Tuesday, 22 July 2025

”یومِ صحابہؓ“ کا پیغام ملتِ اسلامیہ کے نام!

 ”یومِ صحابہؓ“ کا پیغام ملتِ اسلامیہ کے نام!

✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ 

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


امتِ مسلمہ کی تاریخ کا ہر ورق ان عظیم نفوسِ قدسیہ کی قربانیوں سے روشن ہے، جنہیں دنیا ”صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین“ کے نام سے جانتی ہے۔ یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں دینِ اسلام کی آبیاری کی، اس کے لیے ہجرتیں کیں، صعوبتیں اٹھائیں، مال و جان قربان کیے، اور تاریخِ انسانی میں بے مثال وفاداری کا مظاہرہ کیا۔ وہ نہ صرف نبی مکرم ﷺ کے ہم نشین تھے بلکہ وہ اولین مخاطب اور عامل تھے اُس وحی الٰہی کے جو قیامت تک انسانیت کی ہدایت کا ذریعہ ہے۔ 


لیکن افسوس! آج جب امتِ مسلمہ کو اپنے ماضی سے رشتہ جوڑنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، کچھ فتنہ پرور عناصر اسی ماضی کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی ناپاک کوششوں میں مصروف ہیں۔ صحابہ کرامؓ کی عظمت و توقیر، جن پر قرآن گواہ ہے اور سنتِ نبوی شاہد، آج اُن کے کردار پر زبان درازی، شبہات اور طعن و تشنیع کے تیر برسائے جا رہے ہیں۔ کبھی اجتہادی اختلافات کو بنیاد بنا کر فتنے اٹھائے جاتے ہیں، تو کبھی سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا کر نئی نسل کے اذہان کو گمراہ کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں۔


ایسے پرفتن ماحول میں ”یومِ صحابہؓ“ کا انعقاد صرف ایک دینی تقویمی عمل نہیں بلکہ بیداری، شعور، غیرتِ ایمانی، اور اتحادِ ملت کی ایک عملی تحریک تھی۔ اس دن کا پیغام، دراصل ایک عہد کی تجدید تھی: کہ ہم اپنے اسلاف، اپنے محسنین، اپنے معلمینِ اولین کے دفاع میں ہر میدان میں حاضر ہیں۔ اس دن نے ہمیں یاد دلایا کہ جن صحابہؓ کے ذریعے ہمیں قرآن ملا، حدیث ملی، دین کی حقیقت ملی، آج اگر اُن پر انگلی اٹھے تو گویا ہم پر دین کی بنیادیں لرزنے لگتی ہیں۔


”یومِ صحابہؓ“ ہمیں بتا گیا کہ صحابہ کرامؓ معیارِ حق ہیں۔ ان کے فیصلے، ان کا فہم، ان کی سیرت اور ان کی قربانیاں نہ صرف ماضی کی شان ہیں بلکہ آج کے فتنوں کا توڑ اور آنے والے کل کے لیے ہدایت کی روشنی ہیں۔ ان کی شخصیتیں ہمیں یہ سبق دے گئی کہ دین کے لیے جینا کیا ہوتا ہے، وفا کیسے نبھائی جاتی ہے، اور حق کی خاطر قربانی کیسے دی جاتی ہے۔


مرکز تحفظ اسلام ہند کی تحریک پر اور اکابر علماء کرناٹک کی اپیل پر ریاست کرناٹک میں 18؍ جولائی 2025ء بروز جمعہ کو منایا گیا ”یومِ صحابہؓ“ صرف ایک ریاستی مہم نہ تھی، بلکہ ایک امت گیر پیغام تھا کہ جب صحابہؓ کی عزت پر حملہ ہو، تو کوئی کلمہ گو خاموش نہ رہے۔ ریاست بھر کی ہزاروں علماء، ائمہ و خطباء اس پیغام میں شریک ہوئے، اور اپنی آہنی مساجد کے منبر و محراب سے اصحابِ رسول ﷺ کے عدل و تقویٰ، زہد و اخلاص، قربانی و فداکاری، علم و بصیرت اور غیر متزلزل وفاداری پر خطبات دیے۔ اس تحریک نے نہ صرف مساجد کے ماحول کو روشن کیا بلکہ نوجوان نسل کے دلوں میں محبتِ صحابہؓ کی شمع بھی فروزاں کر دی۔


آج کا نوجوان سوشل میڈیا کے دباؤ، مغرب زدہ ذہنیت، اور خود ساختہ مفکرین کی گمراہ کن باتوں کے بیچ جھول رہا ہے۔ اس کی رہنمائی صرف وہی کر سکتے ہیں جو اسے دین کی اصل بنیادوں سے جوڑیں۔ اور دین کی اصل بنیادیں وہی صحابہؓ ہیں جنہوں نے سچائی کو نبی ﷺ سے لیا، دل و جان سے قبول کیا، اور پوری امت تک پہنچایا۔ اس لیے ”یومِ صحابہؓ“ کے ذریعے جو شعور دیا گیا وہ وقتی نہیں، بلکہ دائمی پیغام ہے۔ یہ امت کے لیے ایک بیداری کا آغاز ہے کہ اب خاموشی کی گنجائش نہیں۔


”یومِ صحابہؓ“ نے ایک فکری و علمی محاذ کی بھی نمائندگی کی۔ اس دن اہلِ قلم، خطباء، محدثین، مفسرین، اور ہر ذی شعور مسلمان نے یہ عہد کیا کہ وہ دین کے ان بنیادی محافظوں کے بارے میں کسی بھی قسم کی گستاخی، توہین یا طعنہ زنی کو برداشت نہیں کریں گے۔ اہلِ علم نے یہ اعلان کیا کہ صحابہ کرامؓ کے عدل، تقویٰ، علم، زہد، اور بصیرت پر نہ صرف یقین رکھتے ہیں بلکہ اُسے امت کی فکری بنیاد مانتے ہیں۔ کیونکہ اگر صحابہؓ پر اعتماد اٹھ جائے تو قرآن کی حفاظت، حدیث کی صداقت، اور دین کی تمام روایتیں مشکوک ہو جاتی ہیں۔ لہٰذا ان کی عظمت پر ایمان رکھنا دراصل دین پر ایمان رکھنے کے مترادف ہے۔


”یومِ صحابہؓ“ ہمیں یہ بھی سکھا گیا کہ وحدتِ امت کیسے قائم کی جائے۔ صحابہ کرامؓ کی صفات میں سب سے بڑی صفت یہ تھی کہ وہ ”وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا....“ کے عملی نمونہ تھے۔ وہ قوم، نسل، زبان یا قبیلہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ صرف دین کی بنیاد پر جُڑے تھے۔ اسی بنیاد پر اسلام نے دنیا میں ایک نئی تہذیب، نئی سیاست، نئی معاشرت اور نیا نظام قائم کیا۔ آج جب امت لسانیت، قومیت، فرقہ واریت، اور خود ساختہ تصورات میں بٹ چکی ہے، تو صحابہؓ کی سیرت ہمیں وحدت کی راہ دکھاتی ہے۔


کرناٹک میں منعقد ہونے والا ”یومِ صحابہؓ“ اسی وحدت، ایمان، غیرت اور شعور کا عملی مظاہرہ تھا۔ ریاستی سطح پر جو آواز بلند ہوئی، وہ گونجی تو بیرون ریاست کے کئی علاقوں میں بھی علماء نے اسی جذبے کو اپنایا اور یومِ صحابہؓ منایا۔ یہ بات واضح ہو گئی کہ جب دین کے بنیادی ستونوں پر حملہ ہوتا ہے تو امت بیدار ہوتی ہے، متحد ہوتی ہے، اور اپنے دفاع کے لیے میدان میں آ جاتی ہے۔ امت کا یہ متحدہ موقف دراصل اس بات کا مظہر ہے کہ صحابہ کرامؓ کے خلاف اٹھنے والی کوئی بھی آواز امت کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔


اس دن کا پیغام یہ بھی ہے کہ دین کے دشمن صرف تلوار سے حملہ نہیں کرتے، وہ ذہنوں کو مسموم کرتے ہیں، سوالات کی شکل میں شکوک پیدا کرتے ہیں، عقیدے کو بے وزن بناتے ہیں، اور نوجوانوں کو تاریخ سے کاٹنے کی چالاکی کرتے ہیں۔ لیکن جب امت کا ہر فرد، ہر خطیب، ہر امام، ہر معلم اور ہر قلمکار میدان میں اتر آتا ہے تو پھر یہ فتنے خود بخود دم توڑ دیتے ہیں۔


”یومِ صحابہؓ“ نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ صحابہ کرامؓ صرف تاریخی شخصیات نہیں بلکہ ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔ ان کی محبت ایمان کی علامت، اور ان کی توہین نفاق کی نشانی ہے۔ اس لیے یہ دن صرف ایک تقریری دن نہیں، بلکہ ایک عملی عزم کا دن ہے کہ ہم صحابہؓ کے افکار، ان کی سیرت، ان کے اسوہ، ان کے عدل و فہم کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے۔ ہم نہ صرف ان کی عزت کی حفاظت کریں گے بلکہ ان کے راستے کو اپنی عملی زندگی میں اپنائیں گے۔


اس دن ہمیں یہ بھی سمجھنے کا موقع ملا کہ صحابہؓ کے متعلق فتنوں کی جڑیں کہاں ہیں، اور ان کا توڑ کیسے ممکن ہے۔ تعلیم، تربیت، تقریر، تحریر، اور عمل؛ یہ وہ پانچ میدان ہیں جن میں کام کر کے ہم آنے والی نسل کو فتنوں سے بچا سکتے ہیں۔ ”یومِ صحابہؓ“ نے ہمیں یہ شعور دیا کہ فتنوں کا مقابلہ صرف جذبات سے نہیں، علم، حکمت، اور تدبر سے بھی کرنا ہو گا۔ ہمیں اپنی مساجد کو تعلیمی مراکز بنانا ہو گا، اپنے مدارس کو فکری قلعے بنانا ہو گا، اور اپنے نوجوانوں کو صحابہ کرامؓ کی سیرت کا عاشق بنانا ہو گا۔


”یومِ صحابہؓ“ دراصل ایک امت گیر دعوت ہے کہ آئیے، اپنے دلوں کو صحابہؓ کی محبت سے روشن کریں، اپنی زبانوں کو ان کے تذکرہ سے پاک کریں، اپنی محفلوں کو ان کی سیرت سے مہکائیں، اور اپنی نسلوں کو یہ سبق دیں کہ دین ہم تک جن کے ذریعے پہنچا، وہ ہمارے لیے معیارِ حق ہیں، اور ان کی گستاخی دراصل دین کے خلاف جنگ ہے۔


یہ دن ہمیں یاد دلا گیا کہ دشمنانِ اسلام کی چالیں وقتی ہوتی ہیں، مگر امت کی غیرت جاگ جائے تو تاریخ بدل جاتی ہے۔ پس ”یومِ صحابہؓ“ نہ صرف ایک دن تھا بلکہ ایک تحریک تھا، ایک عزم تھا، ایک دعوت تھا، ایک روشنی تھا؛ جو ہمیں بتا گیا کہ جب ہم اصحابِ رسول ﷺ کے دامن کو تھام لیتے ہیں، تو دین کے قلعے مضبوط ہو جاتے ہیں، اور باطل کی تمام سازشیں خاک میں مل جاتی ہیں۔


اسی عزم، غیرت، اور اجتماعیت کی زندہ تصویر بن کر ”یومِ صحابہؓ“ سامنے آیا۔ ریاست بھر میں جس جوش، اتحاد، اور دینی شعور کا اظہار ہوا، اس نے یہ واضح پیغام دیا کہ صحابہ کرامؓ کے خلاف اٹھنے والا ہر فتنہ امت کے سینے سے ٹکرا کر بکھر جائے گا۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس دن کے پیغام کو سال بھر کی مسلسل تحریک میں تبدیل کریں، اور ہر شعبۂ حیات میں صحابہؓ کی سیرت اور افکار کو بنیاد بنائیں، تاکہ آنے والی نسلیں گمراہی کی تاریکیوں کے بجائے صحابہؓ کی روشنی میں اپنے دین کو پہچان سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرامؓ کی محبت، وفاداری، اور دفاع کے راستے پر استقامت نصیب فرمائے، اور امتِ مسلمہ کو بیدار، متحد اور غیرت مند بنائے۔ آمین یا رب العالمین۔


فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

22؍ جولائی 2025ء بروز منگل



#Sahaba | #YaumeSahaba | #AzmateSahaba |#DifaeSahaba | #NamooseSahaba | #PaighameFurqan | #News | #Article | #MTIH | #TIMS

Monday, 21 July 2025

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“ کا انعقاد، ملک کے ممتاز شعرائے کرام کی شرکت!

 مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“ کا انعقاد، ملک کے ممتاز شعرائے کرام کی شرکت!

منبرِ شعر و ادب کو ”دفاع صحابہؓ“ کا مضبوط قلعہ بنائیں: مفتی افتخار احمد قاسمی


بنگلور، 21؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان آن لائن ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“ کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں ملک بھر سے ممتاز شعرائے کرام نے شرکت کی اور عظمت صحابہؓ، محبت رسول ﷺ اور غیرتِ ایمانی سے لبریز کلام پیش کیا۔ اس روح پرور ادبی و ایمانی محفل کا مقصد صحابہ کرامؓ کی عظمت، ناموس اور شانِ اقدس کا تحفظ نیز محبت نبوی ﷺ کے پیغام کو شعر و ادب کے قالب میں امت کے دلوں تک پہنچانا تھا۔ مشاعرہ کا انعقاد ایسے وقت میں کیا گیا جب محرم الحرام کے موقع پر بعض فرقہ پرست عناصر اہل بیت کی آڑ میں جلیل القدر صحابہ کرامؓ کی گستاخی کو اپنا معمول بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس عظیم الشان مشاعرہ کی صدارت مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) نے فرمائی۔ آپ نے اپنے ایمان افروز صدارتی خطاب میں فرمایا کہ محرم الحرام آتے ہی بعض لوگ اہل بیت کے نام پر صحابہ کرامؓ کی گستاخی کرنا شروع کر دیتے ہیں، حالانکہ قرآن و حدیث میں تمام صحابہؓ کی عظمت بیان کی گئی ہے اور ان کے لیے جنت کی بشارتیں موجود ہیں۔ جو صحابہؓ پر زبان درازی کرے وہ گویا قرآن و سنت کے منکر ہیں۔ افسوس کہ کچھ لوگ اہل سنت والجماعت کہلاتے ہوئے بھی صحابہ کرامؓ کی تنقیص کرتے ہیں، حالانکہ صحابہؓ کے بغیر ہمیں دین تک نہیں پہنچتا، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت کہنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو عناصر صحابہؓ پر حملہ کر رہے ہیں وہ اسلام پر حملہ آور ہیں اور ان کے خلاف ہر سطح پر محاذ کھولنا وقت کی ضرورت ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے اس مشاعرہ کے ذریعہ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ شعر و ادب صرف جذبہ انگیز ذریعہ نہیں، بلکہ یہ ایمان کے پیغام کا قوی ترجمان بھی ہے، اور جب یہ سچائی کے علمبرداروں کے حق میں اٹھے تو یہ بھی میدانِ جہاد بن جاتا ہے۔ اسی لیے آج شعر و ادب کے منبر سے صحابہ کرامؓ کی ناموس کا دفاع کیا گیا، اور امت مسلمہ کو ایک جذباتی، دینی اور فکری پیغام دیا گیا کہ صحابہ کرامؓ کی عظمت کے تحفظ میں ہم ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔ مفتی صاحب نے تمام شعرائے کرام سے اپیل کی کہ وہ اپنے اجلاس اور محفلوں میں ناموسِ صحابہؓ کے تحفظ میں ہر ممکن کردار ادا کریں، اور اپنی کلام کے ساتھ شعر و ادب کے اس منبر کو بھی دفاعِ صحابہ کا مضبوط قلعہ بنائیں۔ اس موقع پر حضرت نے صحابہؓ کے مقام و مرتبہ، دینی خدمات اور اسلام کے فروغ میں ان کی قربانیوں کو دلنشین انداز میں اجاگر کیا۔ اس مشاعرہ میں شرکت کرنے والے اہم شعرائے کرام میں مولانا محمد مصعب قاسمی (چترادرگہ)، قاری عبد الباطن فیضی (فیض آباد)، قاری طاہر سعود کرتپوری (بجنور)، مولانا حسان احسن قاسمی (کشن گنج)، قاری انس کالوپوری (احمد آباد)، مولانا نصرت الباری مظاہری (پورنیہ)، قاری بدر عالم (چمپارن)، مولانا فدا حسین قاسمی (دہلی)، اور مولانا جعفر حسین قاسمی (باگلکوٹ) کے اسماء شامل ہیں۔ تلاوتِ قرآن پاک سے مشاعرہ کا آغاز قاری محمد ثاقب معروفی (مظفر نگر) نے کیا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ عظیم الشان آن لائن ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے شعبہئ قرأت و نعت کمیٹی کی زیر نگرانی منعقد ہوا۔ مشاعرہ کی نظامت مرکز کے رکن تاسیسی اور کمیٹی کے کنوینر قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے فرمائی، جبکہ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان، آرگنائزر اور کمیٹی کے معاون کنوینر حافظ محمد حیات خان، رکن مولانا اسرار احمد قاسمی، قاری محمد عمران، محمد فرحان، تبریز عالم بطور خاص موجود تھے۔ مشاعرہ کے اختتام پر مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر مشاعرہ، تمام شعرائے کرام، اور انتظامیہ کمیٹی کا شکریہ ادا کیا، اور صدر مشاعرہ کی دعا پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان آن لائن ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“ اختتام پذیر ہوا۔


#Sahaba | #YaumeSahaba | #PressRelease #AzmateSahaba |#DifaeSahaba | #NamooseSahaba | #News | #NamooseSahaba | #MTIH | #TIMS


Sunday, 20 July 2025

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“، برادران اسلام سے شرکت کی اپیل!

 دفاعِ صحابہؓ کی تحریک میں شعر و ادب کا کردار: ایک زندہ و مؤثر ترجمان

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“، برادران اسلام سے شرکت کی اپیل!

بنگلور، 20؍ جولائی (پریس ریلیز): صحابہ کرامؓ کی عظمت، امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اور ان کی ناموس کا تحفظ، ہماری دینی، ایمانی اور تاریخی ذمہ داری ہے۔ حالیہ دنوں میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی عظیم الشان دس روزہ آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اور ریاست کرناٹک میں تاریخی ”یوم صحابہؓ“ کے انعقاد نے ملت اسلامیہ میں صحابہؓ سے محبت، عقیدت اور وفاداری کے جذبے کو پھر سے تازہ کیا ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر مرکز تحفظ اسلام ہند اب ایک عظیم الشان آن لائن ”کل ہند منقبتی و نعتیہ مشاعرہ“ منعقد کرنے جا رہا ہے، جس کا مقصد صحابہ کرامؓ کی عظمت کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور عشقِ رسول ﷺ کے جذبے کو شاعری کے قالب میں امت تک پہنچانا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشاعرہ نہ صرف ایک ادبی و روحانی نشست ہے بلکہ صحابہ کرامؓ کی شان میں کی جانے والی گستاخیوں کے منہ توڑ جواب کا ایک لطیف، مؤثر اور بیدار کن انداز بھی ہے۔ اس میں شعرائے اسلام اپنے ایمانی جذبات کو قلم و زبان کے ذریعے یوں پیش کریں گے کہ محبت صحابہؓ کے چراغ روشن ہوں اور گستاخ ذہنیت کے اندھیرے چھٹ جائیں۔ عظمت صحابہؓ کے موضوع پر یہ مشاعرہ دراصل زبانِ شعر میں دشمنانِ صحابہ کے خلاف امت کا متفقہ موقف اور غیرت ایمانی کا اظہار ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ یہ مشاعرہ محض ایک ادبی نشست نہیں بلکہ ایک فکری و دینی پیغام کا حامل پروگرام ہے، جس کے ذریعہ ہم اس حقیقت کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کہ شعر و ادب اگر اسلامی روح اور شریعت کی حدود کے اندر رہ کر ہو، تو وہ دین کا مؤثر ترجمان بن سکتا ہے۔ بدقسمتی سے آج کل کے مروجہ مشاعرے اکثر شریعت سے ہٹے ہوئے طرز، بے حیائی، لغویات اور شعری آداب سے عاری ماحول کی عکاسی کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں دین، ادب اور معاشرت تینوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے برعکس مرکز تحفظ اسلام ہند ایسے مشاعروں کی اصلاح کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہے، اور اسی مقصد کے تحت منقبت و نعت سے مزین ایسے مشاعرے منعقد کرتا ہے جو دینی مزاج، شعری لطافت اور ایمانی حرارت کا حسین امتزاج ہوں۔ محمد فرقان نے کہا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کا یہ مشاعرہ نہ صرف شعرائے اسلام کے لیے اپنی دینی وابستگی کے اظہار کا موقع فراہم کرے گا، بلکہ عوام کے لیے بھی ایک تربیتی پلیٹ فارم ثابت ہوگا، جہاں وہ شریعت کے دائرے میں رہ کر محبت رسول ﷺ اور عظمت صحابہؓ کے نغمے سن سکیں گے اور اپنے دلوں کو ایمان کی تازگی سے منور کر سکیں گے۔


مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے بتایا کہ یہ عظیم الشان آن لائن ”کل ہند منقبتی ونعتیہ مشاعرہ“ آج اتوار، 20؍ جولائی 2025 رات 8:30 بجے سے منعقد ہوگا، جس کی صدارت مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) فرما ئینگے۔ جبکہ یہ عظیم الشان مشاعرہ کے کنوینر مرکز کے رکن تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی اور معاون کنوینر حافظ محمد حیات خان ہیں، جو مرکز کے شعبہ قرأت و نعت کمیٹی کے بھی ذمہ دار ہیں۔ اس مشاعرے میں ملک کے ممتاز شعراء کرام بالخصوص مولانا محمدمصعب قاسمی (چترادرگہ، کرناٹک)، قاری عبد الباطن فیضی (فیض آباد، یو پی)، حافظ اسعد بستوی (بستی، یوپی)، طاہر سعود کرتپوری (بجنور، یوپی)، مفتی طارق جمیل (قنوج، یوپی)، مولانا حسان احسن قاسمی (کشن گنج، بہار)، قاری وجہ الدین جلال (کبیر نگر، یوپی)، قاری محمد انس کالوپوری (احمد آباد، گجرات)، مولانا نصرت الباری مظاہری (پورنیہ، بہار)، قاری بدر عالم (چمپارن، بہار)، مولانا فدا حسین قاسمی (دہلی)، قاری ضیاء الرحمن فاروقی (ڈائریکٹر تحفظ دین میڈیا، اورنگ آباد، مہاراشٹرا) بطور خاص شریک ہونگے اور اپنا کلام پیش کریں گے۔ پروگرام کا آغاز ان شاء اللہ قاری محمد ثاقب معروفی (مظفر نگر، یوپی) کی تلاوت قرآن مجید کے ذریعہ ہوگا۔ یہ پروگرام ر مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہِ راست نشر کیا جائے گا۔


مرکز تحفظ اسلام ہند تمام شعرائے اسلام، علمائے کرام، دینی اداروں، مدارس و جامعات، نوجوانان ملت اور اہلِ ذوق حضرات سے دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ وہ اس منظم اور شریعت پسند ادبی تحریک کا حصہ بنیں۔ اپنے اشعار کے ذریعے دین کی سچائیوں، صحابہؓ کی سیرتوں اور رسول اللہ ﷺ کی عظمتوں کو اُجاگر کریں اور معاشرے میں مثبت، دینی اور غیرتمند شاعری کا رجحان قائم کریں۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کہا کہ ہم ملت کے تمام طبقات سے بھرپور شرکت اور تائید کی اپیل کرتے ہیں تاکہ دین و ادب کا یہ بابرکت سنگم پوری امت کے لیے رشد و ہدایت اور روحانی بالیدگی کا ذریعہ بنے۔





#Press_Release #News #Mushaira #AzmateSahaba #Sahaba #NamooseSahaba #DifaeSahaba #Naat #MTIH #TIMS 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے دس روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست میں اکابر علماءِ کرام کے ولولہ انگیز خطابات!

 تمام صحابہ کرامؓ معیارِ حق ہیں، ان کی شان اقدس میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے دس روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست میں اکابر علماءِ کرام کے ولولہ انگیز خطابات!

حضرت امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد خان رشادی کی صدارت، امت مسلمہ کے نام اہم پیغام!

حضرت مفتی شعیب اللہ خان، حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی، حضرت مفتی مقصود عمران رشادی، حضرت مولانا زین العابدین رشادی، حضرت مفتی عبد العزیز قاسمی، حضرت مولانا الیاس بھٹکلی، اور حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی کے اہم خطابات!

بنگلور، 19؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان آن لائن دس روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب مدظلہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی، جس میں ریاست کرناٹک کے ممتاز و اکابر علماء کرام نے خصوصی شرکت فرمائی۔ یہ کانفرنس کرناٹک میں ”یومِ صحابہؓ“ کے تاریخی اور کامیاب انعقاد کا تسلسل اور اس کے روحانی اثرات کا مظہر بھی تھی۔


اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے حضرت امیر شریعت کرناٹک نے فرمایا کہ صحابہ کا مقام اور عظمت بلند و بالا ہے، کوئی بھی مسلمان صحابہ کرام ؓکے مقام و مرتبہ کو نہیں پا سکتا، کیونکہ وہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جن کے بارے میں خود رسول اللہ ؐ نے اکرام و تعظیم کا حکم دیا اور ان کو گالی دینے والوں پر اللہ کی لعنت کا اعلان فرمایا۔ آج جو فتنہ پرور عناصر صحابہ کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں، لعن طعن اور زبان درازی سے ان کی عظمت کو مجروح کرنا چاہتے ہیں، وہ درحقیقت عذابِ خداوندی کو دعوت دے رہے ہیں۔ ایسے گستاخ اور ملعون عناصر کسی بھی صورت میں امت مسلمہ کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم صحابہؓ کا ادب و احترام اپنے دلوں میں راسخ کریں، ان کی سیرت کو مشعلِ راہ بنائیں، اور ان کے خلاف ہر زہرآلود سازش کو مکمل اتحاد، ایمان اور غیرت ایمانی کے ساتھ ناکام بنائیں، کیونکہ صحابہؓ آسمان ہدایت کے روشن ستارے ہیں جن کی پیروی میں دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔ صحابہ کو برا بھلا کہنا، ان پر زبان درازی کرنا صرف گمراہی نہیں بلکہ ایمان کے لیے خطرہ ہے، اور ملت اسلامیہ ہرگز یہ گستاخی برداشت نہیں کرے گی۔


کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فتنوں کے اس دور میں جہاں ایمان، دینی شعائر اور مقدسات پر حملے ہو رہے ہیں، ایک منظم سازش صحابہ کرامؓ پر اعتماد ختم کرنے کی بھی ہے۔ خاص طور پر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالانکہ وہ جلیل القدر صحابی، کاتب وحی، عظیم اسلامی سپہ سالار، اور علم و عدل کے پیکر تھے جنہیں محدثین اور مفسرین نے ثقہ، متقی اور معتبر قرار دیا ہے۔ ان کی فضیلت پر متعدد احادیث موجود ہیں۔ مشاجرات صحابہ کو بنیاد بنا کر کسی بھی صحابی کی شان میں گستاخی کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ یہ اختلافات اجتہادی تھے جن میں سب مأجور ہیں۔ اہل السنۃ والجماعۃ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ عادل اور ہدایت کے ستارے ہیں۔ اس نشست میں مفتی صاحب نے علمی و تحقیقی انداز میں حضرت امیر معاویہؓ پر کیے جانے والے اعتراضات کے تفصیلی دلائل سے جواب دیے اور واضح کیا کہ صحابہ کی توہین درحقیقت اسلام اور ایمان پر حملہ ہے، جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔


اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر اور مرکز تحفظ اسلام ہند سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں صحابہ کرامؓ کی شان و عظمت واضح طور پر بیان کی گئی ہے، اور تمام صحابہ عادل، حق کے پیمانہ اور امت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ افسوس کہ آج بعض افراد اہل بیتؓ کی محبت کا جھوٹا نعرہ لگا کر دیگر جلیل القدر صحابہؓ پر زبان درازی کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اہل بیتؓ کے بھی دشمن ہیں، کیونکہ اہل بیتؓ خود صحابہ کرامؓ کی عزت و توقیر کرتے تھے۔ جو شخص صحابہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، وہ نہ صرف گمراہ ہے بلکہ اپنے ایمان کو بھی خطرے میں ڈال چکا ہے۔ یہ دراصل اسلام کی بنیادوں پر حملے کی سازش ہے تاکہ دین کے اولین محافظوں کو مشکوک بنا کر اسلام کو ہی مشتبہ ٹھہرایا جائے، کیونکہ صحابہؓ ہی وہ واسطہ ہیں جن کے ذریعے دین ہم تک پہنچا۔ لہٰذا امت مسلمہ پر لازم ہے کہ ان سازشوں سے ہوشیار رہے، صحابہ کرامؓ کا احترام کرے اور ان کے نقش قدم پر چل کر اپنی ایمانی بنیاد کو مضبوط بنائے۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کی عظمت ہمارے دلوں میں رچی بسی ہے، اور ان کی شان میں کوئی گستاخی ہمارے لیے ہرگز قابل برداشت نہیں۔ آج سوشل میڈیا پر اسلام دشمن عناصر نئی نسل کے ایمان کو متزلزل کرنے کے لیے صحابہ کے خلاف غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، مگر ہمیں ان کے پروپیگنڈے پر ہرگز کان نہیں دھرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اکرمؐ نے صحابہ کرامؓ کی عظمت، عدالت اور مقام کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے، لہٰذا کسی کی گستاخی سے ان کے مقام میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں آتا۔


اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور کے مہتمم حضرت مولانا محمد زین العابدین رشادی و مظاہری صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ یہ فتنوں کا دور ہے، اور فتنوں کی کثرت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ بعض فتنہ پرور عناصر صحابہ کرام جیسے نفوسِ قدسیہ پر لعن طعن کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی آخرت برباد کر رہے ہیں، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ خود صحابہ سے راضی ہیں تو کسی کو ان پر زبان درازی کا ہرگز کوئی حق نہیں، لہٰذا ملتِ اسلامیہ صحابہ کرامؓ کی سیرت کا مطالعہ کرے اور ان کا ادب و احترام لازم جانے۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرناٹک کے نائب امیر شریعت حضرت مفتی عبد العزیز قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ امتِ مسلمہ کے لیے نجومِ ہدایت ہیں، جن کا رتبہ انبیاء علیہم السلام کے بعد سب سے بلند ہے۔ ان کے اجتہادی اختلافات کو بنیاد بنا کر کسی کو بھی ان کی شان میں گستاخی یا تنقیص کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ ہر صحابیؓ لائقِ احترام اور واجب التعظیم ہے۔ ان کا ادب و احترام صرف زبانی دعویٰ نہیں بلکہ عملی طرزِ عمل سے ظاہر ہونا چاہیے۔ صحابہؓ کی عظمت کو دل میں بسانا، ان کی سیرت سے رہنمائی لینا اور ان کی توہین کرنے والوں کا علمی و دینی رد کرنا ملت اسلامیہ کی ایمانی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا محمد الیاس بھٹکلی ندوی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ امت مسلمہ کے لیے بہترین رول ماڈل ہیں۔ افسوس کہ آج کچھ عناصر انہیں تنقید کا نشانہ بنا کر نئی نسل کے دلوں میں ان کے خلاف شکوک پیدا کرنے کی سازش کر رہے ہیں، تاکہ اسلام پر اعتماد متزلزل کیا جا سکے۔ یاد رکھیں! ہمیں دین اسلام صحابہؓ کے ذریعے ہی ملا ہے، اور ان کی شان میں گستاخی دراصل اپنے ایمان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نئی نسل کے دلوں میں اسلام پر اعتماد بحال کریں، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم عظمتِ صحابہ کو دلوں میں زندہ کریں، ان کی سیرت کو عام کریں اور ان کی محبت کو ایمان کا جزو سمجھیں۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قرآن و حدیث صحابہ کرامؓ کی عظمت و رفعت کا واضح اعلان کرتے ہیں، مگر افسوس کہ آج کچھ لوگ من گھڑت اور ضعیف روایات کو بنیاد بنا کر ان مقدس ہستیوں پر جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے عام مسلمانوں کے ایمان کو متزلزل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ وقت کا سب سے بڑا فتنہ ہے، جس کا مقابلہ علمی، ایمانی اور ملی سطح پر کرنا نہایت ضروری ہے۔ یاد رکھیں! صحابہؓ کی شان میں گستاخی وہی کر سکتا ہے جس کے دل میں ایمان کی روشنی باقی نہ ہو۔


قابل ذکر ہے کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیرِ اہتمام منعقد یہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مولانا فیاض احمد رشادی کی تلاوت اور مولانا محمد مصعب قاسمی کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ اسٹیج پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین قاری محمد عمران، تبریز عالم وغیرہ بطور خاص موجود تھے۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اور ”یوم صحابہؓ“ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اس موقع پر مرکز کے رکن مولانا اسرار احمد قاسمی نے مرکز کی جانب سے دس نکاتی اعلامیہ پیش کیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اعلان کیا یہ مرکز تحفظ اسلام ہند ”دفاع صحابہؓ“ کی تحریک کو اخیر تک لے جائے گی، انہوں نے تمام اکابر اور جملہ سامعین و معاونین کا شکریہ ادا کیا اور سرپرست مرکز کی دعا پر یہ عظیم الشان دس روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔






#Sahaba | #YaumeSahaba | #AzmateSahaba |#DifaeSahaba | #NamooseSahaba | #Newspaper | #News | #NamooseSahaba | #MTIH | #TIMS

Saturday, 19 July 2025

کرناٹک میں ”یومِ صحابہؓ“ کا تاریخی انعقاد، غیرت ایمانی کا مظاہرہ اور امت کا متحد پیغام!

 صحابہ کرامؓ معیار حق ہیں، ان کی شان اقدس میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں!

کرناٹک میں ”یومِ صحابہؓ“ کا تاریخی انعقاد، غیرت ایمانی کا مظاہرہ اور امت کا متحد پیغام!

بنگلور، 18؍ جولائی 2025ء (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب، جامعہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب، جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب کی اپیل پر ریاست بھر میں 18؍ جولائی بروز جمعہ ”یومِ صحابہؓ“ نہایت ہی کامیابی، دینی جوش، غیرت ایمانی اور اتحاد و اخوت کے ماحول میں منایا گیا۔ اس دن ریاست کرناٹک کے تمام اضلاع، تحصیلوں، شہروں اور دیہاتوں میں واقع ہزاروں مساجد کے خطباء و ائمہ کرام نے اپنے خطباتِ جمعہ میں اصحابِ رسول ﷺ کی عظمت، ان کے عدل و تقویٰ، قربانی و ایثار اور دین کے لیے ان کی بے مثال خدمات پر ایمان افروز انداز میں روشنی ڈالی۔ ان خطبات کے ذریعے امت مسلمہ کو یہ باور کرایا گیا کہ صحابہ کرامؓ کی شان و مقام نہ صرف قرآن و سنت سے ثابت ہے بلکہ ان کا احترام ایمان کا جزوِ لاینفک ہے، اور ان کی گستاخی گویا دین کی بنیادوں کو متزلزل کرنے کی کوشش ہے۔ نیز صحابہ کرامؓ معیارِ حق ہیں، جن کی زندگیوں اور فیصلوں سے حق و باطل کا فرق نمایاں ہوتا ہے۔ ان پر اعتماد دراصل دینِ خالص پر اعتماد ہے، اور ان کی اہانت، ہدایت کے اصل سرچشمے کو مشکوک بنانے کی سازش ہے۔ علماء کرام نے مؤثر انداز میں صحابہ کرامؓ کے خلاف بڑھتے ہوئے فتنوں پر تنبیہ کی، اور اہل سنت والجماعت کا معتدل، متوازن اور اجماعی موقف واضح کیا۔ خطباء نے نوجوانوں کے دلوں میں صحابہؓ کی محبت و عقیدت کے چراغ روشن کیے اور انہیں یہ شعور دیا کہ دین ہم تک جن نفوسِ قدسیہ کے ذریعے پہنچا، ان کی توہین گویا خود دین کی اہانت ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر تعلیمی اداروں تک اور گھروں سے لے کر مساجد تک، یہ پیغام واضح طور پر دیا گیا کہ امت مسلمہ کسی بھی قیمت پر صحابہ کرامؓ کی ناموس پر حملہ برداشت نہیں کرے گی۔ ان خطبات کے ذریعہ گستاخانِ صحابہ کے خلاف ایک ہم آواز اور پرامن مگر غیرت ایمانی سے لبریز موقف سامنے آیا، جس نے نوجوانوں کے دلوں میں بیداری کی لہر دوڑا دی۔ اس موقع پر اہلِ قلم نے بھی اپنی تحریروں کے ذریعے صحابہؓ کے دفاع میں زوردار آواز بلند کی اور علمی مورچہ کو مضبوط کیا۔ ان کے مضامین نے فکری رہنمائی کا فرض بخوبی انجام دیا۔ مزید خوش آئند بات یہ ہے کہ کرناٹک کی اس عظیم دینی تحریک نے ریاستی سرحدوں کو عبور کر کے ملک کے دیگر حصوں میں بھی اثرات چھوڑے۔ بیرون ریاست کے کئی علاقوں میں علماء نے انہی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ”یومِ صحابہؓ“ منایا، اور منبر و محراب سے صحابہ کرامؓ کی محبت کا پرخلوص اظہار کیا۔ یوں کرناٹک نے ملک بھر کے لیے ایک عملی نمونہ، تاریخ ساز مثال اور جرأت ایمانی کا ریکارڈ قائم کر دیا کہ جب دین کے بنیادی ستونوں پر حملہ ہو، تو امت بیدار ہوتی ہے، متحد ہوتی ہے، اور اپنے اسلاف کی عزت و ناموس کے لیے سینہ سپر ہو جاتی ہے۔ یومِ صحابہؓ منانے کا یہ فیصلہ صرف وقتی ردعمل نہ تھا، بلکہ ایک پائیدار دینی پیغام کا آغاز تھا جس نے ثابت کیا کہ جب علمائے کرام، خطباء و ائمہ متحد ہو جائیں تو دین کے خلاف اٹھنے والی کوئی آواز دیرپا نہیں ہو سکتی۔ اس موقع پر تمام اکابرین کرناٹک کی جانب سے مرکز تحفظ اسلام ہند، ریاست بھر کے تمام علماء کرام، ائمہ و خطباء، اہلِ قلم، مساجد کی انتظامیہ، اور ان تمام احباب کا دلی شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے اس مقدس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کیا، محبت صحابہؓ کا پرچم بلند کیا اور دشمنانِ صحابہ کو ایک زوردار پیغام دیا کہ صحابہ کرامؓ کے تحفظ کے لیے امت مسلمہ بیدار ہے، متحد ہے، اور ان شاء اللہ ہمیشہ میدان میں رہے گی۔ اللہ تعالیٰ سب کی ان مساعی جمیلہ کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، اور ہمیں دین کی عظمتوں کے تحفظ کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔


#Sahaba | #YaumeSahaba | #AzmateSahaba |#DifaeSahaba | #NamooseSahaba | #Newspaper | #News | #NamooseSahaba | #MTIH | #TIMS