Monday, August 29, 2022

حضرات صحابہ کرامؓ معیار حق، امت کے محسن اور مشعل راہ ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!

 حضرات صحابہ کرامؓ معیار حق، امت کے محسن اور مشعل راہ ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!





علماء کرام کے ولولہ انگیز خطابات سے مرکز تحفظ اسلام ہند کا عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے اختتام پذیر! 


بنگلور، 29؍ اگست (پریس ریلیز): حضرات صحابہ کرامؓ کی مقدس جماعت کمالات نبوت کی آئینہ دار، اوصاف رسالت کی مظہر اتم، دین اسلام کے ترجمان وعلم بردار، قرآن عظیم کے محافظ وپاسبان، سنت نبوی کے عامل ومبلغ، بلند سیرت وکردار کے حامل وداعی اور امت مسلمہ کے محسن ومعمار ہیں، ان کی قوت ایمانی، جاں نثاری و جاں سپاری، ثابت قدمی و بہادری اور خدا اور رسولؐ سے ان کی محبت بے مثال ہے۔ ان کی سیرت پوری امت مسلمہ کے قابل تقلید، نمونۂ عمل اور نجات کا پیش خیمہ ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی اتباع کریں کیونکہ ان کی اتباع ہی امت مسلمہ کو گمراہی و ضلالت سے نجات دلاسکتی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمام صحابہ کرامؓ سے راضی اور وہ سب کے سب اللہ تعالیٰ سے راضی ہیں، دنیا میں اللہ نے ان کے جنتی ہونے کی بشارت قرآن کریم میں ذکر فرما دی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ دین امت کو صحابہ کرامؓ ہی کے ذریعہ ہم تک پہنچا ہے، ہمارے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم کے درمیان صحابہؓ کی ذات ہی  واسطہ ہے، اور جب وہی مجروح اور ناقابل اعتماد قرار پائیں گے، تو جو دین اور شریعت ان کے واسطے سے ہم تک پہنچی ہے، وہ کہاں قابل اعتماد رہ سکتی ہے؟ ان نفوس قدسیہ کو مطعون و متہم کرنا درحقیقت دین کی پوری عمارت کو متزلزل اور پوری شریعت کو باطل اور ناقابل اعتبار بنانے کی سعی ناروا ہے، دشمنان اسلام کا یہ وہ وار ہے جس کے ذریعے وہ     مسلمانوں کو دین سے کاٹنا چاہتے ہیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کے پیش نظر صحابہ کرامؓ کی دفاع کیلئے اور انکی سیرت کو عام کرنے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے امسال بھی عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس سے حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی مدظلہ (استاذ حدیث دارالعلوم حیدرآباد)، حضرت مولانا محمد مقصود عمران صاحب رشادی مدظلہ (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مفتی اسعد قاسم صاحب سنبھلی مدظلہ (مہتمم جامعہ شاہ ولی اللہ، مرادآباد)، حضرت مفتی محمد شفیق احمد صاحب قاسمی مدظلہ (رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند)، حضرت مفتی سبیل احمد صاحب قاسمی مدظلہ (رکن شوریٰ مظاہر العلوم سہارنپور و صدر جمعیۃ علماء تمل ناڈو)، حضرت مولانا سید بلال حسنی صاحب ندوی مدظلہ (ناظر عام دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) نے ولولہ انگیز خطاب فرمایا۔ اس عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست حضرت مولانا مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی مدظلہ (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) کی زیر صدارت منعقد ہوئی، جس میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کا کلیدی خطاب ہوا۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جا رہا تھا، جسے سننے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تمام اکابر علماء کرام نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرامؓ معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، جو اسلام کے عالمگیر اور آفاقی پیغام کے داعی اور علمبردار تھے۔وہ امت کے محسن ہیں جنہوں نے دین و اسلام کی بقا اور اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا۔ صحابہ کرامؓ کی عظمت و شان بڑی بلند وبالا ہے۔ ان کو برا بھلا کہنا، ان کی عیب جوئی اور انکی تنقیص وتحقیر کرنا حرام و ناجائز اور غیر مشروع، اور اسلام وایمان کے تقاضہ کے بالکل خلاف ہے۔ دین اسلام سے وابستگی کا دعوی کرنے والے کسی بھی فرد کا یہ کام ہرگز نہیں ہوسکتا کہ وہ ان مقدس شخصیات میں سے کسی بھی فرد کو طعن و تشنیع اور نقد و تنقید کا نشانہ بنائے۔ ان پر رکیک الزامات لگائے، ان کے خلاف بہتان تراشی کرے۔ بلاشبہ اسلام کے ان جانثاروں کوہدف ملامت وہی بدبخت بنا سکتا ہے، جو عقل و فہم اور شرافت و دیانت سے مکمل عاری ہو، جس کے دل مین نفاق ہو، اور جس کا قلب نور ایمان سے خالی ہو،  جسے اسلام کی عظمت و سربلندی اور دین محمدیؐ کی ترقی اور ترویج واشاعت ایک آنکھ نہ بھاتی ہو۔ اکابرین نے فرمایا کہ جو لوگ شعوری یا غیر شعوری طور پر اصحاب رسولؐ کی شان میں گستاخی کا شکار ہوجاتے ہیں، ان کے دلوں میں ایمان و یقین کی بنیادیں کمزور پڑجاتی ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ جو شخص صحابہ کرامؓ کو مطعون کرے، ان پر سبّ و شتم اور ان کو برا بھلا کہے، تو وہ ملحد وزندیق اور اسلام کو خیرباد کہنے والا ہے۔ لہٰذا ہمیں صحابہ ؓپر طعن و تشنیع کرنے سے بچنا چاہیے اور انکی سیرت کو اپنانا چاہیے، انہیں کی سیرت کو اپنانے سے ہم دونوں جہاں میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کے شاندار انعقاد پر مبارکبادی پیش کی۔اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابر علماء کرام، سامعین عظام اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا۔ اور سرپرست مرکز حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان ہفت روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوا۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

مرکز تحفظ اسلام ہند بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ کی جانب سے رسول اللہﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کی سخت مذمت کرتی ہے

مرکز تحفظ اسلام ہند بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ کی جانب سے رسول اللہﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کی سخت مذمت کرتی ہے اور اسکے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ایسے نفرت پھیلانے والے کو اس کی گرفتاری کے فوراً بعد رہا کرنا ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان کا دائرہ اختیار خطرے میں ہے!*


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1562149219804127237?t=_CFIPHZFf2JHrjGEo3bKxQ&s=19


#ProphetMuhammad #ArrestRajaSingh #RajaSingh #RajaSinghArrested

Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Strongly condemns the derogatory remark made against #ProphetMuhammad

 Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Strongly condemns the derogatory remark made against #ProphetMuhammad by BJP MLA Raja Singh and demands to take strict action against him. Releasing such Hate monger soon after his arrest shows that Jurisdiction of India is in Danger!*



https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1562149394761129984?t=qVARm_ciDIb0PLeiF9Xcsw&s=19


#ProphetMuhammad #ArrestRajaSingh #RajaSingh #RajaSinghArrested

मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद भाजपा विधायक राजा सिंह द्वारा पैगंबर मुहम्मद साहब के खिलाफ की गई अपमानजनक टिप्पणी की कड़ी निंदा करती है

मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद भाजपा विधायक राजा सिंह द्वारा पैगंबर मुहम्मद साहब के खिलाफ की गई अपमानजनक टिप्पणी की कड़ी निंदा करती है और उसके खिलाफ सख्त कार्रवाई की मांग करती है। इस तरह के नफरत फैलाने वाले को उसकी गिरफ्तारी के तुरंत बाद रिहा करना दर्शाता है कि भारत का अधिकार क्षेत्र खतरे में है!



https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1562149219804127237?t=m7S0_Ela4csdjw5StAoWnw&s=19


#ProphetMuhammad #ArrestRajaSingh #RajaSingh #RajaSinghArrested

Sunday, August 28, 2022

Sambhal Kar Chal, Fitno Ka Hai Zamana

بس اک درخواست ہے میری عاجزانہ

سنبھل کر چل، فتنوں کا ہے زمانہ

ہر کوئی چاہئے گا، تجھی کو آزمانہ

ہے حقیقت یہی، نہ کہ کوئی افسانہ


✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


Bas ɛӄ Dαɾϙαʂƚ ʜᴀɪ Meri 𝐀𝐣𝐢𝐳𝐚𝐧𝐚

𝙎𝙖𝙢𝙗𝙝𝙖𝙡 ӄǟʀ Chal, 𝙁𝙞𝙩𝙣𝙤 ᴋᴀ Hai 𝐙𝐚𝐦𝐚𝐧𝐚

Har ӄօʏɨ Cԋαԋҽɠα, 𝙏𝙪𝙟𝙝𝙞 ᴋᴏ 𝐀𝐳𝐦𝐚𝐧𝐚

𝙃𝙖𝙞 Hαϙιϙαƚ ʏǟɦɨ, Na ᴋᴇ Koyi 𝐀𝐟𝐬𝐚𝐧𝐚


✍️ 𝐌𝐨𝐡𝐚𝐦𝐦𝐞𝐝 𝐅𝐮𝐫𝐪𝐚𝐧

(Director Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind)


#mdfurqanofficial #AshaareFurqani #اشعار_فرقانی


Thursday, August 25, 2022

صحابہ کرامؓ معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!

 صحابہ کرامؓ معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا خطاب! 


 بنگلور، 25؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی ساتویں و اختتامی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست و جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے بے شمار فتنے رونما ہوں گے اور ان فتنوں کا ظہور قیامت کی علامتوں میں سے ایک ہے۔ یہ فتنوں کا دور ہے اور فتنوں کے اس بھرمار میں سب سے خطرناک فتنہ ایمان سوز فتنے ہیں، کیونکہ کسی بھی مسلمان کیلئے سب سے قیمتی چیز ایمان ہے، جب متاع ایمان ہی لٹ جائے تو دنیا و آخرت کی سب خیریں گویا چھن گئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہیں ایمان سوز فتنوں میں سے ایک فتنہ اصحاب رسولؐ پر بے اعتمادی قائم کرنے کا فتنہ ہے۔ کیونکہ صحابہ کرامؓ دین کی بنیاد ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان لائے اور رسول کریم ؐکی نصرت و حمایت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی زندگیاں اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے اور اس کے دین کو قائم کرنے کے لیے وقف کردی، اگر رسول اللہؐ سے صحابہ کرامؓ کو الگ رکھ کر ان کو عام انسانوں کی طرح خاطی و عاصی تصور کرکے غیر معتبر قرار دیا جائے گا، تو اسلام کی پوری عمارت ہی منہدم ہوجائے گی، نہ رسول اللہؐ کی رسالت معتبر رہے گی، نہ قرآن اور اس کی تفسیر اور حدیث کا اعتبار باقی رہے گا کیونکہ رسول اللہؐ نے جو کچھ من جانب اللہ ہم کو عطاء کیا ہے وہ ہم تک صحابہ کرامؓ ہی کی معرفت پہنچا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ پر کامل اعتماد ایمان کی بنیاد ہے، اگر صحابہؓ پر اعتماد ختم ہوجائے گا تو قرآن و حدیث سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ چونکہ اسلام کی عمارت کی بنیاد حضرات صحابہؓ ہیں، لہٰذا دشمنان دین نے بھی سب سے پہلے اصحاب رسولؐ کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مقدس کردار کو داغدار کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے اختیار کیے تاکہ آپؐ اور امت کے درمیان کا یہ واسطہ کمزور پڑجائے اور یوں بغیر کسی محنت کے اسلام کا یہ دینی سرمایا خود بخود زمیں بوس ہوجائے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہیکہ امت کے آخر میں آنے والے لوگ اپنے اسلاف پر لعن طعن کریں گے۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ پر لعن طعن کرنا، انکو تنقید کا نشانہ بنانا، انکی شان میں گستاخی کرنا یہ قیامت کے نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج کچھ بدبخت اپنی سستی شہرت کے خاطر صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں، ایسے حالات میں اصحاب رسولؐ کی شان و عظمت بیان کرنا اور انکے ناموس کی حفاظت کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہؓ کے مستند و معیار حق ہونے پر اس سے بڑی کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اللہ پاک نے انہیں دنیا ہی میں اپنی رضا کا پروانہ عطا فرمادیا اور جنت و مغفرت کی بشارت سنادی۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ سے محبت سنت اور ضروری ہے، ان کے لیے نیک دعاء کرنا قرب الٰہی کا باعث ہے۔ ان کی پیروی باعث نجات ہے اور ان کی راہ پر چلنا فضیلت شمار ہوتا ہے۔


  عظمت صحابہؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس جماعت کو اپنے بندوں تک اپنا پیغام پہنچانے کیلئے منتخب فرمایا وہ انبیاء علیہم السلام کی جماعت ہے، کیونکہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، اس لیے اس مشن کو آگے جاری رکھنے کیلئے صحابہ کرامؓ کی جماعت تیار کی گئی، جن کی تربیت خود سرور کائناتؐ نے فرمائی، یہ وہ انفاسِ قدسیہ کا گروہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کی معیت کیلئے منتخب کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضراتِ صحابہ کرامؓ سے محبت وعقیدت اہل سنت والجماعت کے نزدیک اصول ایمان میں سے ہے۔ انبیاء علیہم السلام کے بعد انسانوں میں جس جماعت کو اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ قرب حاصل ہے وہ آپؐ کے تربیت یافتہ صحابہ کرامؓ کی مقدس وبابرکت جماعت ہے؛ جس جماعت کا ہر ہر فرد صلاح وتقویٰ، اخلاص وللہیت اور زہد واطاعت سے آراستہ و مزین ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسولؐ کی معاونت و نصرت اور دین کی دعوت و اشاعت کے لیے منتخب فرمایا اور ان ہی کے طفیل دین اسلام بھرپور حفاظت و صیانت کے ساتھ بلا تحریف وترمیم اگلی نسلوں تک پہونچا۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ اس کائنات میں سب سے روشن دل اگر کسی کا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا اور آپ ؐکے روشن دل کا نور سب سے زیادہ صحابہ کرامؓ نے حاصل کیا، یہی وجہ ہیکہ وہ ایمان کے اعلیٰ معیار تک پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کے بعد دنیا کا سب سے بہترین اور اللہ کا سب سے زیادہ محبوب و مقرب طبقہ صحابہ کرامؓ کا طبقہ ہے، یہی وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے دین اسلام کی بقا اور اس کی اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا اور ایسی قربانی پیش کی جسکی نظیر قیامت تک نہی مل سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کل جو لوگ صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہؓ سے محبت نبیؐ سے محبت اور ایمان کی علامت ہے اور چونکہ ان سے بغض و نفرت نبیؐ سے بغض اور بے ایمانی کی علامت ہے، اور ایمان و کفر دونوں کا محل چونکہ دل ہی ہوتا ہے، اور ایک دل میں ایک ساتھ دونوں ضدیں جمع نہیں ہوسکتیں۔لہٰذا صحابہؓ کی شان میں گستاخی اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے مترادف ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ کے درمیان انتظامی ولفظی اختلاف تو ہوسکتا ہے، یہ فطری امر ہے، لیکن اس کو ان کی باہمی دشمنی یا صحابہ ؓسے دشمنی کا جواز بنانا، بتانا اور کسی کی شان میں کمی کرنا قطعاً حرام ہے۔ مولانا نے فرمایا مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ منعقد کرنے کا یہی مقصد ہیکہ امت مسلمہ اس بات کو بخوبی جان لے کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، یہ امت کا وہ برگزیدہ طبقہ ہے جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہے، ان سے محبت رسول اللہؐ سے محبت اور ان سے بغض رسول اللہؐ سے بغض کے مانند ہے، لہٰذا تمام صحابہؓ کا احترام کرنا امت پر فرض ہے اور انکی سیرت پوری امت مسلمہ کے قابل تقلید، نمونہ عمل اور نجات کا پیش خیمہ ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی اتباع کریں کیونکہ ان کی اتباع ہی امت مسلمہ کو گمراہی و ضلالت سے نجات دلاسکتی ہے-


 قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ہفت روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر دونوں سرپرستاں مرکز حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کانفرنس سے خطاب کرنے والے تمام اکابر علماء کرام، سامعین عظام اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مفتی افتخار احمد قاسمی کی دعا سے یہ ہفت روزہ عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

Wednesday, August 24, 2022

Mera Imaan Hai Ke Manzil Zaroor Milge Mujhe


معلوم ہے کہ دنیا ضرور روکے گی مجھے
ہر ایک کام پر ضرور ٹوکے گی مجھے
مخالفت کے کانٹوں پر اخلاص سے چلتا ہوں
میرا ایمان ہیکہ منزل ضرور ملے گی مجھے

✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ
(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


ⱮąӀօօʍ Hai Ke 𝐃𝐮𝐧𝐢𝐲𝐚𝐚𝐧 Ⱬαʀσσr RokeGᵢ Mυʝԋҽ
Har Ek 𝐊𝐚𝐚𝐦 Per Ⱬαʀσσr TokeGᵢ Mυʝԋҽ
𝕸𝖚𝖐𝖍𝖆𝖆𝖑𝖎𝖋𝖆𝖙 Ke 𝐊𝐚𝐚𝐧𝐭𝐨𝐨𝐧 Per 𝐈𝐤𝐡𝐥𝐚𝐚𝐬 Se Cₕₐₗₜₐ Hσσɳ
Mera 𝕴𝖒𝖆𝖆𝖓 Hai Ke 𝐌𝐚𝐧𝐳𝐢𝐥 Ⱬαʀσσr MileGᵢ Mυʝԋҽ


✍️ 𝐌𝐨𝐡𝐚𝐦𝐦𝐞𝐝 𝐅𝐮𝐫𝐪𝐚𝐧
(Director Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind)

#mdfurqanofficial #AshaareFurqani #اشعار_فرقانی

Tuesday, August 16, 2022

پچھترویں جشن ِآزادی کے یادگار پروگرام اور ہماری بے راہ رویاں!

 پچھترویں جشن ِآزادی کے یادگار پروگرام اور ہماری بے راہ رویاں!



✍️ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی

(رکن شوریٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)

 

کل الحمد للہ بہت زور وشور کے ساتھ پورے ملک میں 75واں جشن ِآزادی منایاگیا اور مسلمانوں نے بھی اس میں بھرپورحصہ لیا اور یہ یقیناً موقع ِفرح وسرور ہے، مگر مختلف گروپوں میں آزادی کے پچھترویں جشن کے مختلف خوشنما مناظر دیکھ کر جہاں بہت خوشی اور مسرت ہوئی وہیں بہت افسوس ودکھ بھی ہوا کہ ہم کسی بھی معاملے میں بہت افراط وتفریط اور بےراہ روی کاشکار ہوجاتے ہیں، نہ حدودِ شریعت کا پاس ولحاظ رکھ پاتے ہیں نہ اکابر ہی کو نمونہ واسوہ بناکر کسی کام کو انجام دیتے ہیں، مدارس ِاسلامیہ  شریعت کے ترجمان ہیں وہاں خلاف ِشریعت کسی بھی عمل کاہونا منفی طور پر پہلے توخود طلبہء مدارس پر اثرانداز ہوتاہے کہ طلبہ اپنے اساتذہ کی غلط تقلید کریں گے، پھر ملت ِاسلامیہ پر اسکے بہت منفی ومسموم اثرات پڑیں گے ملت ہمارے عمل سے متاثر ہوکر اسے اپنے عمل کیلئے دلیل بنالےگی یوں ہمارے کندھوں پر دوگنابوجھ پڑجاتاہے-


 اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ گزشتہ کل کئی ایک مدارس میں دیکھنے میں آیا کہ جشن ِآزادی کے موقع پرچند معروف شہیدان ِ وطن کی تصویریں سامنے رکھی ہوئی ہیں اور ان پر پھول چڑھائے گئے ہیں بعض مقامات پر "بولو بھارت ماتا" کی جئے کانعرہ لگایاگیا اور طلبہ نے اسکا جواب دیا کہیں "وندے ماترم "تک کہاگیا، کہیں کہیں  باجے تاشے کی آوازیں بھی سنائی دیں، یہ بات نہایت افسوسناک اور آئندہ مسلم نسل کیلئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، اعمالِ ِشرکیہ پر استخفاف ایمان وعمل کو کمزور کردیتا ہے، انتہائی مجبوری اور حالت ِاضطرار ہوتو بات دوسری ہے مگر اختیاری طور بہت ہی افسوس اور دکھ کی بات ہے - 


یہی قومی یکجہتی کے نام پر بھی ہورہاہے، حالانکہ ہمارے اکابرِ ِ جمعیت اور اکابرِ ِدارالعلوم نے حدود ِشریعت میں رہتے ہوئےبرادران ِوطن کے ساتھ  اظہار ِیکجہتی اور مواسات وموالات کی تعلیم وترغیب دی تھی، مگر ہم ہیں کہ شرکیہ مجالس سے بھی گریز نہیں کرتے! جسکے نتیجے میں نادان ناقِدین اکابر کو ھدف ِملامت بنادیتے ہیں  اور انکی صحیح فکر کو قصور وار ٹہراتے ہیں-


بےجاجذباتیت عجیب گل کھلاتی  ہے کسی چیز کی تردید کرنے پر آجاتے ہیں تو بلاکسی کم وکاست بغیر کسی ہوش وحواس کہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور کسی چیز کو اپنانے میں آتے ہیں تو حدودِ شریعت کوبھی خیر باد کہہ جاتے ہیں، غیر محسوس طریقے پر یا جان بوجھ کر نامناسب وقبیح اور ممنوع عمل کاشکار ہوجاتے ہیں، "وکان امرہ فرطا" یہ علمی وفکری پختگی اور دینی حمیت کے فقدان وکمی اور اکابر سے عدم ِوابستگی کا نتیجہ ہے، ہمیں اپنے اسلاف واکابر کی راہِ صحیح سے کبھی بھی نہیں ہٹنا چاہئے بالخصوص حدود ِشریعت کوکبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے - 


جشن ِآزادی کے پروگرام کیلئے اہلِ مدارس ام المدارس "دارالعلوم دیوبند" اور اس سے وابستہ مرکزی اداروں کو ہی کو آئیڈیل بنالیتے! تو انھیں پروگرام کاایک صحیح رخ مل جاتا، کتنی سادگی اور مکمل جذبۂ محبت کے ساتھ بغیر کسی شرکیہ عمل کے جشن ِآزادی کا پروگررام کیاگیا اور والہانہ انداز میں ہوا، صرف چند بڑے اکابرشہ نشین پر جلوہ افروز ہیں اور بہترین قربانیوں کا اور تاریخ ِآزادی کا تذکرہ ہوا، جذبات تازہ ہوئے، حوصلہ بڑھا، "اولئک الذین ھداھم اللہ فبھداھم اقتدہ" خدا کرے ہمیں بھی استوارئی فکر اور اعتدال ِعمل کی توفیق نصیب ہو، آمین- 


یہ چند طالب علمانہ جذبات کسی مخصوص ادارے کو ھدف ِتنقید بنانے کیلئے ہرگز نہیں، عمومی طور پر طالب علمانہ جذبات کا اظہار ہے میری کسی بات کو احباب منفی رخ پر نہ لے جائیں، شریعتِ مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ بہت بلند وبالا ہے، اس سے ہٹ کر کوئی کام عند اللہ مقبول نہیں ہوتا بےجا مرعوبیت دینی مزاج کا خاتمہ کردیتی ہے، ہر خارجی نعرے کی مکمل تقلید کوئی ضروری نہیں،  ولاترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار ومالکم من دون اللہ اولیاء ثم لاتنصرون خدائے وہاب ہم سب کو راہ ِصحیح کی توفیق اور اس پر ثبات قدمی عطافرمائے، آمین-


(مضمون نگار مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ ہیں)


#Mazmoon #Azadi #IndependenceDay #IndiaAt75

Monday, August 15, 2022

देश के सभी नागरिकों को मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद की ओर से स्वतंत्रता दिवस की हार्दिक बधाई!

 देश के सभी नागरिकों को मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद की ओर से स्वतंत्रता दिवस की हार्दिक बधाई!



अल्लाह ताला आज़ादी के इस अजीम नेमत की रक्षा करने की हमें तौफीक अता फरमाए -  आमीन!


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1558967736406929408?t=5zCzWHPUskzwWOSk6LBTuQ&s=19


#IndiaAt75 #स्वतंत्रतादिवस #स्वातंत्र्यदिन #IndependenceDay #HarGharTiranga #HappyIndependenceDay #AzadiKaAmritMahotsav

Tamam Ahle Watan Ko Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ki Janib Se Yaum-e-Azadi Ki Pur Khuloos Mubarakbaad!

 Tamam Ahle Watan Ko Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ki Janib Se Yaum-e-Azadi Ki Pur Khuloos Mubarakbaad!



Allah Hamain Azadi Ke Is Nemat Ki Hifazat Karne Ki Taufeeq Ata Farmaye. Ameen!


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1558967279487922178?t=RYJW-4MA-3RjqfZxY84Suw&s=19


#IndiaAt75 #HarGharTiranga #IndependenceDay #AzadiKaAmritMahotsav #स्वतंत्रतादिवस #स्वातंत्र्यदिन #HappyIndependenceDay

Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind wishes a very Happy #IndependenceDay to one and all.

 Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind wishes a very Happy #IndependenceDay to one and all.



May Allah Ta'ala help us to protect this great blessing of freedom -  Ameen!


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1558966835126579200?t=mX7onktbI7vCnfg-ItZ_vw&s=19


#IndiaAt75 #HarGharTiranga #HappyIndependenceDay #AzadiKaAmritMahotsav #स्वतंत्रतादिवस #स्वातंत्र्यदिन

‏تمام اہل وطن کو مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے یوم آزادی کی پر خلوص مبارک باد!

 ‏تمام اہل وطن کو مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے یوم آزادی کی پر خلوص مبارک باد!



اللہ تعالیٰ ہمیں آزادی کے اس عظیم نعمت کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے- آمین


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1558966246841860096?t=skZWu3c8_Md0U1eC0wRr5w&s=19


‎#IndiaAt75 ‎#IndependenceDay ‎#HarGharTiranga ‎#HappyIndependenceDay ‎#AzadiKaAmritMahotsav #स्वतंत्रतादिवस #स्वातंत्र्यदिन

Saturday, August 13, 2022

تمام صحابہ کرامؓ عادل و صادق ہیں، کسی صحابی کی شان میں گستاخی گمراہی کے مانند ہے!

 تمام صحابہ کرامؓ عادل و صادق ہیں، کسی صحابی کی شان میں گستاخی گمراہی کے مانند ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مولانا بلال حسنی ندوی کا خطاب! 


 بنگلور، 13؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی چھٹی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظر عام حضرت مولانا سید بلال حسنی ندوی صاحب مدظلہ نے فرمایا صحابہ کرام اور اہل بیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی عظمت سے کون انکار کرسکتا ہے۔ یہ وہی پاک باز ہستیاں ہیں جن کی وساطت سے دین ہم تک پہنچا۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد صحابہ کرامؓ کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے، یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرامؓ کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے اور بہت سی قرآنی آیات و احادیث مبارکہ اس پر شاہد ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کی فضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے، بصورت دیگر ایمان ناقص ہے۔ لیکن افسوس کہ اس پر فتن دور میں بعض بدبخت لوگ ان کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوکر اللہ تعالیٰ کے غیظ وغضب کو دعوت دیتے ہیں۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ اہل سنت و الجماعت کا بنیادی عقیدہ ہیکہ ایک طرف حضرات صحابہؓ کی محبت و عظمت ہو اور دوسری طرف اہل بیتؓ کی محبت و عظمت ہو، اگر یہ دنوں پہلو اعتدال کے ساتھ چلتے رہیں گے تو ہمارے عقیدے کا توازن برقرار رہے گا اور اگر کہیں بھی اس میں بے اعتدالی پیدا ہوگئی تو گمراہی کا خدشہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر اہل بیتؓ سے محبت غلو کے حد تک ہوئی اور اسکے نتیجے میں دیگر حضرات صحابہؓ کے تعلق سے بدگمانی پیدا ہوئی تو یہ گمراہی کا راستہ ہے اور اگر کسی کے دل میں اہل بیتؓ کے سلسلے میں بدگمانی پیدا ہوگئی تو یہ بھی گمراہی کا راستہ ہے،لہٰذا ہمیں اعتدال کا راستہ اختیار کرناچایئے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک تمام صحابہ کرامؓ کی عزت واحترام اور ان سے محبت رکھنا جزوِ ایمان ہے، ان میں سے کسی کی شان میں ادنیٰ گستاخی بھی سخت محرومی کا سبب ہے، البتہ ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے۔ مولانا حسنی نے فرمایا کہ قرآن مجید کے متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے حضرات صحابہ کرامؓ و اہل بیتؓ کی فضیلت بیان فرمائی ہے اور تمام سے راضی ہونے اور جتنی ہونے کی خوشخبری سنائی ہے۔ نیز قرآن مجید کے علاوہ احادیث مبارکہ میں بھی صحابہؓ و اہل بیتؓ کے بکثرت فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے صحابہؓ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، میرے صحابہؓ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ میرے بعد انھیں ’نشانہ‘ مت بنالینا، کیوں کہ جو شخص ان سے محبت کرے گا، وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا، جو ان سے بغض رکھے گا، وہ درحقیقت مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا۔ جس نے انھیں تکلیف پہنچائی، اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی، اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی اور جس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ جلد ہی اسے اپنی گرفت میں لے لے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ سے محبت وعقیدت کے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت نہیں ہوسکتی اور صحابہ کرامؓ کی پیروی کیے بغیر آنحضورؐ کی پیروی کا تصور محال ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم حضرات صحابہؓ و اہل بیتؓ کے تعلق سے اعتدال کا راستہ اختیار کریں، جس سے کسی پر زیادتی نہ ہو، کیونکہ اگر اہل بیتؓ کا حق مارنے والا ناصبی ہوتا ہے اور دیگر صحابہؓ کا حق مارنے والا رافضی ہوتا ہے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کے درمیان جو اختلافات اور جنگیں ہوئیں وہ درحقیقت معصومانہ اور محض اللہ کی رضا کیلئے تھیں، اس میں کسی کا ذاتی مفاد شامل نہیں تھا۔ لہٰذا مشاجرات صحابہؓ پر انگلیاں اٹھانا، جس سے کسی بھی صحابی کی توہین و تنقیص کا پہلو نکلتا ہو تو قطعاً جائز نہیں۔ جس طرح حضرت علیؓ و حضرات حسنین ؓکی توہین وتنقیص اور ان کی گستاخی و بے ادبی کے مرتکب لوگوں کا دین اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، اسی طرح حضرت معاویہؓ اور انکے ساتھی صحابہؓ کی توہین وتنقیص اور بے ادبی وگستاخی کرنے والوں کا بھی دین اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ مشاجرات صحابہؓ میں دونوں فریقین کی رائے اور عمل کی موافقت میں لاتعداد صحابہ کرامؓ تھے اور امت مسلمہ کے اجماع کی رو سے سارے صحابہؓ عادل اور محفوظ تھے۔ لہٰذا تاریخی روایتوں کو بنیاد بنا کر کسی ایک کو مشاجرات کی بابت مجرم قرار دینا شرعاً ناجائز بلکہ اپنے ایمان وعمل کا ضیاع ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ نصیب فرمائے اور ایسے اعمال وکردار سے محفوظ رکھے جو ہمارے ایمان وعمل کے ضیاع کا باعث بنتے ہوں، نیز تمام صحابہ کرامؓ و اہل بیتؓ ؓسے سچی محبت کرنے اور انکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا سید بلال حسنی ندوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

Wednesday, August 10, 2022

صحابہ کرامؓ امت کے محسن ہیں، جنہوں نے دین و اسلام کی بقا اور اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا!

 صحابہ کرامؓ امت کے محسن ہیں، جنہوں نے دین و اسلام کی بقا اور اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا! 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“سے مفتی سبیل احمد قاسمی کا خطاب! 


بنگلور، 10؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی پانچویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے رکن شوریٰ اور جمعیۃ علماء تمل ناڈو کے صدر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ ان مقدس اور پاکبار ہستیوں کو کہا جاتا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی اشاعت و ترویج کے لیے منتخب فرمایا، یہ حضرات آپ ؐپر ایمان لائے اور تادمِ مرگ اسی پر برقرار رہے، یہ ایسے حضرات ہیں جو آپؐ کی درسگاہِ نبوت سے فیضیاب ہوئے، اور آپؐ کے ہاتھوں انکی تعلیم وتربیت ہوئی، اور نبوت ورسالت کے صاف و شفاف چشمہ سے سیراب ہوئے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کا گروہ ایک مقدس اور پاکیزہ گروہ ہے، جس طرح حضور اکرمؐ کی ذات گرامی تمام کمالات و صفات کی جامع اور انسانیت کی معراج ہے۔ اسی طرح آپؐ کے صحابہ کرامؓ سیرت و کردار کے اعتبار سے اتنے اعلیٰ وارفع مرتبے کے حامل ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ان سے بہتر کسی انسان پر آفتاب طلوع نہیں ہوا، یہ وہ نفوس قدسی تھے جنہوں نے افضل الشبرﷺ کے جمال آراء سے اپنی بصیرت و بصارت کو روشن کیا اور نبی کریمؐ پر صدق دل سے ایمان لائے۔ مولانا فرمایا کہ شرف ایمان کے حصول کے ان مقدس ہستیوں نے رسول اللہؐ سے تربیتی حاصل کی اور پھر زہد و تقویٰ، امانت و دیانت، صدق و عدالت، صبر و استقامت، ایثار و مروت، خدمت خلق کے ایسے عجیب و غریب نمونے صفحۂ تاریخ پر ثبت کئے کہ انکی تابانی سے آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ یہ سب کے سب جنتی ہیں، سب مخلص مومن ہیں، تمام معاملات بالخصوص دین و شریعت کو امت تک پہنچانے میں قابل اعتبار و قابل اعتماد ہیں، اللہ تعالیٰ ان سب سے راضی اور وہ سب کے سب اللہ تعالیٰ سے راضی ہیں، دنیا میں اللہ نے ان کے جنتی ہونے کی بشارت قرآن کریم میں ذکر فرما دی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس دین کو حضورختمی مرتبت ؐپر مکمل فرمایا اس کی تاریخ اصحابِ رسولؐ سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کا طبقہ وہ عظیم طبقہ ہے جو دین کی نشر و اشاعت اور دعوت تبلیغ میں ہر اول دستہ کی مانند ہے، صحابہ کرامؓ نے آپؐ کی تعلیمات کو دنیا کی ہر چیز حتیٰ کہ اپنی آل اولاد اور اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز رکھتے تھے، آپؐ کے پیغام کو اپنی جانیں قربان کرکے دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلانے والے صحابہ کرامؓ ہی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہوں نے بڑی قربانیوں اور جدوجہد سے دین حاصل کرکے ہم لوگوں تک نہ صرف پہنچایا بلکہ اسکا حق بھی ادا کردیا اور یہی وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے دین اسلام کی بقا اور اس کی اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا اور ایسی قربانی پیش کی جسکی نظیر قیامت تک نہی مل سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ ایک ایسی مقدس جماعت ہے جو رسول اللہ اور عام اُمت کے درمیان اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ایک واسطہ ہے۔ اس واسطہ کے بغیر نہ اُمت کو نہ قرآن کریم ہاتھ آسکتا ہے اور نہ دین و شریعت ہاتھ آسکتا ہے۔ اسی لیے فرمایا گیا کہ جو شخص اقتداء کرنا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ اصحابِ رسول اللہؐ کی اقتداء کرے، کیونکہ یہ حضرات ساری اُمت سے زیادہ اپنے قلوب کے اعتبار سے پاک، اور علم کے اعتبار سے گہرے اور تکلف وبناوٹ سے دور اور عادات کے اعتبار سے معتدل، اور حالات کے اعتبار سے بہتر ہیں۔ یہ وہ قوم ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیؐ کی صحبت اور دین کی اقامت کے لیے پسند فرمایا ہے۔ لہٰذا ان کی قدر پہچانو اور اُن کے آثار کا اتباع کرو، کیونکہ یہی لوگ مستقیم طریق پر ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل سنت والجماعت کا اس پر اجماع ہے کہ ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ تمام صحابہؓ  کو پاک صاف سمجھے، ان کے لیے عدالت ثابت کرے، ان پر اعتراضات کرنے سے بچے، اور ان کی مدح وتوصیف کرے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابِ عزیز کی متعدد آیات میں ان کی مدح وثنا کی ہے۔ اس لئے ان کی عدالت پر یقین اور پاکیزگی کا اعتقاد رکھنا اور اس بات پر ایمان رکھنا ضروری ہوتا کہ وہ نبیؐ کے بعد ساری اُمت کے افضل ترین افراد ہیں، اس لیے ان کے تمام حالات اسی کے مقتضی تھے، انہوں نے ہجرت کی، جہاد کیا، دین کی نصرت میں اپنی جان ومال کو قربان کیا، اپنے باپ بیٹوں کی قربانی پیش کی، اور دین کے معاملے میں باہمی خیرخواہی اور ایمان ویقین کا اعلیٰ مرتبہ حاصل کیا۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ سے محبت، انکا ادب و احترام کرنا اور ان پر کسی بھی طرح کا طعن و تشنیع کرنے سے بچنا ہر ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے۔اور انکی نقش قدم پر چلنے پر ہی دنوں جہاں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ضرورت اس امر کی ہے ہم صحابہؓ کی سیرت کا مطالعہ کریں، نئی نسل کو انکی حیات طیبہ سے واقف کرائیں اور ان کی سیرت پر عمل پیرا ہوں ان کی تعلیمات اور ان کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کریں، اس سے دونوں جہاں میں کامیابی و سرخروئی سے ہمکنار ہوں گے اور لوگ اسلام کے قریب ہوں گے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Tuesday, August 9, 2022

حضرات صحابہ کرامؓ ”معیار حق“ ہیں، جو اسلام کے عالمگیر اور آفاقی پیغام کے داعی اور علمبردار تھے!

حضرات صحابہ کرامؓ ”معیار حق“ ہیں، جو اسلام کے عالمگیر اور آفاقی پیغام کے داعی اور علمبردار تھے! 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”عظمت صحابہؓ کانفرنس“سے مفتی شفیق احمد قاسمی کا خطاب! 


بنگلور، 09؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مولانا مفتی محمد شفیق احمد صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت وعقیدت اہل سنت والجماعت کے نزدیک اصول ایمان میں سے ہے۔ انبیاء علیہم السلام کے بعد انسانوں میں جس جماعت کو اللہ رب تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ قرب حاصل ہے، وہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابہ کرام ؓ کی مقدس وبابرکت جماعت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرامؓ اس پوری کائنات میں وہ خوش قسمت جماعت ہیں، جن کی تعلیم و تربیت اورتصفیہ و تزکیہ کے لیے سرورِ کائنات محمد رسول اللہﷺ کو معلم، مربی اور استاذ مقرر کیا گیا، ان حضرات نے براہ ِراست صاحبِ وحی ؐسے دین کو سمجھا، دین پر عمل کیا اور اپنے بعد آنے والی نسل تک دین کو مِن و عَن پہنچایا۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے صحابہؓ کے ایمان کو معیار قرار دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہؓ کے مستند و معیار حق ہونے پر اس سے بڑی کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اللہ پاک نے انہیں دنیا ہی میں اپنی رضا کا پروانہ عطا فرمادیا اور جنت و مغفرت کی بشارت سنادی۔ انہوں نے فرمایا کہ حضراتِ صحابہؓ کے ایمان کو معیارِ حق قرار دیتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو اس کا نمونہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی، بلکہ ان حضرات کے بارے میں لب کشائی کرنے والوں پر نفاق و سفاہت کی دائمی مہر ثبت کردی گئی۔ چنانچہ حضرت صحابہ کرامؓ کی محبت عین رسول اللہؐ کی محبت اور ان سے بغض عین رسول اللہؐ سے بغض کے مانند ہے۔ لہٰذا ان پر زبانِ تشنیع دراز کرنے کا حق اُمت کے کسی فرد کو حاصل نہیں۔ مولانا نے حضرات صحابہ کرامؓ کے جذبہئ دعوت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ اسلام کے عالمگیر اور آفاقی پیغام کے داعی اور علمبردار تھے اورعالمی اسلامی برادری کے اولین قائد تھے۔ دعوت ان کی زندگیوں کا مشن تھا۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآن مجید کی تعلیمات، رسول اللہؐ کے ارشادات اور اسوۂ رسولؐ کی رہنمائی کا نتیجہ تھا کہ صحابہ کرامؓ گہرا شعور رکھتے تھے کہ ایمان لانے کے بعد ان کی ذمہ داری اپنی ذات اور اہل وعیال تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ اسلام سے محروم بھٹکی ہوئی انسانیت تک اسلام کی دعوت پیش کرنا اور انہیں جہنم کی آگ سے بچانا ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔ مولانا نے فرمایاکہ صحابہ کرامؓ نے تجارت، مختلف ہنر و صنعت، پیشوں اور ملازمتوں کو اختیار فرمایا تھا لیکن اپنی داعیانہ حیثیت اور فریضۂ دعوت کی ادائیگی سے وہ کبھی غافل نہیں رہے۔ ان کے دماغوں میں ہمیشہ یہی دھن سوار رہتی تھی کہ خدا کے بندوں کو اللہ کی خالص اور کامل بندگی کی راہ پر کیسے لے آئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ان کی دعوتی جدوجہد میں جہاں انسانوں کو اللہ کی بندگی کے دائرے میں لانا اور جھوٹی وخودساختہ بندگیوں سے نجات دلانا شامل تھا وہیں اسلام کے نظام کو قائم کرنا بھی تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کے اندر فریضۂ دعوت کی ادائیگی اور بندوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کا بے پناہ جذبہ پایا جاتا تھا۔ انھوں نے دعوت اور جہاد کے راستے پر چل کر بہت بڑی بڑی قربانیاں دیں جن کا ہم آج تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ان کی بے مثال قربانیوں اور عظیم دعوتی کوششوں کے نتیجے میں توحید اور دین اسلام کے نور سے کفر، شرک اور الحاد کی گھٹا ٹوپ ظلمتیں مٹ گئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہیں نفوس قدسیہ کی محنت اور قربانیاں ہیں کہ آج ہم تک یہ دین پہنچا ہے- مفتی صاحب نے فرمایا کہ تمام صحابہ کرامؓ کا اسوہ امت مسلمہ کیلئے مشعل راہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اور دین اسلام قیامت تک باقی رہنی ہے۔ لہٰذا سیرت طیبہ ؐاور اسوہ صحابہ کرامؓ پر عمل کر کے ہی امت مسلمہ غلبہ حاصل کرسکتی ہے اور دونوں جہاں میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مفتی محمد شفیق احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ منعقد کرنے پر مبارکبادی پیش کی۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

Monday, August 8, 2022

مرکز تحفظ اسلام ہند غزہ کے عوام پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہے!

 مرکز تحفظ اسلام ہند غزہ کے عوام پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہے!



فلسطینی عوام کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا، ہم فلسطین و غزہ کے عوام اور القدس کے غازیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔


ہم عالمی طاقتوں بالخصوص اسلامی ممالک سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور اسرائیل کے ظلم و بربریت اور اس تباہ کن تشدد کے خلاف کارروائی کریں اور غزہ کے ساتھ کھڑے ہوں۔


یاد رکھیں حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے، القدس عنقریب آزاد ہوگا، ان شاء اللہ!


#GazaUnderAttack #AlQuds


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1556557019095580672?t=GDzHR1-RjrURN6sIZxS2rg&s=19

يدين ”مركز تحفظ الإسلام الھند“ بشدة الاعتداء الإسرائيلي الغاشم على أهالي غزة!

 يدين ”مركز تحفظ الإسلام الھند“ بشدة الاعتداء الإسرائيلي الغاشم على أهالي غزة!



دماء الشعب الفلسطيني لن تذهب هباءً ، نحن نقف مع شعب فلسطين وغزة ومحتلي القدس.


كما نناشد القوى العالمية ، ولا سيما الدول الإسلامية ، أن تخرج عن صمتها وتتخذ إجراءات ضد فظائع إسرائيل وهذا العنف المدمر والوقوف مع غزة.


تذكر أن الأمور ليست هي نفسها دائمًا ، القدس ستتحرر عما قریب، إن شاء الله!


#GazaUnderAttack #AlQuds


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1556561837847502848?t=yBgjj-83OX9dRoe19WyBnw&s=19

Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind strongly condemns the barbaric attack of Zionist regime of Israel against the people of Gaza.

 Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind strongly condemns the barbaric attack of Zionist regime of Israel against the people of Gaza.



The blood of Palestinian people will never go in vein, we stand with the people of Palestine, Gaza and Ghazis Of AlQuds.


We also appeal the world power especially Islamic Nations to break their silence and act against this Israeli atrocities & devastating violence and stand with Gaza.


Remember situations don't last forever. Al-Quds will be free soon. Inshallah!


#GazaUnderAttack #AlQuds


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1556557387338694656?t=aSqlo1Aa-12eXRJb_j-Y-g&s=19

मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद, गाज़ा कि अवाम पर इजराइल के वहशियाना हमले की शदीद मज़म्मत करती है!



मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद, गाज़ा कि अवाम पर इजराइल के वहशियाना हमले की शदीद मज़म्मत करती है!


फिलिस्तीनी अवाम का खून कभी रायेगा नहीं जाएगा, हम फिलिस्तीन व गाज़ा की अवाम और अल-कुदस के गाज़ीयों के साथ खड़े हैं।


हम आलमी ताकतें खास कर इस्लामी देशों से भी अपील करते हैं कि वह अपनी खामोशी तोड़े और इसराइल के जुल्म व बरबरीयत और इस तबाहकुन तशद्दुद के खिलाफ कार्रवाई करें और गाज़ा के साथ खड़े हों।


याद रखें हालात हमेशा एक जैसे नहीं रहते, अल-कुदस अंकरीब आज़ाद होगा, इंशा-अल्लाह!


#GazaUnderAttack #AlQuds


https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1556562178278170625?t=07zMqrJJSN5UIn9Rdr_C-w&s=19

”سیرت شہید کربلا، نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ“

 ”سیرت شہید کربلا، نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ“



(10؍ محرم الحرام یوم شہادت)


از قلم: بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


نواسۂ رسول، جگر گوشۂ بتول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی ولادتِ باسعادت 5؍ شعبان المعظم سن 4 ھ مدینہ منورہ میں ہجرت کے چوتھے سال قبیلہ بنو ہاشم میں حضرت سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے گھر ہوئی۔ آپ امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چھوٹے نواسے، شیر خدا حضرت سیدنا علی المرتضیؓ و خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا ؓ کے چھوٹے بیٹے اور حضرت سیدنا حسنؓ کے چھوٹے بھائی ہیں۔ آپ ؓکی ولادت کی خوشخبری سنکر جناب محمد رسول اللہﷺ تشریف لائے، آپ کو گود میں لیا، داہنے کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی اور اپنا لعاب مبارک آپ کے منہ میں داخل فرمایا اور دعائیں دیں اور ”حسین“ نام رکھا۔ پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کیا گیا اور سر کے بالوں کے برابر چاندی خیرات کی گئی۔ آپؓ کی کنیت ”ابو عبداللہ“ہے۔ آپؓ کے بارے میں رسول اللہ نے فرمایا کہ”حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے، جو حسین سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کریگا۔ حسین میری اولاد میں بڑی شان والا ہے۔“ (صحیح ابن حبان)

 

حضرت حسین ؓ نے اپنے نانا حضور اکرمؐ سے بے پناہ شفقت و محبت کو سمیٹا اور سیدنا حضرت علی المرتضی ؓاور سیدہ فاطمۃ الزہراؓ کی آغوش محبت میں تربیت و پرورش پائی۔ جس کی وجہ سے آپؓ فضل و کمال، زہد و تقویٰ، شجاعت و بہادری، سخاوت، رحم دلی، اعلیٰ اخلاق اور دیگر محاسن و خوبیوں کے بلند درجہ پر فائز تھے۔ آپ کے والد ماجد امیر المومنین سیدنا حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا حضرت حسن ؓسینہ سے لے کر سر مبارک تک رسول اللہؐ کے مشابہ تھے اور سیدنا حضرت حسین ؓ قدموں سے لے کر سینہ تک رسول اللہؐ کے مشابہ تھے اور آپؐ کے حسن و جمال کی عکاسی کرتے تھے۔ اس مشابہت ِرسول اللہ ؐکااثر فقط جسم کے ظاہری اعضاء تک ہی محدود نہ تھابلکہ روحانی طور پر بھی اس کے گہرے اثرات تھے۔ آپ ؓنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ وعمدہ اوصاف کا کامل مظہر تھے۔ آپؓ کے مقام کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ ”حسن اور حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔“ (ترمذی)


جناب محمد رسول اللہ کو اپنے لاڈلے حسین سے بے پناہ محبت تھی۔ آپ حضرت حسینؓ کو گود میں اٹھاتے، سینہ مبارک سے لگاتے، کاندھے مبارک پر اٹھاتے، کمر مبارک پر بٹھا کر پھراتے۔ نماز میں سجدے کی حالت میں اگر حضرت حسینؓ آپ کی پیٹھ مبارک پر سوار ہوجاتے تو نہ انہیں کبھی ڈانٹتے نہ ناراضگی کا اظہار فرماتے۔ بلکہ سجدہ کو طول کر دیا کرتے یہاں تک کہ بچہ خود سے بخوشی پشت پر سے علاحدہ ہوجاتا۔ آپؐ کا معمول یہ تھا کہ کبھی حضرت حسین ؓکے ہونٹوں کو بوسہ دیتے تو کبھی رخسار کو چومتے۔ آپؐ کا اپنے نواسوں سے محبت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپؐ نے فرمایا ”جس نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا“ (مسند امام احمد)۔ نیز حضرت حسینؓ کی شان کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دفعہ جناب محمد رسول اللہ حضرت حسینؓ کو اپنے کندھے مبارک پر اٹھائے ہوئے تھے کہ ایک صحابی یہ منظر دیکھ کر بولے ”اے بچے! تم کتنی بہترین سواری پر سوار ہو۔“ رسول اللہ نے جوابا فرمایا”سوار بھی تو کتنا بہترین ہے“ (ترمذی شریف)۔ خلیفۂ اوّل سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ، خلیفۂ ثانی سیدنا حضرت عمر فاروق ؓ اورخلیفۂ سوم سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین ؓ سمیت تمام صحابہ کرام کو بھی حسنین کریمین اور خاندانِ نبوت سے بہت زیادہ عقیدت و محبت اور الفت تھی۔


نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ عصمت و طہارت کا مجسمہ تھے۔ آپؓ کی عبادت، زہد، سخاوت اور آپؓ کے کمالِ اخلاق کے دوست و دشمن سب ہی قائل تھے۔ عبادت گزاری کی یہ حالت تھی کہ آپ ؓ شب زندہ دار اور سوائے ایام ممنوعہ کے ہمیشہ روزہ سے ہوتے۔ قرآن مجید کی تلاوت کثرت سے فرماتے اور حج بھی بکثرت کرتے ایک روایت کے مطابق آپ نے پچیس حج پیدل فرمائے۔ آپ ؓ کی مجالس وقار و متانت کا حسین مرقع اور آپؓ کی گفتگو علم و حکمت اور فصاحت و بلاغت سے بھرپور ہوتی۔ لوگ آپؓ کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے اوران کے سامنے ایسے سکون اور خاموشی سے بیٹھتے تھے گویا کہ ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ آپؓ میں سخاوت اور شجاعت کی صفت کو خود رسول اللہؐ نے بچپن میں ایسا نمایاں پایا کہ فرمایا ”حسین میں میری سخاوت اور میری جرأت ہے۔“ چنانچہ آپؓ کے دروازے پر مسافروں اور حاجتمندوں کا سلسلہ برابر قائم رہتا تھا اور کوئی سائل محروم واپس نہیں ہوتا تھا۔بعض دفعہ خود ضرورت مندوں کے پاس جاکر انکے مسائل حل کرتے۔ غلاموں اور کنیزوں کے ساتھ آپؓ عزیزوں کا سا برتاؤ کرتے تھے۔ ذرا ذرا سی بات پر آپؓ انہیں آزاد کر دیتے تھے۔ آپؓ کے علمی کمالات کے سامنے دنیا کا سر جھکا ہوا تھا۔ مذہبی مسائل اور اہم مشکلات میں آپؓ کی طرف رجوع کیا جاتا تھا۔ آپؓ کی دعاؤں کا ایک مجموعہ ”صحیفہ حسینیہ“ کے نام سے اس وقت بھی موجود ہے۔آپ رحم دل ایسے تھے کہ دشمنوں پر بھی وقت آنے پر رحم کھاتے تھے اور ایثار ایسا تھا کہ اپنی ضرورت کو نظر انداز کر کے دوسروں کی ضرورت کو پورا کرتے تھے۔


مظلومانہ شہادت:

حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کوفیوں کے بے شمار خطوط موصول ہونے پر سفر پر روانہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ سفر پر روانہ ہونے سے پہلے اپنے چچازاد بھائی حضرت مسلم بن عقیل ؓ کو کوفے کا جائزہ لینے بھیجا تو بارہ ہزار کوفیوں نے آپکے ہاتھ پر بیعت کی۔ نیز کوفہ کے اموی حاکم بشیر نے ان کے ساتھ نرمی سے کام لیا۔ کوفیوں کے جذبات سے متاثر ہو کر آپ نے حضرت حسینؓ کو اطلاع دی کہ حالات سازگار ہیں آپ تشریف لائیں۔ لہٰذا حضرت سیدنا حسینؓ سفر پر روانہ ہوگئے۔ ان حالات کی بنا پر یزید نے فوراً کوفہ کے موجودہ حاکم نعمان کو معزول کر دیا اور عبیداللہ بن زیاد کو کوفہ کا حاکم مقرر کر دیا۔ اس نے کوفہ پہنچ کر یہ اعلان کیا کہ جو بھی یزید کی بیعت پر قائم رہے گا اسکی جان بخش دی جائیگی ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ابن زیاد کے اس اعلان کے بعد اہل کوفہ نے حضرت حسینؓ سے کئے ہوئے وعدے کو توڑ دیا۔دوران سفر حضرت حسینؓ کو یہ بھی اطلاع ملی کہ عبیداللہ بن زیاد نے حضرت مسلم بن عقیلؓ کو شہید کردیا ہے۔ جسے سن کر حضرت حسینؓ کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں میں سے کچھ حضرات نے سفر کو ختم کردیا اور واپس ہوگئے لیکن حضرت حسین ؓنے اپنا سفر جاری رکھا۔ چنانچہ قافلہ روانہ ہوا، مقام قادسیہ سے کچھ آگے پہنچا تو حربن یزید ایک ہزار کے مسلح سوار لشکر کے ساتھ ملا۔ حضرت حسین ؓنے کوفیوں کے تمام خطوط دکھائے اور کہا کہ تم لوگوں نے خود دعوت دی ہے، اب اگر آپکا ارادہ بدل گیا ہو تو میں واپس چلا جاتا ہوں۔ لیکن آپ ؓکے مطالبے کو قبول نہیں کیا گیا۔ چنانچہ یہ مختصر سا قافلہ 2؍  محرم الحرام 61ھ کو آخر کار کربلا پہنچا۔ ابن زیاد نے خط کے ذریعے حضرت حسینؓ کو کہا کہ وہ اپنے لشکر کے ساتھ ہماری اطاعت کرلیں۔ حضرت حسینؓ نے صاف انکار کردیا۔ لہٰذا چند افراد، یعنی 72؍ افراد کے روبرو ہزاروں کا لشکر کھڑا کیا گیا۔ 10؍ محرم الحرام 61 ھ کو میدان کربلا میں عمر بن سعد اپنے لشکر کے ساتھ حملہ آور ہوا۔ اس طرح باقاعدہ لڑائی شروع ہوگئی۔ دونوں طرف سے ہلاکتیں اور شہادتیں ہوتی رہیں۔ آخر کار دغابازوں کا لشکر حاوی ہوا اور حضرت حسینؓ کے خیمہ کو گھیر کر جلا دیا اور نواسۂ رسول، جگر گوشۂ بتول حضرت سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور انکے خاندان کے کئی افراد اور رفقاء سمیت سب کو شہید کردیا گیا۔ آخر نبی کریمؐ کی پیشنگوئی صحیح ثابت ہوئی۔ اس طرح یزید کے بھیجے ہوئے لشکر نے حضرت حسین کو شہید کردیا۔ مؤرخین نے لکھا ہے کہ یزید نے حضرت حسین ؓکو فقط گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ابن زیاد نے انہیں شہید کیا اور بعض نے لکھا ہے کہ چونکہ یزید کی دور حکومت میں حضرت حسینؓ کو شہید کیا گیا تھا اور یزید اگر چاہتا تو اسے روک سکتا تھا لہٰذا حضرت حسین ؓکی شہادت کا ذمہ دار براہ راست یزید ہے۔ لہٰذا ہمارے جمہور علماء اور اکابرین کا مؤقف یہ ہے کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ حضرت حسینؓ کی شہادت یزید کے دور حکومت اور اسی کی فوج سے ہوئی اور یزید فاسق و فاجر بھی تھا لیکن یزید کے مسئلہ پر سکوت اختیار کرنا چاہئے یعنی اس پر نہ تو رحمت بھیجی جائے اور نہ ہی لعنت۔ یزید کے متعلق حضرت امام ابو حنیفہ ؒ فرماتے ہیں کہ ”سکوت اور توقف کرنا چاہئے، نہ اس کو کافر کہا جائے نہ اس پر لعن طعن کیا جائے، بلکہ اس کے امر کو خدا کے حوالے کردینا چاہئے“(فتاوی دارالعلوم)۔ اس کے علاوہ قطب الارشاد حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ یزید کے بارے میں تحریرفرماتے ہیں کہ ”اور ہم مقلدین کو احتیاط سکوت میں ہے، کیونکہ اگر لعن جائز ہے تو لعن نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں لعن نہ فرض ہے، نہ واجب، نہ سنت، نہ مستحب محض مباح ہے۔ اور جو وہ محل نہیں تو خود مبتلا ہونا معصیت کا اچھا نہیں“(فتاوی رشیدیہ: 78؍ قدیم)۔ الغرض حضرت سیدنا حسینؓ نے جس پامردی اور صبر سے کربلا کے میدان میں مصائب و مشکلات کو برداشت کیا وہ حریت، جرأت اور صبر و استقلال کی لازوال داستان ہے۔ باطل کی قوتوں کے سامنے سرنگوں نہ ہو کر آپ نے حق و انصاف کے اصولوں کی بالادستی، حریت فکر اور خدا کی حاکمیت کا پرچم بلند کرکے اسلامی روایات کی لاج رکھ لی۔ اور انھیں ریگزارِ عجم میں دفن ہونے سے بچا لیا۔ حضرت حسینؓ کا یہ ایثار اور قربانی تاریخ اسلام کا ایک ایسا درخشندہ باب ہے،جو رہروان منزل شوق و محبت اور حریت پسندوں کیلئے ایک اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب، سیرت و کردار اور کارناموں سے تاریخ اسلام کے ہزاروں صفحات روشن ہیں۔ سانحہ کربلا سے ایک اہم پیغام یہ بھی ملتا ہیکہ ”حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جکھ نہیں سکتا۔“

مولانا محمد علی جوہر ؒنے کیا خوب کہا:

قتل حسین اصل میں مرگِ یزید تھا

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد


فقط و السلام

بندہ محمد فرقان عفی عنہ*

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

١٠؍ محرم الحرام ١٤٤٤ھ

09؍ اگست 2022ء بروز منگل


+91 8495087865

mdfurqan7865@gmail.com


____

*ابن مولانا محمد ریاض الدین مظاہری

بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند

جنرل سیکرٹری مجلس احرار اسلام کرناٹک

سوشل میڈیا انچارج جمعیۃ علماء کرناٹک

رکن عاملہ جمعیۃ علماء بنگلور


#پیغام_فرقان

#PaighameFurqan #Article #HazratHusain #Husain #YaumeSahadath #Muharram

حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جھک نہیں سکتا، یہی شہادت حسینؓ کا پیغام ہے!

 حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جھک نہیں سکتا، یہی شہادت حسینؓ کا پیغام ہے! 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”عظمت صحابہؓ کانفرنس“سے مفتی اسعد قاسم سنبھلی کا خطاب! 


 بنگلور، 08؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ شاہ ولی اللہؒ، مرادآباد کے مہتمم ممتاز عالم دین حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ حضور اکرم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے، حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ کے لخت جگر ہیں۔ یہ وہی شخصیت ہیں جنہوں نے حضورؐ کے سایہ عاطفت میں پرورش پائی اور آپ ؐ کی تربیت میں رہ کر حق گوئی و بیباکی کی خوبیوں سے متصف ہوئے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضور اکرم ؐ کو حضرت حسن ؓ و حضرت حسینؓ سے بے پناہ محبت تھی۔ آپ ؐ فرماتے تھے کہ ”حسن ؓ و حسینؓ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں“۔ مولانا نے فرمایا کہ جس شخصیت کی تعریف حضورؐ نے بیان فرمائی ہو اور جس کو امت مسلمہ نے اپنا رہبر و رہنما مانا ہو وہ شخصیت کسی تعریف کی محتاج نہیں، حضرت حسینؓ تاریخ اسلام کی وہ قد آور شخصیت ہیں کہ صدیاں بیت جانے کے با وجود بھی ان کا کردار زندہ اور ان کی عظمت پائندہ ہے۔ مولانا سنبھلی نے فرمایا محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسۂ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اس عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے جو دین محمدی کی بقا کا باعث ہے، آپؓ نے کربلا کے میدان میں اپنے اصحاب و اقربا کے ساتھ جو عظیم الشان قربانی پیش کی تاریخ اسلام میں اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی، آپؓ نے دین اسلام کی سربلندی اور اعلائے حق کے لئے اپنی اور اپنے اہل و عیال جان کی قربانی دی۔ مفتی صاحب نے شہدات حضرت حسینؓ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا ک یزید نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ ہی اسلامی خلافت کے دستور کی ساری دفعات تبدیل کرنا شروع کردیں۔ یہ وہ حالات تھے جب اسلامی نظامِ خلافت ملوکیت میں تبدیل ہو رہا تھا۔ اب حضرت حسینؓ کے سامنے دو ہی راستے تھے۔ ایک راستہ یہ تھا کہ اس ظلم و ناانصافی پر خاموش ہوجائیں اور اپنی جان، مال اور اولاد کو محفوظ رکھیں اور ایک راستہ یہ تھا کہ اپنے پاس جو کچھ بھی ہے اسے اسلامی نظامِ خلافت کو بچانے میں لگا دیں۔ نواسۂ رسولؐ کیلئے یہ بات تو ہر گز ممکن نہیں تھی کہ چپ سادھ لیں، لہٰذا انہوں نے دوسرا راستہ اختیار فرمایا اور اپنی اور اپنے اہل و عیال کی قربانی دے کر اس بات کو ثابت فرما دیا کہ حق کیلئے سر کٹانا قبول ہے لیکن باطل کے سامنے سر جھکانا قبول نہیں۔ مولانا نے فرمایا حضرت حسینؓ کا مقصد خلافت کو منہاج نبوت پر قائم کرنا تھا جبکہ یزید کا مقصد خلافت کو اپنی میراث اور خاندانی جائداد پر قائم کرنا تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل سنت و الجماعت علماء دیوبند کا یہ مؤقف ہے کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ حضرت حسینؓ کی شہادت یزید کے دور حکومت اور اسی کی فوج سے ہوئی اور یزید فاسق و فاجر بھی تھا، لیکن یزید کے مسئلہ پر سکوت اختیار کرنا چاہئے۔ اور رہی بات حق و باطل کی تو یہ روز روشن کی طرح عیاں ہیکہ حضرت حسینؓ حق پر تھے اور یزید باطل پر تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ شہادت حسینؓ کا یہ پیغام ہیکہ حضرت حسینؓ جو اصرار نبوت کو سمجھتے تھے، جنہوں نے حضورؐ کی صحبت حاصل کی ہے، جو صحابیت کے منصب پر فائز تھے اور حضورؐ کے قلب اطہر کے انوار انکے قلب میں منتقل ہوئے ہیں، اس حضرت حسینؓ کا مقصد یہ تھا کہ خلافت جو عظیم الشان شعبہ ہے، اس خلافت کو ہر قیمت منہاج نبوت پر قائم کرنا ضروری ہے، چاہیے اس سلسلے میں اپنی جان چلی جائے اور انہوں نے اپنی جان بھی قربان کردی لیکن خلافت کو میراث اور خاندان جائداد ہونے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، یہی حضرت حسینؓ کا پیغام ہے۔مولانا نے فرمایا کہ نئی نسل کو حضرت حسینؓ کے اس پیغام کو یاد کرنا چاہیے اور اس کو دل میں بسا کر سمجھنا چاہیے کہ ہمیں حق کیلئے کیا کرنا چاہیے اور باطل کیلئے کیا کرنا چاہیے؟ مولانا نے فرمایا حضرت سیدنا حسینؓ کا جذبہ، ایثار و قربانی کو اللہ تعالیٰ امت میں دوبارہ پیدا فرمایا اور خلافت راشدہ قائم فرمائے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت حسین ؓ کی شہادت اُمت کے لیے ایک نمونہ اور لائحہ عمل فراہم کرتی ہے۔ شہادت حسینؓ ہر دور کے یزیدیوں کی موت کا اعلان اور اسلام کی زندگی کا ثبوت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور حضرت ہی کی دعا سے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی تیسری نشست اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

Friday, August 5, 2022

مسلمان حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت کو اپنائیں اور انہیں نمونۂ عمل بنائیں!

 مسلمان حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت کو اپنائیں اور انہیں نمونۂ عمل بنائیں!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مولانا محمد مقصود عمران رشادی کا خطاب!


بنگلور، 05؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا حضرات صحابہ کرامؓ وہ پاکیزہ اور برگزیدہ لوگ ہیں کہ جنہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے، جن کے ذریعہ سے اسلام کا تعارف کرایاگیا اور رسول اللہؐ کی سیرت طیبہ اور سنت کو عام کیا گیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسول اللہ ؐ سے براہ راست قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کی اور دنیا کے سامنے اسے صاف و شفاف آئینہ کی طرح پیش کیا جو کہ سورج کی طرح واضح اور روشن ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ تاریخ شاہد ہے کہ اصحابِ رسول ؐنے نہایت خلوص اور دیانت کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو نبھایا۔ شریعت اسلامی کے دو بنیادی مآخذ قرآن و حدیث کو یاد کرنے، محفوظ رکھنے، جمع کرنے، لکھنے اور اُن کو عام کرنے کے حوالے سے اصحابِ رسول ؐ کی جو خدمات ہیں وہ اُمت محمدیہ کی روشن تاریخ کا ایک نمایاں باب ہے۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ میں اتباع سنت کا ایسا جذبہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کے لئے بہت زیادہ دلدادہ اور شوقین تھے، جو عمل حضور پاکؐ نے ایک دفعہ کیا تھا، صحابہ کرامؓ اس عمل کو بھی جاری رکھتے تھے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرامؓ کی فضیلت کیلئے یہی بات کافی ہیکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ان سے راضی ہونے اور ان کے جنتی ہونے کا اعلان کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج بھی اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بھی دونوں جہاں میں کامیاب ہوں تو ہمیں چاہیے کہ ان پاکیزہ نفوس کی محبت دل میں بساتے ہوئے ان کے حالات و واقعات کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کریں اور دونوں جہاں میں کامیابی کے لیے ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے زندگی بسر کرنے کی کوشش کریں۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ اس ماہ محرم الحرام میں خاص طور پر نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے، جنہوں نے اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔ مولانا نے فرمایا کہ ہم شہداء کربلا کا تذکرہ تو بڑے زور و شور کے ساتھ کرتے ہیں لیکن افسوس کے ہم انکے پیغام پر عمل کرنا نہیں چاہتے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت حسینؓ نے میدان کربلا میں جنگ کی حالت میں جب نماز کا وقت ہوا تو نماز کو ترک نہیں کیا بلکہ تلوار کے سائے میں نماز کو ادا کرتے ہوئے سجدے میں سر کٹا دیا اور رہتی دنیا تک یہ پیغام دے دیا کہ نماز کسی بھی حال میں چھوڑی نہیں جاسکتی لیکن افسوس کہ آج حضرت حسینؓ سے عقیدت و محبت رکھنے والی امت مسلمہ کا حال یہ ہیکہ انہیں نمازوں کی کوئی فکر نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت اس بات کی ہیکہ ہمیں اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کو، انکی زندگیوں کو، انکی سیرتوں کو اپنی اجتماعی اور انفرادی دونوں زندگی میں نمونہ بنانا ہوگا، اسلام ہمیں اسی کا حکم بھی دیتا ہے اور اسی میں ہماری کامیابی کی بھی ضمانت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس اہم عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کی۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

Wednesday, August 3, 2022

حضرات صحابہ کرامؓ معیار حق ہیں، انکے نقش قدم پر چلنے سے ہی امت مسلمہ کامیاب ہوسکتی ہے!

 حضرات صحابہ کرامؓ معیار حق ہیں، انکے نقش قدم پر چلنے سے ہی امت مسلمہ کامیاب ہوسکتی ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی کا خطاب!


بنگلور، 03؍ اگست (پریس ریلیز) مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث پیر طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی مدظلہ نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے عقیدت و محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ حضرات صحابہ کرامؓ وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہیں آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل رہی ہے، اور جنہوں نے دین و شریعت کو نبی رحمت ؐسے حاصل کیا اور بڑی امانت داری کے ساتھ آنے والی نسلوں تک دین کے اس عظیم سرمایہ کو پہنچایا۔ مولانا نے فرمایا کہ آپؐ کی دعوت اور تعلیم و تبلیغ کا کام انجام دینے کے لیے اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے صحابہؓ کو منتخب فرمایا۔ ان حضرات نے بہت ہی تکلیفیں اٹھائیں اور اسلام کے عقائد اور اصول وفروع کے پھیلانے اور پہنچانے میں جانوں کی بازی لگادی، جو دین انہیں ملا تھا، اسے محفوظ رکھا اور آگے بڑھایا اور عالم میں پھیلایا۔ ساری اُمت پر ان حضرات کا احسان ہے کہ اُمت تک پورا دین پہنچادیا۔ یہ حضرات نبی اکرمؐ کے صحیح نائب بنے۔ علم بھی سکھایا اور عمل کرکے بھی دکھایا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اخلاص کی قدر دانی فرمائی، ان کی محنتوں کو قبول فرمایا۔ قرآن مجید میں ان کی تعریف فرمائی اور ان سے راضی ہوجانے کی خوشخبری دی اور ان کے بلند درجات سے آگاہ فرمایا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرامؓ کی جماعت اس پوری کائنات میں وہ خوش قسمت جماعت ہے جن کی تعلیم وتربیت اور تصفیہ وتزکیہ سرورکائنات ﷺ نے فرمائی۔ قرآن وحدیث میں جابجا ان کے فضائل مناقب بیان کیے گئے، وحی خداوندی نے ان کے تعدیل فرمائی، ان کا تزکیہ کیا، ان کے اخلاص وللہیت کی شہادت دی اور انہیں یہ رتبہ بلند ملا کہ انہیں رسالت محمدی ؐکے عادل گواہوں کی حیثیت سے ساری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ حضرات صحابہؓ کے ایمان کو ”معیار حق“ قرار دیتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو اس کا نمونہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی، بلکہ ان حضرات کے لیے ادب و احترام کی تعلیم دی گئی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ قیامت تک آنے والی پوری نسل انسانی کیلئے صحابہؓ کا ایمان معیارِ حق ہے اور وہ امت تک دین پہنچانے میں واسطے ہیں۔ لہٰذا اگر حضرات صحابہؓ پر سے اعتماد ہٹا دیا جائے تو دین پر بے اعتمادی شروع ہوجائے گی۔ یہی وجہ ہیکہ حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ صحابہؓ کی محبت عین میری محبت ہے، اور ان سے بغض رکھنا براہ راست مجھ سے بغض رکھنا ہے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ حضرات صحابہؓ امت کے بہت بڑے محسن ہیں، امت انکا کبھی بدلے چکا نہیں سکتی کیونکہ انہوں نے بہت سی قربانیاں دیکر اس دین کی حفاظت کی اور ہم تک اسے پہنچایا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج پوری دنیا میں امت مسلمہ اس وجہ سے ناکام ہے کہ ہم نے صحابہؓ کے راستے کو ترک کردیا۔ ہماری زندگی کا مقصد دنیاداری ہوچکی ہے جبکہ صحابہؓ کا مقصد آخرت میں کامیابی کا حصول تھا۔ مولانا نے فرمایا افسوس ہیکہ ہمارے ہر اعمال اس دین و شریعت کے خلاف ہوتے ہیں جسکی حفاظت اصحاب رسولؓ نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے کیا تھا۔ یہی وجہ ہیکہ آج امت در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں اور امت کے اندر بزدلی اس قدر رائج ہوگئی ہے کہ جب ہمارے دین و شریعت پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مولانا نقشبندی نے فرمایا کہ آج ہمیں صحابہؓ کی روحیں چیخ چیخ کہ رہی ہیں کہ جس دین کیلئے ہم نے ہر طرح کی قربانیاں دیں آج اس دین کی حفاظت کے بجائے امت دنیاداری کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ دن بہ دن حالات بگڑنے کے باوجود ہم خواب غفلت سے بیدار ہونے کیلئے تیار نہیں۔ صحابہ کرامؓ کی روحیں امت سے چیخ چیخ کر کہ رہی ہیں کہ امت خواب غفلت سے اٹھ کر اسلام کی سربلندی اور حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہیکہ ہمارے دلوں میں صحابہؓ کی عظمت کو پیدا کیا جائے اور انہیں صحابہؓ کی روشن تاریخ سے واقف کرائی جائے، گھروں میں بچوں کے درمیان صحابہؓ کی بہادری کے واقعات سنائے جائیں، ان پر امت کے احسانات کو بتائے جائیں۔ اپنی بچیوں کو صحابیاتؓ کے واقعات سنائے جائیں، انہیں بتایا جائے کہ صحابیاتؓ کا دین و اسلام کیلئے کیا کیا قربانیاں ہیں؟ مولانا نے فرمایا کہ جب تک امت حضرات صحابہ کرامؓ کو اپنا رول ماڈل نہیں بناتی تب تک وہ دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیاب نہیں ہوسکتی۔ اور جس دن ہم نے اصحاب رسولؓ کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا تو ان شاء اللہ کامیاب ہمارے قدم چومیں گی۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ماہ محرم الحرام کا آغاز ہوچکا ہے، اس ماہ مبارک میں حضرات صحابہ کرامؓ اور اہل بیت اطہارؓ کا مبارک تزکرہ بالعموم کیا جاتا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند قابل مبارکباد ہے کہ وہ محرم الحرام کی مناسبت سے ہر سال آن لائن عظمت صحابہؓ کانفرنس کا اہتمام کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس مرکز کے ذمہ داران کو بہترین صلہ عطاء فرمائے اور اسکے فیض کو زیادہ سے زیادہ عام فرمائے۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS