ہندوستان کے بدلتے حالات میں امت مسلمہ کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے: محمد فرقان
مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام پانچ روزہ ”حالات حاضرہ کانفرنس“، برداران اسلام سے شرکت کی اپیل!
بنگلور، 19؍ جنوری (پریس ریلیز): اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ اس وقت ملک تاریخ کے نازک ترین اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے۔پورے ملک میں افراتفری مچی ہوئی ہے، بے اطمینانی اور غیر یقینی کیفیت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے، شدت پسندی کا عالم یہ ہے کہ ملک کی ہر ریاست اور تقریباً ہر شہر میں فرقہ واریت کا زہر گھول دیا گیا ہے۔ بالخصوص ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کے خلاف جو تدبیریں کی جارہی ہیں وہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت ہیں۔مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت ملک میں مختلف حیلوں حوالوں سے مسلمانوں کا گھیرا تنگ کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے، انہیں ہر جگہ نشانہ بنایا جارہا ہے، انکے شیرازے کو منتشر کرنے، ان کے جسم کے ٹکڑے کرنے، انکا قتل عام کرنے اور انکا نام و نشان مٹانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ مسلمانوں کی مآب لنچنگ سے لیکر دھرم سنسد کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی کی کوشش تک، مسلم پرسنل لاء میں مداخلت سے لیکر نصاب تعلیم کو بھگوا رنگ دیکر یوگا اور سوریہ نمسکار جیسے پوجا کے ذریعے مسلمانوں کے عقائد پر حملہ کرنے تک یہ بات واضح ہیکہ اگر اس وقت بھی مسلمان بیدار نہ ہوئے تو آنے والے کل ان کیلئے اور خطرناک ہونگے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہندوستان کے بدلتے ان حالات میں امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور ایسے حالات میں امت مسلمہ کی کیا ذمہ داری ہے؟ اس طرف رہنمائی کی بھی اشد ضرورت ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے 20؍جنوری تا 24؍ جنوری پانچ روزہ عظیم الشان آن لائن ”حالات حاضرہ کانفرنس“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو روزانہ رات 9؍ بجے مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے۔ محمد فرقان نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم اور عظیم الشان حالات حاضرہ کانفرنس میں شرکت فرماکر اکابرین کے خطابات سے مستفید ہوں اور ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں اکابرین کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں!
Mohdfurkan
ReplyDelete