Wednesday, 5 March 2025

رمضان المبارک میں برادران وطن کو مذہب اسلام کے تعارف سے روشناس کرائیں!

  رمضان المبارک میں برادران وطن کو مذہب اسلام کے تعارف سے روشناس کرائیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست مفتی افتخار احمد قاسمی کی اپیل!




بنگلور، 05؍ مارچ (پریس ریلیز): اسلام، مسلمان، قرآن اور مساجد و مدارس کے حوالے سے برادران وطن میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے اس سلسلے میں غیر مسلموں میں ایک منفی تصور پایا جاتا ہے۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر کوئی کوشش بھی نہیں کیا جاتی۔ مسجد کے نام کے ساتھ ہی مسلمانوں کیلئے خالص مقدس مقام کا تصور ابھرتا ہے لیکن دور نبویؐ کا ہم جائزہ لیں تو مسجد سے نہ صرف عبادت بلکہ دعوت و اصلاح، تعلیم و تعلم، مختلف مذاہب کے وفود سے ملاقات اور کئی سماجی کام کی انجام دہی کا اسوہ ملتا ہے۔ لیکن دور حاضر میں ہم نے برادران وطن میں اس کام کو مکمل طور پر فراموش کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نفرت بڑھتی جا رہی ہے، دلوں کے فاصلے وسیع سے وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں؛ کیوں کہ باہمی تعارف سے غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور فاصلے سمٹتے ہیں، اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ اور ایک ایسے دور میں جب اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے غلط فہمیاں اور نفرتیں زور و شور سے پھیلائی جارہی ہیں، اگر ہماری مساجد برادران وطن کے ذہن کی گرہوں کو کھولنے اور انکے قلوب میں نرمی پیدا کرنے کا ذریعہ بنیں تو اس سے بہتر بات کوئی نہیں ہوسکتی۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ملک کے موجودہ حالات میں برادران وطن تک اسلام کے صحیح تعارف کو پہنچانے اور اس کیلئے خاموش دعوت کا طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ہم مواقع اور حالات کو سامنے رکھتے ہوئے مسجدوں میں برادران وطن کو مدعو کریں۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک ہمارے لیے غیر مسلم بھائیوں کے سامنے مذہب اسلام کا تعارف پیش کرنے کا بہترین موقع ہے، اس کا سب سے آسان طریقہ اور اس کی ترتیب یہ ہو کہ محلے یا اطراف و اکناف میں بسنے والے ہمارے غیر ایمانی بھائی جو اثر و رسوخ رکھتے ہیں یا جو قدآور شخصیات ہیں، ان کو ویک اینڈ یعنی ہفتے کے آخیر کے دنوں میں مسجد کے اندر روزہ کھولنے کی دعوت دی جائے، مثال کے طور پر پورے رمضان کے ہر ویک اینڈ یعنی ہر ہفتہ اور اتوار کو صرف دس دس لوگوں کو ہی مدعو کریں تو اِس حساب سے پورے مہینے میں علاقے کے کل 80 لوگوں کو ہم مسجد بلا پائیں گے اور یہ 80 غیر ایمانی بھائی ہمارے ساتھ بیٹھ کر افطار کریں اور مغرب کی نماز کے وقت ان کیلئے بیٹھنے کا نظام بنا دیں اور وہ ہماری مغرب کی نماز کی کیفیت دیکھیں اور مغرب کے بعد کھانے میں اپنے ساتھ شریک کریں، اس کے بعد اگر گنجائش ہو تو انہیں قرآن مجید کے ترجمہ کا ایک نسخہ یا سیرت کی کوئی کتاب ہدیہ دیکر عزت و اکرام کے ساتھ رخصت کریں، اس سے علاقے میں ہم آہنگی کا ایک اچھا ماحول بنے گا، غیروں کو رمضان اور مذہب اسلام کو سمجھنے کا موقع ملے گا، اس طرح ہم یہ کام بہت اچھے انداز میں انجام دے سکتے ہیں جوکہ ہمارے لئے بہت مفید اور کارگر ثابت ہوگا۔ مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے تمام برادران اسلام بالخصوص ذمہ داران مساجد سے اس سلسلے میں پیش رفت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس مشن میں ملک کے ہر ایک مسجد کے ذمہ داران حصہ لیں گے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں گے۔


#PressRelease #News #Ramadan #Ramazan #NonMuslim #IftikharAhmedQasmi  #MTIH #TIMS 

Tuesday, 18 February 2025

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ ”رمضان کورس“ کا انعقاد!

 ماہ مقدس رمضان المبارک آنے سے پہلے اسکی تیاری کرلیں! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ  ”رمضان کورس“ کا انعقاد!

قاری ارشد احمد حنفی کے ہونگے دروس، عامۃ المسلمین سے شرکت کی گزارش!




بنگلور، 17؍ فروری (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جلد ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ ہمارے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب ماہِ مبارک آنے والا ہوتا تو آپؐ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دلوں میں اس ماہ کی اہمیت اور فضیلت کو اُجاگر فرماتے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے اس کے پانے کی کثرت سے دُعا فرماتے تھے اور رمضان المبارک کا اہتمام ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ ہو جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے شوق اور محبت سے ماہ رمضان کا استقبال فرماتے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا نزول آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدر و منزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاداری کے لیے ہوتی ہے اور اسی و جہ سے ہم یہ ماہ مقدس آنے کے باوجود بھی خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں، لہٰذا آج ضرورت ہیکہ ماہ رمضان آنے سے پہلے رمضان المبارک کی تیاری کرلیں اور صوم و صلوٰۃ کے لیے اپنے آپ کو مستعد رکھیں اور ماہِ رمضان شروع ہونے سے پہلے رمضان کے دوران کی ترتیبات کو مرتب کرلیں اور اس کی اہمیت اور فضیلت کو دل میں اجاگر کرنے کی کوشش کریں اور رمضان کے مسائل سے بھی اچھی طرح واقفیت حاصل کرلیں، تاکہ رمضان المبارک کے ایام کو اچھی طرح عبادت و ریاضت میں گزار سکیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے آج 18؍ فروری 2025ء بروز بدھ منگل سے آن لائن دس روزہ رمضان کورس انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ لوگ رمضان المبارک کی آمد سے قبل رمضان المبارک کے استقبال کے ساتھ ساتھ مکمل طور رمضان المبارک کے فضائل و مسائل سے واقفیت حاصل کرلیں۔ انہوں نے رمضان کورس کی تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اس کورس میں جمعیۃ علماء کرناٹک کے نائب صدر حضرت قاری حافظ ارشد احمد صاحب حنفی مدظلہ رمضان المبارک کے فضائل و مسائل، رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی اہمیت، روزہ، تراویح، زکوٰۃ، صدقۃ الفطر، عید کے فضائل و مسائل، قرآن مجید کی تلاوت اور نوافل کے ادائیگی کی اہمیت و فضیلت، وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر خصوصی طور پر درس دینگے، اسی کے ساتھ رمضان المبارک میں یومیہ معمولات کا نظام (رمضان کلینڈر) بنانے کی ترتیب بھی بتائیں گے۔ یہ کورس بلکل مفت رہے گا اور مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر راہ راست روزانہ رات دس بجے نشر کیا جائے گا۔ محمد فرقان نے عامۃ المسلمین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کورس میں شامل ہوکر رمضان المبارک کی اہمیت و فضیلت اور ضروری مسائل سے واقفیت حاصل کریں تاکہ ہمارا رمضان المبارک اچھی طرح گزر جائے اور ہم رمضان المبارک کی رحمت، برکات، کے ساتھ ساتھ اپنی مغفرت کرواتے ہوئے جہنم کی آگ سے نجات حاصل کرسکیں۔




#PressRelease #News #RamazanCourse #RamazanSeries #Ramadan #MTIH #TIMS

Monday, 27 January 2025

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سہ روزہ ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ سے اکابر علماء کے خطابات!

 آئین ہند کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت اور ہر ایک شہری کی بنیادی ذمہ داری ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سہ روزہ ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ سے اکابر علماء کے خطابات! 

مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا اشرف عباس قاسمی، مولانا عبد الرحیم رشیدی، مفتی عبد الرازق مظاہری، قاری ارشد احمد کے خصوصی خطابات!

 بنگلور، 27؍ جنوری (پریس ریلیز): یوم جمہوریہ کی مناسبت سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد سہ روزہ عظیم الشان ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ کی پہلی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب نے فرمایا کہ ہندوستان کو طویل جدوجہد کے بعد آزادی کی نعمت حاصل ہوئی، جس کے لیے ہمارے اسلاف نے زبردست قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا، بلکہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک علماء اور مسلمانوں نے ہی شروع کی تھی، آزادی کے بعد بھی یہاں کے سیکولر دستورسازی میں مسلمانوں کی اور ملک کی فعال و متحرک جماعت جمعیۃ علماء ہند نے قائدانہ کردار ادا کیا، اس سیکولر دستور میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق دئے گئے اور انہیں اپنے اپنے مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی دی گئی۔ لیکن افسوس کے ادھر کچھ عرصہ سے فرقہ پرست طاقتیں ملک کے سیکولر آئین کو بدلنا چاہتی ہیں اور یہاں یکساں سیول کوڈ کو نافذ کرنا چاہتی ہیں، ایسے وقت میں ضرورت ہیکہ ہم سب آئین و جمہوریت کی حفاظت کیلئے کوششیں کریں۔


 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء دہلی کے جنرل سکریٹری حضرت مفتی عبد الرازق مظاہری صاحب نے فرمایا کہ ہندوستان کی آزادی اور یہاں کے سیکولر دستور بنانا میں مسلمانوں کا سب سے اہم رول رہا ہے، آزادی کا نعرہ مسلمانوں نے دیا تھا، ہزاروں لوگوں نے جام شہادت نوش کیا، اسی آزادی کیلئے ریشمی رول کی تحریک چلائی گئی، دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کا قیام عمل میں لایا گیا، مسلمانوں نے 1803ء سے لے کر 1947ء تک ڈیڑھ سو برس جنگ آزادی کی لڑائی لڑی ہے، اور اس روشن تاریخ کی بدولت جمعیۃ علماء ہند کے بزرگوں نے ملک کی آزادی کے موقع پر آنکھ سے آنکھ ملا کر جمہوری دستور کا مطالبہ کیا جس کو کانگریس کے رہنماؤں نے قبول کیا۔ لیکن افسوس کہ آج فرقہ پرست طاقتیں اس سیکولر آئین کو بدلنے کی کوششیں کررہی ہے، اس کا نقصان صرف مسلمانوں ہی کو نہیں بھگتنا پڑے گا بلکہ ملک کی تمام اقلیتیں اس کی زد میں آئیں گی۔ لہٰذا یاد رکھیں اگر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ہم تحریک آزادی کی طرح آئین کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہونگے۔


 تحفظ آئین ہند کی دوسری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے نائب صدر حضرت قاری ارشد احمد صاحب نے فرمایا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کی جنگ آزادی میں سماج کے ہر فرد نے حصہ لیا، سب نے اس دیش کو آزاد کرانے میں قربانی دی، مگر اس حقیقت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ آزادی کی تحریک چلانے اور انگریز کے خلاف جنگ کرنے میں مسلمانوں نے پہل کی، جنگ آزادی میں مسلمان ہر محاذ پر سینہ سپر رہے۔ اور آزادی کے بعد ہمارے اَکابر کی کوششوں سے ملک کو سیکولر دستور کا تحفہ ملا، جو ابھی تک ملک میں نافذ ہے۔ لیکن افسوس کہ آج موجودہ فرقہ پرست حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈا کو نافذ کرنے کے لیے پابند عہد اور ہندو راشٹر کے قیام کے لیے پر عزم ہے۔ جس سے ملک کا سیکولر آئین اور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے، جبکہ یہی سیکولر آئین اس ملک کی بقاء کا ضامن ہے، لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم ہر ممکن طریقے سے اس کا تحفظ یقینی بنائیں، اسکی حفاظت کیلئے تحریک چلائیں اور لوگوں کو بیدار کریں، اس وقت جمعیۃ علماء ہند آئین کی حفاظت کی تحریک چلارہی ہے۔


  تحفظ آئین ہند کانفرنس کی تیسری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب، صدر جمعیۃ علماء کرناٹک نے فرمایا کہ ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کا حصہ قدرتی طور پر بہت ممتاز و نمایاں رہا ہے، انھوں نے جنگ آزادی میں قائد اور رہنما کا پارٹ ادا کیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ انگریزوں نے اقتدار مسلم حکمرانوں سے چھینا تھا، اقتدار سے محرومی کا دکھ اور درد مسلمانوں نے جیسا محسوس کیا وہ کوئی اور نہیں کرسکتا- لہٰذا ہمارے اکابر اور جمعیۃ علماء ہند کی مسلسل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ملک آزاد ہوا اور ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک کو چلانے کیلئے دستور تیار کیا گیا اور دستور کے تحت ہندوستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے۔ یہ سیکولر دستور عوام کیلئے انصاف، مساوات اور حقوق کو یقینی بناتا ہے اور سب مذہبی برادری کو فروغ دینے پر ابھارتا ہے۔ لیکن افسوس کہ جس دستور نے جمہوریت، سیکولرازم اور وفاقی نظام کو مستحکم کیا، آج وہی غیر محفوظ دکھائی دے رہا ہے۔ جس آئین کی قسم کھا کر لوگ اقتدار پر بیٹھ رہے ہیں آج انہیں سے اس آئین کو خطرہ لاحق ہے اور اسکے بنیادی ڈھانچے اور روح کی حقیقت کو ختم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ ایسے میں ضرورت ہیکہ ہم آئین کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔


 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مفتی اشرف عباس قاسمی صاحب نے فرمایا کہ جس طرح ملک کی آزادی میں مسلمانوں اور جمعیۃ علماء ہند کے اکابر نے کلیدی کردار ادا کیا تھا اسی طرح سے ملک کے سیکولر دستور سازی میں بھی ہمارے اکابر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، یہی وجہ ہیکہ ملک کا آئین ہندوستان کے تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، جس میں مساوات کا حق، اظہار رائے کی آزادی، مذہب کی آزادی اور زندگی اور آزادی کا حق شامل ہے۔ اس میں ریاستی پالیسی کے رہنما اصول بھی فراہم کیے گئے ہیں، جو حکومت کے لئے ایک منصفانہ اور منصفانہ معاشرے کی طرف کام کرنے کے لئے رہنما اصول ہیں۔ آئین میں قوانین کی تشریح اور نفاذ کے لئے ایک آزاد عدلیہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ہندوستانی آئین دنیا کا سب سے طویل آئین ہے اور دوسرا سب سے بڑا فعال آئین ہے۔ یہیں وجہ ہیکہ ہندوستان دنیا کا سب بڑا جمہوری ملک کہلاتا ہے۔ ملک کی آزادی کے بعد ہی یہ ملک جمہوری ملک بنا، یہاں ڈکٹیٹر شپ کی کوئی جگہ نہیں لیکن آج فرقہ پرست طاقتیں جمہوریت کو ختم کرکے ڈکٹیٹر شپ لانے کی کوشش کررہی ہیں، آئین کی پاسداری کی قسم کھا کر عہدے سنبھالنے والے آئین کو پامال کیا، لہٰذا ضرورت اس بات ہیکہ آئین کو مضبوط اور محفوظ کرنے کی لڑائی لڑی جائے اور اسکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔


 قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان سہ روزہ آن لائن ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی، کانفرنس کا آغاز مرکز کے رکن مولانا اسعد بستوی اور مولانا اسرار احمد قاسمی کی تلاوت اور مرکز کے رکن قاری محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام حضرات کا اور جملہ سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس کی دعا پر یہ عظیم الشان ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔


#PressRelease #News #Constitution #RepublicDay #SaveConstitution #MTIH #TIMS 

Thursday, 23 January 2025

یوم جمہوریہ کی مناسبت سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ کا انعقاد، اہل ہند سے شرکت کی اپیل!

 آئین ہند کا تحفظ ملک کے ہر ایک شہری کی بنیادی ذمہ داری ہے!


یوم جمہوریہ کی مناسبت سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ کا انعقاد، اہل ہند سے شرکت کی اپیل!




بنگلور، 23؍ جنوری (پریس ریلیز): وطن عزیز ہندوستان کو دنیا کے دیگر ممالک پر یہ امتیازی خصوصیت حاصل ہے کہ یہاں کے رہنے والے متعدد مذاہب کے پیرو اور مختلف تہذیبوں کے امین ہیں۔ شہری، سیاسی اور انسانی حقوق کے تحفظات کے لیے دستور و آئین کی ضرورت ہر دور میں محسوس کی گئی جو مملکت اور شہریوں کے حقوق کی پاس داری کر سکے۔ چونکہ ہمارا ملک مختلف تہذیبوں کا امین اور مختلف نظریات کا گہوارہ ہے اسی وجہ سے یہاں اس بات کی اشد ضرورت تھی کہ یہاں کا آئین سیکولر ہو، چنانچہ ہمارے آباؤ اجداد بالخصوص جمعیۃ علماء ہند کے اکابر کی جدوجہد سے ملک کا دستور سیکولر بنا، جس کی وجہ سے ملک میں رہنے والے تمام ہی افراد باعتبار انسان یکساں حقوق کے مالک ہیں اور آئینی اعتبار سے ان کے اندر کسی قسم کی اونچ نیچ، ادنیٰ و اعلیٰ کی کوئی تفریق نہیں۔ حقوق و اختیارات میں کسی کو کسی پر فوقیت نہیں دی گئی ہے۔ دستور میں کسی مذہب کو خاص اہمیت نہ دے کر سب کو برابر اور یکساں حقوق دیا گیا ہے، حقوق انسانی، آزادء رائے اور آزادیئ مذہب دستور کا اہم حصہ ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے ملک کو آزادی دلانے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور آزادی کے بعد ملک کے دستور کو سیکولر بنانے کی ہر ممکن کوششیں کی بلکہ ملک کا سیکولر دستور انہیں کی مرہونِ منت ہے۔ لیکن افسوس کے موجودہ حکومت آئین کو پامال کرتے ہوئے ملک میں آمریت لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لہٰذا ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے اور جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے لئے ایک بار پھر اٹھ کھڑا ہوا جائے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے یوم جمہوریہ کی مناسبت سے مرکز تحفظ اسلام ہند نے اکابر علماء کرام سے مشاورت کے بعد سہ روزہ آن لائن ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد فرقان نے بتایا کہ یہ کانفرنس 24، 25 اور 26 جنوری کی رات ٹھیک 9:30 بجے سے آن لائن منعقد ہوگی، اس کانفرنس میں ملک کے اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے، جو مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست لائیو نشر کیا جائے گا۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوکر اکابر علماء کے خطابات سے استفادہ حاصل کریں اور انکا پیغام دور دور تک پہنچانے کی فکر کریں۔


#PressRelease #News #Constitution #RepublicDay #MTIH #TIMS #SaveConstitution



Tuesday, 21 January 2025

غزہ میں جنگ بندی پر مرکز تحفظ اسلام ہند نے عالم اسلام کو پیش کی مبارکباد!

 غزہ میں جنگ بندی پر مرکز تحفظ اسلام ہند نے عالم اسلام کو پیش کی مبارکباد!

غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کی شکست اور فلسطین کی عظیم فتح ہے : مفتی افتخار احمد قاسمی





بنگلور، 21؍ جنوری (پریس ریلیز): غزہ میں گزشتہ پندرہ مہینوں سے جاری ظلم و بربریت اور اسرائیلی جارحیت نے بالآخر اپنی ہار مان لی اور جنگ بندی کے معاہدے کیلئے تیار ہوگئی، اور غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان اور جنگ بندی کا نفاذ بھی شروع ہو چکا ہے۔ جنگ بندی کی خبر سے پورا عالم اسلام بالخصوص اہل فلسطین میں خوشیوں کی لہر دوڑ گئی ہے، اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) نے اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں بسنے والے ہر ایک انصاف پسند انسان کو یہ خبر سن کر بے حد خوشی و مسرت اور راحت ہوئی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوچکا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل غزہ سخت محاصرے میں محدود وسائل کے ساتھ اسرائیل سے لڑ رہے تھے جبکہ صہیونی حکومت کو امریکہ اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی لیکن اس کے باوجود فلسطینی مجاہدین کامیاب رہے۔ مولانا نے فرمایا کہ گزشتہ 15؍ مہینوں کے اس ظلم و بربریت کے بعد اللہ تعالیٰ نے فلسطین غزہ اور حماس کے لوگوں کی ثابت قدمی اور ان کے اللہ کی قدرت پر یقین نے ظالموں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، اور وہ ظالم جو اپنی طاقت اور اپنے وسائل و اسباب کی وجہ سے کسی کو کچھ نہیں سمجھتا تھا آج وہ میدان چھوڑ کر شکست کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے۔ مولانا نے فرمایا کہ گزشتہ 15؍ مہینے کی مثالی استقامت نے فلسطین کے دلیر عوام کو کامیابی سے ہمکنار کیا جو کہ لائق تحسین ہے، یہ کامیابی اہل فلسطین کی استقامت، فلسطینی بچوں، مردوں، عورتوں اور بڑے بوڑھوں اور انکے رہنماؤں کی شہادت کا خون رنگ لایا اور دشمنوں کے ناپاک عزائم اور سازشوں کو ناکام بنادیا اور یہی خون قطعی کامیابی اور آزادی کے حصول تک امت اسلامیہ کے لیے مشعل راہ بنا رہے گا۔ مفتی صاحب نے اس کامیابی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ غاصبوں اور ان کی سازشوں کے مقابلے کا واحد راستہ استقامت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے فلسطینی عوام اور غزہ کے مجاہدین کو ایک عظیم اور تاریخی فتح عطا فرمائی ہے۔ ہم اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں کہ اس نے مجاہدین کی مدد کی، ان کے قدم مضبوط کیے اور فلسطینی عوام کو استقامت اور صبر عطا کیا۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ فلسطین غزہ جہاں ظلم و بربریت کا ننگا ناچ ناچا گیا جہاں بم بارش کی طرح برسایا گیا اور اس پورے علاقے کو نیست و نابود کردیا گیا، ہزاروں لوگوں نے جام شہادت نوش فرمالیا، ایسے دردناک حالات کو دیکھ کر بھی اگر کوئی ملک خاموش رہا یا کسی انسان کے آنکھوں میں آنسو نہیں آئے یا دل غم زدہ نہیں ہوا ہو ایسے تمام انسان وہ اس ظالم کا کہیں نہ کہیں تعاون کرنے والوں میں شمار ہوں گے۔مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ بہت سارے خوش نصیب ممالک، مسلمان اور تنظیموں و اداروں نے ان نازک ترین حالات میں اہل غزہ و فلسطین کا تعاون کیا، انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ان کے درد و غم میں برابر شریک رہے، انکے لیے دعاؤں کا اہتمام کیا اور اپنی حیثیت کے مطابق کچھ نہ کچھ کوشش کرتے رہے، انہیں میں سے ایک ادارہ”مرکز تحفظ اسلام ہند“بھی ہے، جس نے دنیا بھر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے، حکمرانوں کو بیدار کرنے کے لیے، اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، فلسطین و غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے، امت مسلمہ کی بقاء القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے چالیس روزہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد کیا، اور ملک کے اکابر علماء کرام کو اس کانفرنس میں مدعو کرکے سوشل میڈیا کے ذریعے فلسطین کی تاریخ اور وہاں بسنے والے مسلمانوں کے فضائل، وہاں موجود قبلہ اول بیت المقدس کی تاریخ، ان تمام تفصیلات کے ذریعے امت مسلمہ کو روشناس کرانے اور روزانہ اجتماعی دعاؤں کا نظام بنایا تھا۔ آج مرکز تحفظ اسلام ہند بھی اپنی اس چالیس روزہ کانفرنس کے ذریعے جو کچھ اس نے انگلی کٹا کے یا کسی بھی طرح شرکت کرنے کی کوشش کی وہ بھی آج اپنی جگہ بہت خوشی محسوس کر رہا ہے اور فلسطین و غزہ اور وہاں کے رہنماؤں کو مبارکبادی کا گلدستہ اور دعاؤں کی سوغات پیش کرنا چاہتا ہے جنکی ثابت قدمی نے آج وقت کے فرعون کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ ہم یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اہل فلسطین و غزہ کو جو ایمان عطاء کیا ہے، جو یقین ان لوگوں کو خدا پر ہے کہ بموں کی بارش میں بھی نماز قائم کررہے ہیں، بغیر چھت کے سردی والی رات میں بچوں کے جنازوں کے بیچ میں بھی اللہ کا شکر ادا کررہے ہیں، ایسے ایمان کا کم از کم ایک فیصد حصہ اللہ ہمیں بھی عطاء کردے۔ مولانا نے اس موقع پر فلسطین و غزہ کیلئے خصوصی دعاؤں کے اہتمام کرنے کیلئے بھی اپیل کی اور فلسطین کو ایک آزاد ریاست بننے کے حالات پیدا فرمانے، اس پورے خطے میں ہمیشہ کے لیے امن بحال فرمانے اور ہمارا قبلہ اول بیت المقدس کی مکمل آزادی اور حفاظت کیلئے خاص دعا کی۔ آخیر میں سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند اس موقع پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور آئندہ بھی اس قسم کی خدمات انجام دینے کی خواہش رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی خدمات کو بے انتہا قبول فرمائے، آمین۔


#GazaCeasefire #IsraelGazaCeasefire #Gaza #Palestine #IftikharAhmedQasmi #MTIH #TIMS