Friday, 30 July 2021

امیر شریعت کرناٹک سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے وفد کی ایک یاد گار ملاقات!












 امیر شریعت کرناٹک سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے وفد کی ایک یاد گار ملاقات!


آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آسان اور مسنون نکاح مہم کے سلسلے میں بتاریخ 14 مارچ 2021ء بروز اتوار امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد صاحب رشادی دامت برکاتہم (مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور) سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے وفد کی ایک یادگار ملاقات، جس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان، آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی، مولانا محمد نظام الدین مظاہری، اراکین عمیر الدین، شبیر احمد، محمد توصیف وغیرہ خصوصی طور پر موجود تھے!


Ameer-e-Shariat Karnataka Se Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ke Wafad Ki Ek Yaadgaar Mulaqaat!


All India Muslim Personal Law Board Ke Asaan Aur Masnoon Nikah Muhim Ke Silsila Main 14 March 2021, Sunday Ko Ameer-e-Shariat Karnataka Hazrat Moulana Sageer Ahmed Saheb Rashadi DB (Mohtamim & Sheikul Hadees Darul Uloom Sabeelur Rashad, B'lore) Se Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ke Wafad Ki Ek Yadgaar Mulaqaat, Jismain Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ke Founder & Director Mohammed Furqan, Organizer Hafiz Mohammed Hayath Khan, Members Moulana Mohammed Tahir Qasmi, Moulana Mohammed Nizam Uddin Mazahiri, Umairuddin, Shabbir Ahmed, Syed Tausif Wagaira Khaas Toor Per Maujood Thai.


#MarkazHighlights #Highlights #MTIHHighlights #MTIH #TIMS #AIMPLB

Thursday, 29 July 2021

جمعیۃ علماء کرناٹک کے اراکین کی مشاورتی اجلاس میں اہم فیصلے!



 جمعیۃ علماء کرناٹک کے اراکین کی مشاورتی اجلاس میں اہم فیصلے!

سیلاب زدگان کی راحت رسانی، جمعیۃ کی ممبر سازی مہم، شعبہ نشر و اشاعت و دیگر کئی اہم امور پر تبادلہ خیال!


 بنگلور، 29؍ جولائی (پریس ریلیز): شریعت اسلامیہ میں خدمت خلق کو بڑی اہمیت دی گئی ہے، روئے زمین پر بسنے والے ہر جاندار سے ہمدردی کرنا، گاہے بگائے انکا خیال رکھنا اور حتیٰ الامکان انکی مدد کرنا مسلمانوں کا مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ اور دور حاضر میں مسلمانانِ ہند کی سب سے بڑی اور قدیم مذہبی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے ذمہ داران اور کارکنان حقیقی معنوں میں ان اوصاف کا نمونہ ہیں۔ ملک میں جہاں کہیں بھی کوئی پریشانی یا آفت پیش آتی ہے تو وہاں جمعیۃ علماء ہند کے خدام سب سے پہلے نظر آتے ہیں۔بالخصوص مظلوموں اور بے کسوں کی مدد اور سیلاب و آفات میں اجڑے لوگوں کی بازآبادکاری، بے قصور قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر ہر محاذ پر جمعیۃ علماء ہند نے خدمت خلق کی ایسی عظیم تاریخ رقم کی ہے جو آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ ابھی مہاراشٹر کے ساحلی علاقے بالخصوص کوکن، رائیگڑھ، رتناگیری، وغیرہ بھیانک سیلاب کی وجہ سے شدید متاثر ہیں، بارش کی کثرت اور اس کے بعد سیلاب کی تباہی کے جو مناظر اور انسانی زندگی کے جو کربناک حالات ہیں وہ دردمند دل رکھنے والے انسان کے رونگٹے کھڑے کردینے والے ہیں۔ ان علاقوں میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب مدظلہ کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے ریلیف کا کام شروع کیا جاچکا ہے۔ اسی کے پیش نظر کل اراکین جمعیۃ علماء کرناٹک اور اراکین جمعیۃ علماء بنگلور کا مشترکہ ایک اہم مشاورتی اجلاس جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی کی زیر صدارت اور جنرل سکریٹری محب اللہ خان امین کی زیر نگرانی مسجد حسنیٰ، شانتی نگر، بنگلور میں منعقد ہوا۔ اور باتفاق رائے یہ طے پایا کہ جمعیۃ علماء کرناٹک اور اسکے تمام اضلاع مہاراشٹر کے اس قیامت خیز سیلاب کے متاثرین کے ساتھ برابر کھڑی ہے اور حتیٰ المقدور سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کیلئے بلاتفریق مذہب وملت ریلیف کا کام کرے گی۔ اس اہم مشاورتی اجلاس میں دیگر امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اراکین جمعیۃ علماء کرناٹک نے یہ فیصلہ لیا کہ جمعیۃ علماء ہند کا دو سالہ ٹرم مکمل ہوگیا ہے، اب نئے ٹرم کے لئے مبر سازی مہم شروع ہوچکی ہے، اس مہم میں ہمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس مہم میں سارے مسلمان مرد اور عورت بھر پور حصہ لیں، خود بھی ممبر بنیں، دوست و احباب اور متعلقین کو بھی ممبر بنائیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے دستور اساسی کے مطابق ہر بالغ مسلمان (مرد و عورت) جمعیۃ علماء ہند کا ممبر بننے کا مجاز ہے، اس کے لئے بیداری مہم چلائی جائے۔ اس کے علاوہ اس مشاورتی اجلاس میں سوشل میڈیا کی بڑھتی اہمیت و افادیت کے پیش نظر اراکین جمعیۃ علماء کرناٹک نے شعبہ نشر و اشاعت کے تحت جمعیۃ علماء کرناٹک کا سوشل میڈیا پیلٹ فارم قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے رکن عاملہ حافظ یل محمد فاروق اور جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے رکن عاملہ محمد فرقان کو اسکی ذمہ داری سونپی۔ اسکے علاوہ اجلاس میں یہ بات قابل ذکر رہی کہ جمعیۃ علماء ہند کی سو سالہ سنہری تاریخ ہے جس نے اپنے قیام کے روز اول سے ملک و ملت کے لئے قربانیاں دی ہیں، اور دور حاضر میں اس کی خدمات اور قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔لہٰذا ائمہ مساجد اور علماء کرام سے خطبات جمعہ اور اصلاحی پروگراموں میں ملک و ملت کے لئے جمعیۃ علماء ہند کی خدمات اور اس کے اکابر علماء کرام کی قربانیوں کو عوام میں بیان کرنے کی طرف متوجہ کرنے کیلئے آنے والے دنوں میں علماء اور ائمہ مساجد کی مختلف نشستیں جمعیۃ علماء کرناٹک منعقد کرگی۔ اس کے علاوہ متعدد اراکین نے بھی اپنی قیمتی آراء پیش کیں اور مفید مشورے دیئے۔ قابل ذکر ہیکہ اس اہم مشاورتی اجلاس میں جمعیۃ کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی، نائب صدر مولانا شمیم سالک مظاہری، جنرل سکریٹری محب اللہ خان امین، رکن عاملہ حافظ یل محمد فاروق، جمعیۃ علماء بنگلور کے صدر مولانا محمد صلاح الدین قاسمی، نائب صدر حافظ محمد آصف، رکن عاملہ مولانا آدم علی قاسمی، جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور حلقہ عیدگاہ بلال کے صدر مولانا محمد اقبال، جنرل سکریٹری محمد فاضل، جمعیۃ علماء ویسٹ بنگلور کے صدر مولانا عتیق الرحمن، جنرل سکریٹری سید امین، جمعیۃ علماء نارتھ بنگلور کے رکن عاملہ اعجاز سادات، سید غوث پرویز، محمد سلیم، جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور حلقہ بنشنکری کے رکن عاملہ محمد فرقان، محمد عمران وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ اجلاس کا آغاز قاری محمد اقبال کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد جمعیۃ علماء کرناٹک کے جنرل سکریٹری محب اللہ خان امین نے میٹنگ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ مغرب بعد سے جاری یہ اہم مشاورتی اجلاس دیر رات جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی کی دعا سے اختتام پذیر ہوا۔

Wednesday, 28 July 2021

مہاراشٹر، کرناٹک اور دیگر سیلاب متاثرین کیلئے بلاتفریق مذہب و ملت امداد کرنے مرکز تحفظ اسلام ہند کی اپیل!


 مہاراشٹر، کرناٹک اور دیگر سیلاب متاثرین کیلئے بلاتفریق مذہب و ملت امداد کرنے مرکز تحفظ اسلام ہند کی اپیل!

سیلاب متاثرین کی امداد کے ساتھ ساتھ رجوع الی اللہ بھی ضروری ہے: محمد فرقان


 بنگلور، 28 ؍ جولائی (پریس ریلیز): گزشتہ چند دنوں سے مہاراشٹر سے لے کر کرناٹک،گوا، آندھرا پردیش، راجستھان اور بہار تک بارش کا قہر جاری ہے۔ اور اس موسلا دھار بارش کی وجہ سے مختلف ریاست کے کئی اضلاع میں سیلاب کی سی صورت حال ہے۔ جس کی وجہ سے کافی جانی و مالی نقصان ہوا ہے، ہزاروں لوگ اس کی زد میں آکر بے گھر ہوگئے ہیں اور سینکڑوں افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ جس پر مرکز تحفظ اسلام ہند نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ خشکی و تری میں جو فساد برپا ہوتا ہے، جو تغیر و تبدل ہوتا ہے، یہ انسانوں کے ہاتھوں کی کمائی ہے یعنی انسان کے اعمال بد کا نتیجہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کئی مقامات پر بارش اور پانی کا ذکر کیا اور اسے عظیم نعمت قرار دیا ہے۔ جس کے بغیر انسان تو انسان کسی بھی جاندار کی حیات کا تصور ممکن نہیں، روئے زمین پر ساری حیاتیات کا دارومدار پانی پر ہے۔ الغرض پانی ایک ناگزیر انسانی ضرورت ہے، لیکن ایسی ناگزیر ضرورت کو اللہ تعالیٰ اس وقت تباہی کے سامان میں تبدیل کرتے ہیں جب روئے زمین پر انسانی معاشرہ میں فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اور بندگان خدا رب کی بندگی کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر خدا فراموشی اور عصیاں شعاری پر اتر آتے ہیں، آج کونسی اخلاقی خرابی ہے جس سے ہمارا سماج محفوظ ہو؟ محمد فرقان نے فرمایا کہ جب تک مسلمان دین پر قائم رہتے ہیں اللہ تعالیٰ نظام کائنات کو ان کے موافق کردیتا ہے، اور جب وہ دین کی ناقدری کرتے ہیں تو نظام کائنات کو ان کا مخالف کردیا جاتا ہے، آسمان سے پانی کا برسنا اور زمین کا زلزلوں سے محفوظ رہنا سب کا تعلق نظام کائنات سے ہے، جس کا سرا خدا کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر کہیں بارش سرے سے ہی نہ ہو تو یہ قحط سالی اور پریشانی کا باعث ہے اور اگر کسی جگہ حد سے زیادہ بارش ہو جائے تو یہ بھی پریشانیوں، تکلیفوں، اور مصیبتوں کا باعث ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بارش کا جو معیار ہے اس سے کم بھی تکلیف کا باعث اور اس معیار سے زیادہ بھی پریشانی کا باعث ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ موجودہ تباہ کن سیلاب ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ ہم اپنے احوال کو درست کرلیں اور سارے گناہوں سے سچی توبہ کرکے رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں۔ اسی کے ساتھ سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہمارا ملی و اخلاقی فریضہ ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے اہل خیر حضرات سے اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے مختلف ریاستوں بالخصوص مہاراشٹر اور شمالی کرناٹک کے بہت سے اضلاع سیلاب سے متاثر ہوگئے ہیں - سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے لوگ بے آسرا و بے سہارا ہوگئے اور بہت سارے لوگ بیمار اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ایسی حالت میں امت مسلمہ کے ہر فرد کو چاہیئے کہ ان کا تعاون کریں، ان کا سہارا بنیں، ان کی پریشانی کو اپنی پریشانی تصور کریں،ان کے غم کو مٹانے کی فکر کریں۔ ان کے گھر بسانے کے لئے آگے آئیں، کھانے پینے کے سامان کا انتظام کریں، جن کے اعزہ و اقارب سیلاب کے زد میں آگئے ان سے تسلی کی باتیں کریں۔ بلکہ ایسے موقع پر تمام لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور بلا تفریق مذہب و ملت، بلا رنگ و نسل مالی اعتبار سے اور دیگر ضروری اشیاء کے ذریعے امداد و اعانت کریں، اگر براہ راست کوئی امداد کی شکل نظر نہ آئے تو جو تنظیمیں وہاں کام کررہی ہیں انکا ساتھ دیتے ہوئے انکا تعاون کریں تاکہ سیلاب متاثرین کی زندگیوں میں دوبارہ خوشحالی واپس آئے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ امداد کے ساتھ ساتھ سیلاب کے ان واقعات سے ہمیں عبرت حاصل کرنا چاہیے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے اللہ کے دربار میں رجوع ہو کر اپنے گناہوں سے معافی مانگنی چاہیے۔

Saturday, 24 July 2021

ایثار و قربانی اور اطاعت ربانی عید قرباں کا پیغام ہے!



 ایثار و قربانی اور اطاعت ربانی عید قرباں کا پیغام ہے!

علماء کرام کے ولولہ انگیز خطابات سے مرکز تحفظ اسلام ہند کی” ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی“ اختتام پذیر!


 بنگلور، 24؍ جولائی (پریس ریلیز): قربانی دراصل سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اس عظیم سنت کی یاد ہے جب وہ اللہ کی رضا کی خاطر اپنے لخت جگر، نورِ نظر اور محبوب بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے چلے تھے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ ادا اس قدر پسند آئی کہ قیامت تک اس سنت کو زندہ و تابندہ کر دیا۔ کروڑوں مسلمان ہر سال اس ”ذبح عظیم“ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ عظیم سنت ہر سال ہمیں یہ بھولا ہوا سبق یاد دلاتی ہے کہ اگر خدا کی دوستی چاہتے ہو تو ہر چیز کو اس کی رضا پر قربان کر دینے کے لیے تیار رہو۔ اگر دنیاوی اسباب کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت کے طلب گار ہو تو ایثار و قربانی اور اطاعت و وفا کی راہوں پر گامزن ہو جاؤ۔ اور اگر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں خصوصی رحمتوں کے متمنی ہو تو اس کے ہر حکم اور ہر اشارہ پر سر تسلیم خم کر دو۔ انہوں نے فرمایا کہ قربانی محض ایک رسم نہیں کہ جانور خریدا اور ذبح کر دیا۔ یہ عبادت ہے، اس میں ایک عظیم سبق ہے جسے ہم بھول چکے ہیں۔ اور یہ اس سبق کو بھولنے کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہم دنیا میں عظیم افرادی قوت ہوتے ہوئے بھی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئے ہیں۔ آج ہمارے پاس کونسی چیز نہیں؟ افرادی قوت بھی موجود ہے، وسائل بھی میسر ہیں، دولت کی بھی کمی نہیں اور ارباب فہم و دانش بھی موجود ہیں۔ پھر ہم کیوں سرگرداں ہیں؟ ہمیں اپنا راستہ اور منزل کیوں دکھائی نہیں دیتی؟ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کے دروازہ پر سر جھکانے اور دین و ملت کی خاطر سب کچھ قربان کر دینے کی ادا بھلا دی ہے۔ محمد فرقان نے کہا کہ آج بھی ہم اطاعت خداوندی اور ایثار و قربانی کا راستہ اختیار کر لیں تو اللہ تعالیٰ کی نصرت آگے بڑھ کر ہمارا ہاتھ تھامے گی۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند روز اول سے اکابرین کی سرپرستی میں مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے۔حالات کے پیش نظر مختلف پروگرامات اور کانفرنسوں کا انعقاد کرتے رہتا ہے۔ اسی طرح عشرۂ ذی الحجہ اور قربانی کی فضیلت و اہمیت سے امت مسلمہ کو واقف کروانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے یکم ذی الحجہ سے ”عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی“ کا آغاز کیا۔ جس سے حضرت مولانا محمد مقصود عمران صاحب رشادی (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا مفتی ہارون صاحب ندوی (صدر جمعیۃ علماء جلگاؤں و ڈائریکٹر وائرل نیوز انڈیا)، حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی (استاذ حدیث دارالعلوم حیدرآباد)، حضرت مولانا مفتی محمد شفیق احمد صاحب قاسمی (رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند)، حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی (بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، حضرت مولانا مفتی اشرف عباس صاحب قاسمی (استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند)، حضرت مولانا مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) نے مختلف موضوعات پر بصیرت افروز خطاب فرمایا۔مرکز کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس کانفرنس کی اختتامی نشست09؍ ذی الحجہ مطابق 19؍ جولائی2021ء بروز پیر کی شب منعقد ہوئی۔جسکی صدارت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی صاحب ندوی نے فرمائی، جبکہ بطور مہمانان خصوصی حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ صاحب رحمانی (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) اور حضرت مولانا ابو طالب صاحب رحمانی (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) شریک ہوئے اور اپنی قیمتی خطابات سے برادران اسلام کو مستفید فرمایا، البتہ بورڈ کے کارگزار جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی کسی اہم مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوپائے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جارہا تھا، جسے دیکھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔تمام حضرات علماء کرام نے یہ واضح پیغام دیا کہ عید قرباں کا مقصد جذبۂ قربانی کو بیدار کرنا اور اپنی عزیز سے عزیز تر چیز کو حکم ربانی کے مطابق رضائے الٰہی کے حصول میں قربان کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی مقصد زندگی کے تمام شعبوں میں اپنی خواہشات پر رب کائنات کی مرضیات کو ترجیح دینا ہی قربانی ہے۔ یہ دراصل انسان کی عملی زندگی کا ایک امتحان ہے، جس سے اسکے اندر نکھار اور حسن پیدا ہوتا ہے۔ قربانی اللہ تعالیٰ کے تقرب اور حصول تقویٰ کا ایک ذریعہ ہے۔ اسی کے ساتھ تمام حضرات اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام 12؍ جولائی 2021ء سے جاری ”عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی“ کا اختتام 19؍ جولائی 2021ء کو مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی صاحب ندوی کے صدارتی خطاب و دعا سے ہوا۔ اس موقع پر مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کانفرنس سے خطاب کرنے والے تمام اکابر علماء کرام اور سننے والے تمام ناظرین اور اراکین مرکز تحفظ اسلام ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج ملت اسلامیہ کو عید قرباں کا پیغام اور مقصد سمجھتے ہوئے اپنا بھولا ہوا سبق یاد کرنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

Wednesday, 21 July 2021

عید قرباں کا مقصد مسلمانوں میں ایثار و قربانی کا جذبہ پیدا کرنا ہے!


عید قرباں کا مقصد مسلمانوں میں ایثار و قربانی کا جذبہ پیدا کرنا ہے!

حضرت مولانا رابع حسنی ندوی صاحب کی زیر صدارت مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ کانفرنس کی اختتامی نشست کا انعقاد!

مولانا عمرین محفوظ رحمانی اور مولانا ابو طالب رحمانی کا خصوصی خطاب!


ٍ بنگلور، 20؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ ایک ہفتے سے جاری عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی اختتامی نشست کل رات منعقد ہوئی۔ جسکی صدارت عالم اسلام کی مایہ ناز شخصیت، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب مدظلہ نے فرمائی۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت نے فرمایا کہ قربانی بلا شبہ ایک بڑی اہم عبادت ہے۔ جو ہر صاحب نصاب پر واجب ہے۔ آپؐ کا ہر سال پابندی سے قربانی کرنا اسکی اہمیت و فضلیت اور عند اللہ اسکے بلند مرتبہ ہونے کی دلیل ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ عید الاضحٰی حضرت ابراہیم ؑ کی قربانی اور جاں سپاری کی یادوں کی سوغات لاتی ہے، جو انہوں نے اپنے رب کے حضور میں پیش کی تھی۔ جو قربانی اور جانثاری کی شاندار مثال ہے۔ حضرت ندوی مدظلہ نے فرمایا کہ عید قرباں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے اس انوکھے عمل کی یاد دلاتا ہے جب آپ ؑ نے اپنے نور نظر لخت جگر اور بے حد فرمانبردار بیٹے کو اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے اپنی طرف سے قربان کرنے کیلئے تیار ہوگئے تھے اور اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کر دکھایا تھا جس کو پورا کرنا ہمہ شمہ اور بڑے سے بڑے کے بس میں نہیں تھا اور نہ ہے۔ بات کہنے میں بڑی آسان لگتی ہے کہ رضائے الٰہی کیلیے ایک باپ نے اپنے اکلوتے فرزند کی گردن پر چھری چلادی۔ تصورات کی دنیا میں یہ امر مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ لیکن دل اگر نور ایمانی سے معمور ہو اور جذبہئ روحانی سے روشن ہو جسکا ظاہر معرفت خداوندی سے مزین اور جسکا باطن محبت و اطاعت اور تسلیم و رضا سے منور ہو تو خدا کی محبت میں ہر چیز کا لٹانا آسان ہوجاتا ہے۔ حضرت مولانا نے فرمایا کہ قربانی کے لیے اخلاص ضروری ہے۔ اخلاص اللہ کو بے حد پسند ہے۔ اخلاص کے نتیجہ میں بظاہر معمولی عمل بھی اللہ کے نزدیک غیر معمولی ہو جاتا ہے۔ قربانی حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہم السلام کی یاد میں کی جاتی ہے۔ وہ ان دونوں ہستیوں کا اخلاص ہی تھا اور اپنی مرضی کو اللہ کی مرضی کے تابع فرمان کرنے کا جذبہ تھا جو اللہ کو اس قدر پسند آیا ہے کہ اس نے قیامت تک آنے والے ان تمام انسانوں کے لیے جو ایمان لائیں گے اس عمل کو لازم قرار دے دیا۔ حضرت رابع صاحب نے فرمایا کہ قربانی تو محض ایک علامت ہے، خون کا بہانا اور جانور کی گردن پر چھری کا چلانا یہ صرف علامت اورنشانی ہے، حقیقی قربانی تو اپنے جذبات، خواہشات، اپنے ارمانوں اور آرزؤں کی دینی ہے، خدا عزوجل کے احکام کے سامنے اپنے کو خم کرنا ہے، ہر حکم خدا وندی کے سامنے اپنے آپ کو جھکا لینا ہے۔ اسی کے ساتھ قربانی کی اس عظیم یادگار سے ہمیں پیغام یہ ملتا ہے کہ آج اس جانور کا خون اللہ تعالیٰ کے حکم پر بہایا جا رہا ہے، اگر ضرورت پڑی تو دین اسلام کی خاطر اسی طرح اپنے مال اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دوں گا۔ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی صاحب نے فرمایا کہ ضرورت ہے کہ ہم قربانی کی اس روح اور پیام و پیغام کو سمجھیں اور اس سے حاصل ہونے والے دروس و عبرت سے نفع اٹھائیں اور زندگی کے جس موڑ پر ہم سے جیسی قربانی مانگی اور چاہی جائے ہم اس کے لئے اپنے کو تیار رکھیں۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ عید قرباں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم الشان یادگار اور سنت ہے جس میں انہوں نے حکم الٰہی کی تعمیل میں اپنے بڑھاپے کے سہارے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن پر چھری چلانے سے بھی دریغ نہیں کیا تھا۔ یہ قربانی ہماری اطاعت اور ہماری آمادگی کو ظاہر کرتی ہے کہ ہم حکم خدا پر اپنی محبوب شے کو بھی قربان کرنے سے ذرا بھی دریغ نہیں کریں گے۔ عید قرباں کا مقصد بھی جذبۂ قربانی کو بیدار کرنا اور اپنی عزیز سے عزیز تر چیز کو حکم ربانی کے مطابق رضائے الٰہی کے حصول میں قربان کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا یہی قربانی ہے۔ اس سے ہم کو یہ سبق ملتا ہے کہ ہم اپنی مقصد زندگی کے تمام شعبوں میں اپنی خواہشات پر رب کائنات کی مرضیات کو ترجیح دے اور فکر آخرت میں مگن رہیں۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے فرمایا کہ عید قرباں کے موقع پر پوری دنیا میں مسلمان حکم خداوندی کی تعمیل میں کثیر تعداد میں جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔ یقیناً قربانی ایک مہتم بالشان عمل ہے اور بلاشبہ بڑے شوق وذوق سے مسلمانوں کو قربانی کرنی بھی چاہئے۔ اسی کے ساتھ ہمیں صفائی و ستھرائی کا بھی بھر پور خیال رکھنا چاہیے۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو صفائی ستھرائی اور نظافت و پاکیزگی کا بڑا تاکیدی حکم دیا ہے بلکہ اسے نصف ایمان قرار دیا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کریں اور صفائی ستھرائی کا خوب خیال رکھیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کی ناقدری کرتا ہے تو اللہ اس نعمت کو واپس چھین لیتا ہے۔ ذی الحجہ کا مبارک مہینہ میں پوری دنیا سے لوگ حج بیت اللہ کیلئے سفر کرتے تھے لیکن کرونا کی وجہ سے امسال بھی ہم لوگ اس سے محروم رہے۔ شاید ہم لوگوں نے اس نعمت کی ناقدری کی ہے، ہمیں اس پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی چاہیے اور اسکی قدر کرنی چاہیے۔


قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمدفرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی۔صدر جلسہ سمیت تمام حضرات علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔