Tuesday, 5 March 2024

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ سے مفتی یوسف تاؤلی کا خطاب!

 ایمان کی حفاظت اور صالح معاشرے کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے! 


مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ سے مفتی یوسف تاؤلی کا خطاب!








بنگلور، 04؍ مارچ (پریس ریلیز): معاشرے میں بڑھتے ارتدادی فتنوں اور برائیوں کی روک تھام کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مسجد رضوان، جے پی نگر، بنگلور میں منعقد ایک عظیم الشان”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ سے صدارتی و کلیدی خطاب کرتے ہوئے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اسلام کے نقطۂ نگاہ سے ایمان سب بڑی دولت و نعمت ہے اور ایمان ہی ہمارے تمام اعمال کی اساس ہے، جس کے بغیر ہر عمل بے بنیاد ہے۔ اس لیے ہمیں سب زیادہ اپنے ایمان کی حفاظت کی فکر کرنی چاہئے۔ مولانا نے فرمایا کہ ایمان اسے کہتے ہیں کہ سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین ہیں، مسلمان ہونے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ضروریات دین کے منکر نہ ہوں اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے، ان سب پر اجمالاً ایمان لائے ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ واضح رہے کہ دین و شریعت کے کسی حکم کو ہلکا سمجھنا، اس کا مذاق اڑانا کفر ہے، جانتے بوجھتے ایسا کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اور اس پر تجدید ایمان اور تجدید نکاح (شادی شدہ ہونے کی صورت میں) لازم ہوجاتی ہے۔مولانا نے تحفظ ایمان پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ایمان مفصل میں اسلام کے ان بنیادی عقائد کا ذکر ہے جن کی صراحت قرآن مجید یا احادیث مبارکہ میں ہے، اور ایمان مجمل میں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات پر ایمان اور اس کے تمام احکام کو بدل و جان تسلیم کرنے کا اقرار ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کیلئے ہر وقت فکر کرنی چاہئے، نفس و شیطان کے دھوکوں اور وسوسوں سے خود کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآن و سنت کی رو سے اللہ کے احکام اور شریعت مطہرہ کی خلاف ورزی اور اس کی نافرمانی گناہ کا سبب، رحمت خداوندی سے دوری اور بلاشبہ پروردگار عالم کی ناراضی کا بنیادی سبب ہے۔ چنانچہ ہر وہ کام جو شریعت کے بتائے ہوئے احکام کے خلاف ہو، وہ گناہ کہلاتا ہے، اس سے ہمیں بچنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر مسلمان مرد وعورت کی ذمہ داری ہے کہ ایمان وعقیدہ کی درستگی کے ساتھ ساتھ خود بھی نیک اعمال کا خوگر ہو، برائیوں سے پرہیز کرے اور دوسروں کو بھی صالح بنانے کی کوشش کرے، اچھائیوں کو پھیلانے اور برائیوں کو مٹانے کی فکر اور جد و جہد کرتے ہوئے صالح معاشرے کی تشکیل دیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ایمان کی حفاظت اور صالح معاشرے کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور اسی کی تکمیل سے ہم دونوں جہاں میں کامیاب حاصل کرسکتے ہیں۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان ”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مدرسہ دارالتوحید اعلیٰ ہلی بنگلور کے ناظم مفتی عبد الرحمٰن قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جس کے بعد مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کا مختصر تعارف اور استقبالیہ پیش کیا۔ جبکہ مسجد ہذا کے ذمہ داران، مرکز کے ارکان، عمائدین شہر سمیت لوگوں کا جمع غفیر شریک اجلاس تھا۔ اس موقع پر محدث دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ کانفرنس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کے والد گرامی حضرت مولانا محمد ریاض الدین مظاہری نے صدر اجلاس حضرت مفتی یوسف تاؤلی، مہمان خصوصی حافظ محمد فیاض اور صدر مسجد ہذا جناب عبد الرحیم صاحبان کی شال پوشی فرمائی، جس کے بعد مرکز کے ڈائریکٹر نے حضرت والا کا، جملہ ذمہ داران مسجد و حاضرین مجلس کا شکریہ ادا کیا۔ اور حضرت مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #TahaffuzeImaan #IslaheMuashira #YusuTawoli #MTIH #TIMS


Friday, 1 March 2024

شہر بنگلورو کے اہل مساجد اور سفراء کرام سے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی چند گزارشات!

 شہر بنگلورو کے اہل مساجد اور سفراء کرام سے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی چند گزارشات!




رمضان کا مبارک مہینہ عنقریب شروع ہو رہا ہے۔ اس مبارک مہینے میں ملک بھر کے سفراء اپنے اپنے مدارس کا چندہ اکٹھا کرنے بنگلور کا رخ کرتے ہیں۔ سال گزشتہ میں ہوئے چند تلخ تجربات کی بنیاد پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے اہل مساجد اور سفرائے کرام کو چند ضروری ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے ملک بھر سے آنے والے سفرائے کرام کا شہریان بنگلور کی طرف سے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آپ ان دینی مدارس کے نمائندے ہیں، جن کو مسلم سماج میں اسلام کے قلعے قرار دیا جاتا ہے۔ ان مدارس کو بڑی عظمت اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اہل مدارس کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ مدارس کے بجٹ کا بہت بڑا حصہ رمضان المبارک کے چندہ سے پورا ہوتا ہے۔ لہٰذا مقامی احباب اور ذمہ دارانِ مساجد اور عمائدین کے لئے یہ ضروری ہے کہ سفرائے کرام کا استقبال کریں اور ان کا ہر ممکن تعاون بھی کریں۔ اس ضمن میں:


(1) ذمہ دارانِ مساجد سے گزارش ہے کہ وہ اپنی اپنی مسجد میں اعلان دینے کی تاریخ پہلے ہی سے طے کر کے اس کی تشہیر کر دیں۔ آپ کی مسجد میں کتنے اعلانات کی اجازت دی جا سکتی ہے، اس حساب سے آپ مدارس کا معیار طے کریں۔ اس معیار پر اترنے والے مدارس کے دستاویزات کا مطالعہ کر کے اعلان کی اجازت مرحمت فرمادیں۔


(2) سفرائے کرام سے گزارش ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں وہاں کے سیاسی و معاشی حالات کا جائزہ ضرور لیں۔ نیز ان کے ساتھ اپنے اداروں کی نسبت ہے۔ متعلقہ ادارہ کے نمائندہ کی غلط حرکت کا اثر براہ راست ادارہ اور ادارے کے ذمہ داروں پر پڑتا ہے۔ لہٰذا کسی بھی قسم کی غیر شرعی حرکت سے مکمل پر ہیز کریں اور ادارہ کے وقار کو مجروح ہونے نہ دیں۔


(3) سفرائے کرام کا یہ مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ جب مساجد میں اعلان کی اجازت دینے کیلئے بلائیں تو اس موقع پر زور زبردستی اور طاقت کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ سنجیدگی اور وقار کو ملحوظ رکھیں۔ گروپ بندی کے ذریعہ دوسروں پر حاوی ہونے اور غالب آنے کی کوشش ہر گز نہ کریں۔ اسی طرح کسی مسجد میں اعلان نہ ملنے کی صورت میں ذمہ داروں سے نہ الجھیں اور نہ ہی انہیں برا بھلا کہیں، بلکہ اپنا مقدر سمجھ کر دوسری جگہ کوشش میں لگ جائیں۔


(4) یہ شکایت مستقل سننے میں آرہی ہے کہ چند سفراء، روزہ ترک کر دیتے ہیں، نمازوں اور جماعت کے اہتمام میں غفلت برتتے ہیں، تراویح کا تو اہتمام ہی نہیں کرتے۔ اسی طرح جہاں مجموعی قیام اور طعام کا نظم ہوتا ہے ان منتظمین کے احسان مند اور انکے شکر گزار ہیں۔ وہاں کے اصولوں اور شرائط و ضوابط کی پابندی کریں۔ پاکی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور واپسی کے موقع پر ذمہ داروں کے شکریہ کا اہتمام کریں۔


(5) اس کے علاوہ راتوں میں محلوں، گلیوں میں گھومنے پھرنے سے پر ہیز کریں۔ گزشتہ سالوں میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں کہ سفرائے کرام کو گھیر کر رسید بکس سمیت ان سے ساری رقم چھین لی گئی ہیں۔ خدانخواستہ اگر پولیس روک کر تحقیق کرے تو اپنی شناخت کے مکمل دستاویزات اپنے پاس ہونا لازمی ہے۔


(6) سفراء کرام اگر شہر میں دو پہیوں والی گاڑی استعمال کر رہے ہیں تو ٹرافک قوانین کا پورا لحاظ رکھتے ہوئے سواری کا استعمال کریں۔


(7) بعض جگہ سے یہ شکایت بھی ملی ہیکہ رسید لکھنے کے موقع پر نیچے کاربن نہیں ہوتا، لہٰذا رسید لکھنے سے قبل رسید کے نیچے کاربن دیکھ لیا کریں۔خدانخواستہ غلطی یا بھول سے بھی ایسا ہوجائے تو سامنے والے کی غلط فہمی دور کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔


(8) اسی طرح بعض جگہ چادر میں رقم شمار کرنے سے پہلے کچھ رقم اخراجات کے نام پر اٹھا لی جاتی ہے جو بلکل غلط ہے، لہٰذا کل رقم جوڑ کر ہی رسید کاٹی جائے۔


(9) اسی طرح بعض سفراء حضرات دوسروں کے تصدیق ناموں میں کتربیونت کرکے کانٹ چھانٹ کر اسکا غلط استعمال کرتے ہیں اور وہ بھی پکڑے جاتے ہیں، ایسے موقع پر ذمہ داران مساجد کو مطمئن کرنا بہت مشکل ہوتا ہے- نیز تصدیق ناموں کے غلط استعمال پر قانون چارہ جوئی بھی ہوسکتی ہے۔ لہٰذا سفراء کرام ان تمام باتوں کا خاص خیال رکھیں۔


(10) آن لائن اسکینر (Scanner) سے رقم دینے والے احباب سب سے پہلے یہ معلوم کرلیں کہ اسکینر ادارے کے نام پر ہے یا کسی شخص کے نام پر ہے۔ نیز رقم ادا کرنے کے بعد اسکرین شاٹ دیکھا کر اسکی رسید ضرور حاصل کریں۔


(11) گزشتہ چند سالوں میں کافی لوگ جعلی چندہ کرتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑے گئے، مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم بھی مسلمانوں جیسا حلیہ بناکر چندہ کرتے ہوئے پکڑے گئے، لہٰذا چندہ دہندگان کی یہ ذمہ داری ہیکہ وہ زکوۃ اور عطیات دینے سے قبل مکمل تحقیق کریں۔ اس کیلئے بہترین ذریعہ امام مسجد اور شہر کے علماء و دینی ادارے اور تنظیمیں ہوسکتے ہیں۔


(12) اہل مساجد کو چاہیے کہ وہ سفراء کرام کا مکمل احترام کریں، مدارس دین اسلام کے قلعے ہیں، اسکی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ کسی فرد کی غلطی سے پوری جماعت کو شک و شبہات کی نگاہ سے دیکھنا مناسب نہیں ہے۔ مستحق مدراس کا مسلمان بڑھ چڑھ کر تعاون کریں۔


( نوٹ: اہل مساجد سے گزارش ہیکہ اسکا پرنٹ نکال کر مساجد کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کریں۔)

( Note: Ahle Masajid Se Guzarish Hai Ke Iska Printout Nikal Ka Masajid Ke Notice Board Per Lagayain)


المشتھر : مرکز تحفظ اسلام ہند


#Ramzan #Safeer #Madrasa #ArabicCollege #IftikharAhmedQasmi #Masjid #Donation #MTIH #TIMS

Thursday, 29 February 2024

مرکز تحفظ اسلام ہند نے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی خدمات پر پیش کی تہنیت!

 خادم القرآن حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی خدمات ناقابل فراموش!

مرکز تحفظ اسلام ہند نے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی خدمات پر پیش کی تہنیت!



بنگلور، 28؍ فروری (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کے سالانہ مشاورتی اجلاس کے دوران اراکین مرکز نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم کی بے لوث خدمات پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے انکی شال پوشی کی اور انکی خدمت میں مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی مرتب کردہ ایک سپاس نامہ بھی پیش کیا۔ جس میں حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ حضرت کی شخصیت ملک ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، وہ ہند و بیرون ہند کی ایک ممتاز شخصیت، علم عمل کے مجمع البحرین، فضل و کمال کے حامل، علم و فن کے ماہر، ملک و ملت کے مقبول خادم اور ملت اسلامیہ ہندیہ عظیم رہنما و قائد ہیں۔ انکی ذات گرامی فکرو نظر، علم وعمل اور فضل و کمال کا ایک حسین سنگم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب سادہ مزاجی، تصنع وتکلف سے بیزاری، اصول پسندی اور اخلاق و عادات میں اسلاف کے سچے جانشین ہیں۔ انہوں نے جہاں وعظ و نصیحت، خط و خطابت اور درس و تدریس کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیا ہے وہیں دینی، ملی، سماجی اور صحافتی میدان میں بھی انکی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ انکی ہمہ جہت خدمات حیات انسانی کے مختلف گوشوں سے متعلق ہے۔محمد فرقان نے فرمایا کہ حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مختلف اداروں بالخصوص جمعیۃ علماء ہند، کرناٹک اور جامعہ تعلیم القرآن بنگلور کے پلیٹ فارم سے جو خدمات انجام دے رہے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں، نیز مرکز تحفظ اسلام ہند جو بڑی نمایاں کام انجام دے رہی ہے، یہ انہیں کی دعاؤں اور رہبری و رہنمائی کا نتیجہ ہے، انہوں نے فرمایا کہ مولانا قاسمی ایک طویل مدت سے مرکز تحفظ اسلام ہند کی سرپرستی فرما رہے ہیں، مرکز کے ہر مسئلہ کے حل کیلئے ہمیشہ متفکر اور اپنے مشوروں میں ہمیشہ مخلص رہے ہیں۔ ادارے کی تمام سرگرمیاں اور خدمات انہیں کی مرہون و منت ہے۔ اور بفضل باری تعالیٰ انکی ان اہم اور نمایاں خدمات سے نہ صرف ملت اسلامیہ ہندیہ بلکہ پورا عالم اسلام مستفیض ہورہا ہے۔ انکی ہمہ جہت ذات گرامی اور گوناگوں صفات و کمالات کی حامل ہستی ہم اخلاف کے لیے قابل تقلید نمونہ ہیں۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ خادم القرآن حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی ان نمایاں خدمات پر مرکز تحفظ اسلام ہند انکو مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعا گو ہیکہ اللہ تعالیٰ انکے سایۂ عافیت اور شفقت کو ملت اسلامیہ اور عالم انسانی پر دراز فرمائے اور انکے علوم و معرفت اور فیوض و برکات کو ملک و عالم عام تام فرمائے، آمین۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے اراکین بالخصوص ڈائریکٹر محمد فرقان، آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، خازن قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، اراکین مولانا محمد نظام الدین مظاہری، حافظ محمد عمران، عمیر الدین، حافظ سمیع اللہ، حافظ نور اللہ، حافظ محمد شعیب اللہ خان، عمران خان، محمد شبلی، سید توصیف، محمد حفظ اللہ، عاصم پاشاہ، محمد لیاقت، محمد فیض، مولانا اسرار احمد قاسمی، مفتی مختار حسن قاسمی، مولانا نوشاد احمد قاسمی، محمد فرحان وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔




#Press_Release #MarkazTahniyat #MarkazSipasNama #Tahniyat #SipasNama #IftikharAhmedQasmi #MTIH #TIMS

Thursday, 22 February 2024

مرکز تحفظ اسلام ہند کا دو روزہ سالانہ مشاورتی اجلاس اختتام پذیر!

 مرکز تحفظ اسلام ہند کا دو روزہ سالانہ مشاورتی اجلاس اختتام پذیر!

سرپرستان مرکز کی صدارت،ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر کئی اہم تجاویز منظور!



بنگلور، 20؍ فروری (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کا دو روزہ ”سالانہ مشاورتی اجلاس“ 17، 18؍ فروری 2024ء بروز سنیچر، اتوار جامعہ تعلیم القرآن بنگلور میں حضرات سرپرستان مرکز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں ملک بھر سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے تقریباً اراکین نے شرکت فرمائی۔ اس سالانہ مشاورتی اجلاس میں گزشتہ سال کے کاموں کا جائزہ لیا گیا، مالیات سمیت مختلف شعبہ جات کی رپورٹ پیش کی گئی، آئندہ سال کا لائحہ عمل تیار کیا گیا، نئے عہدیداران اور ارکان کا انتخاب عمل میں آیا اور ملک کے موجودہ حالات میں مرکز کی ذمہ داریوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ سرپرست مرکز حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے آئندہ ٹرم کیلئے محمد فرقان کو ڈائریکٹر، حافظ محمد حیات خان کو آرگنائزر اور قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کو خازن منتخب فرمایا، جس کی تمام ارکان نے تائید فرمائی۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرپرست مرکز حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند گزشتہ کئی سالوں سے دینی، مذہبی خدمات اور ملک میں بسنے والے مسلمانوں کی دینی و مذہبی رہبری کا فریضہ انجام دیتے آیا ہے۔ مختلف مواقع پر اور مختلف حساس موضوعات پر ملک کے اکابرین کا پیغام امت تک پہنچانا اسکی خدمات میں شامل ہے۔ مرکز اپنے اکابر علماء کی سرپرستی میں تدریجاً اپنے کاموں کو بڑھا رہا ہے اور اسکے دائرہ کار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ مرکز کا پیغام درحقیقت اکابر کا پیغام ہے، لہٰذا اس ادارے کا ہر ایک مسلمان ساتھ دے، اسے اپنا ادارہ سمجھیں اور اس میں شامل ہوکر اپنے فارغ اوقات میں دین کی خدمات انجام دیں۔



مرکز تحفظ اسلام ہند کے سالانہ مشاورتی اجلاس کی پہلی نشست سرپرست مرکز حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کی زیر صدارت بعد نماز مغرب منعقد ہوئی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے فرمایا کہ دینی کام کو صرف اور صرف رضائے الٰہی کیلئے کرنا چاہیے، اجتماعی کاموں میں آپسی اتحاد کا ہونا بہت ضروری ہے، موجودہ حالات میں ہمیں تحفظ دین و ایمان کیلئے اور ایمان سوز فتنوں کے رد و تعاقب کیلئے میدان میں آنے کی اشد ضرورت ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے اب تک کی خدمات قابل مبارکباد ہے، امید ہیکہ آئندہ بھی اس کی کوششوں فرماتے رہیں گے۔


اجلاس کی دوسری نشست سرپرست مرکز حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب مدظلہ کی زیر صدارت بعد نماز عشاء منعقد ہوئی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند ایک طرف تبلیغ دین کا فریضہ انجام دے رہی ہے اور دوسری طرف دین پر اٹھنے والے فتنے اور طاقتوں کا مقابلہ کررہی ہے۔ اجتماعی کاموں سے امت کو بہت فائدہ پہنچتا ہے، اسلامی عقائد کی حفاظت اور اسکے خلاف اٹھنے والے فتنوں کا تعاقب بہت اونچا کام ہے، اسکو جاری رکھا جانا چاہیے۔ 


سالانہ مشاورتی اجلاس کی تیسری و آخری نشست سرپرست مرکز حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ کی زیر صدارت بعد نماز فجر منعقد ہوئی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے فرمایا کہ سخت حالات اور آزمائشوں میں مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہنا اور صرف رضائے الٰہی کیلئے کام کرتے رہنا کامیابی کی علامت ہے۔ کاموں کو مزید مستحکم کرنا ہے تو آپسی اتحاد کو برقرار رکھنا ہے۔ محاسبہ کی یہ نشست بہت مفید اور ضروری ہے، تمام ساتھیوں کو بلند حوصلہ اور مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے، اکابرین کے اعتماد کی حفاظت کرنی چاہیے،  مرکز تحفظ اسلام ہند نے اب تک جو خدمات وہ قابل مبارکباد ہے۔ 


قابل ذکر ہیکہ سالانہ مشاورتی اجلاس کی کارروائی مجلس العمل کی نگرانی میں مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے چلائی، حافظ محمد حیات خان آرگنائزر، قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی خازن، حافظ محمد شعیب اللہ خان رکن کی تلاوت اور قاری محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے نشستوں کا آغاز ہوا۔ اس سالانہ مشاورتی اجلاس میں شعبۂ ختم نبوت، شعبۂ ہیٹ گرام، شعبۂ رابطہ صحافت اسلامی کا قیام عمل میں آیا، جس کے کنوینر مفتی ذیشان حسن قاسمی، عمیر الدین اور محمد فرقان منتخب ہوئے۔ نیز شعبۂ تحفظ اسلام میڈیا سروس اور شعبۂ نشر و اشاعت کو مضبوط کرنے کی ترتیب بنائی گئی۔ نیز گزشتہ سال کے منظور شدہ تجاویز کے بقیہ کاموں کو آئندہ ٹرم میں مکمل کرنے کا عزم کیا گیا، علاوہ ازیں مختلف عنوانات پر کانفرنس اور اصلاحی مجالس کا انعقاد، ایمان سوز فتنوں خاص کر فتنۂ گوہر شاہیت کے رد و تعاقب کیلئے مہم، نئے ورکشاپ کا انعقاد، اسکول و کالج کے طلبہ و طالبات اور خواتین کیلئے تربیتی نشستیں منعقد کرنے کی تجویز منظور ہوئی۔ اس موقع پر ارکان تاسیسی کیلئے قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، مولانا محمد نظام الدین مظاہری، عمیر الدین کا انتخاب عمل میں آیا، قابل ذکر ہیکہ ڈائریکٹر اور آرگنائزر پہلے سے ہی تاسیسی رکن ہیں۔ علاوہ ازیں مولانا اسرار احمد قاسمی بنگلور، مفتی مختار حسن قاسمی رام نگرم، مفتی اسعد قاسمی بستوی، مولانا مصعب عادل آلہ آبادی، مولانا عبد الاحد بستوی، مفتی عمر قاسمی بنگلور، مولانا حارث ندوی بھٹکل، محمد فرحان بنگلور، محمد کیف بنگلورکو بطور رکن مرکز اور مولانا نوشاد احمد قاسمی بنگلور کو شعبہ ختم نبوت کے رکن کی حیثیت سے منتخب کیا گیا۔ اس موقع پر تین کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آیا؛ ”بیت المقدس اور ہماری ذمہ داریاں“، ”فتنۂ گوہر شاہی دور حاضر کا بدترین فتنہ“، ”یونس گوہر شاہی دور حاضر کا بدترین کافر“ قابل ذکر ہیں۔ نیز سرپرست مرکزحضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی خدمت میں ادارے کی جانب سے سپاس نامہ پیش کیا گیا۔سالانہ مشاورتی اجلاس میں سرپرست مرکز، ڈائریکٹر، آرگنائزر، خازن، ارکان تاسیسی، ارکان شوریٰ، نو منتخب اراکین کے علاوہ دیگر ذمہ داران حافظ محمد آصف،حافظ محمد عمران، حافظ سمیع اللہ، مولانا محمد طاہر قاسمی، مولانا ابو الحسن فاروقی، حافظ نور اللہ، حافظ محمد شعیب اللہ خان، عمران خان، محمد شبلی، سید توصیف، محمد حفظ اللہ، عاصم پاشاہ، محمد لیاقت، محمد فیض،قاری یعقوب شمشیر، مولانا شیخ محمود الرحمن، ابراہیم اقبال، عباس حسین، دولت پاشاہ وغیرہ خصوصی طور پر موجود تھے۔ رکن مرکز مولانا اسرار احمد قاسمی کی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔















#Press_Release #News #MarkazHighlights #MarkazOfficial #AnnualMeeting #MTIH #TIMS

Friday, 22 December 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کی چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست سے اکابر علماء ہند کا ولولہ انگیز خطاب!

 مسجد اقصیٰ سے ہمارا ایمانی تعلق ہے، ہم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی ناقابل قبول ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست سے اکابر علماء ہند کا ولولہ انگیز خطاب!

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!

مولانا عبد العلیم فاروقی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا صغیر احمد خان رشادی، مولانا محمد سفیان قاسمی، مولاناسید بلال حسنی ندوی، مولانا محمد حکیم الدین قاسمی، مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی، مولانا محمد یوسف علی، مولانا محمد صالح الحسنی مظاہری، مفتی افتخار احمد قاسمی،

مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مولانا محمد مقصود عمران رشادی، مولانا عبد الرحیم رشیدی و دیگر کے اہم خطابات!



بنگلور، 21؍ ڈسمبر(پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کے زیر اہتمام منعقد چالیس روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت اقدس مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔


اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مہتمم دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور سرزمین قدس سے مسلمانوں کا ایمانی، روحانی اور جذباتی جو تعلق اور ربط ہے وہ تاریخی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی محتاج تعارف نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے اور یہ وہ سرزمین ہے کہ جہاں امام الانبیاء حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء علیہم السلام کی عملی امامت فرمائی ہے، یہ ایک ایسا امتیاز ہے کہ جو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ سے ہمارا جو تعلق ہے وہ ایسا قدیم، ایسا تاریخی ایسا ایمانی اور ایسا روحانی ہے کہ اس کو دنیا کی کوئی طاقت منقطع نہیں کر سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج غاصب اسرائیل ظالم مغربی طاقتوں کی پشت پناہی میں جو فلسطین کے مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور جس سے پوری دنیا کے لوگ پریشان ہیں لیکن افسوس کہ بگ غیرت حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اور دنیا بھر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے، حکمرانوں کو بیدار کرنے کے لیے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے تحریک تحفظ القدس کے تحت جو اقدام کیا ہے وہ بروقت اور قابل قدر اقدام ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمیں اس کے ساتھ ساتھ اہل فلسطین کی مدد و نصرت، انکی آزادی اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے دعاؤں اور قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا بھی کرنا چاہیے۔


اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی مدظلہ نے فرمایا کہ قضیہ فلسطین 80؍ سال پرانا ہے، فلسطین پر یہودیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور دنیا بھر کے یہودی اکٹھا ہو کر فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے دخل کر وہاں صیہونی ریاست قائم کر رہے ہیں۔ بلاشبہ فلسطین کا حالیہ قضیہ اس وقت امت مسلمہ کے لیے اہم ترین قضیہ ہے۔ یہودیوں کی فطرت کے اندر ایسا ٹیڑھا پن ہے کہ یہودی جہاں کہیں رہیں گے وہاں شر اور فساد پھیلائیں گے اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کریں گے۔ یہی وجہ ہیکہ آج فلسطینی مسلمانوں پر یہ لوگ ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں۔ لیکن پوری دنیا کے مسلمان اس وقت فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔


اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ نے فرمایا کہ یہ بہت الم انگیز موقع ہیکہ مسلمانوں کا قبلہ اول یہودی کے قبضے میں ہے اوراہل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے، جس کو روکنا ہمارا شرعی اور انسانی فریضہ ہے۔ ہم اس ظلم کے خلاف بھر پور احتجاج کرتے ہیں، فلسطین اور حماس دہشت گرد نہیں بلکہ اپنی وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم حکومت ہند، اور مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے، انکی مدد و معاونت کریں۔ امت مسلمہ سے اپیل ہیکہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔


اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمدخان صاحب رشادی مدظلہ نے فرمایا کہ حق و باطل کا مقابلہ ہمیشہ سے رہا ہے، لڑائی دفاعی بھی ہوتی ہے اور اقدامی بھی۔ سالہا سال سے اسرائیل اہل فلسطین پر ظلم ڈھا رہا تھا، آج جو فلسطینیوں کی لڑائی اسرائیل سے ہورہی ہے وہ خالص دفاعی ہے، اقدامی نہیں۔ ہم اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔


اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا محمد سفیان صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ عصر حاضر میں اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی ہر ایک فرد امت کے دینی فرض کے علاوہ وقت کا اہم تقاضہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بلا تفریق مذہب وملت انسانیت کے لیے دل دردمند رکھنے والے افراد انجائے عالم میں سراپا احتجاج ہیں، بحیثیت ایک مومن ہماری ذمہ داری ہیکہ اہل فلسطین کا ہر ممکنہ طور پر تعاون کریں۔


اس موقع پر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم حضرت مولانا سید بلال حسنی صاحب ندوی مدظلہ نے فرمایا کہ اس وقت اسرائیل فلسطین میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ظلم ڈھا رہا ہے اور انسانیت کا قتل عام کررہا ہے۔ ایسی صورت میں پوری انسانیت کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے، امت مسلمہ کم از کم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔


اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد حکیم الدین صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین سے ہمارا دل ضرور مغموم ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں، عنقریب اہل فلسطین کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ پوری دنیا کے باغیرت لوگ اس وقت اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔


اس موقع پر امیر شریعت تلنگانہ و آندھراپردیش حضرت مولانا شاہ جمال الرحمن صاحب مفتاحی مدظلہ نے فرمایا کہ عرصہ دراز سے ایک خاص منصوبہ کے تحت مسجد اقصیٰ اور فلسطین پر اسرائیل کا تسلط ہے۔ لیکن افسوس کہ مسلم حکمرانوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی دہشت کو روکنے کیلئے اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے پوری امت مسلمہ کو اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔ساتھ میں اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔


اس موقع پر امیر شریعت شمالی مشرقی ہند حضرت مولانا محمد یوسف علی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین اور مسجد اقصٰی سے مسلمانوں کا ایمانی تعلق ہے۔ افسوس کہ اہل فلسطین پر دہشت گرد اسرائیل ظلم ڈھا رہا ہے، ہماری ذمہ ہیکہ ہم اہل فلسطین کا ساتھ دیں، انکی مدد و معاونت کریں اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔


اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا محمد سلمان صاحب بجنوری مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین پر مسلمانوں کا حق ہے،اسرائیلی یہود کا نہیں۔ اسرائیل غاصب اور دہشت گرد ہے، اہل فلسطین اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہو اور اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔


اس موقع پر جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے امین عام حضرت مولانا محمد صالح الحسنی صاحب مظاہری مدظلہ نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور مسئلہ فلسطین بڑی اہمیت کا حامل ہے اور پوری ملت اسلامیہ قضیہ فلسطین کے پیش نظر بے چین ہے۔ اللہ تعالیٰ مسجد اقصیٰ اور اہل فلسطین کی حفاظت فرمائے۔


اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمدصاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی تاریخ سے امت مسلمہ کو واقف کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا ہر ایک مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔


اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ فلسطین کے مسلمانوں نے دنیا کے سامنے جس غیرت ایمانی کا ثبوت دیا ہے وہ قابل رشک ہے۔انکی مجاہدانہ تاریخ سے واقفیت، ان سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔


اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران صاحب رشادی مدظلہ نے فرمایا کہ اسرائیل ایک غاصب اور دہشت گرد ملک ہے، یہ جو کچھ کررہا ہے وہ کھلے عام دہشت گردی ہے۔عالمی طاقتوں اور مسلم حکمرانوں کو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا چاہئے۔


اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدرحضرت مولانا عبد الرحیم صاحب رشیدی مدظلہ نے فرمایا کہ اسرائیل کی دہشت گردی سے پوری دنیا واقف ہے، اہل فلسطین مسجد اقصیٰ اور اپنی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ امت مسلمہ کو اہل فلسطین کی مدد و معاونت اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔


قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کے تحت منعقد یہ عظیم الشان چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز شعبہ قرأت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے صدر حضرت قاری ریاض احمد صاحب مظاہری مدظلہ کی تلاوت اور مسجد رشید دارالعلوم دیوبند کے امام قاری محمد ذیشان قاسمی کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان اور رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بطور خاص موجود رہے۔ اپنے خطاب میں تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ کانفرنس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔







#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS