Tuesday, 6 April 2021

غیر شرعی اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں!





 غیر شرعی اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا احمد ومیض ندوی کا خطاب!


بنگلور، 5؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ نکاح کے تعلق سے ہمارے معاشرے میں جتنی خرابیاں اور خرافات پائی جاتی ہیں اسکی بنیادی وجہ یہ ہیکہ امت مسلمہ نکاح کو عبادت نہیں سمجھتی۔ اور کوئی بھی عمل اس وقت تک عبادت نہیں بنتا جب تک وہ عمل نبی کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق انجام نہیں دیا جاتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جس دن امت کے ذہن میں نکاح کے عبادت ہونے کا تصور بیٹھ جائے گا ان شا اللہ اسی دن نکاح کے سارے خرافات ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے فرمایا کہ مومن نکاح کے تعلق سے آزاد نہیں ہے بلکہ ایک مومن کو نکاح بھی نبوی طریقہ سے انجام دینا لازم ہے۔


مولانا ندوی نے فرمایا کہ آج کے دور میں نکاح مہنگے ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا سب سے پہلا اصول یہ ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کے بجائے دینداری کی بنیاد پر کیا جائے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ نکاح کا دوسرا اصول یہ ہیکہ نکاح سادہ سیدہ ہونا چاہئے۔ اور شریعت نے بھی نکاح میں مہر اور ولیمہ کے علاوہ کوئی مالی اخراجات نہیں رکھا ہے اور یہ بھی اپنی استطاعت کے مطابق انجام دینے کا حکم دیا ہے۔ لیکن آج کل نکاح میں بہت ہی زیادہ فضول خرچی کی جاتی ہے جبکہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو۔ لہٰذا اس طرف توجہ دینے اور نکاح کو آسان کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا احمد ومیض ندوی نے فرمایا کہ گجرات کی عائشہ نے اسی جہیز اور دیگر مطالبات کے نتیجے میں خودکشی کرلی، گرچہ یہ عمل شریعت کے خلاف ہے کیونکہ اسلام میں خودکشی حرام ہے، لیکن خودکشی کی جو وجہ بنی اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی ہزاروں عائشائیں جہیز کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں۔ کیا اب بھی ہمیں خواب غفلت سے جاگنے کی ضرورت نہیں ہے؟ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا تیسرا اصول یہ ہیکہ شریعت نے نکاح کی ساری مالی ذمہ داریاں لڑکے والوں پر ڈالی ہیں لیکن افسوس کا مقام ہیکہ ہم نے شریعت کے اس اصول کو ہی پلٹ دیا اور لڑکی والوں پر ساری ذمہ داریاں ڈال دیں۔ جبکہ دیکھا جائے تو جہیز مانگنا بھی ایک طرح کا بھیک ہے اور ایک مرد کے شان کے خلاف ہے۔ لہٰذا نکاح کو آسان کرنے کیلئے شریعت کے ان اصولوں پر غور کرنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جس معاشرے میں نکاح مشکل ہے وہاں زنا آسان ہے اور جہاں زنا مشکل ہے وہاں نکاح آسان ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب سے نکاح مشکل ہوا ہے تب سے اس میں دن بہ دن غیر شرعی رسومات کا اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ نکاح کو آسان بنانے کیلئے ہر علاقے میں کمیٹی بنائی جائے اور جس نکاح میں فضول خرچی اور جہیز کا لین دین ہو اسکا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے وہ بڑی بابرکت مہم ہے، اس میں ہمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے اور اکابرین بورڈ کی ہدایات پر عمل کرنا اور انکے پیغامات کو عام کرنا چاہئے۔ انہوں نے خاص طور پر نوجوانوں کو آگے آکر اس مہم میں بھر پور حصہ لینے کی اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ شیخ طریقت مولانا سید احمد ومیض ندوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Sunday, 4 April 2021

لاکھوں اشکبار آنکھوں کے درمیان سرکاری اعزاز کے ساتھ امیرشریعتؒ سپردخاک پانچ لاکھ سے زائد افراد کا ہجوم





لاکھوں اشکبار آنکھوں کے درمیان سرکاری اعزاز کے ساتھ امیرشریعتؒ سپردخاک

پانچ لاکھ سے زائد افراد کا ہجوم، مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے نماز جنازہ پڑھائی

والد بزرگوار اور جدامجد کے پہلو میں تدفین، سرکردہ شخصیات کے اظہارتعزیت کاسلسلہ جاری


مونگیر، 4 اپریل

عالم اسلام کی عظیم شخصیت مفکراسلام امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سپردخاک ہوئے۔ آپ ؒ،اپنے والد امیرشریعت مولانا منت اللہ رحمانی ؒاور داداقطب عالم مولانا محمد علی مونگیریؒ کے پہلو میں خانقاہ رحمانی کے احاطے میں ابدی نیند سوگئے۔ نماز جنازہ امیرشریعت ؒ کے خلیفہ ارشد مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ نے پڑھائی۔نماز جنازہ خانقاہ رحمانی کے وسیع میدان میں ہوئی ۔ہجوم کا عالم یہ تھاکہ وسیع میدان، مکمل خانقاہ اورخانقاہ سے باہر دور دراز تک تاحد نگاہ سرہی سرتھے۔ خانقاہ رحمانی کے ذرائع کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ہرفرد انتہائی مغموم تھا۔ اس موقعہ پرسرکاری اعزازات بھی پیش کیے گئے جیساکہ کل بہارحکومت نے اعلان کیا تھا۔ آپ بائیس برس ایم ایل سی بھی رہے ہیں اور دوبار بہار قانون ساز کونسل کی ذمے داری بھی سنبھالی ہے۔ رات سے ہی خانقاہ میں جوق درجوق افراد کی آمد تھی، ہر آنکھ اشکبار تھی، ہر طرف غم کی فضا چھائی تھی۔ آپ کے مریدین و متوسلین کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ امیرشریعت سابعؒ کے انتقال پر پوری دنیا سے اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔مولانا مفتی تقی عثمانی، مولانا الیاس گھمن سمیت ملک سے بھی سبھی سرکردہ علماء نے اظہار تعزیت کیا۔ مسلم پرسنل لاءبورڈ، جمعیۃ علماء ہند، مسلم مجلس مشاورت، جماعت اسلامی ہند، تنظیم علمائے حق، دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف، ندوة العلماءکے ذمہ داروں اور اکابر علماء و مشائخ اور دانشوروں نے انتہائی رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے فرزندوں، عقیدت مندوں، اداروں سے وابستہ افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ ان کے علاوہ سیاسی شخصیات میں پرینکاگاندھی، اکھلیش یادو، لالویادو، تیجسوی یادو، نتیش کمار، پپویادو،پرکاش امبیڈکر، بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھرآزاد، دگ وجے سنگھ نے گہرے غم کا اظہار کیا ہے۔ آپؒ کی شخصیت ہرطبقے میں مقبول تھی۔آپ مسلم پرسنل لا بورڈ سے اول دن سے وابستہ تھے۔ بعد میں 2015 میں بورڈ کے جنرل سکریٹری بنے، 29نومبر2015 کو امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ کے امیر شریعت بنائے گئے۔ 1996میں سماجی اور تعلیمی خدمات کے لیے رحمانی فاﺅنڈیشن کاقیام کیا، 2008 میں رحمانی تھرٹی قائم کرکے ملت میں نئی تعلیمی بیداری کی روح دوڑادی۔عزم وحوصلہ اور ہمت کے پہاڑ شخص تھے۔ آپ کے دو فرزند مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اورجناب مولانا حامد ولی فہد رحمانی ہیں۔ بڑے فرزند سجادہ نشیں ہوں گے اور چھوٹے فرزندان کی معاونت کریں گے اور رحمانی فاﺅنڈیشن اور رحمانی تھرٹی کے انتظامات دیکھیں گے جن کی وصیت آپ نے اپنی حیات میں کردی تھی۔ ان کے علاوہ علالت سے عین قبل آپ نے اپنے اہم فیصلے میں مولانا شمشاد رحمانی کو نائب امیرشریعت اور مولانا انظار قاسمی کو قاضی شریعت نامزد کیا تھا۔

Monday, 29 March 2021

بیجا رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین سے بچتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!



 بیجا رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین سے بچتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں! 





مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا عبد الرحیم رشیدی کا خطاب!


 بنگلور، 29؍ مارچ (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی پہلی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب نے فرمایا کہ نکاح ایک اہم عبادت ہے اور قرآن و حدیث میں نکاح کرنے کا واضح طریقہ بتایا گیا ہے اور حضرات فقہاء نے بڑی تفصیل سے نکاح کے ایک ایک جزو کی وضاحت فرمائی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ نکاح ایک ایسی چیز ہے جو حضرت آدم ؑسے لیکر قیامت تک آنے والے ہر ایک شخص کی ضرورت ہے۔ نکاح جہاں انسان کی ضرورت ہے وہیں نکاح ایک سنت اور دین کا حصہ بھی ہے۔ اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہیکہ دین آسان ہے اور جب نکاح دین کا حصہ ہے تو شریعت نے نکاح کو بھی آسان ہی بنایا ہے۔ مولانا نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سب سے برکت والا نکاح وہ ہے جس کے اندر کم خرچ ہو، لیکن افسوس کی بات ہیکہ ہمارے معاشرے نے نکاح کو مشکل سے مشکل بنا دیا ہے۔ مولانا نے شادی بیاہ میں ہونے والی فضول خرچی پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جنکو مال و دولت سے نوازا ہے انکو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وہ اللہ کی امانت ہے اور کل قیامت کے دن اسکا حساب و کتاب ہوگا، لہٰذا اسے فضول چیزوں میں خرچ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کل لوگ سمجھتے ہیں کہ شادی بیاہ کو دھوم دھام سے کرنے سے معاشرے میں عزت ملتی ہے جبکہ انکو سمجھ لینا چاہیے کہ عزت و ذلت کا مالک اللہ ہے۔ اور سنت و شریعت کے خلاف ہونے والے کاموں سے عزت قطعاً نہیں مل سکتی۔ مولانا نے بڑے درد بھرے الفاظ میں فرمایا کہ شادی بیاہ میں فضول خرچی کرنے کے بجائے ہم لوگ غریبوں، یتیموں، مسکینوں اور بے قصور قیدیوں کی رہائی میں مدد کرسکتے ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ امت مسلمہ شادی بیاہ میں بیجا رسوم و رواج بالخصوص جہیز کے لین دین اور فضول خرچی سے بچتے ہوئے نکاح کو آسان اور مسنون طریقہ پر انجام دے۔ مولانا عبد الرحیم رشیدی نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائے جارہی ہے، جس میں پورے ملک کی بڑی بڑی مؤقر جماعتیں اور تنظیمیں شامل ہیں، اس مہم کا ایک ہی مقصد ہیکہ نکاح کو آسان بنایا جائے اور مسنون طریقہ پر انجام دیا جائے اور جہیز کی لعنت کو معاشرے سے ختم کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کی اس مہم کے سلسلے میں بورڈ کے ذمہ داران نے اقرار نامہ اور قراردادیں بھی جاری کیں ہیں لہٰذا پوری امت مسلمہ کو چاہئے کہ ان چیزوں کا اقرار کریں اور ان قرارداد پر مکمل عمل کرنے کی کوشش کریں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مولانا عبد الرحیم رشیدی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ مرکز کے آرگنائزر حافظ حیات خان نے بتایا کہ یہ آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر آئندہ دس دنوں تک رات 9؍ بجے مسلسل نشر ہوتا رہے گا۔ انہوں نے تمام سے شرکت کی اپیل بھی کی۔


Sunday, 28 March 2021

Online Islahe Muashira Conference Se Hazrat Moulana Ahmed Wameez Sb Nadwi Naqshbandi DB Ka Khitab Suru Hochuka Hai!

 




🎯 آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس سے شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی مدظلہ کا خطاب شروع ہوچکا ہے!


🎯Online Islahe Muashira Conference Se Hazrat Moulana Ahmed Wameez Sb Nadwi Naqshbandi DB Ka Khitab Suru Hochuka Hai!


https://youtu.be/mdBCkOr-2aU

 


Friday, 26 March 2021

آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کی 27؍ مارچ سے پورے ملک میں دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم!

 

آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کی 27؍ مارچ سے پورے ملک میں دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم!
مہم کے دوران مرکز تحفظ اسلام ہند منعقد کرے کی آن لائن کانفرنس!

بنگلور، 26؍ مارچ (پریس ریلیز): اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جو تمام شعبہٴ زندگی پرمحیط ہے۔ زندگی کے تمام امور و معاملات میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اطاعت کا نام اسلام ہے۔ ہر اہل ایمان کو اپنے تمام امور ومعاملات کو شریعت کے تابع کردینا لازمی ہے۔ جاہلانہ اور غیر اسلامی رسوم و رواج اور طور طریقوں کو چھوڑ دینا ایک مسلمان کا فریضہ ہے۔ یہی ترک جاہلیت اسلام میں مطلوب ہے اور اسکے خلاف عمل حرام ہے۔ شادیوں میں جن جاہلانہ اور غیر اسلامی رسوم کا رواج ہوچکا ہے، ان میں ایک ”جہیز“ ہے۔ جو مہر کی ضد میں شریعت اسلامی کے خلاف پروان چڑھ چکی ہے۔ نکاح ایک مسنون عمل ہے اور شریعت نے نکاح کو سادہ اور آسان رکھا ہے، اس میں تکلفات، لوازمات، رسوم و رواج اور فضول خرچی کو ناپسند قرار دیا ہے۔ ان سے نکاح کی سنت مشکل ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے خاندانوں میں شادیاں ان ہی رسومات بالخصوص جہیز کے پورا نہ کر سکنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوجاتی ہیں، یہاں تک کہ ہزاروں خاندانوں نے اس جہیز کی لعنت کی وجہ سے موت کو اپنے گلے لگا لیا ہے۔ ضرورت ہیکہ معاشرے سے بیجا رسم و رواج خصوصاً جہیز کی لعنت کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو سادہ اور آسان بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ معاشرے سے اسی جہیز کی لعنت کو ختم کرنے اور نکاح کو آسان بنانے کے لیے اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ روز اول سے جد و جہد کررہی ہے۔ اس سلسلے میں بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے مختلف ریاستوں کے علماء و دانشوروں کے ساتھ آن لائن میٹنگ کرتے ہوئے امت مسلمہ کو بیدار کردیا ہے۔ اسی کے ساتھ اب بورڈ نے 27؍ مارچ سے پورے ملک میں دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کا اعلان کیا ہے، جس کیلئے پچیس قراردادیں بھی منظور کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند روز اول سے اس مہم کے سلسلے میں فکر مند ہے اور مختلف جگہوں اور مواقع پر اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہی ہے۔ اس دس روزہ مہم کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ رات مرکز نے اپنے اراکین کی ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی تھی۔جس میں اتفاق رائے سے یہ طے پایا کہ 27؍ مارچ سے مہم کے اختتام یعنی آئندہ دس دنوں تک روزانہ رات 9؍ بجے آسان و مسنون نکاح کے عنوان سے مرکز تحفظ اسلام ہند آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس منعقد کرے گی، جس میں ملک کے اکابر علماء کرام کے خطابات ہونگے۔ اسی کے ساتھ زمینی سطح پر بھی چھوٹے بڑے پروگرامات کا بھی انعقاد کیا جائے گا، نیز مضامین و مقالات کے ذریعہ بھی لوگوں میں بیداری لانے کی کوشش کی جائے گی اور ایک خصوصی مجلہ بھی شائع کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اپیل کی کہ ہر شخص انفرادی طور پر عہد کرلے کہ آئندہ ہم نہ تو جہیز لیں گے، نہ دیں گے اور نہ ہی ایسی شادیوں میں شرکت کریں گے جن میں جہیز کا لین دین ہو، خواہ وہ ہمارے کتنے ہی عزیز کیوں نہ ہوں۔ خاص طور پر دلہا اور اس کے گھر والے جہیز نہ مانگیں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کے علاوہ مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی، اراکین شبیر احمد، سید توصیف، احمد خطیب، عمیر الدین، اور آن لائن کے ذریعہ رکن شوریٰ مولانا محمد نظام مظاہری، اراکین حافظ محمد شعیب اللہ خان، حافظ محمد نور اللہ وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔