Thursday, March 25, 2021

27؍ مارچ سے کرناٹک میں دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم!




 27؍ مارچ سے کرناٹک میں دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم!

*بیجا رسوم و رواج کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے: امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی


 بنگلور، 25؍ مارچ (پریس ریلیز): اسلام میں نکاح کی بڑی اہمیت ہے۔ اسلام نے نکاح کے تعلق سے جو فکرِ اعتدال اور نظریۂ توازن پیش کیا ہے وہ نہایت جامع اور بے نظیر ہے۔ اسلام میں نکاح بہت آسان ہے لیکن آج کل کے غیر شرعی رسم و رواج نے اسے مشکل بنا دیا ہے۔ بالخصوص جہیز کی لعنت نے تو معاشرے کو تباہ و برباد کردیا ہے، جس کی وجہ سے ناجانے کتنی بیٹیوں نے موت کو اپنے گلے لگا لیا۔ ان تمام تر حالات کے پیش نظر گزشتہ دنوں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ریاست کرناٹک کے علماء و دانشوران کی ایک اہم میٹنگ آن لائن منعقد ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں جہیز کی لعنت کو معاشرے سے ختم کرنے اور نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں کئی اہم تجاویز منظور ہوئیں۔انہیں تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کیلئے گزشتہ رات بعد نماز مغرب دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور میں امیر شریعت حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں شہر بنگلور کے مؤقر علماء کرام، ائمہ عظام، سماجی کارکنان، دانشوروں قوم و ملت اور ذمہ داران مساجد کا ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔جس میں اتفاق طور پر یہ طے پایا کہ 27؍ مارچ بروز ہفتہ سے دس روز تک پوری ریاست کرناٹک میں ”دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم“ چلایا جائے گا۔ اجلاس کے اختتام پر حضرت امیر شریعت نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مہم کا اعلان کیا اور فرمایا کہ یہ مہم پوری ریاست کے سبھی اضلاع میں چلائی جائے گی، جس میں جہیز اور بیجا رسوم و رواج کو ختم کرنے اور نکاح کو آسان بنانے کیلئے مسلم معاشرے کو بیدار کیا جائے گا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس مہم کے تحت چھوٹے بڑے مختلف پروگرامات کا بھی انعقاد کیا جائے گا اور اخبارات و رسائل میں مضامین بھی شائع کئے جائیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امیر شریعت نے فرمایا کہ عنقریب ریاستی سطح پر ایک نمائندہ کمیٹی اور ضلع سطح پر ایک ایک ضلعی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو معاشرے میں نکاح کو آسان بنانے کی کوشش کرے گی۔ اسی کے ساتھ امیر شریعت نے ائمہ کرام سے اپیل کی کہ وہ اگلے تین جمعہ میں آسان نکاح کے موضوع پر کم از کم دس دس منٹ خطاب کریں نیز شب برأت میں بھی اس موضوع پر مختصر روشنی ڈالیں۔قابل ذکر ہیکہ اس موقع پرمفتی افتخار احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا محمد مقصود عمران رشادی (امام و خطیب جامع مسجد سٹی، بنگلور)، مولانامحمد زین العابدین مظاہری (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ، بنگلور)، ڈاکٹر سعد بلگامی (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا شبیر ندوی (مہتمم اصلاح البنات، بنگلور)، محب اللہ خان امین (جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء کرناٹک)، آئی اے ایس ثناء اللہ،آئی پی ایس نثار احمد، مفتی شمس الدین بجلی (جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء کرناٹک)، ڈاکٹر عبد القدیر (شاہین کالج، بیدر)، مولانا یوسف کنی (نائب امیر جماعت اسلامی کرناٹک) اور سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن محمد فرقان(ڈائریکٹرمرکز تحفظ اسلام ہند) وغیرہ موجود تھے۔

No comments:

Post a Comment