Monday, 7 February 2022

हिजाब पहनना मुसलमान औरतों का मज़हबि और आईनि हक़ है: मौलाना उम्रैन मेह्फुज़ रहमानि

 हिजाब पहनना मुसलमान औरतों का मज़हबि और आईनि हक़ है: मौलाना उम्रैन मेह्फुज़ रहमानि



मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद के ज़ेरे अह्तेमाम ''हिजाब हमारा आईनि हक़ है'' ट्विटर मुहीम का एलान, अहले वतन से शिरकत की अपील!*


बैंगलोर, 07 फेब्रुअरी (प्रेस रिलीज़): इस्लाम एक मुकम्मल ज़ाब्तये अख्लाक़ और दीन फितरत है, जिस का हर क़ानून ना सिर्फ किर्दार की तश्कील करता है बल्कि अफ्राद की ज़िन्दगी को तहफ्फुज़ और रुह फराहम करता है। इस्लाम ने औरत के लिए जो अह्काम व क़वानीन मुताय्यन फरमाए है उन में से हिजाब यानी परदे का हुक्म निहायत अहमियत का हामिल है। अगर इंन्सान सही समझ रखता है तो परदे के अह्कामात की हिक्मतो पर नज़र कर सकता है। ये पर्दा ही है जो औरत को तहफ्फुज़ फराहम करता है और इस की शर्म व हया को बर्क़रार रखता है। और दर हक़ीक़त शर्म व हया औरत के हक़ीक़ि ज़ेवर है। औरत के लिए परदे का शर'ई हुक्म इस्लामी शरी'अत का तर्हये इम्तियाज़ और क़ाबिले फ़ख्र दीनी रिवायत है। इस्लाम ने औरत को पर्दे का हुक्म देकर इज़्ज़त व त्क्रीम के आला तरीन मक़ाम पर लाकर खड़ा किया। मज़्कुरा खयालात का इज़हार मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद के सर्परस्त् हज़रत मौलाना मुहम्मद उम्रैन मेह्फुज़ रहमानि साहब द.ब ने किया। मौलाना ने फ़रमाया के हिजाब इस्लामी तलिमात और मुस्लिम तेह्ज़ीब का अटूट हिस्सा है और बा वक़ार लिबास की एक क़दीम शकल है जो मुसलमानो और मुख्तलिफ नामो से दूसरे मज़हबि और तेह्ज़ीबि गिरोहो के यहाँ भी राईज है। मौलाना रहमानि ने फ़रमाया के लिबास के इन्तेखाब का हक़, अपने मज़हबि अक़ीदे पर अमल करना एक बुनियादी और आइनि हक़ है, हिजाब पहनना हिन्दुस्तानी आईंन के दफा 14 और 25 के तहत बुनियादी हुक़ूक़ में से है, जिस से किसी फर्द को मेहरुम नहीं किया जा सकता। लेकिन फिर्क़ा परस्त ताक़ते कर्नाटक की मुसलिम तालेबात को इस से मेहरुम करना और इस के नतीजे में उनके वक़ार और तालीम के हक़ को छीनना चाहती है। जो ना सिर्फ इन्तेहयि अफसोस नाक बात है बल्कि आईंन हिंद में शहरीयो को दिए गए मज़हबि हुक़ूक़ और आज़ादि के मुनफि है। मौलाना ने फ़रमाया हुकुमते कर्नाटका का हिजाब पर पाबन्दी आइद करना और बा हिजाब तालिबात् को कैंपस में दाखिल होने से रोकने का मामला अब हाई कोर्ट तक पहुँँच चुका है, जिस का फैसला 08 फेब्रुअरी को आएगा। मौलाना मुहम्मद उम्रैन मेह्फुज़ रहमानि साहब द.ब फ़रमाया के इसी के पेशे नज़र बा हिजाब मुस्लिम् तालेबात के हुक़ुक़ की खातिर, उनके साथ इज़हारे यक जह्ति के लिए और आइन हिंद में दिए गए मज़हबि अज़ादि के हक़ के तहफ्फुज़ के लिय मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद की जानिब् से ''हिजाब हमारा आईनि हक़ '' के नाम से एक ट्विटर मुहीम चलाई जा रही है। ट्रेंड 07, फेब्रुअरी 2022 बरोज़ पीर शाम 5:30 बजे का वक़्त तय किया गया है। वक़्त से पहले इंशाअल्लाह मर्कज़ तहफ्फुज़े इस्लाम हिंद के सोशल मीडिया अकाउंट्स के ज़रिये हैश टैग का एलान किया जाएगा और मर्कज़ के ऑफिशियल ट्विटर हैंडल से ट्वीट भी किया जाएगा। मर्कज़ के सर्परस्त् हज़रत मौलाना मुहम्मद उम्रैन मेह्फुज़ रहमानि साहब द.ब ने तमाम अहले वतन बिल्खुसुस बिराद्रराने इस्लाम से अपील की है के वो इस ''हिजाब हमारा आईनि हक़ है'' ट्विटर ट्रेंड में भरपूर हिस्सा ले और नफ़रत की सियासत को आयिनि हुक़ुक़ की ज़रिये खत्म करने की कोशिश करे।

حجاب پہننا مسلمان عورتوں کا مذہبی اور آئینی حق ہے : مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

 

حجاب پہننا مسلمان عورتوں کا مذہبی اور آئینی حق ہے : مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”حجاب ہمارا آئینی حق ہے“ ٹیوٹر مہم کا اعلان، اہل وطن سے شرکت کی اپیل!


ٍٍ بنگلور، 07؍ فروری (پریس ریلیز): اسلام ایک مکمل ضابطۂ اخلاق اور دین فطرت ہے، جس کا ہر قانون نہ صرف کردار کی تشکیل کرتا ہے بلکہ افراد کی زندگی کو تحفظ اور روح و قلب کو سکون بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام نے عورت کے لیے جو احکام و قوانین متعین فرمائے ہیں ان میں سے حجاب یعنی پردے کا حکم نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اگر انسان صحیح سمجھ رکھتا ہے تو پردے کے احکامات کی حکمتوں پر نظر کرسکتا ہے۔ یہ پردہ ہی ہے جو عورت کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور اسکی شرم و حیا کو برقرار رکھتا ہے۔ اور درحقیقت شرم و حیا ہی عورت کا حقیقی زیور ہے۔ عورت کے لیے پردے کا شرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے۔ اسلام نے عورت کو پردے کا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حجاب اسلامی تعلیمات اور مسلم تہذیب کا اٹوٹ حصہ ہے اور باوقار لباس کی ایک قدیم شکل ہے جو مسلمانوں اور مختلف ناموں سے دوسرے مذہبی اور تہذیبی گروہوں کے یہاں بھی رائج ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ لباس کے انتخاب کا حق، اپنے مذہبی عقیدے پر عمل کرنا ایک بنیادی اور آئینی حق ہے، حجاب پہننا ہندوستانی آئین کے دفعہ 14 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق میں سے ہے، جس سے کسی فرد کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن افسوس کہ فرقہ پرست طاقتیں کرناٹک کی مسلم طالبات کو اس سے محروم کرنا اور اس کے نتیجے میں ان کے وقار اور تعلیم کے حق کو چھیننا چاہتی ہیں۔ جو نہ صرف انتہائی افسوس ناک بات ہے بلکہ آئین ہند میں شہریوں کو دئے گئے مذہبی حقوق اور آزادی کے منافی ہے۔ مولانا نے فرمایا حکومت کرناٹک کا حجاب پر پابندی عائد کرنا اور باحجاب طالبات کو کالج کے کیمپس میں داخل ہونے سے روکنے کا معاملہ اب ہائی کورٹ تک پہنچ چکا ہے، جسکا فیصلہ 08 فروری کو آئے گا۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرمایا کہ اسی کے پیش نظر باحجاب مسلم طالبات کے حقوق کے خاطر، انکے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اور آئین ہند میں دئے گئے مذہبی آزادی کے حق کے تحفظ کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے ”حجاب ہمارا آئینی حق ہے“ کے نام سے ایک ٹیوٹر مہم چلائی جارہی ہے۔ ٹرینڈ کیلئے 07؍ فروری 2022ء بروز پیر شام 5:30 بجے کا وقت طے کیا گیا ہے۔ وقت سے پہلے ان شاء اللہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ہیش ٹیگ کا اعلان کیا جائے گا اور مرکز کے آفیشل ٹیوٹر ہینڈل سے ٹیوٹ بھی کیا جائے گا۔ مرکز کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے تمام اہل وطن بالخصوص برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس ”حجاب ہمارا آئینی حق ہے، ٹیوٹر ٹرینڈ“ میں بھرپور حصہ لیں اور نفرت کی سیاست کو آئینی حقوق کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کریں۔

Monday, 31 January 2022

مجلس احرار اسلام ہند صوبۂ کرناٹک کے عہدیداران کا انتخاب! مفتی مجیب اللہ رشادی و قاسمی صدر اور محمد فرقان جنرل سکریٹری منتخب!

 





مجلس احرار اسلام ہند صوبۂ کرناٹک کے عہدیداران کا انتخاب!

مفتی مجیب اللہ رشادی و قاسمی صدر اور محمد فرقان جنرل سکریٹری منتخب!

 تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت مجلس احرار کا اولین مقصد: مولانا محمد عثمان لدھیانوی


بنگلور، 31؍ جنوری (پریس ریلیز): تحریک آزادیٔ ہند میں جن انقلابی جماعتوں نے اپنے مذہب و قوم اور وطن کے لیے انگریز سامراج کا مقابلہ کیا اور جدوجہد آزادی میں لازوال و بے مثال ایثار و قربانی اور ایمان و عزیمت کی داستانیں رقم کیں ان میں مجلس احرار اسلام ہند سر فہرست ہے۔ جس کی جرأت، استقامت، بہادری اور بے باکی کی داستانیں تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ مجلس احرار اسلام ہند کا بنیادی مقصد جہاں ایک طرف ملک کی آزادی تھی وہیں تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت بھی تھی۔ جن میں احرار نہ صرف کامیاب ثابت ہوئی بلکہ ہند کی آزادی اور تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت میں مجلس احرار کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ جس مقصد سے رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ؒ، امیر شریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ اور دیگر اکابرین نے سن 29؍ ڈسمبر 1929ء کو مجلس احرار اسلام ہند کی بنیاد رکھی تھی اور جسے قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ نے اپنے خون جگر سے سینچا تھا، آج اسی مشن کو قائد نوجوان حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے باقی رکھا ہے۔ اور انکی مدبرانہ صلاحیتوں سے حلقۂ احرار مزید وسیع ہورہا ہے۔ اسی پس منظر میں آج مجلس احرار اسلام ہند صوبۂ کرناٹک کی صوبائی کمیٹی کی تشکیل نو عمل میں آئی۔ جس میں مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر مولانا محمد عثمان لدھیانوی کے ایماء پر مجلس احرار اسلام صوبۂ کرناٹک کیلئے حضرت مفتی سید مجیب اللہ رشادی و قاسمی کو صدر، محمد فرقان کو جنرل سکریٹری، مولانا محمد طاہر قاسمی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری کو نائب صدور، حافظ سمیع اللہ جاکاتی اور حافظ محمد حیات خان کو جوائنٹ سیکرٹریز اور قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کو ترجمان نامزد کیا گیا۔ احرار کے قومی جنرل سکریٹری شاہنواز احمد نے بتایا کہ یہ تقریری الگے پانچ سال کیلئے کی گئی ہیں۔ اس موقع پر احرار کے قومی صدر مولانا محمد عثمان لدھیانوی نے فرمایا کہ مجلس احرار اسلام ہند بھارت کے عظیم الشان اکابرین کی جماعت ہے اور احرار کا اولین مقصد تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت کرنا ہے، نیز دشمن عناصر کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ مظلوموں کی مدد کرنا، عوام بالخصوص ملک کی اقلیتوں کو خوف سے دور باوقار زندگی گزارنے میں نمایا کردار ادا کرنا ہے اور ملک میں آپسی بھائی چارے کو مضبوط کرنا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مجلس احرار نے ہمیشہ اپنے اکابرین کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ملک و ملت کے طول و عرض میں نمایاں خدمات انجام دیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبۂ کرناٹک کے نو منتخب ذمہ داران احرار بھی اسکے پابند ہونگے اور ریاست میں مجلس احرار کو مزید مضبوط اور مستحکم بنائیں گے۔ اس موقع پر مجلس احرار اسلام کرناٹک کے نو منتخب عہدیداران نے احرار کے قومی صدر اور شوریٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ احرار کے بینر تلے ان شاء اللہ ہم لوگ پوری ریاست کرناٹک میں ختم نبوت کے تحفظ کیلئے کام کریں گے اور احرار کے پیغام کو امت مسلمہ کے ہر ایک فرد تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے فرائض کو بحسن وخوبی انجام دینگے۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام کو اس فرض منصبی پر ثابت قدم عطاء فرمائے۔ آمین

Wednesday, 19 January 2022

ہندوستان کے بدلتے حالات میں امت مسلمہ کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے: محمد فرقان




 ہندوستان کے بدلتے حالات میں امت مسلمہ کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے: محمد فرقان

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام پانچ روزہ ”حالات حاضرہ کانفرنس“، برداران اسلام سے شرکت کی اپیل!


بنگلور، 19؍ جنوری (پریس ریلیز): اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ اس وقت ملک تاریخ کے نازک ترین اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے۔پورے ملک میں افراتفری مچی ہوئی ہے، بے اطمینانی اور غیر یقینی کیفیت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے، شدت پسندی کا عالم یہ ہے کہ ملک کی ہر ریاست اور تقریباً ہر شہر میں فرقہ واریت کا زہر گھول دیا گیا ہے۔ بالخصوص ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کے خلاف جو تدبیریں کی جارہی ہیں وہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت ہیں۔مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت ملک میں مختلف حیلوں حوالوں سے مسلمانوں کا گھیرا تنگ کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے، انہیں ہر جگہ نشانہ بنایا جارہا ہے، انکے شیرازے کو منتشر کرنے، ان کے جسم کے ٹکڑے کرنے، انکا قتل عام کرنے اور انکا نام و نشان مٹانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ مسلمانوں کی مآب لنچنگ سے لیکر دھرم سنسد کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی کی کوشش تک، مسلم پرسنل لاء میں مداخلت سے لیکر نصاب تعلیم کو بھگوا رنگ دیکر یوگا اور سوریہ نمسکار جیسے پوجا کے ذریعے مسلمانوں کے عقائد پر حملہ کرنے تک یہ بات واضح ہیکہ اگر اس وقت بھی مسلمان بیدار نہ ہوئے تو آنے والے کل ان کیلئے اور خطرناک ہونگے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہندوستان کے بدلتے ان حالات میں امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور ایسے حالات میں امت مسلمہ کی کیا ذمہ داری ہے؟ اس طرف رہنمائی کی بھی اشد ضرورت ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے 20؍جنوری تا 24؍ جنوری پانچ روزہ عظیم الشان آن لائن ”حالات حاضرہ کانفرنس“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو روزانہ رات 9؍ بجے مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے۔ محمد فرقان نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم اور عظیم الشان حالات حاضرہ کانفرنس میں شرکت فرماکر اکابرین کے خطابات سے مستفید ہوں اور ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں اکابرین کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں!

Thursday, 13 January 2022

پیام فرقان - 15

 { پیام فرقان - 15 }



🎯باطل سے دبنے والے، اے آسماں نہیں ہم! 


✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت میں مسلم دشمن قوتوں کے پاس حکومت واقتدار ہے، ان کے پاس مسلح افواج، پولیس، سیکورٹی فورسز سبھی کچھ ہیں۔ اسکے علاوہ دنیا کی اسلام مسلمان دشمن طاقتیں بھی انہیں کی طرفدار ہیں۔ آج اسلام مسلمان دشمن اقتدار پر اس طرح قابض ہیں کہ ان کے لیے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنا آسان ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ بھارت کی اس سرزمین پر مسلمان فرقہ وارانہ عناصر کی طرف سے کئے جانے والے حملوں اور حکومت کی جانب سے ان کے ساتھ ناانصافی اور جانبدارنہ رویہ سے خوفزدہ اور پریشان نظر آتے ہیں۔ ملک میں موجودہ صورتحال یہ ہے کہ فرقہ وارانہ عناصر مسلمانوں کے خلاف بشمول نسل کشی کے کسی بھی قسم کے مظالم ڈھانے کے لیے آزاد ہیں۔ بھارت میں ہوئے کسی بھی فرقہ وارانہ حملوں کے خلاف آج تک کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ معصوم اور بے قصور مسلمانوں کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے انہیں جیلوں میں کئی سال سے مقید کرکے رکھا گیا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ہمیں یقین ہیکہ یہ فرقہ پرست دہشت گرد عناصر ہندوستان کی اس سرزمین پر وہی کہانی دہرانا چاہتے ہیں جو اندلس، سسلی، بوسنیا، سنٹرل افریقہ، فلسطین اور میانمار میں اسلام دشمنوں کے ذریعہ دہرائی گئیں تھی۔ لیکن یہ چیزیں زندہ قوموں کو مایوس کرنے کی بجائے مزید حوصلہ دیتی ہیں اور متحرک رکھتی ہیں۔ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اللہ کے دین پر آنچ آئی ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے یا تو غیبی مدد بھیجی ہے یا ایسے دین پرور بندوں کا انتخاب کیا ہے کہ جنہوں نے دشمنوں کے ہر وار کا مقابلہ کیا اور ہر بات کا منھ توڑ جواب دیا۔ لہٰذا دشمنانِ اسلام اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے سے وہ اپنی سازشوں میں کامیاب ہوجائیں گے، یا چند مسلمانوں اور مسجدوں کو شہید کردینے سے مسلمانوں کو ڈر و خوف میں مبتلا کردینگے۔ بلکہ انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ مسلمانوں کی تاریخ یہ ہیکہ مسلمان خون کے بحر قلزم سے گزر کر بھی عزیمت و جرأت کی نئی داستان لکھا کرتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا:

باطل سے دبنے والے، اے آسماں نہیں ہم

سو بار کر چکا ہے، تو امتحاں ہمارا

تیغوں کے سایے میں ہم، پل کر جواں ہوئے ہیں

خنجر ہلال کا ہے، قومی نشاں ہمارا


فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

13؍ جنوری 2022ء بروز جمعرات

صدیق نگر میسور بعد نماز فجر


+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com



#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #MTIH #TIMS #Islam #Muslim