Thursday, November 9, 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القد س کانفرنس“ سے مولانا اشرف عباس قاسمی کا خطاب!

 القدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القد س کانفرنس“ سے مولانا اشرف عباس قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 07؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا اشرف عباس قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ سرزمین فلسطین نہایت مبارک اور محترم جگہ ہے۔جس کے تقدس اور تبرک کا تذکرہ قرآن کریم میں بار بار آیا ہے، اس سرزمین پر اکثر انبیاء اور رسل آئے ہیں، یہی وہ سرزمین رہی ہے جہاں سے معراج کی ابتداء اور انتہا ہوئی۔ یہی وہ القدس ہے جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس وہ مقدس مقام ہے جو مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لئے یکساں طور پر متبرک ہے۔ لیکن مسجد اقصٰی پر مسلمانوں کا حق ہے، جس میں کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی حق نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جس وقت عالم اسلام کو استعماری طاقتوں نے اپنی سازشوں کا ہدف بنایا اور فلسطین کی سرزمین برطانیہ کے استعماری قبضہ میں آنے لگی تو مکار اور شاطر یہودیوں نے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اس خطے کے حصول کی خاطر کوششیں تیز کردیں 1839ء میں سب سے پہلا مغربی سفارتخانہ جو بیت المقدس میں کھلا وہ حکومت برطانیہ کا تھا، جس کا واحد مقصد یہودیوں کی خدمت گذاری تھا، اس کے ساتھ ہی پوری دنیا سے یہودیوں کو بیت المقدس میں جمع کرنا شروع کردیاگیا، اس وقت پورے فلسطین میں صرف نو ہزار کے قریب یہودی تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسکے بعد سے یہودیوں نے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش شروع کردی کہ یہودی قوم کو ایک حکومت کی ضرورت ہے، اس مقصد کیلئے فلسطین سے بہتر کوئی جگہ ان کی نظر میں نہ تھی۔ اس دور میں یہودیوں کی عالمی سطح پر دو بڑی کانفرنسیں ہوئیں، پہلی کانفرنس 1897ء اور دوسری 1898ء میں، جن کا حاصل یہ تھا کہ یہود اپنے قدیم وطن فلسطین کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے منظم ہوجائیں، چونکہ فلسطین خلافت عثمانیہ کا ایک حصہ تھا اور وہی اس کے مالک ومتصرف تھی، اس کے مقابلے کیلئے قوم یہود نے ہر طرح کے حربے استعمال کرنے شروع کردئیے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ خلافت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید کو اپنے دام تزویر میں پھنسانے کیلئے انھوں نے مختلف سطحوں پر ساز باز شروع کی، جس میں بھاری رقوم دے کر ترکوں کو خریدا گیا، خود خلیفہ عبدالحمید کو لالچ دئیے گئے لیکن سلطان عبد الحمید نے کسی بھی صورت میں یہودیوں کو وہاں بسنے کی اجازت نہیں دی۔ لیکن 1909ء میں سلطان عبدالحمید کا انتقال ہوا تو گویا اس دن سے اسرائیل کے وجود کی بنیاد پڑگئی۔ اور بالآخر 15؍ مئی 1948ء کو اسرائیلی مملکت کا اعلان قیام ہوا، جسے چند ہی لمحوں میں امریکہ، روس اور یورپ نے تسلیم کرلیا، اسلامی ممالک میں سے صرف ترکی اور اس وقت کے شاہ ایران نے یہ ناجائز ریاست تسلیم کرکے اپنے فکری ضلالت پر مہر تصدیق ثبت کی تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت جو کارروائی اہل فلسطین کی جانب سے ہوئی وہ درحقیقت کئی دہائیوں سے اسرائیلی تسلط میں بدترین حالات کا سامنا کرنے والے مظلوم فلسطینیوں کی طرف سے یہ ردعمل کے طور پر ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا حالات ہیں کہ اہل فلسطین و غزہ قابض ریاست اسرائیل جو دنیا کا سب سے بڑا طاقتور ملک سمجھا جاتا تھا ان پر اتنا بڑا اور منظم حملہ کرنے پر مجبور ہوا۔ یقیناً یہ وجہ ظلم و ستم کی انتہائی ہی ہے اور اسرائیل نہتے اور مظلوم فلسطینی شہریوں کو مسلسل قتل کررہا تھا اور مسجد اقصٰی کی بے حرمتی کررہا تھا۔ مولانا نے فرمایا اسی کے ساتھ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے تعلقات نے بھی فلسطینیوں کو مجبور کیا کہ مزاحمت کے نئے مرحلے کا آغاز کیا جائے اور مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا جائے۔ مولانا نے دو ٹوک فرمایا کہ اب وہ وقت قریب ہیکہ فلسطین آزاد ہوگا اور بیت المقدس پوری طرح مسلمانوں کے قبضہ میں ہوگئی۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے، اہل فلسطین بیت المقدس کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ پوری ملت اسلامیہ ان کا ساتھ برابر کھڑی رہے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے۔قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی دوسری نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت مولانا اشرف عباس قاسمی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر اجلاس اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ اور صدر اجلاس حضرت مولانا اشرف عباس قاسمی صاحب مدظلہ کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔



#Press_Release #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS

No comments:

Post a Comment