Wednesday, 19 May 2021

فلسطین اور بیت المقدس کے موجودہ حالات پر ریاست کرناٹک کے علماء کرام کا امیر شریعت کی صدارت میں آج احتجاجی پروگرام!





فلسطین اور بیت المقدس کے موجودہ حالات پر ریاست کرناٹک کے علماء کرام کا امیر شریعت کی صدارت میں آج احتجاجی پروگرام!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس!


 بنگلور، 18؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند شروع دن سے ہی حالات کے اعتبار سے کام کرتا آرہا ہے، جس وقت امت کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، اس وقت امت کو وہ چیز دینے کی مکمل کوشش کرتا ہے۔ اس وقت مسجد اقصٰی اور فلسطین کے کتنے نازک حالات ہیں اور اسرائیلی بدبخت اور ظالم یہود کی طرف سے کس قدر فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہے۔ اور کتنے ہی لوگوں کو اب تک شہید کردیا گیا ہے۔ ایسے وقت میں ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟ انہی ساری چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس شروع کررہا ہے۔ جسکا پہلا پروگرام ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کے احتجاجی پروگرام کے طور پر منعقد ہوگا۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ احتجاجی پروگرام امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں 19؍ مئی 2021ء بروز چہارشنبہ، رات 8:30 بجے سے منعقد ہوگا۔ اس کانفرنس میں مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری صاحب (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب (مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا تنویر ہاشمی صاحب (صدر جماعت اہل سنت کرناٹک)، مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا اعجاز احمد ندوی صاحب (امام و خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث، بنگلور)، مولانا محمد الیاس بھٹکلی صاحب (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، مولانا شمیم سالک مظاہری صاحب (نائب صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا ذوالفقار نوری صاحب (امام و خطیب جامعہ حضرت بلال، بنگلور) اور مفتی باقر ارشد قاسمی صاحب (صدر ملی کونسل کرناٹک) بطور خاص شریک رہیں گے اور اپنے گرانقدر خیالات کا اظہار فرمائیں گے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کا آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست لائیو نشر کیا جائے گا۔ انہوں نے پوری امت مسلمہ بالخصوص مسلمانان کرناٹک سے درخواست کی کہ وہ اس عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس میں کثیر تعداد میں شرکت کریں۔



Tuesday, 18 May 2021

بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!




 بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ تحفظ القدس کا آغاز، 19 ؍مئی کو ریاست کرناٹک کے مؤقرعلماء کا احتجاجی پروگرام!


بنگلور، 18؍ مئی (پریس ریلیز): اس وقت عالم اسلام بڑی بے چینی کا شکار ہے، فلسطین، غزہ اور بیت المقدس میں جو حالات در پیش ہیں اس سے دیکھ اور سن کر دل دہک جاتا ہے۔مسجد اقصٰی جو ہمارا قبلہ اول ہے، آج وہ خاک اور خون میں لت پت ہے، ہلا دینے والے مصائب سے گزر رہی ہے، جس کو یہودیوں نے بے حال کرکے رکھ دیا، جس پر کوئی بھی غیرت مند مسلمان خاموش نہیں رہ سکتا۔ تاریخی حیثیت سے مسجد اقصٰی ہی وہ ایک مسئلہ ہے جس سے ہمارے شرعی ثوابت، تاریخی حقوق اور ہمارے تہذیب و تمدن کے بڑے کارنامے متعلق ہیں۔ عالم کفر کی طرف سے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں کہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا جائے، اس کی اسلامی حیثیت کو ختم کر کے اس کو محض ایک محدود قومی مسئلہ بنادیا جائے، اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے دوغلی پالیسی اور دھوکے اور فریب کے سارے ہتھکنڈے استعمال کیے یہاں تک کے نام نہاد مسلم ممالک بھی انکی جال میں پھنس گئے۔ آج یہودیوں نے مسجد اقصٰی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ہزاروں فلسطینی مسلمان جو اپنی آنکھوں میں بیت المقدس کی آزادی سجائے ہوئے ہیں، وہ تنے تنہا اسرائیلی اور یہودی دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور جام شہادت پی کر بیت المقدس کی حفاظت کررہے ہیں۔ ان حالات میں امت مسلمہ بالخصوص مسلمانان ہند کی کیا ذمہ داریاں اور فریضہ ہے اس طرف توجہ دلانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند 19؍ مئی 2021ء بروز بدھ سے”دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس“ کا آغاز کرنے جارہی ہے۔ان خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا سب سے پہلے 19؍ مئی بروز چہارشنبہ کو ٹھیک رات 8:30 بجے سے امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا احتجاجی پروگرام بعنوان عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس منعقد کیا جائے گا۔اسکے اگلے دن سے روزانہ رانہ 9:30 بجے دس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“منعقد ہوگی، جس میں ملک کے مختلف علماء کرام کے خطابات ہونگے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند شروع دن سے ہی حالات کے اعتبار سے کام کرتا آرہا ہے، جس وقت امت کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، اس وقت امت کو وہ چیز دینے کی مکمل کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصٰی اور فلسطین کے اس وقت کتنے نازک حالات ہیں اور اسرائیل بدبخت، ظالم کی طرف سے کس قدر فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہے۔ اور کتنے ہی لوگوں کو اب تک شہید کردیا گیا ہے۔ ایسے وقت میں ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟ انہی ساری چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یومیہ نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ روزانہ صبح دس بجے فضائل بیت المقدس پر ایک حدیث بھیجی جائے گی، دوپہر 2 بجے بیت المقدس اور فلسطین کے سلسلے میں ایک اسٹیٹس ویڈیو بھیجا جائے گا اور روزانہ رات 9:30 بجے ملک کے اکابر علماء کرام میں سے کسی ایک کا لائیو بیان ہوگا۔ جسکے ذریعے وہ موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے امت کی رہبری و رہنمائی فرمائیں گے۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے فرمایا کہ ارض مقدس فلسطین اور مسجد اقصٰی جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ آج اسکی بے حرمتی و بے ادبی کی جارہی ہے۔ نمازیوں پر، عبادت کرنے والوں پر گولیاں چلائی جارہی ہیں، بم دھماکے کیے جارہے ہیں۔ اور نہتے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ ہم اسکی مرکز تحفظ اسلام ہند کی طرف سے شدید مذمت کرتے ہیں۔ اور فلسطینی مسلمانوں کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ انکی مدد و نصرت فرمائے۔ مرکز کے رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے اس موقع پر فرمایا کہ اہل اسلام کے لئے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا سب سے مقدس ترین مقام مسجد اقصٰی ہے۔جو بدقسمتی سے اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے۔مسجد اقصی کے اسی تقدس کو برقرار رکھنے اور اس کی بازیابی کے لئے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونکنے اور احساس ذمہ داری و بیداری پیدا کرنے اور تمام مساجد کے تقدس کو پامال ہونے سے بچانے اور اپنے بھولے ہوئے ماضی کو پھر سے یاد دلانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس شروع کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند نے دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس کیلئے ”تحفظ القدس کمیٹی“ کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے- جس کے کنوینر محمد فرقان، معاون کنوینر مولانا محمد رضوان حسامی اور اراکین حافظ محمد حیات خان، مولانا محمد طاہر قاسمی، مفتی محمد جلال الدین قاسمی، قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری رہیں گے۔ یہ کمیٹی اس پورے سلسلہ کا نظام اور پروگرامات طے کرے گی نیز اسکی مکمل نگرانی کرے گی۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان نے تمام صحافی حضرات، ناظرین، اراکین مرکز تحفظ اسلام ہند بالخصوص تحفظ القدس کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد نظام الدین مظاہری بطور خاص شریک تھے۔

Thursday, 13 May 2021

اختتام رمضان سے قبل اسکی قدر کریں، ناموس رسالت کی حفاظت، مسجد اقصٰی اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے امت کو کھڑا ہونا ہوگا!






اختتام رمضان سے قبل اسکی قدر کریں، ناموس رسالت کی حفاظت، مسجد اقصٰی اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے امت کو کھڑا ہونا ہوگا!


مرکز تحفظ اسلام ہند کے اجلاس عام سے مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مولانا سجاد نعمانی، مفتی شعیب اللہ خان، مولانا عمرین محفوظ رحمانی، مفتی یوسف تاؤلی اور مولانا سلمان بجنوری کا خطاب!


 بنگلور، 12؍ اپریل (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے رمضان المبارک کے بابرکت ایام میں جاری مختلف پروگرامات مثلاًسلسلہ ”فضائل رمضان“، سلسلہ”مسائل رمضان“،سلسلہ”تفسیر قرآن“، سلسلہ ”پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و سلم نامور غیر مسلم محققین و مفکرین کی نظر میں!“ کے اختتام پر ایک عظیم الشان آن لائن اجلاس عام مرکز کے سرپرست اعلیٰ قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی صاحب کی سرپرستی اورفقیہ العصر مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ جس میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب، مفتی یوسف تاؤلی صاحب اور مولانا محمد سلمان بجنوری صاحب بطور مہمانان و مقررین خصوصی شریک ہوئے۔ جبکہ اجلاس کی نگرانی مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی نے فرمائی۔


 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اعلیٰ اور مجلس احرار اسلام ہند کے صدر حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اپنے آخری مرحلے میں جاری ہے۔ رمضان المبارک اور روزہ کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ ہمیں رمضان المبارک کے بقیہ ایام میں رجوع الی اللہ اور عبادت و ریاضت کے ذریعے تقویٰ حاصل کرتے ہوئے اپنی مغفرت کروالینا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ کرونا وائرس کی لہر سے پوری دنیا پھر ایک بار بڑی پریشانی کا سامنا کررہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس موقع پر ہم غریبوں، مسکینوں اور ضرورتمندوں کی خوب مدد کریں بالخصوص کرونا کے مریضوں کی خدمت کیلئے مالی تعاون کریں۔ قائد الاحرار نے فرمایا کہ آج پوری دنیا بالخصوص اس ملک میں فرقہ پرست طاقتوں قرآن مجید پر تنقید اور حضرت محمد رسول اللہ ؐکی شان میں گستاخی کرتے رہتے ہیں انکو سمجھ لینا چاہیے کہ مسلمان اسے قطعاً برداشت نہیں کرسکتا، ہم خون کے آخری خطرے تک ناموس رسالت کی حفاظت کرتے رہیں گے۔


 اس موقع پر مفکر اسلام حضرت مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اسکو قرآن کی روشنی میں جاننا بہت ضروری ہے۔ قرآن و حدیث میں مسجد اقصٰی میں جو کچھ ہورہا ہے اور جو آگے ہوگا وہ پہلے ہی بتایا جاچکا ہے۔اس وقت شدید ضرورت ہے کہ امت کو بہادری، شجاعت اور ہمت کا پیغام دیا جائے، اسلئے کہ اس وقت بالخصوص مسلمانانِ ہند ڈر و خوف میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ نبی ؐنے ارشاد فرمادیا کہ مشرکین اور یہود آخری زمانے میں اہل اسلام پر بدترین ظلم کریں گے اور درمیان میں کئی امتحانات سے گزرنے کے بعد ایک وقت وہ آئیگا کہ یہود اور مشرکین کے تکبر کا نشہ اتارا جائے گا۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں کچھ نہیں کرنا ہے بلکہ اللہ کا دستور ہے کہ گزشتہ انبیاء کے دشمنوں کو اللہ نے آسمان سے عذاب بھیج کر تباہ و برباد کیا لیکن اس امت مسلمہ کے دشمنوں کو اللہ تعالیٰ امت کے جیالوں کے ہاتھوں سے عذاب دے گا۔ مولانا سجاد نعمانی نے فرمایا کہ امت مسلمہ اور انسانیت اب فیصلہ کن دور میں داخل ہو چکی ہے۔ مولانا نعمانی نے بیت المقدس کے حالیہ دردناک واقعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمت، جرأت، شجاعت، غیرت اور شوق شہادت جسے کہتے ہیں وہ ساری چیزیں فلسطینی مسلمانوں کے اندر نظر آتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ نمازیوں کی صفیں لگی ہوئی ہیں گولیاں اور بم برس رہے ہیں ایک نمازی بھی نیت توڑ کر بھاگ نہیں رہا ہے، مرنے کے ارادے سے اور جام شہادت پینے کے شوق میں آئے ہیں، انکی عورتوں لڑکیوں اور بچوں میں وہ ہمت ہے کہ ہم جیسے بڑے بڑے بزرگ سمجھے جانے والے لوگوں کے اندر اسکا عشرے عشیر بھی نہیں ہے۔ مولانا نعمانی نے ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ تم دنیا کے کسی کونے میں بھی رہو مسجد اقصٰی سے وابستہ اور جڑے رہو۔ مولانا نے قرآن و حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک گروہ میری امت میں ہوگا، جو ہر قیمت پر ظلم کے مقابلے میں جما رہے گا، وہ ہر طرح کی قربانیاں دے گا لیکن کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا اور اللہ کی مدد انکے ساتھ ہوگی۔ اسکی علامت یہ ہوگی کہ وہ گروہ کہیں اور نہیں بلکہ بیت المقدس میں اور اسکے اطراف میں ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ مجھے تو اس بات پر ایک فیصد شبہ کی بھی گنجائش نہیں ہے کہ وہ گروہ یہی فلسطینی مسلمانوں کا ہے جو کسی بھی قیمت پر مسجد اقصٰی کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ مولانا سجاد صاحب نے انکے ایمان کی مضبوطی کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں اپنے بارے میں کہتا ہوں کہ مجھے صاف لگتا ہے انکے ایمان کے مقابلہ میں ہم صرف منافق ہیں، ہم ہر چیز میں شکست تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ہم سے تم جو مشرکانہ نعرہ لگوانا چاہو لگوالو، ہمارے بچوں کو اسکولوں میں جو کفرو شرک پڑھانا چاہو پڑھا لو، ہم تو سب کچھ گوارا کیے ہوئے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ رمضان کے مبارک مہینہ میں جہاں ہمیں بہت سارے گناہوں سے توبہ کرنا ہے وہیں اجتماعی طور پر بزدلی کے گناہ سے بھی توبہ کرنا ہوگا۔ مولانا نے فرمایا جس قرآن نے ہمیں نماز کا حکم دیا روزے کا حکم دیا تقویٰ کا حکم دیا اسی قرآن نے ہمیں بہادری و شجاعت اور مقابلے، ہمت و استقامت اور حوصلہ کا بھی حکم دیا ہے۔ لہٰذا بزدلی سے توبہ کریں اور مسجد اقصٰی کی حفاظت کے لیے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔


 اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں اس لیے عطاء کیا گیا تاکہ ہم اپنے اندر تقویٰ و طہارت، مجاہدانہ کردار، صبر و تحمل، اللہ سے تعلق اور اللہ کی معارفت پیدا کرسکیں۔ تقویٰ کے معنیٰ لحاظ کے ہیں کہ ہمیں اللہ و رسول کا لحاظ کرتے ہوئے زندگی گزارنا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی تقویٰ کے حصول کیلئے رمضان المبارک کا مہینہ بطور ٹریننگ ہمیں عطاء کیا گیا تھا۔اب اختتام رمضان پر یہ ٹریننگ ختم ہوتی ہے اور اصل میدان عمل میں ہم داخل ہوتے ہیں۔ جس طرح ہم سب رمضان المبارک میں احکامات الٰہی کی پیروی کرتے ہیں اور محرمات سے بچتے رہتے ہیں اور ہم نے رمضان میں جو کچھ سیکھا ہے اس پر پوری زندگی عمل کرنا ہوگا۔ گویا کہ اب ہماری ٹریننگ مکمل ہوکر امتحان شروع ہوگا۔


 اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہیکہ رمضان المبارک کی سعادتیں ہمیں حاصل ہوئیں۔ رمضان المبارک عبادت کے ساتھ ساتھ تربیت کا مہینہ ہے۔ ہم نے رمضان سے یہ ترتیب حاصل کی ہیکہ ہم آئندہ کی زندگی تقویٰ و طہارت، اخلاص و للہیت، پاکدامنی اور اللہ و رسول کی مکمل فرمانبرداری کے ساتھ گزاریں گے۔ اختتام رمضان میں بس کچھ لمحات باقی ہیں لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ان بقیہ ایام میں نیکیوں سے اپنی جھولیاں بھرلیں، دعا و مناجات سے اپنے رب کو منالیں اور توبہ و استغفار سے اپنے آپ کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سے آزاد کرلیں۔ نیز کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے امسال عید الفطر سادگی سے منائیں اور ضرورتمندوں کا تعاون کریں!


 اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مفتی یوسف تاؤلی صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو دوسرے مہینہ کے مقابلے میں زیادہ فضیلت عطاء فرمائی ہے۔ اور اس ماہ صیام میں فرض کا ثواب ستر گنا اور نوافل کا ثواب فرض کے برابر عطا کرتا ہے۔ یہ رحمت، مغفرت اور جہنم سے خلاصی کا مہینہ ہے۔ اس میں لیلۃ القدر کی ایسی رات آتی ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


 اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا محمد سلمان بجنوری نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ آج رمضان آخری مرحلے میں ہے، رمضان میں جس طرح ہم احکام الٰہی کے پابند تھے اور گناہوں سے بچتے تھے اسی طرح اب ہمیں پورا سال گزارنا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات سے لوگ خوفزدہ ہیں لیکن ہمیں اس سے قطعاً ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ موت برحق ہے اور موت پہلے سے ہی متعین ہے لہٰذا ہمیں اپنے رب اور اپنے گناہوں سے ڈرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بیماری اور شفاء اسی کے ہاتھ میں ہے۔


  قابل ذکر ہیکہ اجلاس کا آغاز حافظ حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ اسٹیج پر مولانا محمد ریاض مظاہری اور مولانا نور الدین فاروقی بطور خاص موجود تھے۔ اپنے خطاب میں تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!



#فضائل_رمضان #مسائل_رمضان #تفسیر_قرآن 

#MasaileRamzanSeries #MasaileRamzan #TafseerQuran #TafseerQuranSeries #BaitulMaqdis #MasjidAqsa #JalsaFazaileRamzan #FazaileRamzan #RamzanSeries #RamzanSpecial #TIMS #MTIH #Press_Release #News

Tuesday, 11 May 2021

رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کریں، قہر خداوندی سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کی کثرت کریں!





 رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کریں، قہر خداوندی سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کی کثرت کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کےجلسۂ فضائل رمضان سے مولانا سید ازہر مدنی و دیگر علماء کا خطاب!


 بنگلور، 10؍ مئی (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ بس اس ماہ مبارک کے مکمل ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں۔ اس موقع پر گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سےنبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی نظامت میں جلسۂ فضائل رمضان کی پانچوں نشست منعقد ہوئی۔ جس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے، وہ لوگ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اس مبارک و مقدس مہینے میں روزہ اور عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کیا۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جس طرح ہم سب رمضان المبارک میں احکامات الٰہی کی پیروی کرتے ہیں اور محرمات سے بچتے رہتے ہیں اور اپنا وقت عبادت و ریاضت میں گزاتے ہیں اسی طرح اگر رمضان کے بعد بھی پورا سال ہم سب اسی جذبے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے والے اور ہر نافرمانی سے بچنے والے بن جائیں۔ تب ہی اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کیلئے یعنی متقی اور پرہیزگار بننے کیلئے ہم پر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں وہ پورا ہوگا۔ اور اگر ایسا واقعتاً ہوجائے تو سمجھ لیں کہ ہمارے رمضان کی عبادتیں قبول ہوگئی ہیں۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ پیشنگوئی یاد آتی ہیکہ حضور نے فرمایا کہ عنقریب لوگوں پر وہ زمانہ آئے گا، جب اسلام کا صرف نام رہ جائے گا، قرآن موجود ہوگا لیکن اسکی تعلیمات پر عمل کرنے والا نہیں ہوگا وہ صرف رسم و رواج ہی رہ جائے گا، عالی شان مسجدیں تو ہونگی مگر ہدایت سے خالی ہونگے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہیکہ واقعی حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اب اسلام کا تو صرف نام ہی نام رہ گیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہی وجہ ہیکہ آج اللہ کا قہر اور عذاب ہم سب پر مسلط ہے، کرونا کی وجہ سے پوری دنیا پریشان ہے اور یہ ہمارے گناہوں اور بداعمالی کا ہی نتیجہ ہے۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ اگر اس پیشنگوئی سے بچنا چاہتے ہیں تو ضرورت ہیکہ ہم رجوع الی اللہ اور توبہ و استغفار کی کثرت سے اللہ تعالیٰ کو راضی کریں اور ہمیشہ قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے والے بن جائیں، یہی ہمارا اور مرکز تحفظ اسلام ہند کا پیغام ہے۔ مولانا ازہر مدنی نے اخیر میں فرمایا کہ ماہ رمضان اب چند دنوں کا مہمان ہے، وہ ہم سے رخصت ہو رہا ہے، پھر کسی کو یہ مبارک مہینہ اور اس کی بابرکت گھڑیاں نصیب ہوں یا نہ ہوں اس لئے آئیے ہم عہد کریں کہ ان بقیہ چند دنوں میں نیکیوں سے اپنی جھولیاں بھرلیں گے، دعا و مناجات سے اپنے رب کو منالیں گے اور توبہ و استغفار سے اپنے آپ کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سے آزاد کرالیں گے۔ اس موقع پر صدقۂ فطرکی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب رشیدی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمانوں کو گناہوں، خطاؤں سے بچنے کی تاکید کی اور کئی حلال چیزوں کو بھی حرام کردیا جو رمضان سے پہلے یا روزوں سے پہلے حلال تھیں جیسے کھانا پینا وغیرہ۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جائز چیزوں سے اس لیے روکا کہ جائز چیزوں سے رکنے کی وجہ سے ناجائز چیزوں سے رکنا آسان ہو جائے۔ مولانا رشیدی نے فرمایا کہ بہت سارے بندے اللہ و رسول کے احکامات کے مطابق رمضان کا مہینہ گزارتے ہیں جو قابل مبارک باد ہیں، اور بہت سارے بندے ایسے ہوتے ہیں جو اللہ و رسول کے احکامات کی مکمل پاسداری نہیں کر پاتے کچھ نا کچھ کوتاہیاں، خامیاں ضرور ہو جاتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی بہت ساری غلطیاں ہو جاتی ہیں تو اُن کمیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانی ہمیں عید کی نماز سے پہلے صدقۂ فطرادا کرنے کا حکم دیا۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ صدقہئ فطر کے خاص طور پر دو فائدے ہیں ایک فائدہ رمضان میں ہوئی کمیوں کوتاہیوں کو دور کرکے روزوں کو قبول کرنا اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ بہت سارے غریب غربت کی وجہ سے دیگر لوگوں کے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک نہیں ہو پاتے ویسے غرباء بھی صدقۂ فطر ملنے کی وجہ سے سب کے ساتھ خوشیوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا تمام صاحب نصاب اور صاحب ثروت لوگوں کو صدقۂ فطر ادا کرنا چاہیے۔ اس موقع پر داعی اسلام مولانا سراج احمد ندوی صاحب نے فرمایا کہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک رات آتی ہے جسکو شب قدر کہا جاتا ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے، اللہ تعالیٰ نے اس رات کے بارے میں قرآن میں فرمایا کہ بلا شبہ ہم نے قرآن پاک کو لیلۃ القدر میں اتارا اور لیلۃ القدر کیا ہے تمہیں معلوم ہے؟ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔یعنی کوئی بندہ ایک شب قدر میں عبادت کرلے تو ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملے گا، اور حدیث پاک میں اللہ کے نبی نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ لیلۃ القدر میں اللہ کے سامنے کھڑا ہو، اللہ کی عبادت کرے تو اسکے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ ہم میں سے کئی لوگ ساٹھ ستر سال عبادت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر کسی کو ایک رات بھی عبادت کے لیے نصیب ہوگئی تو علماء کے قول کے مطابق تراسی سال کی عبادت کا ثواب مل جائے گا۔ مولانا سراج نے فرمایا کہ جمہور علماء کے قول کے مطابق یہ رات آخری طاق راتوں میں آتی ہے اسے پانے کا سب سے بہترین طریقہ اعتکاف ہے آدمی دس دن کا اعتکاف کرے اور ہر رات عبادت کرے یا کم از کم طاق راتوں میں عبادت کرلے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ شبِ قدر مل جائے گی۔ اور شب قدر کی کوئی مخصوص عبادت نہیں ہے جتنی عبادتیں ہیں سب کرلیں اور خصوصاً فرائض کا اہتمام کریں۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے اراکین احمد خطیب خان، مولانا ذیشان وصی ندوی، انعامدار خضر علی، محمد شبلی اور مولانا محمد بلال وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

Monday, 10 May 2021

رمضان المبارک ختم ہونے سے پہلے مسلمان رجوع الی اللہ اور توبہ کے ذریعے اپنی مغفرت کروالیں!



 

 رمضان المبارک ختم ہونے سے پہلے مسلمان رجوع الی اللہ اور توبہ کے ذریعے اپنی مغفرت کروالیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے قاری احمد علی فلاحی کا ولولہ انگیز خطاب!


 بنگلور، 09؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن جلسۂ فضائل رمضان سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ جامعہ فیض سلیمانی کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا قاری احمد علی فلاحی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تر برکتوں، رحمتوں اور اللہ کی بے شمار انعامات کے ساتھ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔ رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ ہم سے جدا ہوکر تیسرا عشرہ شروع ہوچکا ہے۔ بس اس ماہ مبارک کے مکمل ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں۔ عشرہ اخیرہ کو دیگر عشروں پر خصوصی فضیلت حاصل ہے۔ مولانا نے اس عشرے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخیر عشرہ میں اتنی کوشش کرتے یعنی عبادت کرتے جتنی کوشش دیگر ایام میں نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس عشرے میں غفلت کی چادر ہٹا کر اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت کے ذریعے ہم خدا کا قرب حاصل کریں اور اپنے گناہوں سے تائب ہوکر جہنم کی آگ سے چھٹکارے کی دعا مانگیں اور اپنی مغفرت کروائیں۔ کیونکہ حضرت جبریل علیہ السلام نے ان لوگوں کے بارے میں بدعا کی ہے کہ ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی اور اس پر ہمارے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے آمین کہا ہے۔ ایک حضرت جبریل علیہ السلام کی بدعا اور دوسرے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا اس پر آمین کہنا، تو سوچئے کہ ایسے لوگوں کا کیا حشر ہوگا؟ قاری صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک بڑی تیزی کے ساتھ گزرتا جارہا ہے۔ اسکے دو عشرے گزر چکے ہیں اور تیسرا عشرہ بھی بس چند ایام کے بعد ختم ہوجائے گا۔ اس اخیر عشرہ میں ہمیں اللہ کی طرف رجوع کرنا اور وقت گزر جانے سے پہلے تمام گناہوں سے توبہ کرلینا چاہئے، رمضان میں بھی اگر ہمیں توبہ و استغفار کی توفیق نہیں ہوسکی تو پھر کب اس کی توفیق ہوسکتی ہے۔ مولانا فلاحی نے فرمایا کہ نماز کی پابندی اور توبہ کی کثرت ہی وہ دو چیزیں ہیں جس کے ذریعے ہم رمضان کی ناقدری اور حضرت جبریل علیہ السلام کی بدعا سے بچ کر اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہمیں چاہیے کہ پورے عالم میں پھیلی وبائی بیماری کورونا وائرس سے پوری انسانیت کی حفاظت اور اسکے خاتمے کیلئے خوب دعائیں کریں، کیونکہ بیماری اور شفاء دونوں کا مالک اللہ ہے۔ قابل ذکر ہیکہ قاری احمد علی فلاحی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اس موقع مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اراکین مرکز کی جانب سے قاری احمد علی فلاحی صاحب کی خدمت میں ہدیہ تشکر پیش کیا اور قاری صاحب کی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا!