ہندوستان کے موجودہ حالات کا مقابلہ اسوۂ رسول اور سیرت النبیؐ کے ذریعے ہی ممکن ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس کی اختتامی نشست سے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا ولولہ انگیز خطاب!
بنگلور، یکم نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس وقت ملک بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے اور اس وقت مسلمان خود اپنے وطن میں مختلف قسم کے مصائب و مشکلات، آفات وبلیات اور ظلم وتشدد کا شکار ہیں۔ مخالفین نے ہر طرف سے گھیرا بندی کرلی ہے اور مسلمانوں کی جان ومال، عزت وآبرو، دین وایمان ہر چیز داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ بالخصوص مآب لنچنگ کا مسئلہ، لڑکیوں کے ارتداد کا مسئلہ اور مسلم پرسنل پر یلغار کا معاملہ مسلمانوں کیلئے باعث تشویش ہے۔ لیکن حالات کتنے ہی مخالف اور خوفناک ہوجائیں بحیثیت مسلمان ہمیں امید اور صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے، ہمارے حوصلے کمزور اور ہمتیں پست نہیں ہونی چاہئے۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام خطہ ہائے عالم اور تمام شعبہ ہائے زندگی کیلئے مکمل اسوہ ہیں آپؐ کی حیات طیبہ تاقیامت مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہے اور ہر جگہ ہر شعبہ میں آپؐ کا طریقہ واجب الاطاعت اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کی آپؐ کی سنت، سیرت اور اسوہ اللہ کی رضا و خوشنودی کی شاہ کلید ہے اور مصائب وحوادث کیلئے نسخہ اکسیر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مشکل سے مشکل ترین حالات میں بھی ہمیشہ سیرت النبیؐ سے سبق حاصل کرنی چاہئے۔ انہوں نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ کی روشنی میں مشکل حالات میں ایک مسلمان کو سب سے پہلی چیز صبر و استقامت کی راہ اختیار کرنی چاہئے کیونکہ صبر وہ استقامت حالات کا رخ موڑ دیتی ہے اور صبر کرنے والوں کو اللہ اپنی خوشنودی کی بشارت دیتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج باطل طاقتوں کی جانب سے کوشش کی جارہی ہیکہ مسلمانوں کے دلوں سے ایمان کو نکال دیا جائے اور انہیں مرتد کردیا جائے، ایسے حالات میں ہم صبر و استقامت کے ساتھ ایمان کو اپنے سینے سے لگائے رکھیں اور دین پر خود بھی قائم رہیں اور دوسروں کو بھی قائم رکھیں۔ کیونکہ ایمان کی نعمت سب سے بڑی نعمت ہے اور اگر ہم اس پر قائم و دائم رہیں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کے حقدار بنیں گے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہیکہ جب ہم مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلا ہوں تو ہمیں ایسے اعمال کو انجام دینا چاہیے جس سے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت ہمارے ساتھ شامل حال رہے۔ کیونکہ ایک مومن اچھے اعمل سے ہی اپنے اندر قوت اور اللہ کی مدد حاصل کرسکتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ کی مدد کا وعدہ بھی انہیں لوگوں سے ہے جو ایمان اور اچھے راستے پر چلتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ سیرت النبیؐ ہمیں یہ بھی پیغام دیتی ہیکہ جب ظلم و ستم حد سے تجاوز کر جائے تو انسان اللہ کی طرف رجوع ہوکر مدد مانگے اور حالات کا صبر و استقامت کے ساتھ ساتھ عزم و حوصلہ اور ہمت و جرأت کے ساتھ مقابلہ کریں۔ کیونکہ حال سے عاجز ہو مستقبل کیلئے مایوس ہوجانا زندہ قوموں کی شان نہیں ہے۔زندہ قومیں مشکل سے مشکل حالات کا حکمت اور جرأت کے ساتھ مقابلے کرتی ہیں اور نئے عزم و حوصلہ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرتی ہیں۔ لہٰذا ہمیں ہندوستان کے موجودہ حالات کا مقابلہ اسوۂ رسول اور سیرت النبیؐ کے ذریعے کرنا چاہئے۔ اس موقع پر مولانا رحمانی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ یہ دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ تھا کہ سیرت النبیؐ کا پیغام عام ہو اور مسلمانوں حضور اکرمؐ کی سیرت کے تمام پہلوؤں کو اپنی زندگی میں نافذ کرکے سنت و شریعت کا پابند بن جائے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ دس روزہ عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کے دعا سے اختتام پذیر ہوا۔ جس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اعلیٰ قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحبؒ کیلئے خاص طور پر دعائے مغفرت کی گئی۔
No comments:
Post a Comment