Wednesday, 9 December 2020

Aqaid-e-Islam

عقائد اسلام | Aqaid-e-Islam | अकाइद-ए-इस्लाम





انسانی زندگی میں عقائد کی اہمیت!



 انسانی زندگی میں عقائد کی اہمیت! 


از قلم : حضرت مولانا مفتی محمد مسعود عزیزی ندوی مدظلہ


عقیدہ کی مثال:

محترم دینی بھائیو! آج کی اس مجلس میں ہمیں عقیدہ سے متعلق گفتگو کرنی ہے، اللہ تعالی عقیدہ کو سمجھنے پھر صحیح عقیدہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

میرے عزیزو! انسانی زندگی میں عقیدہ کی جو اہمیت ہے ، اس کی مثال اس طرح ہے جس طرح کسی بھی عمارت میں بنیاد کی ، یعنی اگر بنیاد صحیح ، درست اور مضبوط ہوگی تو اس پر تعمیر ہونے والی ہر عمارت مضبوط اور دیر پا ہوگی، اوراگر بنیاد میں کسی قسم کی کمی ہوگی یا بنیاد صحیح مٹیریل (Material)صحیح مال لگا کر اور اچھے اندازپر نہیں رکھی جائے گی، تو اس پر تعمیر ہونے والی ہر عمارت بے کار، بے سود ، بے فائدہ او رکمزور ہو گی اوراس کے بھیانک نتائج جلد آشکارا ہوجائیں گے ۔

دوستو! بالکل اسی طرح اپنی ز ندگی کی بنیاد کو سمجھو! اگر ہماری زندگی کی بنیاد صحیح عقائد اور صحیح اصول پر قائم ہوگی تو ہماری زندگی میں ہونے والا ہر عمل چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، نتیجہ کے اعتبار سے بڑا سود مند، فائدہ مند، باثمر، مضبوط اور اللہ تعالی کے یہاں مقبول او رمبرور ہوگا ، اس لئے آج آپ اس نکتے کو سمجھ لوکہ یہ کیسی بیش بہا اور قیمتی چیز ہے ۔


عقیدہ کسے کہتے ہیں؟

میرے بھائیو! عقیدہ کہتے ہیں کسی بات کا یقین دل میں جمانا اور اس کو خدا کا حکم سمجھنا اور پھر اس کے مطابق عمل کرنا ، اسی لیے فاران کی چوٹی پر نبی برحق حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے کے لوگوں کو اکٹھا کرکے جو پہلی آواز لگائی تھی وہ تھی:’’قُوْلُوْا لاَاِلَہَ اِلاَّاللّٰہُ تُفْلِحُوْا‘‘(۱) کہ اے لوگو! اللہ کو ایک مانو، کامیابی تمہارے قدم چومے گی ، اس میں سب سے پہلے اسی عقیدہ کی دعوت دی گئی ہے ، جس پر انسان کی زندگی کی عمارت تعمیر ہوسکتی ہے ۔


عقیدہ کا اجمال:

دوستو! عقیدہ کا اجمال یہ ہے :’’ آمَنْتُ بِاللّٰہِ کَمَا ہُوَ بِاَسْمَآئِہٖ وَصِفَاتِہٖ وَقَبِلْتُ جَمِیْعَ اَحْکَامِہٖ، اِقْرَارٌ بِاللِّسَانِ وَتَصْدِیْقٌ بِالْقَلْبِ‘‘ کہ ایمان لایا میں اللہ پر ، جیسا کہ وہ اپنے ناموں اوراپنی صفات کے متصف ساتھ ہے ،اور میں نے اس کے تمام احکام کو قبول کیا، اوراس بات کا میں زبان سے اقرار کرتاہوں اور دل سے تصدیق کرتاہوں ۔


عقیدہ کی تفصیل:

تفصیلی طورپر اس کو اس طرح سمجھا جاسکتاہے :’’آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَمَلاَئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وُرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہِ مِنَ اللّٰہِ تَعَالَی وَالْبَعَثِ بَعْدَالْمَوْتِ‘‘ یعنی ایمان لایا میں اللہ پر ، او راس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اوراس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر اور ہر اچھی بری تقدیر پر کہ یہ سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور مرنے کے بعد جی اٹھنے پر ۔


تین بنیادی عقائد:

اسلام کے تین بنیادی عقائد ہیں :

(۱) توحید کا عقیدہ

(۲) رسالت کا عقیدہ

(۳) آخرت کا عقیدہ


پہلا عقید ہ توحید کاہے کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے ، جس نے اس کا ئنات کو پیدا کیا ، اس کی ذات وصفات میں کوئی شریک نہیں ، وہ وحدہ لاشریک ہے ، اکیلا ہے ۔


دوسرا عقیدہ رسالت کا ہے کہ حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری رسول اور خاتم النبیین ہیں اور آپ سے پہلے تمام انبیاء اور رسول برحق ہیں ۔


تیسرا عقیدہ آخرت کا ہے کہ اس زندگی کے بعد ایک اور بھی زندگی ہے جس کو آخرت کہاجاتاہے، جو کچھ انسان اس دنیا میں کرے گا، اسے اللہ تعالی کے سامنے کھڑا ہو کر جواب دینا پڑے گا،اوریہ عقیدہ سب انبیاء کرام کا رہا، اس لیے کہ دین کا تصور اس کے بغیر ادھورا ہوتاہے ۔


باقی دوسرے عقائد:

باقی دوسرے عقائد بھی ہیں ،جیسے اللہ کے فرشتوں پرایمان لانا ، اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا ، اچھی بری تقدیر پر ایمان لانا اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان لانا ۔


اللہ کے فرشتوں پر ایمان لانا:

اس بات کا بھی یقین رکھنا کہ اللہ کی کی ایک مخلوق فرشتے بھی ہیں ، اللہ نے فرشتوں کونور سے پیدا کیااوراللہ تعالی نے فرشتوں کوجس کام میں لگادیا ہے ، اسی کام میں وہ لگے ہوئے ہیں ، فرشتوں کی تعداد اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، لیکن فرشتوں میں چاربڑے فرشتے یہ ہیں :

(۱)جبرائیل : انبیاء کرام علیہم السلام پر کتابیں اور اللہ کے احکام لاتے ہیں ۔

(۲)میکائیل : بارش کا انتظام اور روزی پہنچانے کاکام کرتے ہیں ۔

(۳)اسرافیل: قیامت کے دن صور پھونکیں گے ، جس سے ساری کائنات فنا ہوجائے گی۔

(۴)عزرائیل: جان نکالنے کے لئے مقر رہیں ۔


اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا:

اللہ تعالی نے انبیائے سابقین پر بھی اپنی کتابیں بھیجیں ہیں ، جن پر ایمان لانا او ران کو اللہ کی برحق کتابیں ماننا ضروری ہے ، اللہ تعالی کی چار مشہور کتابیں یہ ہیں :

(۱) توریت : حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی ۔

(۲)زبور: حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی ۔

(۳)انجیل : حضرت عیسی علیہ السلام پرنازل ہوئی ۔

(۴) قرآن : حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ۔


اچھی بری تقدیر پر ایمان لانا:

اس بات کا بھی عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ ہر اچھی بری چیز اللہ کی طرف ہے ، جو کچھ انسان زندگی میں کرتاہے ، یا پاتاہے ، وہ سب اس کی تقدیر میں لکھا ہوا ہے ،مثلاً: روزی کہاں سے آئیگی ، شادی کہاں ہوگی ، کتنے بچے ہوں گے ، موت کہاں ہوگی ، غرضیکہ ساری چیزیں اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہوتی ہیں ، ہراچھی بری بات جو بھی اس کوزندگی میں پیش آئے گی، سب اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے ۔


مرنے کے بعد جی اٹھنے پر ایمان لانا:

مرنے کے بعد ایک دن ایسا آئے گا کہ ساری دنیا کے لوگ پھر سے زندہ ہوجائیں گے ، اس کی شکل یہ ہوگی کہ حضرت اسرافیل علیہ السلام صورپھونکیں گے ، مردے زندہ ہوکرکھڑے ہوجائیں گے ، پھرسب کا حساب وکتاب ہوگا، اس بات پر یقین رکھنا بھی ضروری ہے، چونکہ اس دن اچھے برے اعمال تولیں جائیں گے ، ان کا حساب ہوگا، جہاں نیکو کاروں کو ان کا نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گااور وہ جنت میں جائیں گے، جبکہ بدکاروں کو ان کانامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور وہ جہنم میں جائیں گے ۔


اللہ ہی ہر چیز کا خالق ومالک ہے:

عزیزو! غور سے سن لو کہ آج سے تم اپنے اس عقیدے کو پختہ اور مضبوط کرو گے کہ آسمان وزمین اور ان کے درمیان میں تمام چیزوں کا پیدا کرنیوالا اللہ ہے ، اور زمین وآسمان کا نظام بھی اللہ کے حکم سے چلتاہے : ’’ اَلَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَہُوَ یَہْدِیْنِ وَالَّذِیْ ہُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنِ وَاِذَا مَرِضْتُ فَہَوَ یَشْفِیْنِ وَالَّذِیْ یَمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِ‘‘(۱) اللہ ہی پیدا کرتاہے ، اللہ ہی مارتاہے ، اور اللہ ہی دوبارہ زندہ کرے گا، اللہ ہی ہدایت دیتاہے ، اللہ ہی بیماری دیتاہے ، اللہ ہی شفا دیتاہے اللہ ہی کھلاتاہے ، اللہ ہی پلاتاہے ، اللہ ہی اولاد دیتاہے ، کسی میں کوئی طاقت نہیں کہ وہ کسی جان کو پیدا کردے اور کسی کی ہمت نہیں کہ وہ کسی کو ماردے ، مگر جب اللہ کا حکم آجائے تو کوئی بھی سبب بن سکتاہے ، اللہ ہی نفع پہنچاتاہے ، اللہ ہی نقصان پہنچاتاہے، اللہ کے علاوہ پور ی دنیا مل کر تم کو نقصان پہنچانا چاہے یا نفع پہنچانا چاہے تو کوئی نہیں ہے اللہ کے سواجو نفع یا نقصان پہنچائے ۔


اللہ کے حکم کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا:

میرے بھائیو! اس بات کی گرہ باندھ لو کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا، اللہ کے حکم کے بنا ایک ذرہ بھی نہیں اڑسکتا، اللہ کے علاوہ کسی میں پیدا کرنے کی طاقت نہیں ، اللہ کے علاوہ کسی میں موت دینے کی طاقت نہیں ، اللہ کے علاوہ کسی میں شفا ء دینے کی طاقت نہیں ، اللہ کے علاوہ کسی میں نفع نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں ، اللہ کے علاوہ کسی میں اولاد دینے کی طاقت نہیں ، کوئی دوا اس وقت تک فائدہ نہیں پہنچاسکتی جب تک کہ اللہ کا حکم نہ ہو ، کوئی انجکش اس کے حکم کے بغیر آرام نہیں پہنچاسکتا، جادو ، سحر ، ٹونا اور ٹوٹکا انسانی زندگی میں تصرف نہیں کرسکتا’’اِلاَّبِاِذْنِ اللّٰہِ‘‘ مگر اللہ کے حکم سے ۔


ہر چیز پر اللہ کی حکمرانی ہے:

دوستو! تم ہوا میں اڑو، سمندرمیں تیرو ، دنیا کا چکر لگاؤ، چاندپر پہنچو ، ستاروں پر کمندیں ڈالو، مگر یا درکھو’’اَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ‘‘(۱) اللہ ہی کے حکم سے سب کچھ ہے ، اسی کے قبضہ میں سب کچھ ہے ، اسی کے تصرف میں سب کچھ ہے ، اللہ سے مانگو، اللہ دے گا، اولاد اللہ دے گا، شفاء اللہ دے گا، روزی اللہ دے گا، راحت اللہ دے گا، یاد رکھنا آج کے بعد غیر اللہ کے سامنے سجدہ نہ کرنا،سرنہ جھکانا، اللہ کو چھوڑ کر کسی فقیر، پیر ، ولی، غوث ، ابدال اور صاحب قبر یا پجاری سے نہ مانگنا، کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا، اللہ کے علاوہ کسی کو صاحب تصرف نہ سمجھنا’’اِنِ الْحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ‘‘(۲)ہر چیز پر اللہ کی حکمرانی ہے ۔


عقیدہ کی پختگی ضروری ہے:

دینی بھائیو! اگر آج تم نے تمام شرکیہ باتوں سے توبہ کرلی اوریہ عقیدہ ذہن میں بٹھالیا کہ سب کچھ اللہ کے حکم سے ہے ، اللہ نے ہی اس کائنات کو اور دنیا کے نظام کو بنایا اور وہی اس کو چلاتاہے، اور حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری پیغمبر ہیں ، اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا، اور آپ کی شریعت پر چلے بغیر نجات نہیں ہوگی ، ان باتوں کو ذہن میں رکھ کر اگر تم نے اللہ کے احکامات کو مانا، اس کے رسول کی سچی پیروی کی اور شریعت پر مکمل عمل کیا تو خدا کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ تمہاری جنت پکی ہے ۔

اللہ تعالی ہم تمام کو اپنے عقائد درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور شریعت کے احکامات پر عمل کرنے کی ہمت وتوفیق عطا فرمائے ۔


(ماخوذ کتاب : عقائد اور ارکان اسلام، تالیف : مولانا قاری مفتی محمد مسعود عزیزی ندوی خلیفۂ مجاز حضرت مولانا ظریف احمدصاحب قاسمی ندوی مدنی مدظلہ خلیفہ مجازمفکر اسلام حضرت مولانا سیدابو الحسن علی حسنی ندوی نوراللہ مرقدہ)


پیشکش : سلسلہ عقائد اسلام، شعبہ تحفظ اسلام میڈیا سروس، مرکز تحفظ اسلام ہند

Tuesday, 8 December 2020

مسلمانوں کے بنیادی عقائد!



 مسلمانوں کے بنیادی عقائد!


از قلم : شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی صاحب رحمہ اللہ


 حدیث جبرائیل میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کا پہلا سوال یہ تھا کہ اسلام کیا ہے؟ اس کے جواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے پانچ ارکان ذکر فرمائے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام کا دوسرا سوال یہ تھا کہ: ایمان کیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: “ایمان یہ ہے کہ تم ایمان لاوٴ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت کے دن پر اور ایمان لاوٴ اچھی بری تقدیر پر۔”


ایمان ایک نور ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق سے دل میں آجاتا ہے، اور جب یہ نور دل میں آتا ہے تو کفر و عناد اور رسومِ جاہلیت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں اور آدمی ان تمام چیزوں کو جن کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے، نورِ بصیرت سے قطعی سچی سمجھتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: “تم میں سے کوئی شخص موٴمن نہیں ہوسکتا ہے یہاں تک کہ اس کی خواہش اس دین کے تابع نہ ہوجائے جس کو میں لے کر آیا ہوں۔” آپ کے لائے ہوئے دین میں سب سے اہم تر یہ چھ باتیں ہیں جن کا ذکر اس حدیث پاک میں فرمایا ہے، پورے دین کا خلاصہ انہی چھ باتوں میں آجاتا ہے:


۱:…اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ذات و صفات میں یکتا سمجھے، وہ اپنے وجود اور اپنی ذات و صفات میں ہر نقص اور عیب سے پاک اور تمام کمالات سے متصف ہے، کائنات کی ہر چیز اسی کے ارادہ و مشیت کی تابع ہے، سب اسی کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں، کائنات کے سارے تصرفات اسی کے قبضہ میں ہیں، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔


۲:…فرشتوں پر ایمان یہ کہ فرشتے، اللہ تعالیٰ کی ایک مستقل نورانی مخلوق ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم ہو، بجا لاتے ہیں، اور جس کو جس کام پر اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیا ہے وہ ایک لمحہ کے لئے بھی اس میں کوتاہی نہیں کرتا۔


۳:…رسولوں پر ایمان یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت اور انہیں اپنی رضامندی اور ناراضی کے کاموں سے آگاہ کرنے کے لئے کچھ برگزیدہ انسانوں کو چن لیا، انہیں رسول اور نبی کہتے ہیں۔ انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی خبریں رسولوں کے ذریعے ہی پہنچتی ہیں، سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام تھے، اور سب سے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت نہیں ملے گی، بلکہ آپ ہی کا لایا ہوا دین قیامت تک رہے گا۔


۴:…کتابوں پر ایمان یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کی معرفت بندوں کی ہدایت کے لئے بہت سے آسمانی ہدایت نامے عطاکئے، ان میں چار زیادہ مشہور ہیں: تورات، جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اتاری گئی، زبور جو حضرت داوٴد علیہ السلام پر نازل کی گئی، انجیل جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل کی گئی اور قرآن مجید جو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا۔ یہ آخری ہدایت نامہ ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے پاس بھیجا گیا، اب اس کی پیروی سارے انسانوں پر لازم ہے اور اس میں ساری انسانیت کی نجات ہے، جو شخص اللہ تعالیٰ کی اس آخری کتاب سے روگردانی کرے گا وہ ناکام اور نامراد ہوگا۔


۵:…قیامت پر ایمان یہ کہ ایک وقت آئے گا کہ ساری دنیا ختم ہوجائے گی زمین و آسمان فنا ہوجائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ سب کو زندہ کرے گا اور اس دنیا میں لوگوں نے جو نیک یا برے عمل کئے ہیں، سب کا حساب و کتاب ہوگا۔ میزانِ عدالت قائم ہوگی اور ہر شخص کی نیکیاں اور بدیاں اس میں تولی جائیں گی، جس شخص کے نیک عملوں کا پلہ بھاری ہوگا اسے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا پروانہ ملے گا اور وہ ہمیشہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا اور قرب کے مقام میں رہے گا جس کو “جنت” کہتے ہیں، اور جو شخص کی برائیوں کا پلہ بھاری ہوگا اسے اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا پروانہ ملے گا اور وہ گرفتار ہوکر خدائی قیدخانے میں جس کا نام “جہنم” ہے، سزا پائے گا، اور کافر اور بے ایمان لوگ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہیں گے۔ دنیا میں جس شخص نے کسی دوسرے پر ظلم کیا ہوگا، اس سے رشوت لی ہوگی، اس کا مال ناحق کھایا ہوگا، اس کے ساتھ بدزبانی کی ہوگی یا اس کی بے آبروئی کی ہوگی، قیامت کے دن اس کا بھی حساب ہوگا، اور مظلوم کو ظالم سے پورا پورا بدلا دلایا جائے گا۔ الغرض خدا تعالیٰ کے انصاف کے دن کا نام “قیامت” ہے، جس میں نیک و بد کو چھانٹ دیا جائے گا، ہر شخص کو اپنی پوری زندگی کا حساب چکانا ہوگا اور کسی پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔


۶:…”اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانے” کا مطلب یہ ہے کہ یہ کارخانہٴ عالم آپ سے آپ نہیں چل رہا، بلکہ ایک علیم و حکیم ہستی اس کو چلا رہی ہے۔ اس کائنات میں جو خوشگوار یا ناگوار واقعات پیش آتے ہیں وہ سب اس کے ارادہ و مشیت اور قدرت و حکمت سے پیش آتے ہیں۔ کائنات کے ذرہ ذرہ کے تمام حالات اس علیم و خبیر کے علم میں ہیں اور کائنات کی تخلیق سے قبل اللہ تعالیٰ نے ان تمام حالات کو، جو پیش آنے والے تھے، “لوحِ محفوظ” میں لکھ لیا تھا۔ بس اس کائنات میں جو کچھ بھی وقوع میں آرہا ہے وہ اسی علم ازلی کے مطابق پیش آرہا ہے، نیز اسی کی قدرت اور اسی کی مشیت سے پیش آرہا ہے۔ الغرض کائنات کا جو نظام حق تعالیٰ شانہ نے ازل ہی سے تجویز کر رکھا تھا، یہ کائنات اس طے شدہ نظام کے مطابق چل رہی ہے۔


(ماخوذ: کتاب "آپ کے مسائل اور انکا حل" جلد اول، مؤلف : شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ)


پیشکش : سلسلہ عقائد اسلام، شعبہ تحفظ اسلام میڈیا سروس، مرکز تحفظ اسلام ہند

کسانوں کے بھارت بند کو مرکز تحفظ اسلام ہند کی حمایت!


 

کسانوں کے بھارت بند کو مرکز تحفظ اسلام ہند کی حمایت!

 مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں سے ہندوستان کی غذائی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے!


بنگلور، 07/ڈسمبر (ایم ٹی آئی ہچ): مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ ملک کے کسانوں پر مسلط کئے گئے تین زرعی قوانین کیخلاف پورا ملک سراپا احتجاج ہے۔ ان قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لاکھوں کسان دہلی میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ نئے زرعی قوانین ملک کی زراعت کو تباہ کردیں گے۔ کسانوں کو اپنی زمینات کارپوریٹ گھرانوں کے پاس گروی رکھنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ یہ نئے قوانین غیرجمہوری طریقہ سے لائے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں منظورہ ان قوانین کے ذریعہ کسانوں کو بے بس کیا جارہا ہے۔ پارلیمنٹ میں ان قوانین پر وسیع تر غور و خوص نہیں کیا گیا اور نہ ہی رائے دہی کروائی گئی۔ مودی حکومت کی پالیسیوں سے ہندوستان کی غذائی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ زرعی سرگرمیاں اور ہمارے کسانوں کو شدید دھکا پہونچایا گیا ہے۔کسانوں کیلئے اقل ترین امدادی قیمت اور زرعی ارضیات کو رہن رکھنے کیلئے یہ قوانین خطرناک ثابت ہورہے ہیں۔ ان زرعی قوانین کیخلاف کسانوں نے 08/ ڈسمبر2020ء بروز منگل کو بھارت بند کا اعلان کیا ہے۔جس کو تمام اپوزیشن پارٹیوں اور تمام ملی، سماجی، رفاہی تنظیموں کی تائید حاصل ہے۔لہٰذا ملک بھر کی تمام ملی، سماجی، رفاہی و سیاسی تنظیموں کے ساتھ مرکز تحفظ اسلام ہند بھی 08/ دسمبر بروز منگل بھارت بند کی مکمل تائید کرتا ہے۔مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے ملک کے تمام باشندوں سے اپیل کی کہ وہ 08/دسمبر بروز منگل کو کسانوں کے حق میں اپنی دکانیں اور کاروبار کی ساری سرگرمیوں کو بند کر کے بھارت بند کو کامیاب بنائیں،تاکہ مرکز ی حکومت ہمارے کسانوں کے جائز مطالبات کو پورا کریں اور کسان دشمن قوانین کو واپس لے سکے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی، آرگنائزر حافظ حیات خان وغیرہ شریک تھے۔

Saturday, 5 December 2020

عقائد اسلام کا تحفظ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!



 عقائد اسلام کا تحفظ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش ”سلسلہ عقائد اسلام“ کا آغاز!


بنگلور، 05/ ڈسمبر (ایم ٹی آئی ہچ): انسانی زندگی میں عقیدہ کی جو اہمیت ہے، اس کی مثال اس طرح ہے جس طرح کسی بھی عمارت میں بنیاد کی، یعنی اگر بنیاد صحیح، درست اور مضبوط ہوگی تو اس پر تعمیر ہونے والی ہر عمارت مضبوط اور دیر پا ہوگی، اور اگر بنیاد میں کسی قسم کی کمی ہوگی یا بنیاد صحیح مال لگا کر اور اچھے انداز پر نہیں رکھی جائے گی، تو اس پر تعمیر ہونے والی ہر عمارت بے کار، بے سود، بے فائدہ اور کمزور ہوگی اور اس کے بھیانک نتائج جلد آشکارا ہوجائیں گے۔ اسلام میں عقیدے کو اوّلیت حاصل ہے، پہلے خدا اور اس کے بھیجے ہوئے رسولوں اور کتابوں پر درست عقیدہ رکھنا ضروری ہوتا ہے پھر اس کے بعد ہی اعمال کی ابتدا ہوتی ہے۔ عقیدہ کی حیثیت اور اہمیت کسی پر پوشیدہ نہیں مگر حیرت اس بات پر ہے کہ عقائد کی حفاظت کے لیے جو محنت درکار ہے اس میں مجموعی طور پر حد درجہ تغافل سے کام لیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ آج جگہ جگہ فتنوں کی کثرت ہورہی ہے، نئے نئے ارتدادی فتنے مسلمانوں کے درمیان جنم لے رہے اور پنپ رہے ہیں، قدیم فلسفیوں کے زہریلے اثرات کو نئی نئی تعبیرات و زبان میں پیش کرکے اسلامی عقائد کو مسخ کرنے کی فکر میں دشمنانِ اسلام شب و روز مصروف ہیں۔ فتنوں کی کثرت اِس مرض کی علامت ہے کہ مسلمانوں کا عقیدہ کمزور ہوچکا ہے۔ ان تمام تر حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 07/ ڈسمبر 2020ء سے مکمل ایک ماہ تک مرکز تحفظ اسلام ہند”سلسلہ عقائد اسلام“ کا آغاز کرنے جارہا ہے۔ تاکہ مسلمانوں کو کم از کم اسلام کے بنیادی عقائد سے واقفیت ہوجائے اور وہ اپنے عقائد کو مضبوط کریں تاکہ فتنوں سے بچاؤ میں مسلمان خود اپنی طاقت استعمال کرسکیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش سلسلہ عقائد اسلام کی نگرانی خاص طور پر مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی، اراکین شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی، مولانا محافظ احمد، وغیرہ کریں گے۔ نظام الاوقات یومیہ پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکز کے آرگنائزر حافظ حیات خان نے فرمایا کہ روزانہ بعد نماز ظہر جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم، فقیہ العصر مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی مدظلہ کی کتاب ”اسلامی اسباق“ سے ایک عقیدہ اردو، ہندی اور رومن ترجمہ کے ساتھ اشتہار کی شکل میں شئیر کیا جائے گا اور روزانہ رات 07/ بجے مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ہانگ کانگ کے امیر، وکیل احناف مولانا محمد الیاس مدظلہ کا مختصر و جامع درس ہوگا۔ اسی کے ساتھ ہفتہ وار نظام میں بعد نماز عشاء عقائد اسلام سے متعلق بروز پیر کو مضمون، بروز منگل کو فارم پیلٹ، بروز چہارشنبہ کو دارالعلوم دیوبند کا ایک فتویٰ، بروز جمعرات کو دارالعلوم دیوبند کی تجویز شدہ کتاب، بروز جمعہ کو اسلامی اسباق باب عقائد کی ویڈیو، بروز ہفتہ کو پریس ریلیز، بروز اتوار کو اکابر علماء دیوبند کے بیانات کی نشر و اشاعت ہوگی۔ اس سنہرے موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند نے امت مسلمہ سے درخواست کی کہ وہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی سوشل میڈیا ڈسک تحفظ اسلام میڈیا سروس کے آفیشل اکاؤنٹس سے جڑ کر ان تمام چیزوں سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے اپنے اور دوسروں کے عقائد کی حفاظت کریں اور دوسروں کو جوڑ کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔