Thursday, 23 March 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز!

 مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز!

مفسر قرآن مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی عام فہم انداز میں قرآن مجید کی تفسیر بیان فرمائیں گے!




بنگلور، 23؍ مارچ (پریس ریلیز): ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے اور اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے رمضان المبارک کی ہی ایک بابرکت رات میں لوح محفوظ سے سماء دنیا پر قرآن کریم نازل فرمایا اور اس کے بعد حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا۔ قرآن مجید کے سورۃ البقرہ میں ایک جگہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ”رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔“ تو معلوم ہوا کہ رمضان سے قرآن مجید کا تعلق بہت گہرا ہے۔ لہٰذا ہمیں رمضان کے اوقات وساعات کی قدر کرتے ہوئے، روزہ کے ساتھ ساتھ تلاوت قرآن مجید میں مصروف رہنا چاہیے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رمضان اور قرآن مجید ایک دوسرے سے اس طرح مربوط ہیں کہ یہ دونوں قیامت کے دن روزہ رکھنے والوں اور تلاوت کرنے والوں کے حق میں سفارش بھی کریں گے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم، اصحاب رسول اور ہمارے اسلاف رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کا شغل نسبتاً زیادہ رکھتے تھے۔ اور اس میں شک نہیں کہ کلام پاک کی تلاوت اللہ تعالیٰ کو بے حد محبوب ہے اور اسکا پڑھنا اور سننا دونوں کارِثواب ہے۔ اس کی ایک ایک آیت پر اجر و ثواب کا وعدہ ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کا فہم، اس میں غو رو تدبر اور اس پر عمل پیرا ہونا نہایت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہیکہ ہمارے اکابر و اسلاف علماء دیوبند کا یہ معمول رہا ہیکہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جہاں فضائل و مسائل رمضان بیان فرماتے تھے وہیں درس قرآن و حدیث بالخصوص تفسیر قرآن کا اہتمام کیا کرتے تھے تاکہ امت مسلمہ قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھ سکے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے حسب معمول امسال بھی مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے رمضان المبارک کی بابرکت راتوں میں آن لائن ”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اس پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک کی بابرکت راتوں میں روزانہ بعد نماز تراویح ٹھیک رات ساڑھے دس بجے سے ”سلسلہ تفسیر قرآن“ کی مجلس منعقد ہوگی، جس میں مرکز تحفظ اسلام ہند سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری شیخ طریقت، مفسر قرآن حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ (خلیفۂ اجل امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمہ اللہ) عام فہم انداز میں قرآن مجید کی تفسیر بیان فرمائیں گے۔ جو مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ لہٰذا تمام اہلیان اسلام سے کثیر تعداد میں شرکت کی اپیل ہے۔

نوٹ : تفسیر قرآن کو مذکورہ لنک پر براہ راست لائیو دیکھیں👇

https://youtube.com/c/TahaffuzeIslamMediaService



#Press_Release #News #TafseerQuran #TafseerQuranSeries #RamzanSeries #UmrainRahmani #MTIH #TIMS

Sunday, 12 March 2023

شہر بنگلورو کے اہل مساجد اور سفراء کرام سے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی چند گزارشات!

 شہر بنگلورو کے اہل مساجد اور سفراء کرام سے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی چند گزارشات!




رمضان کا مبارک مہینہ عنقریب شروع ہو رہا ہے۔ اس مبارک مہینے میں ملک بھر کے سفراء اپنے اپنے مدارس کا چندہ اکٹھا کرنے بنگلور کا رخ کرتے ہیں۔ سال گزشتہ میں ہوئے چند تلخ تجربات کی بنیاد پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے اہل مساجد اور سفرائے کرام کو چند ضروری ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے ملک بھر سے آنے والے سفرائے کرام کا شہریان بنگلور کی طرف سے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آپ ان دینی مدارس کے نمائندے ہیں، جن کو مسلم سماج میں اسلام کے قلعے قرار دیا جاتا ہے۔ ان مدارس کو بڑی عظمت اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اہل مدارس کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ مدارس کے بجٹ کا بہت بڑا حصہ رمضان المبارک کے چندہ سے پورا ہوتا ہے۔ لہٰذا مقامی احباب اور ذمہ دارانِ مساجد اور عمائدین کے لئے یہ ضروری ہے کہ سفرائے کرام کا استقبال کریں اور ان کا ہر ممکن تعاون بھی کریں۔ اس ضمن میں:


(1) ذمہ دارانِ مساجد سے گزارش ہے کہ وہ اپنی اپنی مسجد میں اعلان دینے کی تاریخ پہلے ہی سے طے کر کے اس کی تشہیر کر دیں۔ آپ کی مسجد میں کتنے اعلانات کی اجازت دی جا سکتی ہے، اس حساب سے آپ مدارس کا معیار طے کریں۔ اس معیار پر اترنے والے مدارس کے دستاویزات کا مطالعہ کر کے اعلان کی اجازت مرحمت فرمادیں۔


(2) سفرائے کرام سے گزارش ہے کہ ان کے ساتھ اپنے اداروں کی نسبت ہے۔ متعلقہ ادارہ کے نمائندہ کی غلط حرکت کا اثر براہ راست ادارہ اور ادارے کے ذمہ داروں پر پڑتا ہے۔ لہٰذا کسی بھی قسم کی غیر شرعی حرکت سے مکمل پر ہیز کریں اور ادارہ کے وقار کو مجروح ہونے نہ دیں۔


(3) سفرائے کرام کا یہ مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ جب مساجد میں اعلان کی اجازت دینے کیلئے بلائیں تو اس موقع پر زور زبردستی اور طاقت کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ سنجیدگی اور وقار کو ملحوظ رکھیں۔ گروپ بندی کے ذریعہ دوسروں پر حاوی ہونے اور غالب آنے کی کوشش ہر گز نہ کریں۔ اسی طرح کسی مسجد میں اعلان نہ ملنے کی صورت میں ذمہ داروں سے نہ الجھیں اور نہ ہی انہیں برا بھلا کہیں، بلکہ اپنا مقدر سمجھ کر دوسری جگہ کوشش میں لگ جائیں۔


(4) یہ شکایت مستقل سننے میں آرہی ہے کہ چند سفراء، روزہ ترک کر دیتے ہیں، نمازوں اور جماعت کے اہتمام میں غفلت برتتے ہیں، تراویح کا تو اہتمام ہی نہیں کرتے۔ اسی طرح جہاں مجموعی قیام اور طعام کا نظم ہوتا ہے ان منتظمین کے احسان مند اور انکے شکر گزار ہیں۔ وہاں کے اصولوں اور شرائط و ضوابط کی پابندی کریں۔ پاکی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور واپسی کے موقع پر ذمہ داروں کے شکریہ کا اہتمام کریں۔


(5) اس کے علاوہ راتوں میں محلوں، گلیوں میں گھومنے پھرنے سے پر ہیز کریں۔ گزشتہ سالوں میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں کہ سفرائے کرام کو گھیر کر رسید بکس سمیت ان سے ساری رقم چھین لی گئی ہیں۔ خدانخواستہ اگر پولیس روک کر تحقیق کرے تو اپنی شناخت کے مکمل دستاویزات اپنے پاس ہونا لازمی ہے۔


(6) سفراء کرام اگر شہر میں دو پہیوں والی گاڑی استعمال کر رہے ہیں تو ٹرافک قوانین کا پورا لحاظ رکھتے ہوئے سواری کا استعمال کریں۔


(7) بعض جگہ سے یہ شکایت بھی ملی ہیکہ رسید لکھنے کے موقع پر نیچے کاربن نہیں ہوتا، لہٰذا رسید لکھنے سے قبل رسید کے نیچے کاربن دیکھ لیا کریں۔خدانخواستہ غلطی یا بھول سے بھی ایسا ہوجائے تو سامنے والے کی غلط فہمی دور کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔


(8) اسی طرح بعض جگہ چادر میں رقم شمار کرنے سے پہلے کچھ رقم اخراجات کے نام پر اٹھا لی جاتی ہے جو بلکل غلط ہے، لہٰذا کل رقم جوڑ کر ہی رسید کاٹی جائے۔


(9) اسی طرح بعض سفراء حضرات دوسروں کے تصدیق ناموں میں کتربیونت کرکے کانٹ چھانٹ کر اسکا غلط استعمال کرتے ہیں اور وہ بھی پکڑے جاتے ہیں، ایسے موقع پر ذمہ داران مساجد کو مطمئن کرنا بہت مشکل ہوتا ہے- نیز تصدیق ناموں کے غلط استعمال پر قانون چارہ جوئی بھی ہوسکتی ہے۔ لہٰذا سفراء کرام ان تمام باتوں کا خاص خیال رکھیں۔


(10) آن لائن اسکینر (Scanner) سے رقم دینے والے احباب سب سے پہلے یہ معلوم کرلیں کہ اسکینر ادارے کے نام پر ہے یا کسی شخص کے نام پر ہے۔ نیز رقم ادا کرنے کے بعد اسکرین شاٹ دیکھا کر اسکی رسید ضرور حاصل کریں۔


( نوٹ: اہل مساجد سے گزارش ہیکہ اسکا ”A3 ساہز“ میں پرنٹ نکال کر مساجد کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کریں۔)

(Note : Ahle Masajid Se Guzarish Hai Ke Iska “A3 Size” Main Printout Nikal Ka Masajid Ke Notice Board Per Lagayain)


المشتھر : مرکز تحفظ اسلام ہند

Thursday, 16 February 2023

جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور، حلقہ بنشنکری کا انتخابی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر!

 جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور، حلقہ بنشنکری کا انتخابی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر!



 بنگلور، 16؍ فروری (پریس ریلیز): گزشتہ کل عید گاہ مسجد، منہاج نگر، بنگلور میں جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی کی صدارت اور نائب صدر مولانا شمیم سالک مظاہری، جنرل سیکرٹری محب اللہ خان امین، رکن عاملہ حافظ یل محمد فاروق، رکن عاملہ اورجمعیۃ علماء بنگلور کے صدر مولانا محمد صلاح الدین قاسمی کی نگرانی میں جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور، بنشنکری کا موجودہ ٹرم کے عہدۂ صدارت کا انتخابی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں خصوصی طور قرب و جوار کے علماء و عمائدین شہر و ذمہ داران مساجد کی ایک بڑی تعداد شریک تھے۔ ریاستی جمعیۃ کے ذمہ داران نے جمعیۃ علماء ہند کے قیام، اغراض و مقاصد اور خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ جس کے بعد انتخابی کارروائی ہوئی۔ انتخاب کے بعد جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور، بنشنکری کی ایک کمیٹی عمل میں آئی۔ جس کے صدر حافظ کیبر، نائب صدور حافظ شفیق، مولانا محمد طاہر قاسمی، مولانا عبد القدیر منتخب ہوئے۔ جنرل سیکرٹری کیلئے حافظ محمد آصف، جوائنٹ سیکریٹریز کیلئے ڈاکٹر ندیم خان، توصیف پاشاہ، محمد فرقان اور خازن کیلئے سید اکبر، نائب خازن حافظ محمد حیات خان منتخب ہوئے۔ بطور رکن عاملہ حافظ عبد المصور، ایڈووکیٹ مختار احمد، محمد فیض، عمران خان، محمد آصف، حافظ منصور، مولانا سعید قاسمی منتخب ہوئے۔ قابل ذکر ہیکہ جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور حلقہ بنشنکری کا قیام مارچ 2019ء میں ہوا تھا، اپنے قیام سے اب تک اس یونٹ نے اپنے حلقہ میں بڑی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ موجودہ ٹرم کا انتخاب دسمبر 2021ء میں ہوا لیکن اس انتخابی نشست میں منتخب شدہ صدر مولانا نظام الدین قاسمی نے کچھ عرصے بعد اپنی ذاتی اعذار کی بناء پر استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد اس ٹرم کی صدارت کیلئے مذکورہ انتخابی اجلاس بلایا گیا تھا، جو بحسن و خوبی پائے تکمیل تک پہنچا۔ واضح رہے کہ اس اجلاس کا آغازجمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے نائب صدر مولانا محمد طاہر قاسمی کی تلاوت سے ہوا، جبکہ اجلاس کی کاروائی جمعیۃ علماء بنگلور کے نائب صدراور جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے جنرل سکریٹری حافظ محمد آصف نے چلائی،اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے رکن عاملہ حافظ یل محمد فارق کی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔










Wednesday, 8 February 2023

گوہر شاہی اور اسکے متبعین اپنے کفریہ عقائد کی بنا پر اسلام سے خارج ہیں، مسلمان ان سے دور رہیں: اکابر علماء کرام

 گوہر شاہی اور اسکے متبعین اپنے کفریہ عقائد کی بنا پر اسلام سے خارج ہیں، مسلمان ان سے دور رہیں: اکابر علماء کرام


مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کا انعقاد!


حضرت مولانا رابع حسنی ندوی و حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی کی سرپرستی اور امیر الہند حضرت مولانا ارشد مدنی کی صدارت!

حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی، حضرت مفتی راشد اعظمی، حضرت مولانا سلمان بجنوری، حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی، حضرت مولانا ارشد علی قاسمی، حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی، حضرت مفتی راشد گورکھپوری، حضرت مولانا مقصود عمران رشادی، حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی سمیت ملک کے اکابر علماء کی شرکت و خطبات! 


 بنگلور، 08؍ فروری (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر ایک ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدرحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم اور دارلعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث اور کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم کی سرپرستی اور امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں عالم اسلام کے ممتاز اکابر علماء کرام نے شرکت فرمائی اور اپنے قیمتی نصائح سے نوازا۔


 اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ان دنوں طرح طرح کے فتنے خاص طور پر ختم نبوت کو چیلنج کرنے والے فتنے ابھر رہے ہیں، یہ فتنے وہی ہیں جو قرب قیامت کی علامات میں سے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، افسوس کہ آج بہت سارے مدعیان نبوت زمانے میں پائے جاتے ہیں اور لوگ ان پر ایمان لے آتے ہیں، اور کوئی مہدویت و مسیحیت کا دعویٰ کرتا ہے تو لوگ جہالت کی وجہ اس کو صحیح ماننے لگتے ہیں۔ جبکہ یہ سارے لوگ جھوٹے اور اسلام سے خارج ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا جان و مال سب کچھ قربان کرکے اسلام کے ان بنیادی عقیدوں کی حفاظت کریں جس کے ذریعے ہمیں آخرت میں کامیابی حاصل ہوسکے۔ حضرت نے فرمایا کہ عقیدوں خاص کر عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے کام کرنا بڑی سعادت کی بات ہے، لہٰذا ہمیں اسکی حفاظت کیلئے کام کرتے رہنا چاہیے۔


 اسی طرح اس کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر اور ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مؤقر مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ گوہر شاہی کا فتنہ انتہائی خطرناک قسم کا فتنہ ہے۔ اور اس فتنہ سے واقفیت اور اسکا تعاقب نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ گوہر شاہی کے ایسے خطرناک کفریہ عقائد و نظریات ہیں جسے ایک عام مسلمان سننا بھی گوارا نہیں کرسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ ان کے باطل عقائد اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی، رسول اللہؐ اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی شان میں گستاخی، قرآن میں تحریف، کلمہ طیبہ میں تبدیلی اور اسلام کے ارکان خمسہ کی توہین، دعویٰ مہدویت وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ یہاں تک کے اس فتنہ کا موجودہ داعی یونس الگوہر کہتا ہیکہ ریاض احمد گوہر شاہی رب الارباب یعنی اللہ کا بھی رب ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ ایسے گمراہ لوگوں اور باطل عقیدوں پر ایمان لانے والے یا تو پاگل ہیں، یا کسی لالچ یا دنیاوی مفاد کی وجہ سے وہ اس فتنہ میں شامل ہوگئے ہیں۔ جبکہ یہ فرقہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ ہمارا سب سے قیمتی متاع ہمارا ایمان ہے اور اسکی حفاظت کرنا ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اسکی حفاظت کیلئے اپنے بچوں کو دین کی بنیادی تعلیم سے آراستہ کروائیں، تعلیم بالغاں کا نظم کریں، کالج کے طلباء و طالبات کیلئے اور گھروں میں دینی تعلیم کا نظام بنائیں، کیونکہ جب اسلام کی بنیادی تعلیم سے واقفیت رہے گی تو ان شاء اللہ ایمان سلامت رہے گا۔


 اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ یہ دور فتنوں کا دور ہے، فتنوں کی کثرت اور لوگوں کا تیزی کے ساتھ انکا شکار ہوجانا اس بات کی دلیل ہیکہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی اس وقت پوری طرح صادق آرہی ہیکہ ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ اس میں فتنے ہی فتنے ہوں گے، آدمی صبح کو مسلمان ہوگا شام کو کافر ہوجائے گا اور شام کو مسلمان ہوگا تو صبح کو کافر ہوجائے گا۔ حضرت نے فرمایا کہ ایسے دور میں علماء کی ذمہ داری ہیکہ وہ ان فتنوں کا تعاقب کریں، لوگوں کو ان سے آگاہ کریں اور ایمان کے تحفظ کیلئے تدابیر کریں۔ حضرت نے فرمایا کہ بہت لوگوں نے مہدویت کا تو کبھی مسیحیت کا تو کبھی خدائی کا دعویٰ کیا، جس سے گمراہ فرقہ وجود میں آئے۔ انہیں میں سے ایک فتنہ گوہر شاہی کا فتنہ ہے جو ہندوستان میں پیر پھیلانے لگا ہے۔ ضرورت ہیکہ ان فتنوں کی حقیقت سے امت کو آگاہ کیا جائے اور امت کو بچانے کی تدابیر اختیار کی جائیں۔


اس موقع پر دارالعلوم دیوبند و دارالعلوم ندوۃ العلماء کے رکن شوریٰ اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ لیکن بہت سے کذاب آئے جنہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ اسی طرح سے بعض نے مہدویت و مسیحیت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ انہیں میں سے ایک ریاض احمد گوہر شاہی بھی ہے، جس نے مہدویت کا دعویٰ کیا۔ لیکن ایسے گمراہ لوگ ہمیشہ ناکام ہوئے اور علماء اسلام نے انکا بھرپور تعاقب کیا۔ اب چونکہ یہ فتنۂ گوہر شاہی اس وقت سر اٹھا رہا ہے،لہٰذا ضرورت ہیکہ اس فتنے کا تعاقب کرنے اور امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت کیلئے ہمیں کوششیں کرنی چاہیے۔


 اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم متکلم اسلام حضرت مولانا مفتی محمد راشد اعظمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ فتنۂ گوہر شاہی اس وقت کا عظیم فتنہ ہے۔ جن فتنوں کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشنگوئی کی ہے، انہیں میں سے ایک ریاض احمد گوہر شاہی اور یونس الگوہر کا فتنہ ہے۔ انکے عقائد اتنے خطرناک ہیں کہ مہدویت، مسیحیت، نبوت کے ساتھ ساتھ الوہیت کے بھی دعویدار ہیں۔ تصوف و سلوک کے راستے سے یہ امت کو گمراہ کررہے ہیں۔ لیکن یہ جس چیز کو روحانیت کہتا ہے درحقیقت وہ روحانیت نہیں بلکہ شیطانیت ہے۔حضرت نے پورے عالم اسلام سے اس فتنے کا تعاقب کرنے اور امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت کرنے کی اپیل کی۔


 اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث پیر طریقت حضرت مولانا محمد سلمان بجنوری نقشبندی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی نے روحانیت کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کیا۔ اور ہمارے لوگوں کا مسئلہ یہ ہیکہ وہ روحانیت کے نام پر کھنچے چلے آتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ سامنے والا کون ہے؟ کیا واقعی وہ کوئی متبع سنت و شریعت اور شیخ طریقت ہے یا کوئی جعلی پیر ہے۔ حضرت نے فرمایا تصوف دین و اسلام سے الگ کسی باطنی دنیا یا چیز کا نام نہیں بلکہ وہ شریعت پر چلنے کی آسانی پیدا کرنے کیلئے ایک محنت کا نام تصوف ہے۔اور ریاض احمد گوہر شاہی کا تصوف سے اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ وہ ایک گمراہ اور خارج از اسلام ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے امت کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔


 اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد عقیدوں پر ہے، جن پر ایمان لانا ضروری ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اسلام کے بنیادی عقیدوں سے لیکر قرب قیامت ظہور مہدی، نزول عیسٰی اور خروج دجال جیسے اہم مسئلہ کے بارے میں بھی مکمل تعلیم دی۔ اب ان عقیدوں کی حفاظت کرنا اور انکے خلاف سازشیں کرنے والوں کا تعاقب کرنا امت مسلمہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔کیونکہ عقیدوں کی حفاظت کے سلسلے میں کوئی نرمی اور مصلحت نہیں برتی جائے گی۔ حضرت نے فرمایا گوہر شاہی کا فتنہ انتہائی خطرناک قسم کا فتنہ ہے اور یہ سوشل میڈیا سے عام ہورہا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اس فتنہ کا تعاقب کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

اس موقع پر ورکشاپ کے مربی اور مجلس تحفظ ختم نبوتؐ تلنگانہ و آندھراپردیش کے سکریٹری مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد ارشد علی قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ زمانہ نبوت سے لیکر آج تک کفر اپنی ناکامی کے بعد اسلام کی جڑوں کو کمزور کرنے کیلئے میر جعفر اور میر صادق کا تلاش کرتا رہا ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی ریاض احمد گوہر شاہی بھی ہے۔ حضرت نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی اور اسکے ماننے والے سب دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔یہ لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ لیکن جب تک امت مسلمہ بیدار رہے گی تب تک ان شاء اللہ کوئی ملعون ایمان پر ڈاکہ ڈال نہیں سکتا، لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم اپنے اپنے مقام میں رہتے ہوئے ان فتنوں کے تعاقب کیلئے اور امت کے ایمان کی حفاظت کیلئے گوشاں رہیں۔


 اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ موجودہ دور میں جن فتنوں نے زیادہ تباہی اور فساد مچا رکھا ہے ان فتنوں میں ایک فتنہ ریاض احمد گوہر شاہی یعنی گوہر شاہیت کا فتنہ ہے۔ یہ فرقہ گمراہ ہے اور اسلام سے خارج ہے، مسلمانوں سے انکا کوئی تعلق نہیں۔ تصوف اور روحانیت کے نام پر یہ لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ ضرورت ہیکہ ہم اس فتنے کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کریں اور تصوف و سلوک کی صحیح تعلیم سے امت کو آراستہ کروائیں۔


 اس موقع پر جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے شعبۂ تحفظ ختم نبوت کے صدرو استاذ مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا مفتی محمد راشد گورکھپوری صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی ایک جاہل، بے نمازی، چرس کا نشہ کرنے والا اور غیر محرم عورتوں سے ناجائز تعلقات قائم کرنے والا ایک عیاش تھا، اس کی حالات زندگی سے اسکی حقیقت معلوم ہوجاتی ہے۔ اس نے اور اسکے ٹولے نے سادہ لوح مسلمانوں کو روحانیت کے نام پر گمراہی کا شکار بنایا اور مسلسل اپنے چینل کے ذریعے گمراہی پھیلا رہا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ اس فتنہ سے امت کی حفاظت کریں اور اسکے چینل اور بیانات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔


اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ایمان کا دارومدار عقیدوں پر ہے، اگر عقیدوں میں کمزور آئی تو ہم ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ حضرت نے فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی کا فتنہ ان دنوں کافی تیزی سے پھیل رہا ہے، جو اسلام کے بنیادی عقیدوں پر ڈاکہ ڈالتا ہے، لہٰذا ضرورت ہیکہ پوری امت مسلمہ خاص طور پر کالج کے طلباء، نوجوانان اور خواتین اس فتنے سے واقفیت حاصل کریں اور اپنے ایمان کی حفاظت کریں۔


 اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مخیر قوم و ملت حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ فتنوں کے اس دور میں طرح طرح کے ایمان سوز فتنے جنم لے رہے ہیں، جو امت کے ایمان کے لٹیرے ہیں۔ انہیں میں سے ایک فتنہ گوہر شاہیت کا فتنہ ہے۔ ضرورت ہیکہ ہم اس فتنے سے پوری امت مسلمہ کی حفاظت کریں اور امت کو صحیح عقیدوں سے واقفیت کروائیں۔


 اس موقع پر کانفرنس میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مناظر اسلام حضرت مولانا مفتی سید معصوم ثاقب صاحب قاسمی دامت برکاتہم گرچہ اپنی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوپائے لیکن حضرت نے ورکشاپ اور اس کانفرنس کے انعقاد پر حوصلہ افزائی فرمائی اور خوب دعاؤں سے نوازا۔


 قابل ذکر ہیکہ یہ ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر منعقد یہ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ تجوید و قرأت کے استاذ شیخ القراء حضرت مولانا قاری آفتاب صاحب قاسمی دامت برکاتہم کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، مولانا محمد طاہر قاسمی وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء کرام نے ادارہ مرکز تحفظ اسلام ہند اور پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت کے مربی مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد ارشد علی قاسمی صاحب دامت برکاتہم کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اختتام پر مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابرین خدمت میں کلمات تشکر پیش کیا اور ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم کی رقت آمیز دعا سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر منعقد یہ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔








#GoharShahiExposed #FitnaGoharShahiyat #GoharShahi #ImamMedhi #Messiah #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #Khatmenabuwat #UlamaDeoband #MTIH #TIMS 

Monday, 23 January 2023

جناب سلمان ندوی باغیانِ دین اور ایمان فروشوں کے ساتھ

 جناب سلمان ندوی باغیانِ دین اور ایمان فروشوں کے ساتھ...!


✍️سید حسن ذیشان قادری قاسمی

(رکن شوریٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)



جناب سلمان ندوی صاحب نے کل شہر حیدرآباد میں صدیق دیندار انجمن (جو قادیانیوں کا ایک فرقہ ہے) والوں سے کسی مقام پر یا کسی کے دفتر پر ملاقات کی ہے اور خوشگوار ماحول میں بات چیت کرتے ہوئے انکی لہلہاتی تصویریں سوشل میڈیا پر شاهدِ حقیقت بنی ہوئی ہیں۔ ویسے انکی بہت ساری باتیں انکے گزشتہ بیانات اور انکی شائع شدہ اپنی کتاب کی روشنی میں انھیں کہیں سے کہیں پہنچا چکی ہیں۔ ”اتی الرجل حتف انفہ“ کا مصداق ہے اور ”ضل فلان بسیف لسانہ“ کا مظہر ہیں۔

احقر کا مزاج قلم کی جارحیت کبھی نہیں رہا ہے، مگر اب چونکہ جناب نے سرخ لکیر بھی پار کرنے کی کوشش کی ہے، لہٰذا ہم بحیثیت ایک مسلمان اور باعتبار فردِ اہل سنت ان سے پوری طرح اپنی بیزاری اور برأت کا اظہار کرتے ہیں۔ جب تک وہ صراحتاً توبہ نہیں کرتے ہم اس وقت تک کوئی کھلا لفظ لکھنے سے احتیاطاً زبان تو روک لیتے ہیں اور یہ فیصلہ اربابِ فتوی اور حضراتِ اصحابِ تحقیق وقضاء کے حوالے کرتے ہیں، مگر سلف وخلف کے بتائے ہوئے واضح اصولوں کی روشنی میں اتنا اظہار کرنا اپنی حمیتِ اِیمانی کا تقاضا سمجھتے ہیں کہ مرتدین سے ہاتھ ملانے کے بعد اب مزید کیا رہ جاتاہے؟ اور حضراتِ شیخین رضی اللہ عنھما جیسی معتمد ترین اور اساسِ دین ہستیوں کو غاصبینِ خلافت کہنے کے بعد جناب سلمان صاحب کا اس دین سے کیا تعلق رہ جاتا ہے؟ جسے لیکر خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور جنکو حضراتِ صحابہ نے امت تک پہنچایا ہے۔ جناب کا کوئی اور نظریہ یا انکی خود ساختہ فکر یا انکا برپا کیا ہوا کوئی نیا مذہب تو ہوسکتا ہے مگر شریعتِ مصطفےٰ سے اسکا کوئی تعلق نہیں ہے۔ لہٰذا انکے ہر طرح کے بیانات اور تمام ملی وقومی سرگرمیوں سے اجتناب ازحد ضروری ہے، اب کسی طرح کا نرم گوشہ اختیار کرنا دینِ مصطفےٰ کے ساتھ کھلی مداہنت ہوگی، البتہ انکے لئے ہمدردانہ طور پر دعائے ھدایت کرتے رہنا چاہئے۔


#SalmanNadwiExposed #SalmanNadwi #Khatmenabuwat #AzmateSahaba #NamooseSahaba #MTIH #TIMS