Wednesday, November 29, 2023

ارضِ فلسطین سے مسلمانوں کا اٹوٹ رشتہ و تعلق ہے!

 ارضِ فلسطین سے مسلمانوں کا اٹوٹ رشتہ و تعلق ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے مفتی محمد شفیق احمد قاسمی کا خطاب!




بنگلور، 24؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی گیارہویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مولانا مفتی محمد شفیق احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ارضِ فلسطین سے مسلمانوں کا اٹوٹ رشتہ و تعلق ہے اور یہ تعلق ابتداء اسلام سے ہی قائم ہے جو کبھی اور کسی حال میں بھی ختم نہیں ہوگا۔ سرزمین بیت المقدس سے مسلمانوں کا رشتہ نہایت گہرا اور ایمان افروز تاریخ کے ساتھ وابستہ ہے۔ فلسطین کی مقدس سرزمین اہل ایمان کے لئے شروع سے عقیدتوں اور محبتوں کی مرکز رہی ہے، ہر دور میں مسلمانوں نے اسے اپنی جان سے زیادہ اہمیت دی اور اس کے تحفظ کے لئے اپنی زندگیوں کو نچھاور کیا کیوں کہ یہ انبیاء علیہم السلام کا مسکن و مدفن ہے، یہیں مسلمانوں کا قبلۂ اول ”مسجد اقصیٰ“ بھی واقع ہے، جس کی طرف رخ کرکے تقریباً سولہ سترہ مہینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی۔ سفر معراج کے موقع پر امام الانبیاء سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مسجد میں تمام انبیاء کرام کی امامت فرمائی، یہیں سے معراج کے سفر کا آغاز ہوا، اسکے ارد گرد اللہ تعالیٰ نے برکتوں اوررحمتوں کو رکھا ہے، یہی قربِ قیامت خلافت اسلامیہ کا مرکز و محور ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس بہت محترم ومتبرک خطہ ہے، اور بابرکت مقام ہے، اس سرزمین کا ہر چپہ قابل احترام ہے، اسی سرزمین پر حشر برپا ہوگا، آخر زمانے میں حضرت مہدی اور حضرت عیسی علیہم السلام کا خاص تعلق رہے گا اور بھی بہت سارے فضائل وخصوصیات بیت المقدس اور سرزمین فلسطین کے ہیں۔ اتنا گہرا رشتہ مسلمانوں کا بیت المقدس سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔  مولانا نے فرمایا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ ناجائز طور پر قائم ہونے والی اسرائیلی حکومت اور اس کے حکمرانوں نے فلسطینیوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے وہ تاریخ کا ایک بدترین باب ہے، آج بھی فلسطینیوں کو خود ان کی ہی سرزمین میں قید وبند کرکے رکھ دیا ہے، معصوم بچوں، بے قصور جوانوں، مرد و خواتین یہاں تک کہ کمزور بوڑھوں کے ساتھ بھی اسرائیلی اپنے روز قیام سے ظلم ڈھاتے آرہے ہیں، ان کے گھروں کو اجاڑنا، ان کے شہروں کو برباد کرنا، ان کی عمارتوں کو ڈھانا،اور ہر طرف خاک وخون کا دل سوز منظر برپا کرنا اسرائیلیوں کا مشغلہ رہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ یہودی قوم کی فطرت ہے کیونکہ یہود جو ”مغضوب علیہم“ قوم ہے، پچھلے ستر سالوں سے اہلِ فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، یوں تو اس قوم کے ہاتھ انبیاء کرام علیہم السلام جیسی مقدس جماعت کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اپنی ہی قوم کے علماء و صلحاء کا خون بہانا ان کا صدیوں سے آبائی پیشہ رہا ہے اور آج یہ فلسطین پر قابض ہوکر، وہاں صدیوں سے آباد مسلمانوں کا قتلِ عام کرکے انھیں نقل مکانی پر مجبور کررہے ہیں۔ یہودیوں کے مختلف جرائم قرآن کریم میں مذکور ہیں، جن میں ”قتلِ انبیاء“ کا تذکرہ بار بار دہرایا گیا ہے۔ انہی جرائم کی بنا پر یہ قوم ذلت و پستی کی پاتال میں اتاری گئی۔ مولانا نے فرمایا کہ جس قوم نے حضرات انبیاء علیہم السلام کو نہیں چھوڑا وہ کیسے ان کے ماننے والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرسکتی ہے؟  مولانا نے فرمایا کہ یہودیوں نے اسلام اور مسلمان دشمن مختلف النظریات و المذاہب قوموں اور افراد کے تعاون سے، اپنی طبعی چال بازی، مکاری، عیاری اور سازشوں کے ذریعے طرح فلسطین پر زبردستی قبضہ کیا اور ظلم و جبر و نا انصافی کے تاریخ عالم کے تمام ریکارڈوں کو توڑے، پہلے تو اپنی جگہ بنالی اور پھر سن 1948ء میں باقاعدہ اسرائیل کے نام سے اپنی غاصبانہ ریاست قائم کرلی اور بالآخر پورے فلسطین پر قبضہ کرنی شروع کردی اور اصل مکینوں یعنی فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کررہے ہیں۔ مولانا نے تاریخ فلسطین پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے دو ٹوک فرمایا کہ سرزمین فلسطین حضرت ابراہیم علیہ السلام کی میراث ہے، جس پر صرف اور صرف مسلمانوں کا حق ہے، جس میں کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں خاص کر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسرائیل کے غاصبانہ قیام سے لیکر آج تک فلسطینی اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں، اس میں غلط ہی کیا ہے، ہر ایک کو اپنا ملک لینے اور اس پر ناجائز قبضے کو ہٹانے کا پورا حق ہے، یہی وہاں کی تنظیم حماس اور دوسری تنظیمیں کر رہی ہیں، آج فلسطین کو دہشت گرد کہنے والوں کی اکثریت اس حقیقت سے نا بلد ہے جو بیان کی گئی ہے، یا پھر وہ اسلام دشمنی میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ ان مسلمانوں کا دفاعی حملہ انہیں دہشت گردی لگتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل فلسطین اپنے ملک اور حرم قدسی مسجد اقصٰی کی حفاظت کی لڑائی لڑ رہ ہیں، جو اسکے فتح ہونے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے فرمایا کہ اس جدوجہد میں پوری امت مسلمہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے اور جو انکے خلاف کھڑے ہیں وہ اپنے ایمان کی فکر کریں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مولانا مفتی محمد شفیق احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے مرکز تحفظ اسلام مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS

No comments:

Post a Comment