عید قرباں کا مقصد رضائے الٰہی و تقویٰ کا حصول اور اہل ایمان میں ایثار و قربانی کا جذبہ پیدا کرنا ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”عظیم الشان کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی“ کی اختتامی نشست سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا خطاب!
بنگلور،27؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ”آن لائن سہ روزہ عظیم الشان کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی“ کی تیسری و آخری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اسلام کی دو عیدوں میں ایک عید الاضحیٰ ہے، جو ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عالم اسلام میں پورے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ عید الاضحیٰ اس بے مثال قربانی کی یادگار ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کی تھی۔ چنانچہ حضرت ابراہیم ؑ کی نے خواب دیکھا کہ وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو اپنے ہی ہاتھوں ذبح کر رہے ہیں۔ آپ اسے وحی الٰہی سمجھ کر فوراً اس کی تکمیل کے لیے تیار ہو گئے اور اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام سے مشورہ کیا تو انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کر دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ جب حضرت ابراہیم ؑاس عظیم قربانی کے لیے تیار ہو گئے اور آپ نے اسماعیل ؑ کو پیشانی کے بل لیٹا دیا کہ چہرا دیکھ کر پدرانہ محبت ہاتھوں میں لرزش نہ پیدا کر دے اور قریب تھا کہ چھری اپنا کام کر جاتی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ابراہیم تم اس آزمائش میں بھی سرخرو ہو نکلے اور ایک مینڈھا آپ کی جگہ بطور فدیہ قربانی کے لیے جنت سے بھیج دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ یہی وہ سنت ابراہیمی ہے جس کی یاد میں ہر سال مسلمان عید الاضحیٰ کے موقع پر کرتے آئے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں قربانی کا اہتمام فرمایا اور اپنی اُمت کو بھی اس کی تاکید فرمائی۔ ایک موقع پر فرمایا کہ عید الاضحی کے دن کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے محبوب اور پسندیدہ نہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ سنتِ ابراہیمی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالی کی راہ میں اپنی محبوب ترین چیز پیش کی جائے جس کا مقصد صرف اور صرف اس کی خوشنودی و رضا کا حصول ہو اور اہم بات یہ کہ اس میں ریا کاری نہ ہو۔کوئی اگر اس وجہ سے عمدہ مہنگے جانور خریدتا ہے کہ لوگ اس کی تعریف کریں اور اسے سراہا جائے تو اللہ تعالیٰ کے پاس اس کا کوئی اجر نہ ہوگا۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ اللہ قربانیوں کے خون سے محظوظ نہیں ہوتا، بلکہ اس تقویٰ اور اس اطاعت سے خوش ہوتا ہے، جو ان قربانیوں سے ان کے پیش کرنے والوں کے اندر پیدا ہوتا ہے۔ قربانی کی ایک صورت ہے اور ایک روح ہے، صورت تو جانور کا ذبح کرنا ہے اور اس کی حقیقت ایثار نفس کا جذبہ پیدا کرنا اور تقرب الی اللہ ہے۔ معلوم ہوا کہ قربانی کا بہ ظاہر مقصد جانور ذبح کرنا ہے، مگر اس کی اصل روح تقویٰ اور اخلاص کی آب یاری ہے۔ الغرض قربانی کا اصل فلسفہ تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہے۔ اگر اسی جذبے سے قربانی کی جائے تو یقیناً وہ بارگاہ الٰہی میں شرف قبولیت پاتی ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اسی نیت اور یقین کے ساتھ قربانی کا اہم فریضہ انجام دیں نیز قربانی کے موقع پر غریب و مسکین اور ضرورتمندوں کا خاص خیال رکھیں،اسی کے ساتھ اپنے اطراف و اکناف پاکی صفائی کا بھی خیال رکھیں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور حضرت کی ہی دعا سے یہ ”آن لائن عظیم الشان سہ روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی“ اپنے اختتام کو پہنچی۔
#Press_Release #News #Zilhijjah #Qurbani #ZilhijjahSeries #QurbaniSeries #IftikharAhmedQasmi #MTIH #TIMS