Wednesday, November 29, 2023

مسئلہ فلسطین پوری امت کا مشترکہ مسئلہ ہے، مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!

 مسئلہ فلسطین پوری امت کا مشترکہ مسئلہ ہے، مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے مولانا احمد ومیض ندوی کا خطاب!

بنگلور، 24؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اس وقت ارض مقدس پر ظلم و جبر کی آندھیاں چل رہی ہیں، فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل جس قسم کی وحشیانہ بم باری کر رہا ہے، وہ تاریخ انسانی کی بد ترین جارحیت ہے۔اسرائیل کے تابڑ توڑ حملوں میں ہزاروں فلسطینی مسلمان جام شہادت نوش کر چکے ہیں، جس میں بچوں کی ایک بڑی تعداد ہے، اور دیگر لاکھوں فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ غزہ پٹی پر اس وقت ہر طرف معصوم، بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں کا خون، جسموں کے ٹکڑے، تباہی و بربادی اور بارود کی بو ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ امریکی، برطانوی اور بعض دیگر مغربی ممالک کی حمایت اور پشت پناہی سے اسرائیل کھلے عام نہتے اور بے یار و مددگار فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ لیکن افسوس کہ اسلامی ممالک کہلائے جانے والے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ جبکہ امریکہ اور دیگر کئی مغربی ممالک قاتل اسرائیل کے سہولت کار ہیں۔ وہ نہ صرف اسرائیل کو تھپکی دے رہے ہیں بلکہ ہر قسم کی مدد بھی فراہم کر رہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت دنیا کے بڑے امن پسند کہلائے جانے والے دہشت گرد اسرائیل کی حمایت میں متحد ہیں اور پوری دنیا بدامنی سے دو چار ہو رہی ہے، لیکن وہ یاد رکھیں کہ فلسطین کا مسئلہ حل کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ نیز فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ کے خاتمہ تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مشترکہ کا مسئلہ ہے، اس لیے کہ اسرائیل بیت المقدس اور قبلہ اول پر قابض ہے، مسجد اقصی کو شہید کرکے اس کی جگہ ہیکالے سلیمانی کی تعمیر اسرائیل کا خواب ہے؛ بلکہ وہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک گریٹر اسرائیل کا منصوبہ رکھتا ہے، ایسے میں اس مسئلہ کو صرف عربوں کا مسئلہ خیال کر کے دیگر مسلمانوں کا اس سے دامن جھاڑ لینا بہت بڑی نادانی ہوگی، نیز فلسطین صرف اپنی زمین کیلئے نہیں بلکہ مسجد اقصٰی کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ایسے حالات میں امت مسلمہ کی ذمہ داری ہیکہ وہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ ہم ہندوستان میں رہ کر اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے لیے دعاؤں کا اہتمام کر سکتے ہیں، قنوت نازلہ کا اہتمام کرسکتے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ ہم اپنے نوجوانوں اور نئی نسل کو مسئلہ فلسطین اور مسجد اقصی کے تعلق سے آگاہ کریں، نئی نسل مسجد اقصی اور مسئلہ فلسطین سے بالکل ناواقف ہے، اکثر مسلم نوجوانوں کو پتہ تک نہیں کہ مسجد اقصیٰ سے مسلمانوں کا کیا رشتہ ہے، اور قبلہ اول کی بازیابی مسلمانوں کا فریضہ ہے۔اسی کے ساتھ ہمیں برادران وطن اور عام لوگوں کو بھی مسئلہ فلسطین کے حقائق سے باخبر کرنا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ ہمیں دنیا بھر کے مسلمانوں کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا ایک مؤثر ہتھیار اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ ہے، اگر ساری دنیا کے مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا استعمال ترک کر دیں، تو اسرائیل زبردست معاشی بحران کا شکار ہو سکتا ہے، اور یہ اسرائیلی مصنوعات سے اعتراض کرنا اسرائیل کو فلسطین کے آگے گھٹنے ٹیکنے کے لیے مجبور کرنے کا ایک مؤثر ہتھیار ہے، موجودہ دور میں مصنوعات کا بائیکاٹ نہایت موثر طریقہ کار ہے، جسے اپنا کر ہم دشمنان اسلام کو مجبور کر سکتے ہیں، لہٰذا ضرورت ہیکہ مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی تیسری نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر اجلاس اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ اور مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی تیسری نشست اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS





No comments:

Post a Comment