Friday, December 22, 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کی چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست سے اکابر علماء ہند کا ولولہ انگیز خطاب!

 مسجد اقصیٰ سے ہمارا ایمانی تعلق ہے، ہم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی ناقابل قبول ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست سے اکابر علماء ہند کا ولولہ انگیز خطاب!

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!

مولانا عبد العلیم فاروقی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا صغیر احمد خان رشادی، مولانا محمد سفیان قاسمی، مولاناسید بلال حسنی ندوی، مولانا محمد حکیم الدین قاسمی، مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی، مولانا محمد یوسف علی، مولانا محمد صالح الحسنی مظاہری، مفتی افتخار احمد قاسمی،

مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مولانا محمد مقصود عمران رشادی، مولانا عبد الرحیم رشیدی و دیگر کے اہم خطابات!



بنگلور، 21؍ ڈسمبر(پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کے زیر اہتمام منعقد چالیس روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت اقدس مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔


اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مہتمم دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور سرزمین قدس سے مسلمانوں کا ایمانی، روحانی اور جذباتی جو تعلق اور ربط ہے وہ تاریخی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی محتاج تعارف نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے اور یہ وہ سرزمین ہے کہ جہاں امام الانبیاء حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء علیہم السلام کی عملی امامت فرمائی ہے، یہ ایک ایسا امتیاز ہے کہ جو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ سے ہمارا جو تعلق ہے وہ ایسا قدیم، ایسا تاریخی ایسا ایمانی اور ایسا روحانی ہے کہ اس کو دنیا کی کوئی طاقت منقطع نہیں کر سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج غاصب اسرائیل ظالم مغربی طاقتوں کی پشت پناہی میں جو فلسطین کے مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور جس سے پوری دنیا کے لوگ پریشان ہیں لیکن افسوس کہ بگ غیرت حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اور دنیا بھر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے، حکمرانوں کو بیدار کرنے کے لیے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے تحریک تحفظ القدس کے تحت جو اقدام کیا ہے وہ بروقت اور قابل قدر اقدام ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمیں اس کے ساتھ ساتھ اہل فلسطین کی مدد و نصرت، انکی آزادی اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے دعاؤں اور قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا بھی کرنا چاہیے۔


اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی مدظلہ نے فرمایا کہ قضیہ فلسطین 80؍ سال پرانا ہے، فلسطین پر یہودیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور دنیا بھر کے یہودی اکٹھا ہو کر فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے دخل کر وہاں صیہونی ریاست قائم کر رہے ہیں۔ بلاشبہ فلسطین کا حالیہ قضیہ اس وقت امت مسلمہ کے لیے اہم ترین قضیہ ہے۔ یہودیوں کی فطرت کے اندر ایسا ٹیڑھا پن ہے کہ یہودی جہاں کہیں رہیں گے وہاں شر اور فساد پھیلائیں گے اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کریں گے۔ یہی وجہ ہیکہ آج فلسطینی مسلمانوں پر یہ لوگ ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں۔ لیکن پوری دنیا کے مسلمان اس وقت فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔


اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ نے فرمایا کہ یہ بہت الم انگیز موقع ہیکہ مسلمانوں کا قبلہ اول یہودی کے قبضے میں ہے اوراہل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے، جس کو روکنا ہمارا شرعی اور انسانی فریضہ ہے۔ ہم اس ظلم کے خلاف بھر پور احتجاج کرتے ہیں، فلسطین اور حماس دہشت گرد نہیں بلکہ اپنی وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم حکومت ہند، اور مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے، انکی مدد و معاونت کریں۔ امت مسلمہ سے اپیل ہیکہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔


اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمدخان صاحب رشادی مدظلہ نے فرمایا کہ حق و باطل کا مقابلہ ہمیشہ سے رہا ہے، لڑائی دفاعی بھی ہوتی ہے اور اقدامی بھی۔ سالہا سال سے اسرائیل اہل فلسطین پر ظلم ڈھا رہا تھا، آج جو فلسطینیوں کی لڑائی اسرائیل سے ہورہی ہے وہ خالص دفاعی ہے، اقدامی نہیں۔ ہم اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔


اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا محمد سفیان صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ عصر حاضر میں اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی ہر ایک فرد امت کے دینی فرض کے علاوہ وقت کا اہم تقاضہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بلا تفریق مذہب وملت انسانیت کے لیے دل دردمند رکھنے والے افراد انجائے عالم میں سراپا احتجاج ہیں، بحیثیت ایک مومن ہماری ذمہ داری ہیکہ اہل فلسطین کا ہر ممکنہ طور پر تعاون کریں۔


اس موقع پر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم حضرت مولانا سید بلال حسنی صاحب ندوی مدظلہ نے فرمایا کہ اس وقت اسرائیل فلسطین میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ظلم ڈھا رہا ہے اور انسانیت کا قتل عام کررہا ہے۔ ایسی صورت میں پوری انسانیت کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے، امت مسلمہ کم از کم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔


اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد حکیم الدین صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین سے ہمارا دل ضرور مغموم ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں، عنقریب اہل فلسطین کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ پوری دنیا کے باغیرت لوگ اس وقت اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔


اس موقع پر امیر شریعت تلنگانہ و آندھراپردیش حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن صاحب مفتاحی مدظلہ نے فرمایا کہ عرصہ دراز سے ایک خاص منصوبہ کے تحت مسجد اقصیٰ اور فلسطین پر اسرائیل کا تسلط ہے۔ لیکن افسوس کہ مسلم حکمرانوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی دہشت کو روکنے کیلئے اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے پوری امت مسلمہ کو اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔ساتھ میں اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔


اس موقع پر امیر شریعت شمالی مشرقی ہند حضرت مولانا محمد یوسف علی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین اور مسجد اقصٰی سے مسلمانوں کا ایمانی تعلق ہے۔ افسوس کہ اہل فلسطین پر دہشت گرد اسرائیل ظلم ڈھا رہا ہے، ہماری ذمہ ہیکہ ہم اہل فلسطین کا ساتھ دیں، انکی مدد و معاونت کریں اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔


اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا محمد سلمان صاحب بجنوری مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین پر مسلمانوں کا حق ہے،اسرائیلی یہود کا نہیں۔ اسرائیل غاصب اور دہشت گرد ہے، اہل فلسطین اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہو اور اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔


اس موقع پر جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے امین عام حضرت مولانا محمد صالح الحسنی صاحب مظاہری مدظلہ نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور مسئلہ فلسطین بڑی اہمیت کا حامل ہے اور پوری ملت اسلامیہ قضیہ فلسطین کے پیش نظر بے چین ہے۔ اللہ تعالیٰ مسجد اقصیٰ اور اہل فلسطین کی حفاظت فرمائے۔


اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمدصاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی تاریخ سے امت مسلمہ کو واقف کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا ہر ایک مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔


اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین کے مسلمانوں نے دنیا کے سامنے جس غیرت ایمانی کا ثبوت دیا ہے وہ قابل رشک ہے۔انکی مجاہدانہ تاریخ سے واقفیت، ان سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔


اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران صاحب رشادی مدظلہ نے فرمایا کہ اسرائیل ایک غاصب اور دہشت گرد ملک ہے، یہ جو کچھ کررہا ہے وہ کھلے عام دہشت گردی ہے۔عالمی طاقتوں اور مسلم حکمرانوں کو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا چاہئے۔


اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدرحضرت مولانا عبد الرحیم صاحب رشیدی مدظلہ نے فرمایا کہ اسرائیل کی دہشت گردی سے پوری دنیا واقف ہے، اہل فلسطین مسجد اقصیٰ اور اپنی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ امت مسلمہ کو اہل فلسطین کی مدد و معاونت اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔


قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کے تحت منعقد یہ عظیم الشان چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز شعبہ قرأت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے صدر حضرت قاری ریاض احمد صاحب مظاہری مدظلہ کی تلاوت اور مسجد رشید دارالعلوم دیوبند کے امام قاری محمد ذیشان قاسمی کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان اور رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بطور خاص موجود رہے۔ اپنے خطاب میں تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ کانفرنس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔







#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS


No comments:

Post a Comment