Book: Taleem-e-Nafsiyaat
Author : Mufti Masoom Saqib Qasmi Saheb DB
مرکز تحفظ اسلام ہند کی”سلطان ٹیپو ٹیوٹر مہم“ کامیابی سے ہمکنار!
حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کی مخالفت فرقہ پرستوں کا محض سیاسی ایجنڈا ہے: محمد فرقان
بنگلور، 13؍ نومبر (پریس ریلیز): شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ انگریزوں کے خلاف ہندوستان کی جنگ آزادی کے اولین مجاہد ہیں جنہوں نے انگریزوں کی بالادستی کو ماننے سے انکار کیا اور ان کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ وہ ایک عادل اور رعایا پرور حکمران تھے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا- انہوں نے فرمایا کہ ہندوستان کی تاریخ اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک ٹیپو سلطان شہید ؒ جیسے عظیم محب وطن، بہادر اور بے لوث ملک وملت سے محبت کرنے والے قائد وجنرل کا ذکر نہ کیا جائے۔ اور یہ ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے کہ اس ملک کی آزادی کے لیے پہلے میدان میں اترنے والوں میں ٹیپو سلطان شہیدؒ کا نام آگے ہے، اور رعایا کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے میں اور غیر مسلموں کے ساتھ حقوق وانصاف کا سلوک کرنے میں بھی ٹیپو سلطان ؒ اپنی سنہری تاریخ رکھتے ہیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ آج کی تاریخ میں حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒکو محض ووٹوں اور اقتدار کے لیے متعصب قرار دیا جاتا ہے۔ جو لوگ اُن کی مخالفت کرتے ہیں وہ بھی جانتے ہیں کہ ٹیپو سلطانؒ عدل و انصاف اور مذہبی رواداری کے علمبردار تھے۔ وہ حقیقت کا اظہار اس لیے نہیں کریں گے کیونکہ وہ سیاسی فائدے گنوا دیں گے۔ اپنے سیاسی مفاد کے خاطر فرقہ پرست طاقتیں حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کے خلاف غلط پروپگنڈہ کرتے ہوئے لوگوں کو گمراہ کرتی ہیں۔ لہٰذا ایسے وقت میں ضرورت ہیکہ ہم زیادہ سے زیادہ حضرت کی اصل سیرت کو عام کریں اور فرقہ پرستوں کے بے بنیاد الزامات کا منھ توڑ جواب دیں۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے 10؍ نومبر 2021ء کی شام چھ بجے سے ”سلطان ٹیپو ٹیوٹر مہم“ چلائی۔ جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور گرانقدر ٹیوٹس کئے۔ خصوصاً حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مفتی یاسر ندیم الواجدی، مفتی حنیف احرار قاسمی، محمد یاسین ملک، رضا خان، سید الیاس ابراہیم، یاسر مولوی، محمد ابوذر، ندیم شاکر، ڈاکٹر ثقلین، رضیہ مسعود، رافعہ سلطان، نرگس بانو، ثفوان خان، عبد الستار، مولانا شمس تبریز قاسمی، مولانا سمیع اللہ خان، مفتی شمس الہدی قاسمی، سید عبید الرحمن، عرفان ترکی سمیت مختلف حضرات بالخصوص جملہ اراکین مرکز تحفظ اسلام ہند نے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، انکے علاوہ بھی مختلف شخصیات اور اداروں نے اس مہم میں تعاون کیا اور گرانقدر ٹیوٹس کئے۔ نیز حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی اور حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی وغیرہ نے بھی اپنا مختصر پیغام دیا جس سے مہم کو تقویّت ملی۔اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ مختصر کوششوں کے ساتھ ہنگامی طور پر چلائی گئی یہ مہم میں الحمد للہ 12؍ ہزار سے زائد ٹیوٹس ہوئے جس کی ریچنگ 5 لاکھ 15 ہزار افراد تک ہے۔ محمد فرقان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسے اہم مواقع پر برادران اسلام کی جانب سے مکمل تعاون رہے گا۔ قابل ذکر ہیکہ اس ٹیوٹر مہم کے ذریعے حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کی جہاں سیرت عام ہوئی وہیں فرقہ پرستوں کو دلائل کی بنیاد پر منھ توڑ جواب بھی دیا گیا۔
شیر میسورحضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ تحریک آزادی، عدل و انصاف اور مذہبی رواداری کے علمبردار تھے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”سلطان ٹیپوؒ ٹیوٹر مہم“ میں حصہ لینے کی مفتی افتخار احمد قاسمی نے کی اپیل!
بنگلور، 09؍ نومبر (پریس ریلیز): اگر ارضِ ہند پر کسی نے انگریزوں کو دن میں تارے دکھائے تو اس عظیم شخصیت کا نام ہے شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ ہے۔ جنہوں نے مادر وطن کی حفاظت اور دشمنوں کے ناپاک وجود سے اس سرزمین کو پاک کرنے کے لیے اپنی جان تک قربان کردیا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (مہتمم جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن بنگلور) نے کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کا شمار ان عظیم شخصیات میں ہوتا نے جنہوں نے آزادی ہند کی پہلی شمع جلائی اور لوگوں کے دلوں میں اپنے ملک کی حفاظت اور اس کیلئے اپنی جان کو قربان کرنے کا جذبہ پیدا کیا۔ آپکی حکومت اور زندگی دونوں قابل رشک ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒنے ملک میں رہنے والوں پر حکومت نہیں کی بلکہ انکے دلوں پر حکومت کی ہے۔ عدل و انصاف، رواداری، حقوق کی ادائیگی میں یکسانیت اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی وجہ سے انکے دلوں میں اپنی جگہ بنائی تھی۔مولانا نے فرمایا کہ ہندوستان کی تاریخ اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک ٹیپو سلطان شہید ؒ جیسے عظیم محب ِوطن،بہادر اور بے لوث ملک وملت سے محبت کرنے والے قائد وجنرل کا ذکر نہ کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ ملک کی تاریخ میں حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کا نام روشن الفاظ میں لکھا گیا ہے۔آپکی تاریخ روشن درخشاں اور ستارے کی طرح چمک رہی ہے۔ لیکن افسوس کہ موجودہ زمانے میں کچھ لوگ آسمان پر تھوکنے اور سورج کو چراغ دکھانے کی ناکام کوششیں کررہے ہیں اور حضرت ٹیپو سلطان شہید َکی پاک و صاف اور شفاف زندگی پر انگلیاں اٹھانے کی جرأت کررہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو انکی اوقات بتانے کیلئے اور حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کی سچی تاریخ اور آپکی سیرت سے لوگوں کو واقف کروانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”سلطان ٹیپوؒ“ کے نام سے 10؍ نومبر2021ء بروز چہارشنبہ شام 6:00 بجے سے ٹیوٹر پر ایک مہم چلائی جارہی ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ جیسی شخصیت پر چلائی جانے والی مہم کا حصہ بننا یقیناً ہمارے لئے سعادت کی بات ہے، جس پر ہمیں فخر محسوس کرنا چاہیے۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے تمام اہل وطن بالخصوص برادران اسلام سے اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اس”سلطان ٹیپوؒ ٹیوٹر مہم“ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور حضرت کی سیرت کو عام کریں۔ قابل ذکر ہیکہ ٹیوٹر مہم کا ہیش ٹیگ وقت سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے عام کیا جائے گا اور مرکز کے آفیشیل ٹیوٹر ہینڈل سے ٹیوٹ بھی کیا جائے۔ مندرجہ ذیل لنک کے ذریعے مرکز کے آفیشیل ٹیوٹر ہینڈل کو فالوو کرسکتے:
شیر میسورحضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ اولین مجاہد آزادی اور مذہبی رواداری کے علمبردار تھے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”سلطان ٹیپوؒ ٹیوٹر مہم“کا اعلان، اہل وطن سے شرکت کی اپیل!
ٍٍ بنگلور، 06؍ نومبر (پریس ریلیز): شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ برصغیر کے وہ اولین مجاہد آزادی اور شہید آزادی ہیں، جنہوں نے آزادی کی پہلی شمع جلائی اور حریت فکر، آزادی وطن اور دین اسلام کی فوقیت و فضیلت کے لیے اپنی جان نچھاور کردی تھی۔ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ نے حق و باطل کے درمیان واضح فرق و امتیاز قائم کیا اور پرچم آزادی کو ہمیشہ کے لیے بلند کیا تھا اور اسی پرچم کو بلند کرتے کرتے جام شہادت نوش فرمالی۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ ایک نرم دل، عدل پرور، مساوات، مذہبی رواداری کے علمبردار اور مذہبی تعصب سے پاک بادشاہ تھے۔ وہ ایک ایماندار اور روشن خیال حکمراں تھے، جنہوں نے اپنے دورِ حکومت میں نہ صرف بین المذاہب رواداری کو باقی رکھا بلکہ اس کی جڑوں کو مستحکم کرتے ہوئے ہندوؤں کو اپنی فوج اور انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز بھی کیا۔ اسکے علاوہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ نے اپنے دور حکومت میں جہاں مختلف مسجدیں بھی تعمیر کیں وہیں اپنے ہندو رعایا کو مندر قائم کرنے کیلئے اجازت دیں اور سہولیات فراہم کیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ لیکن افسوس کہ ادھر چند سالوں سے کچھ فرقہ پرست عناصر حضرت کی شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں۔ جس سے عموماً اہل وطن بالخصوص نوجوان نسل میں شک و شبہات پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا جارہا ہے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کی اصل سیرت کو عام کرنے اور فرقہ پرست طاقتوں کو منھ توڑ جواب دینے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے”سلطان ٹیپوؒ“کے نام سے ٹیوٹر مہم چلائی جارہی ہے۔ ٹرینڈ کیلئے 10؍ نومبر 2021ء بروز بدھ شام 6:00 بجے کا وقت طے کیا گیا ہے۔وقت سے پہلے ان شاء اللہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ہیش ٹیگ کا اعلان کیا جائے گا اور مرکز کے آفیشل ٹیوٹر ہینڈل سے ٹیوٹ بھی کیا جائے گا۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اہل وطن بالخصوص برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس ”سلطان ٹیپوؒ ٹیوٹر ٹرینڈ“ میں بھرپور حصہ لیں اور حضرت کی سیرت کو عام کریں۔ مندرجہ ذیل لنک کے ذریعے مرکز کے آفیشیل ٹیوٹر ہینڈل کو فالوو کرسکتے:
سیرت النبیؐ اور اسوۂ رسولؐ کو اپنا کر ہی مسلمان دونوں جہاں میں کامیاب ہوسکتا ہے!
علماء کرام کے ولولہ انگیز خطابات مرکز تحفظ اسلام ہند کی دس روزہ عظیم الشان سیرت النبی ؐکانفرنس اختتام پذیر!
بنگلور، 03؍ نومبر (پریس ریلیز): انسانوں کی رہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ انبیاء علیہم السلام کو بھیجتا رہا ہے۔ سب سے آخر میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو مبعوث فرمایا اور آپؐ کی زندگی کو دنیا والوں کے لیے نمونہ قرار دیا۔ قیامت تک پیش آنے والے تمام مسائل کا صحیح حل سیرت النبیؐ اور اسوۂ رسولؐ میں موجود ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ سنت رسولؐ اور حیاتِ پیغمبرؐ میں وہ نقوش ملیں گے، جن کو اختیار کرکے ایک انسان کامیاب اور قابلِ رشک زندگی گزار سکتا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ نبی ﷺ کی سیرت مبارکہ انسانی شاہراہ حیات پر کامیابی وکامرانی کی شاہ کلید ہے۔ آپؐ کی سیرت طیبہ اپنی ظاہری باطنی وسعتوں اور گہرائیوں کے لحاظ سے کوئی شخصی سیرت نہیں بلکہ ایک عالمگیر اور بین الاقوامی سیرت ہے، جو کسی شخص واحد کا دستور زندگی نہیں بلکہ جہانوں کے لئے ایک مکمل دستور حیات ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ جوں جوں زمانہ ترقی کرتا چلا جائے گا اسی حد تک انسانی زندگی کی استواری اور ہمواری کے لئے اس سیرت کی ضرورت شدید سے شدید تر ہوتی چلی جائے گی۔ بالخصوص ہندوستان و عالمی حالات دن بہ دن ناگزیر ہوتے جارہے ہیں۔ان حالات کا مقابلہ بھی سیرت النبیؐ اور اسوۂ رسولؐ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اسی وجہ سے قرآنِ کریم نے تمام مسائل ومشکلات میں رسول اللہؐ کی مبارک اور بافیض زندگی کو ہی تمام مسلمانوں کے لیے بہتر اسوہ اور نمونہ قرار دیا ہے۔ لہٰذا اب ہماری کامیابی و کامرانی اور فلاح و نجات اس بات پر منحصر ہے کہ ہم آپؐ کی زندگی کو اپنائے۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ کے اسی پیغام کو عام کرنے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے ”عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس“ کا انعقاد کیا۔ جس سے حضرت مولانا انیس احمد آزاد قاسمی صاحب بلگرامی نقشبندی (ناظم و شیخ الحدیث جامعہ عربیہ سید المدارس دہلی)، حضرت مفتی سید حذیفہ صاحب قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرا)، حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی (استاذ حدیث دارالعلوم حیدرآباد)، حضرت مفتی محمد شفیق احمد صاحب قاسمی (رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند)، حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند و ندوۃ العلماء لکھنؤ)، حضرت مولانا سید بلال حسنی صاحب ندوی (ناظر عام دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)، حضرت مفتی محمد راشد صاحب گورکھپوری (صدر و استاذ شعبہ تحفظ ختم نبوت مظاہر العلوم سہارنپور)، حضرت مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا محمد مقصود عمران صاحب رشادی (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور) اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ صاحب رحمانی (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے سیرت النبیؐ کے مختلف موضوعات پر بصیرت افروز خطاب فرمایا۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جارہا تھا، جسے سننے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تمام اکابر علماء کرام نے فرمایا کہ مسلمان صحیح معنوں میں سیرت النبیؐ کی پیروی کریں کیونکہ نبی پاکؐ کی تعلیمات کی پیروی میں ہی ہماری کامیابی و کامرانی کا راز مضمر ہے۔ اور موجودہ حالات کا مقابلہ بھی سیرت النبیؐ اور اسوہ رسولؐ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس کانفرنس کا آغاز 13؍ اکتوبر 2021ء کو مفسر قرآن حضرت مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی صاحب کے خطاب سے ہوا اور 22؍ اکتوبر 2021ء کو شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کے خطاب و دعا سے اختتام پذیر ہوا۔ جس میں خاص طور پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اعلیٰ قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحب رحمہ اللہ کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابر علماء، سامعین کرام اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا۔
ہندوستان کے موجودہ حالات کا مقابلہ اسوۂ رسول اور سیرت النبیؐ کے ذریعے ہی ممکن ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس کی اختتامی نشست سے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا ولولہ انگیز خطاب!
بنگلور، یکم نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس وقت ملک بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے اور اس وقت مسلمان خود اپنے وطن میں مختلف قسم کے مصائب و مشکلات، آفات وبلیات اور ظلم وتشدد کا شکار ہیں۔ مخالفین نے ہر طرف سے گھیرا بندی کرلی ہے اور مسلمانوں کی جان ومال، عزت وآبرو، دین وایمان ہر چیز داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ بالخصوص مآب لنچنگ کا مسئلہ، لڑکیوں کے ارتداد کا مسئلہ اور مسلم پرسنل پر یلغار کا معاملہ مسلمانوں کیلئے باعث تشویش ہے۔ لیکن حالات کتنے ہی مخالف اور خوفناک ہوجائیں بحیثیت مسلمان ہمیں امید اور صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے، ہمارے حوصلے کمزور اور ہمتیں پست نہیں ہونی چاہئے۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام خطہ ہائے عالم اور تمام شعبہ ہائے زندگی کیلئے مکمل اسوہ ہیں آپؐ کی حیات طیبہ تاقیامت مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہے اور ہر جگہ ہر شعبہ میں آپؐ کا طریقہ واجب الاطاعت اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کی آپؐ کی سنت، سیرت اور اسوہ اللہ کی رضا و خوشنودی کی شاہ کلید ہے اور مصائب وحوادث کیلئے نسخہ اکسیر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مشکل سے مشکل ترین حالات میں بھی ہمیشہ سیرت النبیؐ سے سبق حاصل کرنی چاہئے۔ انہوں نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ کی روشنی میں مشکل حالات میں ایک مسلمان کو سب سے پہلی چیز صبر و استقامت کی راہ اختیار کرنی چاہئے کیونکہ صبر وہ استقامت حالات کا رخ موڑ دیتی ہے اور صبر کرنے والوں کو اللہ اپنی خوشنودی کی بشارت دیتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج باطل طاقتوں کی جانب سے کوشش کی جارہی ہیکہ مسلمانوں کے دلوں سے ایمان کو نکال دیا جائے اور انہیں مرتد کردیا جائے، ایسے حالات میں ہم صبر و استقامت کے ساتھ ایمان کو اپنے سینے سے لگائے رکھیں اور دین پر خود بھی قائم رہیں اور دوسروں کو بھی قائم رکھیں۔ کیونکہ ایمان کی نعمت سب سے بڑی نعمت ہے اور اگر ہم اس پر قائم و دائم رہیں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کے حقدار بنیں گے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہیکہ جب ہم مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلا ہوں تو ہمیں ایسے اعمال کو انجام دینا چاہیے جس سے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت ہمارے ساتھ شامل حال رہے۔ کیونکہ ایک مومن اچھے اعمل سے ہی اپنے اندر قوت اور اللہ کی مدد حاصل کرسکتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ کی مدد کا وعدہ بھی انہیں لوگوں سے ہے جو ایمان اور اچھے راستے پر چلتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ ہمیں یہ بھی پیغام دیتی ہیکہ جب ظلم و ستم حد سے تجاوز کر جائے تو انسان اللہ کی طرف رجوع ہوکر مدد مانگے اور حالات کا صبر و استقامت کے ساتھ ساتھ عزم و حوصلہ اور ہمت و جرأت کے ساتھ مقابلہ کریں۔ کیونکہ حال سے عاجز ہو مستقبل کیلئے مایوس ہوجانا زندہ قوموں کی شان نہیں ہے۔زندہ قومیں مشکل سے مشکل حالات کا حکمت اور جرأت کے ساتھ مقابلے کرتی ہیں اور نئے عزم و حوصلہ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرتی ہیں۔ لہٰذا ہمیں ہندوستان کے موجودہ حالات کا مقابلہ اسوۂ رسول اور سیرت النبیؐ کے ذریعے کرنا چاہئے۔ اس موقع پر مولانا رحمانی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ یہ دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ تھا کہ سیرت النبیؐ کا پیغام عام ہو اور مسلمانوں حضور اکرمؐ کی سیرت کے تمام پہلوؤں کو اپنی زندگی میں نافذ کرکے سنت و شریعت کا پابند بن جائے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ دس روزہ عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کے دعا سے اختتام پذیر ہوا۔ جس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اعلیٰ قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحبؒ کیلئے خاص طور پر دعائے مغفرت کی گئی۔