بنگلورو میں شان رسول کریم ﷺ میں ہوئی گستاخی ہر گز برداشت نہیں کی جائیگی!
حکومت نے اگر ملزموں کے خلاف کاروائی نہ کی تو ملک گیر احتجاج کریں گے: قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی
لدھیانہ،13/اگست (مستقیم) : صوبہ کرناٹک کی دار الحکومت بنگلورو میں دو روز قبل مقامی ایم ایل اے کے بھاجنے کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کی گئی گستاخی سے ملک بھر کے مسلمانوں میں غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے، اس ضمن میں آج یہاں مجلس احرار اسلام ہند کے صدر دفتر میں بلائی گئی ہنگامی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی شاہی امام پنجاب نے دو ٹوک کہا کہ شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نعوذ با للہ کی گئی گستاخی ہر گز برداشت نہیں کی جائیگی، انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت کرناٹک نے ملزموں کو جلد گرفتار کر نہیں کیا تو ملک بھر کے کروڑوں مسلمان ملک گیر احتجاج کریں گے۔ شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ ارباب حکومت بخوبی جانتے ہیں کہ شان رسول کریم ﷺ کو لیکر مسلمانوں نے کبھی بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے، تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مسلمان ہر بات گوارہ کر سکتے ہیں شان رسول ﷺ میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے لوگ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کرتے ہیں اور صرف اسلام مخالف عناصر ہی سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے ایسے ناپاک ہرکتیں کرتے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ بنگلور پولیس کی طرف سے مظاہرین پر گولی چلا کر دوہرے معیار کو اپنایا گیا ہے، احتجاج کرنا عوام کا حق ہے جسے گولی چلا کر چھیننے کی کوشش کی گئی ہے۔شاہی امام نے کہا کہ پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے تینوں نوجوان شہید ہیں انکے گھر والوں کو اللہ کریم صبر جمیل عطاء فرمائے۔آمین، شاہی امام پنجاب نے کہا کہ ناموس رسالت ﷺ کے لئے دیش بھر کے ہی نہیں دنیا بھر کے عاشقان رسول ؐ متحد ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ گستاخی کرنے والوں کو سیاسی پناہ دی گئی ہے۔ جبکہ کوئی بھی مذہب اپنے ماننے والوں کو کسی دوسرے مذہب کی تحقیر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ناموس رسالت ﷺ کے متعلق جلد ہی ایک اہم میٹنگ بلائی جائیگی جس میں آئندہ تحریک کا آغاز کیا جائیگا۔
پیشکش : شعبہ تحفظ اسلام میڈیا سروس، مرکز تحفظ اسلام ہند
No comments:
Post a Comment