Wednesday, 9 November 2022

جون ایلیاء اور ہمارے لاعلم ساتھی

 جون ایلیاء اور ہمارے لاعلم ساتھی...!


✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


اس وقت ہمارے کچھ احباب سوشل میڈیا پر "جون ایلیاء" نامی ایک شاعر کیلئے تعریفوں کے پُل باندھ رہے ہیں، افسوس ہیکہ ان بیچاروں کو اس منحوس شخص کے بارے میں کچھ علم ہی نہیں، بس بہتی گنگا میں انکو بڑھ چڑھ کر ہاتھ دھونا ہے، چاہے اس سے انکو یا معاشرے کو کچھ فائدہ ہو یا نقصان، بس سوشل کے وائرل موضوع میں حصہ لینا ہے، جو بہت افسوس کی بات ہے- یاد رکھیں کہ جون ایلیاء نامی شخص کے عقائد و نظریات اتنے خراب اور گمراہ کن ہیں کہ ایک عام مسلمان اگر اس سے متاثر ہوجائے تو اسکا ایمان خطرے میں پڑ جائے گا، اسکے اشعار میں وہ کفریہ جملے شامل ہیں جسے پڑھنے سے آدمی ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا- جون ایلیاء نامی شخص ایک شرابی، زانی، جادوگر، گمراہ اور دہریہ انسان تھا، جس نے یہودیوں کے ٹکڑے کھا کر اسلام اور اسکے ماننے والوں کے خلاف نہ جانے کیسی کیسی سازشیں کیں- نیز اصحاب رسول اور خدائے وحدہ کے ذات کے بارے میں ایسی ایسی الٹی سیدھی بکواسات کئے ہیں، جسے سننا ایک عام مسلمان کیلئے بھی ناقابل برداشت ہے- پس ہمارے لوگوں کو چاہیے کہ وہ کسی کی تعریف یا کسی کے تحریر شدہ مواد کی تشہیر کرنے سے قبل اس شخص کے بارے میں تحقیق کرلیں، کیونکہ کہیں آپ کے چند تعریفی و توصیفی کلمات کسی اور کی گمراہی کا سبب بن سکتی ہیں، جسکا خمیازہ آپکو بھی بھکتنا پڑے گا، اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کے دین و ایمان کی حفاظت فرمائے، آمین یارب العالمین!


فقط و السلام

بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

8 اکتوبر 2022ء، بروز منگل

Tuesday, 8 November 2022

عقیدۂ ختم نبوتؐ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، جسکے منکر دائرہ اسلام سے خارج ہیں!

 عقیدۂ ختم نبوتؐ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، جسکے منکر دائرہ اسلام سے خارج ہیں! 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے مولانامحمد ارشد علی قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 08؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش کے سکریٹری حضرت مولانا محمد ارشد علی صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ رسول اور نبی دونوں اہم مناصب ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ مخصوص بندوں کو منتخب کرتے ہیں، نبوت و رسالت ملنا کا تعلق عبادت، ریاضت اور نہ ہی کسی سفارش سے ہے، بلکہ نبی و رسول کا انتخاب من جانب باللہ ہوتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی راہنمائی اور رشد و ہدایت کے لئے انبیاء کرام ؑ کا سلسلہ شروع کیا جس کا آغاز حضرت آدم ؑ کی ذات سے ہوتا ہے اور اس کا اختتام خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ہوتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گروہ انبیاء کرام کے آخری فرد ہیں اور سلسلہ نبوت و رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے، اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء و رسل کے آخر میں مبعوث فرمایا اور سلسلہ نبوت و رسالت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا گیا ہے۔ اب آپؐ کے بعد کوئی رسول یا نبی نہیں آئیگا۔ نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبانِ مبارک سے متعدد بار اپنے آخری نبی ہونے کو بیان فرمایا ہے کہ میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قرب قیامت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دین محمدی کی تبلیغ کریں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، اسلام کی ساری خصوصیات اور امتیازات اسی پر موقوف ہیں۔ ختم نبوت ہی کے عقیدہ میں اسلام کا کمال اور دوام باقی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام اور اہل سنت و الجماعت کے ان بنیادی اور اساسی عقائد میں سے ہے، جس کو مضبوطی کے ساتھ تھامنا اسلام کے اصول اور ضروریاتِ دین میں سے ہے اور اسکے منکر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ یہی وجہ ہیکہ اگر کوئی کسی نئے نبی کے لیے نبوت ملنا ممکن جانے کہ کسی کو نبوت مل سکتی ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر ہو جائے گا اور اسے کافر و مرتد کہا جائے گا اور اس کو مرتد و کافر نہ ماننے والا بھی کافرو مرتد ہو جائے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت ہر زمانہ میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے اور اس امر میں مسلمانوں کے درمیان کبھی کوئی اختلاف نہیں رہا جس کسی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا ہے یا جس کسی نے بھی دعویٰ کو قبول کیا ہے اسے متفقہ طور پر اسلام سے خارج سمجھا گیا ہے اور اسلامی حکومت میں مدعی نبوت واجب القتل ہے۔ اس پر تاریخ کے بہت سے واقعات مثلاً مسلمہ کذاب، اسود عنسی وغیرہ کے واقعات شاہد ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام میں نبوت و رسالت کی کسی قسم کی تقسیم نہیں ہے مثلاً ظلی نبی، بروزی نبی، تشریعی نبی یا غیر تشریعی نبی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اور جو لوگ یہ قسمیں بیان کرتے ہیں وہ بھی گمراہ ہیں۔ مولانا ارشد علی قاسمی نے فرمایا کہ آج بعض لوگ عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس میں ایک وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو ”احمدیہ مسلم جماعت“ کہتے ہیں اور ”قادیانی“ کے نام سے مشہور ہیں، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ قادیانی انتہائی دجل اور فریب سے کام لیتے ہوئے سادہ لوح مسلمانوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ وہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مانتے ہیں، جسے بھولے بھالے مسلمان سن کر گمراہی کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ اصل بات یہ ہیکہ قادیانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی تو مانتے ہیں لیکن آخری نبی نہیں مانتے۔ لہٰذا مزرا قادیانی اور اسکے ماننے والے سب دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا محمد ارشد علی قاسمی نے ”فتنہ گوہر شاہی“ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جن لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول اور امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کے لیے مہدی، نبی یا خدا ہونے کے جھوٹے دعوے کیے انہیں میں سے ایک نام ”ریاض احمد گوہر شاہی“ کا بھی ہے۔ جس نے پہلے مہدیت پھر مسیحیت، اسکے بعد نبوت اور بالآخر خدائی کا دعویٰ کیا تھا۔ نیز ایسے ہزاروں اسکے گمراہ کن عقائد ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی، قرآن میں تحریف، کلمہ طیبہ میں تبدیلی اور حضرت آدم و حضرت موسیٰ و دیگر انبیاء علیہم الصلوات والتسلیمات کی گستاخی وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ گوہر شاہی نے تصوف وسلوک کا لبادہ اوڑھ کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اس نے اپنی ناپاک زہریلی تعلیمات کے ذریعے اپنے آپ کو نبوت اور الوہیت کے درمیان ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اب اس فتنہ گوہر شاہی کا پیشوا اور سربراہ یونس گوہر شاہی بن گیا ہے اور اسلام مسلمان دشمنوں کی طاقت سے ہر آئے دن سوشل میڈیا کے ذرائع ابلاغ کی مدد سے امت کو گمراہ کررہا ہے۔ جبکہ گوہر شاہی اور اُس کے متبعین اپنے باطل عقائد کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ہم مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ تاج ختم نبوت کے جس اعزاز کو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء کیا اسکی حفاظت کریں، امت میں شعور بیدار کرنے کیلئے کانفرنس اور جلسے جُلوس منعقد کریں اور لوگوں کو ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت سے واقف کروائیں۔ اور امت مسلمہ کے ہر ایک فرد کو چاہیے کہ وہ اپنے اور اپنے اہل و عیال اور اطراف و اکناف کے لوگوں کے ایمان کی حفاظت کریں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش کے سکریٹری حضرت مولانا محمد ارشد علی صاحب قاسمی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔


#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS

Saturday, 5 November 2022

 عقیدۂ ختم نبوتؐ کی حفاظت میں شعرائے اسلام کی خدمات ناقابل فراموش ہیں!


مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان آن لائن نعتیہ معاشرہ بر شان عقیدۂ ختم نبوتؐ“، برادران اسلام سے شرکت کی اپیل!


بنگلور، 05؍ نومبر (پریس ریلیز): حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ؐ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ یہی عقیدہ ختم نبوتؐ ہے، جسکو تسلیم کرنا عین اسلام و ایمان ہے اور جو اسکا انکار کے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ دورِ صحابہ سے لے کر اب تک جتنے بھی افراد نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ان کے فاسد اور کفریہ عقائد و نظریات کی ہر دور میں تردید کی جاتی رہی ہے۔ ان کذابوں کی دروغ گوئی کا ہر زمانے میں پردہ چاک کرنے میں علمائے کرام کے ساتھ ساتھ شعرائے اسلام نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ مذکورہ خیالات اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔انہوں نے فرمایا کہ شعرائے اسلام نے مختلف انداز میں اپنی قوتِ متخیلہ کو بروے کار لاتے ہوئے اپنی نعتوں اور دیگر اصناف کے وسیلے سے عقیدہ ختم نبوتؐ کو اشعار کے پیکر میں ڈھالنے کی خوب صورت کوششیں کی ہیں۔ خاص طور پر اردو شعر و شاعری پر جب ہم طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں تو بیشتر شعراء کے یہاں نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت اور ان کے اسوہ حسنہ پر عمل کی تلقین کے ساتھ ساتھ عقیدہ ختم نبوت کا رنگارنگ انداز جلوہ گر نظر آتا ہے۔ جنہوں نے اپنے اشعار کے ذریعے جھوٹے مدعیان نبوت کے عقائد باطلہ کا رد اور ختم نبوتؐ کی شان بیان کرنے کی بہترین کوشش کی ہے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند”عظیم الشان آن لائن پندرہ روزہ تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کے کامیاب انعقاد کے بعد اب بتاریخ 06؍ نومبر 2022ء بروز اتوار ٹھیک رات 8:30 بجے سے ایک ”عظیم الشان آن لائن نعتیہ معاشرہ بر شان عقیدہ ختم نبوتؐ“ منعقد کرنے جارہی ہے۔ جسکی صدارت خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمدصاحب قاسمی مدظلہ (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) فرمائیں گے اور نظامت کے فرائض مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی انجام دینگے۔ یہ پروگرام مرکز کے شعبہ قرأت و نعت کمیٹی کی جانب سے منعقد کی جارہی ہے، جس کے کنوینر قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، معاون کنوینرز حافظ محمد حیات خان اور حافظ محمد شعیب اللہ خان ہیں۔ اس پروگرام میں ملک کے مشہور و معروف شعراء کرام مثلاً قاری عبدالباطن فیضی (یوپی)، قاری اسعد بستوی (ممبئی)، قاری تابش ریحان (مؤناتھ بھنجن)، قاری ضیاء الرحمن فاروقی (ڈائریکٹر تحفظ دین میڈیا سروس، اورنگ آباد)، قاری محمد فیصل میرٹھی (یوپی)، قاری وجہ الدین جلا کبیر نگری (یوپی)، مولانا عمر عبداللہ قاسمی بارہ بنکوی (یوپی)، مولاناقاری نصرت الباری مظاہری (پورنیہ، بہار) وغیرہ شرکت فرمائیں گے اور اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ فرمائیں گے۔ پروگرام کا آغاز قاری ثاقب معروف قاسمی (استاذ تجوید و قرأت مدرسہ کنزالعلوم ٹڈولی ضلع سہارنپور) کی تلاوت قرآن سے ہوگا۔ یہ پروگرام مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے برادران اسلام سے کثیر تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔


#Press_Release #News #Naatiya #Mushaira #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS #Letter_Head





Friday, 4 November 2022

عقیدہ ختم نبوتؐ کی حفاظت امت مسلمہ کی مشترکہ اور بنیادی ذمہ داری ہے!

 عقیدہ ختم نبوتؐ کی حفاظت امت مسلمہ کی مشترکہ اور بنیادی ذمہ داری ہے!



حضرت مولانا رابع حسنی ندوی کی زیر سرپرستی اور حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی کی زیر صدارت مرکز تحفظ اسلام ہند کے پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوت کانفرنس“ کی اختتامی نشست کا انعقاد!


مولانا عبد العلیم فاروقی، مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی، مولانا حکیم الدین قاسمی، مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے خصوصی خطبات!


بنگلور، 04؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی اختتامی نشست ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث اور کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ کی زیر صدارت اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤکے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب مدظلہ کی زیر سرپرستی منعقد ہوئی۔ جس میں ملک کے ممتاز علماء کرام نے شرکت فرمائی۔


اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کے بنیادی عقیدوں میں سے ہے۔ جس طرح حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانا فرض ہے اسی طرح آپؐ کے خاتم النبیین ہونے پر بھی ایمان لانا فرض ہے۔ یعنی حضورؐ کو صرف رسول مان لینا کافی نہیں ہے بلکہ یہ عقیدہ رکھنا ضروری ہیکہ آپؐ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں اور آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ حضرت نے فرمایا کہ رسول اللہؐ نے اس امر کی پیشنگوئی فرمائی تھی کہ میری امت میں تیس کذاب ہوں گے، جن میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ لہٰذا حضورؐ کی تمام پیشنگوئی کی طرح یہ پیشنگوئی کا بھی پورا ہونا ضروری تھا۔ چنانچہ حضورؐ کے آخری دور میں ہی جھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ شروع ہوا اور وہ اپنے اپنے انجام کو پہنچے۔ ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف علاقوں میں جھوٹے مدعیان نبوت کا وجود ہوتا رہا بالخصوص قادیانیت اور شکیلیت کا فتنہ ان دونوں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ ہمارا یہ فرض بنتا ہیکہ ہم برداران اسلام کو سمجھائیں کیونکہ یہ کوئی اختلافی مسئلہ نہیں ہے بلکہ صحابہ کرامؓ سے لے کر آج تک تمام امت کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ نبی اکرم  ؐ آخری نبی ہیں اور آپؐ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والا جھوٹا اور کذاب ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ خاص طور پر ہمارے وہ نوجوان جو عصری تعلیم گاہوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جنکو بنیادی دینی تعلیم سے آراستہ نہیں کیا گیا، جنکو ایمانیات کی تفصیلات نہیں بتلائی گئی۔ انکو یہ باطل فرقے کے مبلغین اپنے دامن تزویر کے اندر بڑی آسانی سے گرفتار کرلیتے ہیں۔ اس لیے بہت ضروری ہیکہ ختم نبوتؐ کی حقیقت، اہمیت اور فضیلت سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے کیونکہ اس میں ذرہ برابر بھی شک پیدا ہونے سے آدمی ایمان کا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے اور کوئی کسی کو خدانخواستہ نبی مان لے تو اسکا ایمان حقیقتاً رخصت ہوجاتا ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ذمہ داران قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے فتنوں کے اس دور میں ختم نبوت کی حفاظت کیلئے یہ اہم پروگرام منعقد کیا، اللہ انکی کوششیں کو شرف قبولیت بخشے۔


تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت کا مسئلہ کبھی شک و تردد کا مسئلہ نہیں رہا، تاریخ انسانی میں کئی لوگوں نے جھوٹی عزت اور شہرت حاصل کرنے کیلئے نبوت کا دعویٰ کیا اور عوام کو دھوکہ میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن جھوٹی اور غیر منطقی بات زیادہ نہیں چلتی ہے۔ چنانچہ قرن اول میں اسود العنسی، مسلمہ کذاب سامنے آئے اور اپنے انجام کو پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت محمد رسولؐ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور آپ نے از خود ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضور ؐنے قیامت کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی بتلائی ہیکہ قرب قیامت جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والے ظاہر ہونگے، انکا کام یہ ہوگا کہ امت میں فتنہ برپا کریں گے اور امت کو آپ ؐسے کاٹنے کی کوشش کریں گے۔ آپؐ کے زمانے سے لیکر آج تک بہت سے مدعی نبوت نکلے اور اپنے انجام کو پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ نبوت کا دعویٰ کرنے والے سامنے آتے رہیں گے اور ان میں آخری کڑی دجال کی ہوگی، گویا کہ نبوت کا دعویٰ کرنے والے دجالی سلسلہ کی کڑیاں ہیں اور دجال کے آنے تک کڑیوں میں کڑیاں جڑتی رہیں گی۔ اس لئے علماء کی ذمہ داری ہیکہ اس طرح کے معاملات پر پوری نظر رکھیں اور عوام کو گمراہی سے بچانے کیلئے جو بھی کوشش وہ کرسکتے ہیں خواہ لٹریچر کے ذریعہ، جلسوں کے ذریعہ، ملاقاتوں کے ذریعہ کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہیں کوشش میں سے ایک کوشش مرکز تحفظ اسلام ہند کا یہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس ہے۔ امید ہیکہ اللہ تعالیٰ اس پر بھر پور اجر عطا فرمائے گا۔ قابل ذکر ہیکہ خرابیئ صحت کے باعث حضرت چونکہ کانفرنس میں تشریف نہ لاسکے، لہٰذا ان کا یہ گراں قدر پیغام کانفرنس میں ان کے محترم نمائندے مولانا امین حسنی ندوی مدظلہ نے پڑھ کر سنایا۔


تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوت تلنگانہ و آندھراپردیش کے صدر امیر شریعت حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ عقیدہ ایسی بنیاد ہے جس پر تمام امتوں کا ڈھانچہ قائم ہے، ہر قوم کی صلاح و فلاح، اس کی کامیابی و کامرانی اور اس کی تمام طرح کی ترقی اس کے عقائد کی درستگی اور اس کے افکار و نظریات کی سلامتی پر منحصر ہے۔ کیونکہ اگر عقیدہ خراب ہوگیا تو سارے اعمال خراب ہوجائیں گے۔اسی لیے باطل طاقتوں امت کے عقیدوں بالخصوص عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرتی ہیں۔ کیونکہ اسلامی عقائد و ارکان کی سلامتی کا سب سے بڑا سبب عقیدہ ختم نبوت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت دین کی بنیاد ہے اور بنیاد کے بغیر کوئی عمارت قائم نہیں رہ سکتی، اس لیے باطل طاقتیں عقیدہ ختم نبوت کے خلاف سازشیں کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کا دربار رسالت ماٰب ﷺ سے رشتہ کمزور کر دیا جا ئے اور اسلام کی عظیم الشان عمارت کو منہدم کر دیا جائے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں کیونکہ یہ تحفظ ختم نبوت آج کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے۔


تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور دارالعلوم دیوبند و ندوۃ العلماء لکھنؤ کے رکن شوریٰ جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب مدظلہ گرچہ طبیعت کی ناسازگی کی بناء پر شریک نہیں ہوپائے، البتہ حضرت نے اپنے مختصر پیغام کے ذریعے سے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت اسلام کے ان بنیادی اور اساسی عقائد میں سے ہے جس کو مضبوطی کے ساتھ تھامنا اسلام کے اصول اور ضروریاتِ دین میں سے ہے، اگر یہ عقیدہ مجروح ہو جائے تو بندے کے دامنِ ایمان میں کچھ باقی نہیں بچتا۔ لہٰذا ختم نبوت کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے بلکہ ہمارے فرائض میں سے ہے۔


تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی حضرت مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ہمارے اکابر دیوبند نے تحفظ ختم نبوت کے تعلق سے بڑی کوششیں کی ہیں، کیونکہ ختم نبوت کی حفاظت ہم سب مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ بالخصوص دیہات وغیرہ میں جہاں باطل طاقتیں مسلمانوں کے عقائد کو خراب کرنے کی کوششیں کررہے ہیں وہاں پر ختم نبوت کی حفاظت کیلئے ہمیں ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ ان حالات میں دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت ملک کے گوشے گوشے میں تربیتی پروگرام منعقد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ 


تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ختم نبوت رسول اللہ ﷺ کا اعزاز بھی ہے اور امتیاز بھی۔ نبی کی پیشنگوئی کے مطابق دنیا کے مختلف گوشوں میں وقتاً فوقتاً جھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ پنپتا رہا ہے، لیکن پہلے زمانے میں گمراہی پھیلانے کے اسباب: تبلیغ اور تحریر ہوتی تھیں، جس سے گمراہی بہت تاخیر سے پھیلتی تھی۔ لیکن اس ترقی یافتہ زمانے میں آن لائن انٹرنیٹ کے ذریعے گمراہی پھیلائی جارہی ہے، جس سے لوگ بہت جلد متاثر ہوجاتے ہیں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ سوشل میڈیا پر قادیانی، شکیلی، گوہر شاہی اور دیگر گمراہ فرقوں نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو گمراہ کرنے اور اپنے گمراہ کن عقائد کی تشہیر اور فروغ کیلئے جال بچھا رکھا ہے، جس کی وجہ سے ہماری نئی نسل کی بڑی تعداد مرتد ہورہی ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم اپنے اطراف و اکناف کے اپنے لوگوں بالخصوص اپنی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کی فکر کریں، یہ ہم سب کی مشترکہ اور بنیادی ذمہ داری ہے۔


تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اس وقت امت چاروں طرف سے فتنوں میں گھیری ہوئی ہے۔ کہیں قادیانی تو کہیں شکیلی امت مسلمہ کے ایمان پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ ایسے میں ہم لوگوں کی ذمہ داری ہیکہ ہم ختم نبوت کی حفاظت، اس کی نشر و اشاعت کیلئے ہر ممکن کوشش کریں، یہ ملت اسلامیہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔خاص طور پر جب جھوٹے مدعیان نبوت کے مبلغ امت کو گمراہ کرنے میں دن رات محنت کرسکتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ غفلت کی نیند سے بیدار ہوکر امت کے ایمان کی حفاظت کیلئے تیار ہوں۔


قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ تجوید و قرأت کے استاذ حضرت مولانا قاری شفیق الرحمان صاحب بلندشہری مدظلہ کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان بطور خاص شریک تھے اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی نے تحفظ ختم نبوت کی مناسبت سے اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس کے بعد مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابرین اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور مرکز کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“  اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS

Thursday, 3 November 2022

ختم نبوتؐ کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے، مسلمان عقیدہ ختم نبوتؐ کی اہمیت کو سمجھیں!

  ختم نبوتؐ کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے، مسلمان عقیدہ ختم نبوتؐ کی اہمیت کو سمجھیں!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے مولانا محمد الیاس، ہانگ کانگ کا خطاب!


بنگلور، 28؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوتؐ، ہانگ کانگ کے امیر حضرت مولانا محمد الیا س صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے اہم ترین عقائد میں سے ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کی ابتدا ء حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہا خاتم النبیین حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر فرمائی۔ آنحضرتؐ پر نبوت ختم ہوگئی، آپؐ کے بعد کسی کو نبی نہ بنایا جائے گا۔ البتہ حضرت عیسٰی علیہ السلام قریب قیامت میں ضرور نازل ہوں گے، لیکن رسول اللہؐ کی شریعت پر ہوں گے، اس لیے نزول عیسی ؑسے رسول اللہ ؐکے خاتم النبیین ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا، کیوں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام شریعتِ محمدیہؐ پر ہوں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ ختم نبوتؐ کا عقیدہ اسلام کا وہ بنیادی اور اہم عقیدہ ہے جس پر پورے دین کا انحصار ہے اگر یہ عقیدہ محفوظ نہ ہو تو دین محفوظ نہیں رہتا۔ گویا عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے۔ اس لیے کہ اگر یہ عقیدہ محفوظ نہ ہو اور خاتم النبیین جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کا آنا مان لیا جائے تو دین کے تمام عقائد اور شعبے خطرے میں پڑ جائیں گے کیونکہ نیا نبی دین کے کسی حکم کو منسوخ کرنا چاہے جیسے جھوٹا مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کے حکم کو منسوخ کردیا، یا پورے دین کو منسوخ کرکے نیا دین پیش کردے جیسا کہ بہاء اللہ ایرانی نے پورے کا پورا دین اسلام منسوخ کرکے نیا دین ”دین بہاء“ ایجاد کر لیا، حتیٰ کہ اس نے قرآن مجید کو منسوخ کر کے اس کی جگہ ”البیان“ نامی کتاب پیش کردی اور مسلمانوں کا قبلہ و کعبہ جو مکۃ المکرمہ میں ہے مگر اس نے قبلہ بدل کرفلسطین کے ایک شہر ”عکہ“ کو قبلہ بنالیا۔ اسی طرح عقیدہ ختم نبوت اگر محفوظ نہ رہا توپورا دین خطرے میں پڑ جائے گا۔ مولانا محمد الیاس نے فرمایا کہ اس سے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا اور معلوم ہوتا ہیکہ عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کی بنیاد اور اساس ہے، اور پورے دین کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عہدِ نبوتؐ سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرتﷺ بلاکسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیاتِ کریمہ اور ذخیرہ احادیث میں دوسو سے زائد احادیث نبوی بھی اس پر شاہد عدل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہیکہ امت کا سب سے پہلا اجماع بھی اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔ آنحضرتؐ کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لیے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ کی کل تعداد: 295 ہے، اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لیے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبر ؓکے عہدِ خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ اور تابعین کی تعداد بارہ سو(1200) ہے، جن میں سے سات سو(700) قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ مولانا محمد الیاس نے فرمایا کہ صحابہؓ، تابعین اور آج تک کے ہر دور میں باطل طاقتوں نے عقیدہ ختم نبوتؐ پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن الحمدللہ اسلام بہادر جوانوں اور ختم نبوتؐ کے مجاہدوں نے ان فتنوں کا نہ صرف تعاقب کیا ہے بلکہ منھ توڑ جواب بھی دیا ہے اور دیتے آرہے ہیں۔ کیونکہ عقیدہ ختم نبوتؐ کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری، اس کے ایمان کا تقاضہ اور آخرت میں شفاعتِ رسول ﷺ کا بہترین ذریعہ ہے۔ ضرورت اس بات ہیکہ ہم عقیدہ ختم نبوتؐ کی اہمیت کو سمجھیں، اسے عام کریں اور اپنی و اپنے لوگوں کے دین و ایمان کی حفاظت کریں، یہ وقت کا سب سے اہم تقاضا اور ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ہانگ کانگ کے امیر حضرت مولانا محمد الیاس صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس عظیم الشان پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کے انعقاد پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ذمہ داران کو مبارکبادی پیش کی۔


#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS