Sunday, 12 November 2023

بیت المقدس اور ارضِ فلسطین کی تاریخ سے امت مسلمہ کو واقف کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

 بیت المقدس اور ارضِ فلسطین کی تاریخ سے امت مسلمہ کو واقف کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کی مدت میں توسیع، عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس کا انعقاد!



بنگلور، 11؍ نومبر (پریس ریلیز): بیت المقدس سے مسلمانوں کا مذہبی اور ایمانی تعلق ہے۔ یہ مسئلہ فقط اہل فلسطین کا نہیں ہے بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ لیکن باطل طاقتیں چاہتی ہیں کہ اسے اہل فلسطین کا مسئلہ بنادیا جائے اور اس کام میں وہ کچھ حد تک کامیاب بھی ہوچکی ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہیکہ آج مسلمان بیت المقدس اور فلسطین کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گرد اسرائیل مسلسل فلسطین اور غزہ میں ظلم و بربریت کا ننگا ناچ کررہا ہے مگر تمام نام نہاد انسانیت دوست ممالک، حقوق انسانی کی محافظ تنظیمیں اور مظلوموں کے علم بردار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ جس میں بعض نام نہاد مسلم ممالک بھی شامل ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر عالم اسلام اسرائیلی مظالم اور جارحیت کے خلاف متحد ہوکر مقاومت کی کوشش کرتا تو آج نوبت یہاں تک نہیں پہونچتی۔ مگر عالم اسلام کی بے حسی، استعماری طاقتوں کی تملق پرستی اور امت مسلمہ کے مشترکہ مفادات سے چشم پوشی کرتے ہوئے صہیونی سازشوں اور منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہونچانے میں ان کی معاونت نے قبلۂ اول، مفادات امت اور فلسطینی مظلوم عوام کے حقوق کو دشمن کے ہاتھوں نیلام کردیا۔ محمد فرقان نے کہا کہ اس وقت اہل فلسطین و غزہ پر کیا کچھ نہیں کیا جارہا، فلسطین کے معصوم بچے، مائیں، بہنیں، جوان اور بوڑھے سب اسرائیلی دہشت گردوں سے تنہ تنہا مقابلہ کررہے ہیں اور بیت المقدس کا تحفظ کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرما رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ بیت المقدس کی آزادی کے خواب سجائے ہوئے اہل فلسطین کی داستان تقریباً ایک صدی پر پھیلی ہوئی ہے۔ اہل فلسطین کی کہانی روشنائی سے نہیں بلکہ انکے خون سے لکھی گئی ہے اور لکھی جارہی۔ فلسطین کے ہر چپہ چپہ پر قربانیوں کی ایسی لازوال داستانیں نقش ہیں جس سے وہاں کے باشندوں کی جرأت، ہمت، غیرت اور استقامت کا پتہ چلتا ہے۔ جس سے آج ہماری نئی نسل بالکل ناواقف ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطینی مسلمان اب تقریباً ایک صدی سے تکلیف اور آزمائش کی چکی میں پس رہے ہیں اور یہ دنیا کی وہ واحد قوم ہے جو خود اپنے ہی علاقے اور اپنے وطن میں مہاجروں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل اہل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ فلسطین کا غم امت مسلمہ کا مشترکہ غم ہے اور اہل فلسطین کا درد بھی سانجھا ہے۔ اور یہ بات روز و روشن کی طرح عیاں ہیکہ بیت المقدس کا مسئلہ فقط اہل فلسطین کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم اپنی نسلوں کو بیت المقدس اور فلسطین و غزہ کی مجاہدانہ تاریخ سے واقف کروائیں تاکہ ہماری نسلیں بیت المقدس کی حفاظت اور آزادی کیلئے ہمیشہ تیار رہیں۔ ایسے نازک حالات میں جب اہل فلسطین و غزہ بیت المقدس کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں، وہیں اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے اکابر علماء کی سرپرستی میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، اہل فلسطین و غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے اور امت مسلمہ کی بقاء، القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے دس روزہ”تحریک تحفظ القدس“ کا آغاز کیا تھا، جس تحریک کے تحت ”عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد ہورہی تھی۔ چونکہ تحریک کی مدت کا اعلان فقط دس روزہ کیا گیا تھا، لیکن اس سلسلے اور تحریک و کانفرنس کی مزید ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اکابر علماء سے مشاورت کے بعد اسکی مدت میں غیر اعلانیہ طور پر توسیع کی جارہی ہے۔ لہٰذا اب یہ تحریک آئندہ اعلان تک مسلسل جاری رہے گی۔ محمد فرقان نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اس تحریک کے تحت روزانہ رات 9 بجے عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس منعقد کی جاتی ہے۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرماتے ہیں، جو مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل، فیس بک پیج اور ٹیوٹر اکاؤنٹ تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک و کانفرنس میں شامل ہوکر اکابر علماء کرام کے خطابات اور دیگر چیزوں سے استفادہ حاصل کریں۔اور امت مسلمہ کو بیت المقدس اور ارض فلسطین کی تاریخ سے واقف کروائیں، جو اس وقت کی سب سے اہم ترین ضرورت ہے!






#Press_Release #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS

Thursday, 9 November 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القد س کانفرنس“ سے مولانا اشرف عباس قاسمی کا خطاب!

 القدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القد س کانفرنس“ سے مولانا اشرف عباس قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 07؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا اشرف عباس قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ سرزمین فلسطین نہایت مبارک اور محترم جگہ ہے۔جس کے تقدس اور تبرک کا تذکرہ قرآن کریم میں بار بار آیا ہے، اس سرزمین پر اکثر انبیاء اور رسل آئے ہیں، یہی وہ سرزمین رہی ہے جہاں سے معراج کی ابتداء اور انتہا ہوئی۔ یہی وہ القدس ہے جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس وہ مقدس مقام ہے جو مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لئے یکساں طور پر متبرک ہے۔ لیکن مسجد اقصٰی پر مسلمانوں کا حق ہے، جس میں کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی حق نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جس وقت عالم اسلام کو استعماری طاقتوں نے اپنی سازشوں کا ہدف بنایا اور فلسطین کی سرزمین برطانیہ کے استعماری قبضہ میں آنے لگی تو مکار اور شاطر یہودیوں نے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اس خطے کے حصول کی خاطر کوششیں تیز کردیں 1839ء میں سب سے پہلا مغربی سفارتخانہ جو بیت المقدس میں کھلا وہ حکومت برطانیہ کا تھا، جس کا واحد مقصد یہودیوں کی خدمت گذاری تھا، اس کے ساتھ ہی پوری دنیا سے یہودیوں کو بیت المقدس میں جمع کرنا شروع کردیاگیا، اس وقت پورے فلسطین میں صرف نو ہزار کے قریب یہودی تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسکے بعد سے یہودیوں نے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش شروع کردی کہ یہودی قوم کو ایک حکومت کی ضرورت ہے، اس مقصد کیلئے فلسطین سے بہتر کوئی جگہ ان کی نظر میں نہ تھی۔ اس دور میں یہودیوں کی عالمی سطح پر دو بڑی کانفرنسیں ہوئیں، پہلی کانفرنس 1897ء اور دوسری 1898ء میں، جن کا حاصل یہ تھا کہ یہود اپنے قدیم وطن فلسطین کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے منظم ہوجائیں، چونکہ فلسطین خلافت عثمانیہ کا ایک حصہ تھا اور وہی اس کے مالک ومتصرف تھی، اس کے مقابلے کیلئے قوم یہود نے ہر طرح کے حربے استعمال کرنے شروع کردئیے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ خلافت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید کو اپنے دام تزویر میں پھنسانے کیلئے انھوں نے مختلف سطحوں پر ساز باز شروع کی، جس میں بھاری رقوم دے کر ترکوں کو خریدا گیا، خود خلیفہ عبدالحمید کو لالچ دئیے گئے لیکن سلطان عبد الحمید نے کسی بھی صورت میں یہودیوں کو وہاں بسنے کی اجازت نہیں دی۔ لیکن 1909ء میں سلطان عبدالحمید کا انتقال ہوا تو گویا اس دن سے اسرائیل کے وجود کی بنیاد پڑگئی۔ اور بالآخر 15؍ مئی 1948ء کو اسرائیلی مملکت کا اعلان قیام ہوا، جسے چند ہی لمحوں میں امریکہ، روس اور یورپ نے تسلیم کرلیا، اسلامی ممالک میں سے صرف ترکی اور اس وقت کے شاہ ایران نے یہ ناجائز ریاست تسلیم کرکے اپنے فکری ضلالت پر مہر تصدیق ثبت کی تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت جو کارروائی اہل فلسطین کی جانب سے ہوئی وہ درحقیقت کئی دہائیوں سے اسرائیلی تسلط میں بدترین حالات کا سامنا کرنے والے مظلوم فلسطینیوں کی طرف سے یہ ردعمل کے طور پر ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا حالات ہیں کہ اہل فلسطین و غزہ قابض ریاست اسرائیل جو دنیا کا سب سے بڑا طاقتور ملک سمجھا جاتا تھا ان پر اتنا بڑا اور منظم حملہ کرنے پر مجبور ہوا۔ یقیناً یہ وجہ ظلم و ستم کی انتہائی ہی ہے اور اسرائیل نہتے اور مظلوم فلسطینی شہریوں کو مسلسل قتل کررہا تھا اور مسجد اقصٰی کی بے حرمتی کررہا تھا۔ مولانا نے فرمایا اسی کے ساتھ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے تعلقات نے بھی فلسطینیوں کو مجبور کیا کہ مزاحمت کے نئے مرحلے کا آغاز کیا جائے اور مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا جائے۔ مولانا نے دو ٹوک فرمایا کہ اب وہ وقت قریب ہیکہ فلسطین آزاد ہوگا اور بیت المقدس پوری طرح مسلمانوں کے قبضہ میں ہوگئی۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے، اہل فلسطین بیت المقدس کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ پوری ملت اسلامیہ ان کا ساتھ برابر کھڑی رہے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے۔قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی دوسری نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت مولانا اشرف عباس قاسمی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر اجلاس اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ اور صدر اجلاس حضرت مولانا اشرف عباس قاسمی صاحب مدظلہ کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔



#Press_Release #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS

Thursday, 2 November 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے ریاست کرناٹک کے علماء کا ولولہ انگیز خطاب، امیر شریعت کرناٹک کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!

 ہم بیت المقدس، اہل فلسطین و غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کی پر زور مذمت کرتے ہیں!


کرناٹک کے مؤقر علماء اور تمام تنظیموں کے ذمہ داران کا اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نمائندہ و احتجاجی پروگرام!


مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے ریاست کرناٹک کے علماء کا ولولہ انگیز خطاب، امیر شریعت کرناٹک کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!


بنگلور، 02؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور تمام مسالک ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا اہل فلسطین و غزہ کی حمایت اور اسرائیل دہشت گردی کے خلاف ایک نمائندہ اور احتجاجی پروگرام بعنوان عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد ہوا۔ جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ اس عظیم الشان کانفرنس کی صدارت امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب مدظلہ نے فرمائی۔


اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں امیر شریعت کرناٹک نے فرمایا کہ حق و باطل کا مقابلہ ہمیشہ سے رہا ہے، مشرکین، عیسائی اور یہودی یہ باطل مذاہب ہر دور میں اسلام اور اس کے ماننے والوں کو ختم کرنے یا نقصان پہنچانے کے درپے رہے ہیں لیکن سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جنگ ڈول کے مانند ہے، فریقین میں کبھی شکست ہوتی ہے تو کبھی فتح ہوتی ہے۔ لڑائی دفاعی بھی ہوتی ہے اور اقدامی بھی۔ آج جو فلسطینیوں کی لڑائی اسرائیل سے ہورہی ہے وہ خالص دفاعی ہے، اقدامی نہیں، سالہا سال سے اسرائیل فلسطین والوں پر ظلم و ستم ڈھا رہا تھا اور قتل و خون ریزی کرتا رہا اور جب فلسطینیوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا اور اسرائیل کے ظلم کا بدلہ لینا شروع کیا، اسرائیل کے ہوش اڑ گئے، اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ حماس کا حملہ دفاعی تھا یا اقدامی؟ لیکن اسرائیل نے حسب سابق اپنے ظلم و ستم کا سلسلہ شروع کیا ہے اور مسلسل بم ڈالتا ہے اور ٹینکر سے حملہ کر رہا ہے، خود وہاں کے باشندوں نے جنگ بندی کی بات کہی ہے اور کئی ملکوں نے اس کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اسرائیل کے سرغنہ نے اس کو مستر د کر دیا ہے اور اپنی درندگی کو ترک کرنے تیار نہیں ہے، ظاہر ہے کہ درندہ کب اپنی درندگی کو ترک کرے گا۔ ہم فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اور انکے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلسطینیوں کی پوری نصرت فرمائے، ہمارے قبلہ اول مسجد اقصٰی کی حفاظت فرمائے اور اسرائیل کو ذلت ورسوائی کے ساتھ شکست فاش دے اور پوری دنیا کو بتادے کہ وہ کس طرح مظلوموں کی مدد کرتا ہے۔ مولانا نے مسلمانوں سے گزارش کرتے ہوئے فرمایا کہ گناہوں اور بدکاریوں اور نافرمانیوں سے اجتناب کرتے ہوئے احکام خداوندی کو مضبوطی سے تھامیں، ثابت قدم رہیں، اللہ کو کثرت سے یاد کریں، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں، آپس میں اتحاد کو قائم رکھیں اور صبر کا دامن تھامے رکھیں۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ارض فلسطین مسلمانوں کی میراث ہے، اور اسرائیل ایک غاصب ملک ہے۔ قبلہ اول مسجد اقصٰی کی حفاظت کیلئے اہل فلسطین و غزہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے پوری امت مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کررہے ہیں۔ لہٰذا پورے عالم اسلام کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف پوری انسانیت کو ساتھ لانا چاہئے۔ نیز مسلمانوں کو بیت المقدس کے فضائل و مناقب سے واقف کروائیں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، عالمی اداروں، اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کونسل کو اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کیا جائے۔


اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ نے فلسطین و غزہ پر اسرائیلی جارحیت، وحشیانہ حملوں اور مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطینی مسلمان قبلہ اول مسجد اقصٰی کی حفاظت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں جو مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ لہٰذا پورا عالم اسلام اہل فلسطین و غزہ کے ساتھ برابر کھڑی ہے۔ عالمی ادارے فوراً مداخلت کرتے ہوئے امن کو بحال کریں۔


اس موقع پر جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ باطل مٹنے کیلئے آیا ہے اور حق غالب آنے کیلئے لہٰذا عنقریب اسرائیل کی ظلم و بربریت ختم ہونے والی ہے اور بیت المقدس آزاد ہونے والا ہے۔ اس کیلئے مسلمانوں کو آپس میں اتحاد قائم رکھنا ہوگا، امت کے اندر ہمت و شجاعت کی روح کو پھونکنی ہوگی۔


اس موقع پر دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ بیت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے اسکی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ اہل فلسطین و غزہ کے موجودہ حالات پر ہمیں رجوع الی اللہ، توبہ و استغفار اور صدقے کی طرف خاص توجہ دینی چاہیے۔ نیز اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔


کانفرنس میں جماعت اسلامی کرناٹک کے امیر ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب اور سکریٹری حضرت مولانا وحید الدین خان عمری صاحب مدظلہ شریک رہے اور مولانا عمری صاحب نے فرمایا کہ اس وقت اہل فلسطین و غزہ کے موجودہ صورتحال پر پوری امت مسلمہ بے چینی کا شکار ہے۔ ایسے میں ہمارے ذمہ داری ہیکہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اور ظالم اسرائیل کے خلاف کھڑے ہوں، اس کیلئے عالمی دباؤ بھی بنایا جائے، اور بیت المقدس کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے۔


اس موقع پر جامعہ حضرت بلالؓ بنگلور کے رئیس قائد اہلسنت حضرت مولانا ذوالفقار نوری صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اہل فلسطین و غزہ کی حمایت میں اور اسرائیل کی جارحیت کے خلاف پوری امت مسلمہ کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ دعاؤں کے ساتھ ساتھ ہمیں عالمی سطح پر اس ظلم و بربریت کو روکنے کیلئے ہمیں کوششیں کرنی چاہیے۔


اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی پر مسلمانوں کا حق ہے، جس میں کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی حق نہیں۔ اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جو اہل فلسطین پر ظلم ڈھا رہا ہے، اقوام عالم اور عالم اسلام کو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اقدام کرنی چاہیے۔


اس موقع پر مرکزی مسجد اہلحدیث چارمنار بنگلور کے امام و خطیب شیخ اعجاز احمد ندوی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ آج فلسطینیوں کے اوپر جو ظلم ہو رہا ہے پوری امت اس کو محسوس کر رہی ہے، کیونکہ تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے۔ ہم اہل فلسطین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔


اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن تاسیس اور آل انڈیا ملی کونسل کے سکریٹری حضرت مولانا سید مصطفیٰ رفاعی جیلانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ القدس کے بارے میں جو تأثرات پیش ہورہی ہیں، وہ ہمارے لئے اور ملت کے لئے القدس کے تئین مزید در مزید احساس و شعور کے اضافے کا موجب ہونگیں۔ اللہ تعالیٰ اہل فلسطین و غزہ کا حامی و ناصر ہو۔


اس موقع پر نائب امیر شریعت کرناٹک حضرت مفتی عبد العزیز قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل جو ظلم و ستم ڈھا رہی ہے اس کی ایک بنیادی وجہ ہمارے گناہ اور اعمال کی کمی ہے۔ اگر ہمارے اعمال درست رہے اور امت میں اتحاد رہے تو فلسطین اور بیت المقدس ہمارا ہوکر رہے گا۔ دنیا کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی۔


اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا محمد الیاس بھٹکلی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی، فلسطین و غزہ اور حماس کے تعلق سے ہمارے درمیان خاص طور پر نئی نسل میں جو غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں جب ظلم عروج پر ہو تو سمجھ لیں کہ صبح روشن یعنی فتح قریب ہے۔


قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی اور ناظم جلسہ نے کرناٹک کے علماء و قائدین کا مسئلہ فلسطین پر مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر روشنی ڈالی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری بطور خاص موجود رہے۔ اپنے خطاب میں تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ کانفرنس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ سرپرست مرکز حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔








#AlQuds #Palestine #Gaza #Israel #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS 


Tuesday, 31 October 2023

بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!

 بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے” تحریک تحفظ القدس “ کا آغاز، یکم نومبر کو ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کا نمائندہ پروگرام!


 بنگلور، 31؍ اکتوبر (پریس ریلیز): اس وقت عالم اسلام بڑی بے چینی کا شکار ہے، فلسطین، غزہ اور بیت المقدس میں جو حالات درپیش ہیں اس سے دیکھ اور سن کر دل دہک جاتا ہے۔ مسجد اقصٰی جو ہمارا قبلہ اول ہے اور اہل فلسطین و غزہ جو تنے تنہا قبلہ اول کی حفاظت کررہے ہیں، آج وہ خاک اور خون میں لت پت ہے، غزہ کے نہتے فلسطینیوں اور معصوم شہریوں پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں، اور نہ صرف رہائشی عمارتوں بلکہ اسپتالوں پر بھی بم برسارئی جارہی ہے، اب تک ہزاروں افراد جام شہادت نوش فرما چکے ہیں۔ غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کی پھیلی ہوئی اس بدترین جارحیت پر کوئی بھی غیرت مند مسلمان خاموش نہیں رہ سکتا۔ تاریخی حیثیت سے مسجد اقصٰی ہی وہ ایک مسئلہ ہے جس سے ہمارے شرعی ثوابت، تاریخی حقوق اور ہمارے تہذیب و تمدن کے بڑے کارنامے متعلق ہیں۔ عالم کفر کی طرف سے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں کہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا جائے، اس کی اسلامی حیثیت کو ختم کر کے اس کو محض ایک محدود قومی مسئلہ بنادیا جائے، اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے دوغلی پالیسی اور دھوکے اور فریب کے سارے ہتھکنڈے استعمال کیے یہاں تک کے نام نہاد مسلم ممالک بھی انکی جال میں پھنس گئے۔ آج یہودیوں نے مسجد اقصٰی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ہزاروں فلسطینی مسلمان جو اپنی آنکھوں میں بیت المقدس کی آزادی کا خواب سجائے ہوئے ہیں، وہ تنے تنہا اسرائیلی اور یہودی دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور جام شہادت پی کر بیت المقدس کی حفاظت کرتے ہوئے امت مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کررہے ہیں۔ایسے حالات میں جب اہل فلسطین پوری امت مسلمہ کی جانب سے بیت المقدس کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں تو امت مسلمہ کی ذمہ داری ہیکہ وہ ان کے ساتھ برابر کھڑی رہے اور مسلمانوں کو بیت المقدس کی فضیلت سے واقف کرواتے ہوئے ان نازک ترین حالات میں انکی ذمہ داری کا احساس دلایا جائے۔ لہٰذا اسی مقصد کے حصول کیلئے اور اہل فلسطین و غزہ سے اظہار یکجہتی، اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، امت مسلمہ کی بقاء، القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند یکم نومبر 2023ء بروز بدھ سے ”دس روزہ تحریک تحفظ القدس“ کا آغاز کرنے جارہی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اس تحریک کے تحت ملک کے مختلف صوبوں کا نمائندہ اجلاس بعنوان عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد کیا جائے گا۔ جس میں متعلقہ ریاستوں کے اکابر علماء کرام اور ملی قائدین شرکت فرمائیں گے۔ اسی تحریک و کانفرنس کی اہم ایک کڑی اور افتتاحی اجلاس کے طور پر بتاریخ یکم نومبر بروز چہارشنبہ کو ٹھیک رات 8:30 بجے سے امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا احتجاجی و نمائندہ پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس میں مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب (مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہریصاحب (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا تنویر ہاشمی صاحب (صدر جماعت اہل سنت کرناٹک)، مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، شیخ اعجاز احمد ندوی صاحب (امام و خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث، بنگلور)، مولانا سید مصطفیٰ رفاعی جیلانی صاحب (رکن تاسیسی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل)، مفتی عبد العزیز قاسمی صاحب (نائب امیر شریعت کرناٹک)، مولانا ذوالفقار نوری صاحب (امام و خطیب جامعہ حضرت بلال، بنگلور) اور مولانا محمد الیاس بھٹکلی صاحب (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) بطور خاص شریک رہیں گے اور اپنے گرانقدر خیالات کا اظہار فرمائیں گے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست لائیو نشر کیا جائے گا۔ نیز اسکے اگلے دن سے روزانہ رات 9:15 بجے دس روزہ آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد ہوگی، جس میں ملک کے مختلف علماء کرام کے خطابات ہونگے۔اسکے علاوہ اس تحریک کے درمیان مختلف دعائیہ مجلسیں بھی منعقد ہونگی، ساتھ میں القدس کے عنوان پر”محفل مشاعرہ بر تحفظ القدس“بھی منعقد کی جائے گی، نیزائمہ و خطباء حضرات کیلئے خطبہ جمعہ بھی مرتب کیا جائے گا، اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کیلئے ایک فہرست بھی جاری کی جائے گی جسے پورے ملک میں عام کیا جائے گا۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، فلسطین و غزہ سے اظہار یکجہتی، امت مسلمہ کی بقاء، القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے اس دس روزہ تحریک تحفظ القدس اور عظیم الشان آن لائن”تحفظ القدس کانفرنس“میں شریک ہوکر اسے کامیاب بنائیں اور اکابر علماء و قائدین ملت کے خطاب سے مستفیدہوں۔ قابل ذکر ہیکہ پریس کانفر نس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی، مولانا محمدنظام الدین مظاہری وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔





#PressRelease #Alquds #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS

Friday, 27 October 2023

جامعہ تعلیم القرآن بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مفتی افتخار احمد قاسمی نے کیا پرتپاک استقبال!

 علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں، دین کی حفاظت علماء کی بنیادی ذمہ داری ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

جامعہ تعلیم القرآن بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مفتی افتخار احمد قاسمی نے کیا پرتپاک استقبال!


بنگلور، 26؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کرناٹک بالخصوص بنگلور کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جامعہ تعلیم القرآن بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) کی رہبری میں اور حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور) کے ہمراہ جامعہ تعلیم القرآن، راگے ہلی، بنگلور کا دورہ کیا۔ جہاں منعقد ایک نشست میں طلباء و اساتذہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ مسلمان کو اس بات کا علم ہے کہ ایمان قبول کرلینے کے بعد سب سے اہم چیز ”علم دین“ ہے۔ کیونکہ جو چیزیں ایمان میں مطلوب ومقصود ہیں، کہ جن پر عمل کرنے سے ایمان میں کمال آتا ہے، اور جن پر دین کی اشاعت و حفاظت کا مدار ہے، وہ چزیں دین کے علم کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتیں۔ اور امت کی رہبری و رہنمائی اور فتنوں کے تعاقب اور اسلام کے دفاع وہی لوگ کرسکتے جو علم دین میں گہرائی رکھتے ہوں۔ اور دین میں گہرائی رکھنے والوں کو عرفاً عالم دین کہتے ہیں۔ مولانا نے عالم اور جاہل میں فرق بتاتے ہوئے حضرت حسن بصریؒ کا ایک ارشاد نقل کیا کہ جب فتنہ آرہا ہوتا ہے تو عالم اسے پہچان لیتا ہے اور جب فتنہ لوٹنے لگتا ہے تب جاہل جانتا ہیکہ یہ فتنہ تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں عالم دین کے بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور بے شک انبیاء کی وراثت درہم و دینار نہیں ہوتے بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے اسے حاصل کیا اس نے انبیاء کی وراثت سے بہت سارا حصہ حاصل کر لیا۔ مولانا رحمانی نے علماء کا مقام بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حدیث کی کتابوں میں لکھا ہیکہ قیامت کے دن علماء کے قلم کی سیاہی اور شہیدوں کا خون ایک ساتھ تولا جائے گا کیونکہ شہید وہ ہوتا ہے جو اسلامی سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان اللہ کے سپرد کرتا ہے اور عالم وہ ہوتا ہے جو اپنے قلم کے ذریعے دین کی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے، وہ کسی بھی دشمن دین کو دین کے دائرے میں فتنے کے ساتھ داخل نہیں ہونے دیتا اس لیے دونوں کو برابر رکھا گیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ علماء اور طلباء کے لئے علم کی راہ میں اخلاص کو ضروری قرار دیا گیا ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ وہ علم کی راہ میں جو بھی کوشش اور محنت کریں وہ صرف اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کریں، حصول علم اور اشاعت علم کا مقصد حصولِ دنیا نہ ہو۔ اگر کوئی حصول دنیا کی غرض سے علم کی راہ میں لگا ہوا ہے، تو اس کے لئے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت وعیدیں ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ سب سے پہلے ہمیں یہ ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ہم علوم نبوت حاصل کررہے ہیں، یہ کوئی مادی علم نہیں بلکہ روحانی علم ہے اور روحانیت کے حصول کے لیے ہمارا ظاہری وباطنی طور پر ہر قسم کی گندگیوں اور غلاظتوں سے پاک صاف ہونا ضروری ہے کیونکہ میلے کچیلے، گندے اور گدلے برتن اس لائق نہیں ہوتے کہ ان میں کوئی صاف ستھری چیز ڈالی جائے۔ آپ کے لباس کا جس طرح ظاہری گندگی ونجاست سے پاک ہونا ضروری ہے، اسی طرح آپ کی آنکھوں، آپ کے کانوں، آپ کی زبان کا بھی گناہوں کی گندگی وغلاظت سے پاک صاف ہونا ضروری ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ فتنوں کے اس نازک دور میں جبکہ ہر طرف اسلام اور مسلمانان عالم پر یلغار کی جارہی ہے، اسلام دشمن عناصر جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرکے اسلامی تعلیمات کے خلاف زبردست پروپیگنڈہ کررہے ہیں، قسم قسم کے داخلی وخارجی فتنوں کا ایک سیل رواں ہے جو رکتا ہوا نظر نہیں آتا، ایسے پُرنزاکت دور میں ملت اسلامیہ کرب واضطراب کے ساتھ مخلص افرادِ کارکی متلاشی ہے اور اس کو ایسے بافیض متدین علماء کی اشد ضرورت ہے جو عالمانہ بصیرت رکھتے ہوں، جن کے علم میں گہرائی ہو، جو دشمنوں کی آنکھ میں آ نکھ ڈال کر انہیں چیلنج کرسکتے ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ عالم دین جب گہرا علم رکھنے والا ہوگا تب وہ یہ خدمت انجام دے سکے گا۔ انہوں نے طلباء کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا آپ پڑھ رہے ہیں، ابھی سے یہ ذہن بنا لیں کہ آپ کو بس پڑھنا، پڑھنا اور پڑھنا ہے، محنت کا مزاج بنا لیں، بس علم کے حصول کو اپنا مقصد بنالیں، اپنے آپ کو علم کے لیے وقف کردیں، جب تک آپ اپنے آپ کو مکمل طور پر علم کے سپرد نہیں کریں گے اس وقت تک علم میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ کیونکہ علم یہ چاہتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو مکمل طور پر اس کے حاصل کرنے میں کھپادیں اور تمام فضولیات سے مکمل طور پر پرہیز کریں، اور اساتذہ اور کتابوں کا ادب و احترام کریں، ان شاء اللہ علم نافع حاصل ہوگا اور علم میں برکت بھی ہوگی۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ملک کی ممتاز شخصیت حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ کے اس ادارے میں حاضر ہو کر اس لیے دل خوش ہو رہا ہے کہ یہ ادارہ دین کی تعلیم کا مرکز بھی ہے اور سلیقہ مندی، ترتیب، حسن انتظام اور طلبہ کی ہمہ جہت رہنمائی کا بھی مرکز ہے۔انہوں نے طلباء کو مخاطب ہوکر فرمایا کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو اس ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دینی تعلیم کے مرکز کو رشد و ہدایت، تعلیم و تربیت، علم و عمل اور ملت اسلامیہ کی صحیح بر محل رہنمائی کا مرکز بنا دے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مولانا مفتی افتخار صاحب قاسمی اور ان کے مخلص ساتھیوں اور تمام معاونین کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ جامعہ تعلیم القرآن بنگلور میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی آمد پر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور انکے رفقاء نے مولانا کا پرتپاک استقبال کیا اور طلباء و اساتذہ کرام کے سامنے انکی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلورکے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ، نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی کے علاوہ جامعہ تعلیم القرآن کے اساتذہ و دیگر حاضرین سمیت مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، اراکین حافظ محمد حیات خان، قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، محمد فیض، محمد عزیر رحمانی، وغیرہ خصوصی طورپر شریک تھے۔






#Press_Release #News #UmrainRahmani  #IftikharAhmedQasmi #Maqsoodimran #UmrainRahmaniBangaloreVisit #MarkazHighlights #MTIHHighlights #MTIH #TIMS