فلسطین میں اسرائیلی صہیونی ظالم انسانیت کا قتل عام کررہے ہیں!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے مولانا ابو طالب رحمانی کا خطاب!
بنگلور، 29؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی بیسویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین و اسرائیل جنگ نے دنیا بھر میں حق و باطل کی تفریق واضح کر دی۔ ایک طرف حق کا ساتھ دینے والے اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں تو دوسری جانب باطل کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ دنیا بھر کے مختلف ممالک ہیں۔ اس حق و باطل کے معرکہ میں تیسرا گروہ بھی ہے جو منافقین کا ہے، یہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ دنیا اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے ایک ظالم کے ساتھ کھڑے ہیں اور دوسرے مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔مظلوم کا ساتھ دینے کیلئے مسلمان ہونا ضروری نہیں بلکہ انسان ہونا ضروری ہے۔کیونکہ فلسطین میں ظالم اسرائیل انسانیت کا قتل عام کررہا ہے۔ لہٰذا یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ انسانیت کی بقاء اور اس کے تسلسل کا مسئلہ بھی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صیہونی ریاست عالمی قانون اور انسانیت کی تمام حدیں پامال کر چکی ہے۔ مغربی ممالک نے فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کے مقابلے میں حیرت انگیز خاموشی اختیار کر کے عام شہریوں کے قتل عام میں اس غاصب حکومت کی ہمت بڑھائی ہے اور وہ وسائل فراہم کر کے عورتوں اور بچوں کے قتل عام میں برابر کے شریک بھی بنے ہوئے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج لوگ درخت کی حفاظت پر تنظیمیں بناتے ہیں اور تحریکیں چلاتے ہیں لیکن افسوس کہ وہ انسان جن کیلئے اللہ تعالیٰ نے ان درختوں کو پیدا کیا اس کے قتل عام پر اس طرح خاموش ہیں کہ معلوم ہوتا ہیکہ ان کے یہاں مسلمانوں کے جان کی کوئی قیمت نہیں۔ مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ فلسطینیوں مسلمان جام شہادت نوش فرماکر زندہ ہیں لیکن دنیا مرچکی ہے، اسکا ضمیر مر چکا ہے۔ جنازہ فلسطینیوں کے نہیں بلکہ انسانیت کا جنازہ نکل رہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل فلسطین کی ہمت و جرأت، ایثار و قربانی، غیرت اسلامی و جذبۂ ایمانی اور استقامت نے یہ ثابت کردیا کہ فلسطین زندہ ہے اور فلسطینی ایک زندہ قوم ہے، جو باطل کے سامنے نہتے نبردآزما ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج جو کچھ اسرائیل صہیونی ظالم فلسطین میں کررہے ہیں اس سے پوری انسانیت شرمسار ہے۔ اگر دنیا کی نظر میں یہ صحیح ہے تو ہٹلر غلط کیوں تھا؟ مولانا نے فرمایا کہ آج اہل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں اس کے باوجود آج امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے، معاشرے میں برائیاں عام ہوتی جارہی ہیں، کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہیکہ ہم اپنی اور اپنے معاشرے کی اصلاح کریں؟ مولانا نے فرمایا کہ اہل فلسطین و غزہ نے پورے عالم اسلام کو یہ دیکھا دیا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ کیسے ملتا ہے، یہ چیز ویسے ہی نہیں ملتی بلکہ احکام الٰہی اور شریعت محمدی کا پابند ہونے سے ملتی ہے، جس کو اپنانے کی ہمیں سخت ضرورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل فلسطین و غزہ قابل مبارکباد ہیں کہ پوری امت مسلمہ کی جانب سے وہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی بیسویں نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر اجلاس اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ اور صدر اجلاس حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب مدظلہ کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی بیسویں نشست اختتام پذیر ہوئی۔
#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS
No comments:
Post a Comment