Monday, January 31, 2022

مجلس احرار اسلام ہند صوبۂ کرناٹک کے عہدیداران کا انتخاب! مفتی مجیب اللہ رشادی و قاسمی صدر اور محمد فرقان جنرل سکریٹری منتخب!

 





مجلس احرار اسلام ہند صوبۂ کرناٹک کے عہدیداران کا انتخاب!

مفتی مجیب اللہ رشادی و قاسمی صدر اور محمد فرقان جنرل سکریٹری منتخب!

 تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت مجلس احرار کا اولین مقصد: مولانا محمد عثمان لدھیانوی


بنگلور، 31؍ جنوری (پریس ریلیز): تحریک آزادیٔ ہند میں جن انقلابی جماعتوں نے اپنے مذہب و قوم اور وطن کے لیے انگریز سامراج کا مقابلہ کیا اور جدوجہد آزادی میں لازوال و بے مثال ایثار و قربانی اور ایمان و عزیمت کی داستانیں رقم کیں ان میں مجلس احرار اسلام ہند سر فہرست ہے۔ جس کی جرأت، استقامت، بہادری اور بے باکی کی داستانیں تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ مجلس احرار اسلام ہند کا بنیادی مقصد جہاں ایک طرف ملک کی آزادی تھی وہیں تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت بھی تھی۔ جن میں احرار نہ صرف کامیاب ثابت ہوئی بلکہ ہند کی آزادی اور تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت میں مجلس احرار کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ جس مقصد سے رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ؒ، امیر شریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ اور دیگر اکابرین نے سن 29؍ ڈسمبر 1929ء کو مجلس احرار اسلام ہند کی بنیاد رکھی تھی اور جسے قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ نے اپنے خون جگر سے سینچا تھا، آج اسی مشن کو قائد نوجوان حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے باقی رکھا ہے۔ اور انکی مدبرانہ صلاحیتوں سے حلقۂ احرار مزید وسیع ہورہا ہے۔ اسی پس منظر میں آج مجلس احرار اسلام ہند صوبۂ کرناٹک کی صوبائی کمیٹی کی تشکیل نو عمل میں آئی۔ جس میں مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر مولانا محمد عثمان لدھیانوی کے ایماء پر مجلس احرار اسلام صوبۂ کرناٹک کیلئے حضرت مفتی سید مجیب اللہ رشادی و قاسمی کو صدر، محمد فرقان کو جنرل سکریٹری، مولانا محمد طاہر قاسمی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری کو نائب صدور، حافظ سمیع اللہ جاکاتی اور حافظ محمد حیات خان کو جوائنٹ سیکرٹریز اور قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کو ترجمان نامزد کیا گیا۔ احرار کے قومی جنرل سکریٹری شاہنواز احمد نے بتایا کہ یہ تقریری الگے پانچ سال کیلئے کی گئی ہیں۔ اس موقع پر احرار کے قومی صدر مولانا محمد عثمان لدھیانوی نے فرمایا کہ مجلس احرار اسلام ہند بھارت کے عظیم الشان اکابرین کی جماعت ہے اور احرار کا اولین مقصد تاج ختم نبوتؐ کی حفاظت کرنا ہے، نیز دشمن عناصر کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ مظلوموں کی مدد کرنا، عوام بالخصوص ملک کی اقلیتوں کو خوف سے دور باوقار زندگی گزارنے میں نمایا کردار ادا کرنا ہے اور ملک میں آپسی بھائی چارے کو مضبوط کرنا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مجلس احرار نے ہمیشہ اپنے اکابرین کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ملک و ملت کے طول و عرض میں نمایاں خدمات انجام دیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبۂ کرناٹک کے نو منتخب ذمہ داران احرار بھی اسکے پابند ہونگے اور ریاست میں مجلس احرار کو مزید مضبوط اور مستحکم بنائیں گے۔ اس موقع پر مجلس احرار اسلام کرناٹک کے نو منتخب عہدیداران نے احرار کے قومی صدر اور شوریٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ احرار کے بینر تلے ان شاء اللہ ہم لوگ پوری ریاست کرناٹک میں ختم نبوت کے تحفظ کیلئے کام کریں گے اور احرار کے پیغام کو امت مسلمہ کے ہر ایک فرد تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے فرائض کو بحسن وخوبی انجام دینگے۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام کو اس فرض منصبی پر ثابت قدم عطاء فرمائے۔ آمین

Wednesday, January 19, 2022

ہندوستان کے بدلتے حالات میں امت مسلمہ کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے: محمد فرقان




 ہندوستان کے بدلتے حالات میں امت مسلمہ کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے: محمد فرقان

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام پانچ روزہ ”حالات حاضرہ کانفرنس“، برداران اسلام سے شرکت کی اپیل!


بنگلور، 19؍ جنوری (پریس ریلیز): اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ اس وقت ملک تاریخ کے نازک ترین اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے۔پورے ملک میں افراتفری مچی ہوئی ہے، بے اطمینانی اور غیر یقینی کیفیت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے، شدت پسندی کا عالم یہ ہے کہ ملک کی ہر ریاست اور تقریباً ہر شہر میں فرقہ واریت کا زہر گھول دیا گیا ہے۔ بالخصوص ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کے خلاف جو تدبیریں کی جارہی ہیں وہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل برداشت ہیں۔مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت ملک میں مختلف حیلوں حوالوں سے مسلمانوں کا گھیرا تنگ کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے، انہیں ہر جگہ نشانہ بنایا جارہا ہے، انکے شیرازے کو منتشر کرنے، ان کے جسم کے ٹکڑے کرنے، انکا قتل عام کرنے اور انکا نام و نشان مٹانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ مسلمانوں کی مآب لنچنگ سے لیکر دھرم سنسد کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی کی کوشش تک، مسلم پرسنل لاء میں مداخلت سے لیکر نصاب تعلیم کو بھگوا رنگ دیکر یوگا اور سوریہ نمسکار جیسے پوجا کے ذریعے مسلمانوں کے عقائد پر حملہ کرنے تک یہ بات واضح ہیکہ اگر اس وقت بھی مسلمان بیدار نہ ہوئے تو آنے والے کل ان کیلئے اور خطرناک ہونگے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہندوستان کے بدلتے ان حالات میں امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور ایسے حالات میں امت مسلمہ کی کیا ذمہ داری ہے؟ اس طرف رہنمائی کی بھی اشد ضرورت ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے 20؍جنوری تا 24؍ جنوری پانچ روزہ عظیم الشان آن لائن ”حالات حاضرہ کانفرنس“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو روزانہ رات 9؍ بجے مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے۔ محمد فرقان نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم اور عظیم الشان حالات حاضرہ کانفرنس میں شرکت فرماکر اکابرین کے خطابات سے مستفید ہوں اور ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں اکابرین کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں!

Thursday, January 13, 2022

پیام فرقان - 15

 { پیام فرقان - 15 }



🎯باطل سے دبنے والے، اے آسماں نہیں ہم! 


✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت میں مسلم دشمن قوتوں کے پاس حکومت واقتدار ہے، ان کے پاس مسلح افواج، پولیس، سیکورٹی فورسز سبھی کچھ ہیں۔ اسکے علاوہ دنیا کی اسلام مسلمان دشمن طاقتیں بھی انہیں کی طرفدار ہیں۔ آج اسلام مسلمان دشمن اقتدار پر اس طرح قابض ہیں کہ ان کے لیے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنا آسان ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ بھارت کی اس سرزمین پر مسلمان فرقہ وارانہ عناصر کی طرف سے کئے جانے والے حملوں اور حکومت کی جانب سے ان کے ساتھ ناانصافی اور جانبدارنہ رویہ سے خوفزدہ اور پریشان نظر آتے ہیں۔ ملک میں موجودہ صورتحال یہ ہے کہ فرقہ وارانہ عناصر مسلمانوں کے خلاف بشمول نسل کشی کے کسی بھی قسم کے مظالم ڈھانے کے لیے آزاد ہیں۔ بھارت میں ہوئے کسی بھی فرقہ وارانہ حملوں کے خلاف آج تک کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ معصوم اور بے قصور مسلمانوں کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے انہیں جیلوں میں کئی سال سے مقید کرکے رکھا گیا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ہمیں یقین ہیکہ یہ فرقہ پرست دہشت گرد عناصر ہندوستان کی اس سرزمین پر وہی کہانی دہرانا چاہتے ہیں جو اندلس، سسلی، بوسنیا، سنٹرل افریقہ، فلسطین اور میانمار میں اسلام دشمنوں کے ذریعہ دہرائی گئیں تھی۔ لیکن یہ چیزیں زندہ قوموں کو مایوس کرنے کی بجائے مزید حوصلہ دیتی ہیں اور متحرک رکھتی ہیں۔ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اللہ کے دین پر آنچ آئی ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے یا تو غیبی مدد بھیجی ہے یا ایسے دین پرور بندوں کا انتخاب کیا ہے کہ جنہوں نے دشمنوں کے ہر وار کا مقابلہ کیا اور ہر بات کا منھ توڑ جواب دیا۔ لہٰذا دشمنانِ اسلام اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے سے وہ اپنی سازشوں میں کامیاب ہوجائیں گے، یا چند مسلمانوں اور مسجدوں کو شہید کردینے سے مسلمانوں کو ڈر و خوف میں مبتلا کردینگے۔ بلکہ انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ مسلمانوں کی تاریخ یہ ہیکہ مسلمان خون کے بحر قلزم سے گزر کر بھی عزیمت و جرأت کی نئی داستان لکھا کرتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا:

باطل سے دبنے والے، اے آسماں نہیں ہم

سو بار کر چکا ہے، تو امتحاں ہمارا

تیغوں کے سایے میں ہم، پل کر جواں ہوئے ہیں

خنجر ہلال کا ہے، قومی نشاں ہمارا


فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

13؍ جنوری 2022ء بروز جمعرات

صدیق نگر میسور بعد نماز فجر


+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com



#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #MTIH #TIMS #Islam #Muslim

Friday, January 7, 2022

مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر منتخب ہونے پر مولانا محمد عثمان لدھیانوی کو مرکز تحفظ اسلام ہند نے دی مبارکباد!



 مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر منتخب ہونے پر مولانا محمد عثمان لدھیانوی کو مرکز تحفظ اسلام ہند نے دی مبارکباد!

قائد نوجوان مولانا محمد عثمان لدھیانوی ختم نبوت کے عظیم سپاہی ہیں: محمد فرقان


 بنگلور، 07؍ جنوری (پریس ریلیز): پچھلے دنوں قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال سے خالی ہوئی مجلس احرار اسلام ہند کے عہدہ صدارت کو پُر کرنے کیلئے مجلس احرار کی اراکین عاملہ کا ایک اجلاس صدر دفتر جامع مسجد لدھیانہ میں منعقد ہوا۔ جس میں اتفاق رائے سے حضرت قائد الاحرار کے جانشین حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی مظاہری صاحب کو مجلس احرار اسلام ہند کا قومی صدر منتخب کرلیا گیا۔ احرار کے قومی صدر کے طور پر مولانا کے انتخاب سے عموماً پورے ملک بالخصوص رضاکاران احرار میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس پر مسرت موقع پر مجلس احرار اسلام بنگلور کے صدر اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے نومنتخب صدر احرار حضرت مولانا عثمان لدھیانوی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اس حسن انتخاب سے پورے ملک میں مجلس احرار اسلام مزید مستحکم اور سرگرم عمل بنے گی کیونکہ نو منتخب صدر احرار نے بچپن سے ہی اپنے اجداد کی روایات پر عمل کرنا شروع کردیا تھا اور زمانہ طالب علمی سے ہی منکر ختم نبوت فتنۂ قادیانیت کے خلاف محاذ کھول رکھا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ قادیانیوں کے جھوٹے مقدمے کی وجہ سے انہیں اپنی زندگی کے پانچ سال زنداں میں گزارنے پڑے، لیکن پرچم احرار کو کبھی گرنے نہیں دیا بلکہ ہمیشہ بلند رکھا۔ رہائی کے چند سال بعد ہی انکی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے اتفاق رائے سے سن 2008ء میں وہ مجلس احرار اسلام ہند کے قومی جنرل سکریٹری منتخب ہوئے تھے۔جس کے بعد سے آج تک اس عہدے پر فائز رہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ نومنتخب صدر احرار مولانا عثمان لدھیانوی جب احرار کے قومی جنرل سکریٹری کے عہدے پر فائز تھے تو انہوں نے قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانویؒ کی سرپرستی و نگرانی اور اپنی صلاحیتوں و محنتوں سے ملک کے مختلف حصوں میں پرچم احرار کو بلند کیا تھا اور شاخیں قائم کیں تھیں۔ لہٰذا ایسی شخصیت کا انتخاب ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے نہایت موزوں اور مفید تر ہے، جنکی زندگی کا اکثر حصہ عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت اور قادیانیوں کے تعاقب میں گزرا ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ آج بھی احرار میں وہی جذبۂ حریت، بے خوف، حق گوئی کی صفات موجود ہے جس کی بنیاد رئیس الاحرارحضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانویؒ اور امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے رکھی تھی اور جسے قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانویؒ اپنے خون جگر سے سینچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی احرار کا شمار ان جماعتوں میں ہوتا ہے جو فتنۂ قادیانیت کے خلاف صف اول میں ملت اسلامیہ کی رہنمائی کررہے ہیں اور مظلوموں کے حق میں ظالم حکومتوں کے آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کررہی ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ ہم نومنتخب صدر احرار مولانا عثمان لدھیانوی کو جہاں مبارکباد پیش کرتے ہیں وہیں مجلس احرار کی اراکین کا اس حسن انتخاب پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ نیز امید کرتے ہیں کہ مولانا عثمان لدھیانوی کی قیادت میں مجلس احرار اسلام ہند مزید مضبوط و مستحکم اور وسیع ہوگا۔

Wednesday, January 5, 2022

آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا!


 آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا!



از قلم: بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


اس وقت عالم اسلام تاریخ کے نازک ترین اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے۔ مشرق سے مغرب تک کی ساری اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگئے ہیں۔ ہر کوئی مسلمانوں کو ہر جگہ نشانہ بنا رہا ہے، انکے شیرازے کو منتشر کرنے، ان کے جسم کے ٹکڑے کرنے، انکا قتل عام کرنے اور انکا نام و نشان مٹانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ بالخصوص وطن عزیز ہندوستان میں بھی مسلمان آر ایس ایس، بی جے پی اور دیگر فاشسٹ ہندو تنظیموں کے غنڈوں کے ہاتھوں مظالم کے منظم طور پر مسلسل شکار ہورہے ہیں۔ کبھی کسی مسلمان کو سر راہ پکڑ کر ’جے شری رام‘ کہنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اسکی مآب لنچنگ کی جاتی ہے،، تو کبھی ’لو جہاد‘ کے نام پر مسلمان لڑکوں کو جیل میں بند کیا جاتا ہے، تو کبھی ’گؤ رکشا‘ کے نام پر جھوٹا الزام لگا کر بھیڑ کے ہاتھوں ایک بے قصور مسلمان کو پیٹ پیٹ کر بے رحمی سے قتل کردیا جاتا ہے، تو کبھی ’مسلم پرسنل لاء‘ اور ’شریعت‘ میں مداخلت کی کوشش کی جاتی ہے، تو کبھی ہزاروں ’مساجد‘ کو شہید کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ملک میں جاری اس لہر سے مسلمان اور دوسری اقلیتیں انتہائی ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں۔ اب فرقہ پرست عناصر کے حوصلے اس قدر بلند ہو چکے ہیں کہ وہ اب مذہبی منافرت اور فرقہ پرستی کا ننگا ناچ بر سر عام علی الاعلان کررہی ہیں۔ دھرم سنسد کے نام پر نفرت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے اور مسلمانوں کے قتل عام کی تیاری کی جارہی ہے۔ لیکن ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف آج جو فضا بنائی جارہی ہے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی جو سازشیں ناعاقبت اندیش لوگ کر رہے ہیں، ہمیں ان سازشوں سے گھبرانے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں، کیوں کہ اس سے قبل بھی اسلام کے خلاف دنیا کی باطل طاقتوں نے خوب زور لگایا تھا لیکن نہ تو وہ اسلام کو ختم کرسکے اور نہ ہی مسلمانوں کو مٹا سکے۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا:

توحید کی امانت، سینوں میں ہے ہمارے

آساں نہیں مٹانا، نام و نشاں ہمارا


تاریخ کے اوراق اگر پلٹ کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اسلام کی چودہ سو سال کی تاریخ میں اسلام اور کفر کا ٹکراؤ ہوتا رہا ہے۔ عرب میں اسلام کے ظہور کے ساتھ ہی اس کے خلاف جنگوں اور سازشوں کا دور بھی چلتا رہا ہے یعنی اسلام دشمنی ازل سے چلی آرہی ہے، ماضی کی طرح حال میں بھی اہل باطل اسلام کو مٹانے کے درپے ہیں اور وہ آئے دن ناپاک چالوں کے ذریعے نئی حرکتیں کر رہے ہیں، ہر ذریعے کو آزمایا جارہا ہے، ہر طریقہئ پیکار کو استعمال کیا جارہا ہے لیکن دشمن کو شاید یہ اندازہ ہی نہیں کہ اسلام مٹنے کے لیے نہیں بلکہ قائم و دائم رہنے کے لیے آیا ہے۔ یہ بات روز و روشن کی طرح عیاں ہیکہ دشمنان اسلام کی لاکھوں سازشوں کے باوجود اسلام کا آفاقی پیغام دنیا کو متاثر کرتا رہا ہے اور اسلام دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کیونکہ اسلام کی یہ خاصیت ہیکہ جتنا اسے مٹانے اور دبانے کی کوشش کی جاتی ہے وہ اتنا ہی ابھرتا اور پھیلتا جاتا ہے۔ علامہ اقبالؒ نے اسی کو کہا تھا:

اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے

اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے


اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت میں مسلم دشمن قوتوں کے پاس حکومت واقتدار ہے، ان کے پاس مسلح افواج، پولیس، سیکورٹی فورسز سبھی کچھ ہیں۔ اسکے علاوہ دنیا کی اسلام مسلمان دشمن طاقتیں بھی انہیں کی طرفدار ہیں۔ آج اسلام مسلمان دشمن اقتدار پر اس طرح قابض ہیں کہ ان کے لیے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنا آسان ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ بھارت کی اس سرزمین پر مسلمان فرقہ وارانہ عناصر کی طرف سے کئے جانے والے حملوں اور حکومت کی جانب سے ان کے ساتھ ناانصافی اور جانبدارنہ رویہ سے خوفزدہ اور پریشان نظر آتے ہیں۔ ملک میں موجودہ صورتحال یہ ہے کہ فرقہ وارانہ عناصر مسلمانوں کے خلاف بشمول نسل کشی کے کسی بھی قسم کے مظالم ڈھانے کے لیے آزاد ہیں۔ بھارت میں ہوئے کسی بھی فرقہ وارانہ حملوں کے خلاف آج تک کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ معصوم اور بے قصور مسلمانوں کو جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے انہیں جیلوں میں کئی سال سے مقید کرکے رکھا گیا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ہمیں یقین ہیکہ یہ فرقہ پرست دہشت گرد عناصر ہندوستان کی اس سرزمین پر وہی کہانی دہرانا چاہتے ہیں جو اندلس، سسلی، بوسنیا، سنٹرل افریقہ، فلسطین اور میانمار میں اسلام دشمنوں کے ذریعہ دہرائی گئیں تھی۔ لیکن یہ چیزیں زندہ قوموں کو مایوس کرنے کی بجائے مزید حوصلہ دیتی ہیں اور متحرک رکھتی ہیں۔ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اللہ کے دین پر آنچ آئی ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے یا تو غیبی مدد بھیجی ہے یا ایسے دین پرور بندوں کا انتخاب کیا ہے کہ جنہوں نے دشمنوں کے ہر وار کا مقابلہ کیا اور ہر بات کا منھ توڑ جواب دیا۔ لہٰذا دشمنانِ اسلام اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے سے وہ اپنی سازشوں میں کامیاب ہوجائیں گے، یا چند مسلمانوں اور مسجدوں کو شہید کردینے سے مسلمانوں کو ڈر و خوف میں مبتلا کردینگے۔ بلکہ انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ مسلمانوں کی تاریخ یہ ہیکہ مسلمان خون کے بحر قلزم سے گزر کر بھی عزیمت و جرأت کی نئی داستان لکھا کرتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا:

باطل سے دبنے والے، اے آسماں نہیں ہم

سو بار کر چکا ہے، تو امتحاں ہمارا

تیغوں کے سایے میں ہم، پل کر جواں ہوئے ہیں

خنجر ہلال کا ہے، قومی نشاں ہمارا


قارئین کرام! اس امت پر سخت حالات پہلی مرتبہ نہیں آئے بلکہ سابق میں کئی مرتبہ ایسے حالات پیش آچکے ہیں اور مسلمانوں نے حکمت و بصیرت کے ذریعہ ان کا مقابلہ بھی کیا ہے۔ ایمان کا تحفظ سابق میں بھی ضروری تھا اور آج بھی ضروری ہے۔ اس کے لئے ہمیں ان ہی خطوط پر گامزن رہنا چاہئے جو ہمارے اسلاف نے متعین کئے ہیں۔ فرقہ پرستوں کا ہندوستان سے اسلام کو مٹانے کا خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا کیونکہ ہندوستان سے مسلمانوں کا رشتہ اتنا ہی قدیم ہے جتنا کے انسانیت کا تعلق کرہ ارض سے ہے۔ اور وطن عزیز ہندوستان کو بنانے، سجانے اور سنوارنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کو اقوام عالم میں اعتبار بخشنے میں مسلمانوں کا بڑا کردار رہا ہے۔ یہاں کی فقط جنگ آزادی کی تاریخ ہی اٹھا کر دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں خاص کر علمائے کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مسلمانوں نے تحریک آزادی اس وقت شروع کردی تھی جب دیگر اقوام کے خواب وخیال میں آزادی کا کوئی تصور نہ تھا۔ اگر آزادی ہند میں مسلمان اور خصوصاً علماء کرام حصہ نہ لیتے تو ہندوستان کی آزادی کا خواب شرمندہئ تعبیر نہ ہوتا اور تحریک آزادی کبھی نہ چلتی۔ علمائے کرام کے ساتھ ساتھ عام مسلمانوں نے بھی اس جنگِ آزادی میں دل و جان سے حصہ لیا اور انتہائی درجہ کی تکلیفیں برداشت کیں اور ہزاروں علمائے کرام کو انگریزوں نے جوشِ انتقام میں پھانسی پر لٹکا دیا اور علمائے کرام نے بڑے عزم و حوصلہ سے مسکراتے ہوئے پھانسی کے پھندوں کو قبول کر لیا تب جاکر ہندوستان کو آزادی کی نعمت ملی ہے۔ تحریکِ آزادی میں مسلمانوں کی جد وجہد وقربانی کے لازوال داستانیں تاریخ کے اوراق میں درج ہیں۔ لہٰذا انگریز جیسی ظالم و جابر اور طاقتور حکومت سے نہ ڈرتے ہوئے مسلمانان ہند جب مردانہ وار مقابلہ کیا اور انہیں شکست فاش دیکر ہندوستان کو انکے چنگل سے آزاد کروا دیا تو یہ فرقہ پرست عناصر کس کھیت کی مولی ہے؟ ہندوستان کے فاشسٹ ہندو دہشتگردوں کی طرح مغرب نے بھی ہر جگہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف شرمناک اور خطرناک سازشیں کیں۔ لیکن یہ سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوپائیں۔ بلکہ اسلام اپنی تمام تر قوت و شوکت اور پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا:

مغرب کی وادیوں میں، گونجی اذاں ہماری

تھمتا نہ تھا کسی سے، سیلِ رواں ہمارا


گزشتہ دنوں دھرم سنسند کے نام پر ہندوتوا دہشت گردوں کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام اور اسلام کو مٹانا کی جو بات علی الاعلان کی گئی ہے اس سے پورے ملک میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ لیکن کیا وجہ ہیکہ وہ لوگ اسلام سے اتنا زیادہ خوفزدہ ہیں؟ اگر عالمی سطح پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہیکہ موجودہ حالات میں پوری دنیا میں اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق اسلام تمام مذاہب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 2050ء اور 2070ء درمیان تک دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ طاغوتی قوتوں کی تمام تر سازشوں اور دجالی میڈیا کے شیطانی پروپیگنڈے کے باوجود ہندوستان سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے اور غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ آج دنیا اسلام سے خائف ہے تو اس کا یہ خوف بے بنیاد نہیں۔ کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ آج مسلمانوں کی تعداد ڈیڑھ ارب ہے۔ روئے زمین کی مجموعی آبادی کا چوتھا حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ یہ دنیا کے ایک بڑے رقبے پر آباد ہیں۔ 54 ملین مربع میل کا ایک چوتھائی حصہ ان کے قبضے میں ہے اور جنوبی خط استوا سے پھیلتے ہوئے وسط ایشیاء میں 55 خط الارض سے بھی زائد حصے اس کی قدرت و تصرف میں ہیں۔ روئے زمین کے سرسبز وشاداب خطے ان کی سکونت میں ہیں جنھیں تقریباََ تمام قدیم تہذیبوں کا مرکز و محور ہونے کا شرف حاصل ہے۔ عالم اسلام زمین کے ایک اہم اور وسیع رقبے پر مشتمل ہے۔ مسلمان پورے اسلامی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ ہر میدان میں دنیا کے مختلف ممالک میں اپنا وجود تسلیم کرا رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جہل کے اندھیروں میں رہنے والوں کو علم کی روشنی کبھی برداشت نہیں ہوسکتی۔ تاریخ اٹھا کر دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ وہ افراد جو تاریکی کو غنیمت شمار کر کے اپنی ریاست کا سکہ جمائے ہوئے تھے۔ اسلام کے نورانی وجود کے سامنے ان تمام رئیسوں کی ریاست دھری کی دھری رہ گئی۔ یہی وجہ ہیکہ اب وہ لوگ سونچنے لگے کہ جسطرح بھی ممکن ہو اس نور کا خاتمہ کر دیا جائے۔ لیکن چونکہ خدا نے اپنے اس نورانی وجود کی حفاظت کی ذمہ داری لی تھی اس لئے وہ تمام طاقتیں جو اسلام کے خلاف اٹھیں انکا سر کچل دیا گیا اور اسلام کا سر بلند و بالا ہو کر کائنات کو یہ سمجھا گیا کہ جسکا محافظ خدا ہو آسمان و زمین کی تمام طاقتیں مل کر بھی اسکا بال بیکا نہیں کر سکتی ہیں۔ ورنہ تاریخ گواہ ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور میں مسلمانوں کو کن کن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، دہکتے پتھروں کے نیچے لٹایا گیا، اقتصادی پابندی لگائی گئی، سماجی بائیکاٹ کیا گیا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر پتھر پھینکے گئے، انہیں زخمی کیا گیا، ہزاروں اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جام شہادت نوش کرنا پڑا۔ لیکن تاریخ کے اوراق اس بات کو چیخ چیخ کر بیان کر رہی ہیں کہ یہ تمام پریشانیاں ایک طرف اور مسلمانوں کا جوش و ولولہ دوسری طرف ہے۔ گویا کہ کلمہ توحید نے ان کے وجود میں روح استقامت پھونک دی تھی۔ جس قدر اذیتوں میں اضافہ ہوتا تھا اتنا ہی ان کے فولادی ارادوں میں استحکام پیدا ہو رہا تھا۔ اور عنقریب وہ دن بھی آگیا جب اسلام کا پرچم مدینہ منورہ سے نکل کر مکہ مکرمہ اور پورے جزیرہ العرب میں پھیل گیا اور دیکھتے دیکھتے پوری دنیا کو متاثر کرتا گیا۔ آج بھی ہمارے اندر انہیں نفوس قدسیہ کا خون دوڑ رہا ہے جنکے خون سے اسلام پھیلتا اور پھولتا رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج مسلمان ناقص العمل ہیں لیکن مسلمان ناقص الایمان قطعاً نہیں ہیں۔ اور جب تک ایمان زندہ ہے اس وقت تک یہ امکان ہر وقت موجود ہے کہ مسلمان آج نہیں تو کل اپنے اعمال کے نقائص سے بھی دور کرلیں گے۔ مسلمانوں کے اعمال اور اخلاق دونوں ہی کمزور ہیں مگر ان کے جذبے اور ایمان کا یہ عالم ہے کہ وہ اسلام یا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم کی معمولی سی توہین بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ آج بھی بھارت سمیت دنیا کی سوپر پاور طاقتیں خوفزدہ ہیں کہ کہیں ہمارے یہاں اسلامی نظام یا انقلاب محمدیﷺ کا دوبارہ ظہور نہ ہوجائے۔ ظاہر سی بات ہے کہ نبی کائناتﷺ نے دنیا میں جو انقلاب برپا کیا وہ دنیا کا سب سے انوکھا اور بہترین انقلاب تھا۔ عرب کے معاشرے میں پڑھے لکھے لوگ انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے مگر محبوب کائناتﷺ نے اس قوم کو علم کے میدان میں دنیا کا امام بنادیا۔ جنہوں نے دنیا میں بہت سے نئے علوم متعارف کروائے۔ انقلاب محمدیؐ کے نتیجے میں پہلی مرتبہ انسانی افراط و تفریط پر مبنی معاشرے کا خاتمہ ہوا اور انسانی اخوت، مساوات اور حریت کے اصولوں پر مبنی معاشرے کی داغ بیل پڑی۔ انقلاب نبویﷺ کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں۔ دنیا میں بعد میں رونما ہونے والے انقلابات کا جائزہ لیا جائے تو وہ انقلاب محمدیؐ کے مقابلے میں ہیچ نظر آتے ہیں۔ کیونکہ اسلام ایک ہمہ گیر اور آفاقی دین ہے، اس کی تعلیمات انسان کی پوری زندگی کو محیط ہیں اور یہ زندگی کے ہر پہلو، ہر لمحہ اور ہر موضوع کی اس خوب صورتی سے وضاحت کرتا ہے کہ زندگی کا کوئی مرحلہ اس کی رہنمائی سے محروم نہیں رہتا۔ اسلام ہی حقیقی طریق زندگی اور صحیح طرز فکر وعمل ہے۔ عالم کفر بالخصوص ہندوستان کے ہندوتوا دہشت گردوں کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اس انقلاب محمدیؐ کا دنیا میں دوبارہ ظہور نہ ہونے دیا جائے۔ اسلام کے حسن کے دنیا پر آشکارا ہوجانے کے ڈر سے کفر کی تمام طاقتیں مسلمانوں پر حملہ آور ہیں اور عالم اسلام کے خلاف فوجی، سیاسی، اقتصادی اورثقافتی جنگ جاری ہے اور اسلام کی اقدار اور تہذیب تباہ کردینا چاہتے ہیں۔ یقیناً ظاہری اعتبار سے ہندوستان میں مسلمانوں اور اسلام کا مستقبل بہت تاریک نظر آتی ہے مگر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہیکہ جب رات کی تاریکی بڑھ جائے تو سمجھ لیں کہ صبح روشن قریب ہے۔ لہٰذا ہمیں ڈرنے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ان شاء اللہ عنقریب اسلام کا سورج طلوع ہونے والا ہے، جب اسلام کے دشمنوں کے منصوبے خاک میں ملیں گے اور اسلام بحیثیت دین پوری دنیا پر غالب آئے گا اور پوری دنیا کی طرح ہندوستان کا چپہ چپہ بھی اللہ اکبر کی صداء سے گونجے گا۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا تھا:

شب گریزاں ہوگی آخر جلوہ خورشید سے

یہ چمن معمور ہوگا نغمہ توحید سے


فقط و السلام

بندہ محمد فرقان عفی عنہ*

یکم جمادی الآخر ١٤٤٢ھ

05؍ جنوری 2022ء


+91 8495087865

mdfurqan7865@gmail.com


_________________________

*ابن مولانا محمد ریاض الدین مظاہری

ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند

سوشل میڈیا انچارج جمعیۃ علماء کرناٹک

صدر مجلس احرار اسلام بنگلور

رکن عاملہ جمعیۃ علماء بنگلور


#PaighameFurqan 

#پیغام_فرقان 

#Mazmoon #Article #MuslimLivesMatter #Muslim #Islam #Islamophobia

Monday, January 3, 2022

Akabir Ka Paigham - 18

 { Akabir Ka Paigham - 18 } 



🎯Allah Ki Madad Zaroor Aayegi...!


✍️Qaidul Ahrar Hazrat Moulana Habibur Rahman Sani Ludhianvi Saheb RH

 (Sarparast-e-Aala Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind & Sadar Majlis-e-Ahrar Islam Hind)


_____Aaj Puri Dunya Main Musalmanon Par Zulm O Sitam Ke Pahad Dhaaye Ja Rahe Hain. Watan E Aziz Ke Halaat Bhi Nazuk Mod Par Hain. Lekin A Sab Halaat Hamare Amaal Ka Natijah Hai, Ummat Is Waqt Aazmaish Aur Imtihaanat Ke Daldal Men Phasi Howi Hai. Hamare Aamal Hi Hamare Hukmaraan Hain. Agar Hamare Aamal Durust Hain To Hamare Hukmaraan Ham Par Meheraan Honge, In Ki Sakhti O Qasawat Qalbi Hamari Bad Aamali Ki Wajah Se Aur Apne Parwardigaar Ke Hukm Se Bagawat Ki Wajah Se Hai. Lihazaa Hamin Mayoos Na Hote Howe Allah Ki Taraf Ruju Hona Hai Aur Uske Faisale Par Razi Rehna Hai. Inshallah Woh Din Qareeb Hai Jab Allah Ki Madad Aayegi Aur Islam Ka Parcham Puri Dunya Main Lehraye Ga...!_____


🎁Peshkash : Shoba e Tahaffuz-e-Islam Media Service, Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind


(Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ke Official WhatsApp Group Se Judne Ke liye Is Par Click Karen👇🏻)

https://chat.whatsapp.com/FPLiE3pajoI0VH9sj0r9aN

Ya Is Per Message Karain👇🏻

https://wa.me/917019554109

📲+91 70195 54109


 #AkabirKaPaigham #MuslimLivesMatter #QaidulAhrar #Ahrar #MTIH #TIMS

अकाबिर का पैग़ाम - 18

 { अकाबिर का पैग़ाम - 18 }



🎯अल्लाह की मदद ज़रूर आयेगी...!


✍️ हज़रत मौलाना हबीबुर्रहमान साहब सानी लुधियानवी र,ह

(सर परस्ते आला मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद व सदर मजलिसे अहरार इस्लाम हिंद)


_____आज पुरी दुनिया में मुसलमानों पर ज़ुल्म व सितम के पहाड़ ढाए जा रहे हैं, वतन ऐ अज़ीज़ के हालात भी नाज़ुक मोड़ पर हैं, लेकिन ये सब हालात हमारे आमाल का नतीजा है, उम्मत ईस वक्त आज़माईश और इम्तिहान के दल दल में फंसी हुई हैं, हमारे आमाल ही हमारे हुकुम्रां हैं अगर हमारे आमाल सही है तो हमारे हुकुम्रां हम पर मेहरबान होंगे, उनकी सख्ती व कसावते कल्बी (दिल सख़्त होना) हमारी बद आमालियों की वजह से और अपने परवरदिगार के हुक्म से बगा़वत की वजह से है, लिहाज़ा हमें मायूस ना होते हुवे अल्लाह की तरफ़ रूजू होना है, और उसके फैसले पर राज़ी रहना है, इंशा अल्लाह वो दिन क़रीब है जब अल्लाह की मदद आयेगी और इस्लाम का पर्चम पुरी दुनिया में लहराएगा...!_____


🎁पेशकश : शुअबह तहफ्फुज-ए -इस्लाम मीडिया सर्विस, मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद


( मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद के ऑफिशल व्हाट्सएप ग्रुप से जुड़ने के लिए लिंक पर क्लिक करें👇)

https://chat.whatsapp.com/FPLiE3pajoI0VH9sj0r9aN

यह इस पर मेसेज करें👇🏻

https://wa.me/917019554109

📲+91 70195 54109


#AkabirKaPaigham #MuslimLivesMatter #Muslim #QaidulAhrar #Ahrar #MTIH #TIMS

اکابر کا پیغام - 18 اللہ کی مدد ضرور آئیگی...!

 { اکابر کا پیغام - 18 }



🎯اللہ کی مدد ضرور آئیگی...!


✍🏻قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ

(سرپرست اعلیٰ مرکز تحفظ اسلام ہند و صدر مجلس احرار اسلام ہند)


_____آج پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں- وطن عزیز کے حالات بھی نازک موڑ پر ہیں- لیکن یہ سب حالات ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے، امت اس وقت آزمائش اور امتحانات کے دل دل میں پھنسی ہوئی ہے- ہمارے اعمال ہی ہمارے حکمراں ہیں۔ اگر ہمارے اعمال درست ہیں تو ہمارے حکمراں ہم پر مہرباں ہوں گے، ان کی سختی وقساوت قلبی ہماری بداعمالی کی وجہ سے اور اپنے پروردگار کے حکم سے بغاوت کی وجہ سے ہے۔ لہٰذا ہمیں مایوس نہ ہوتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع ہونا ہے اور اسکے فیصلہ پر راضی رہنا ہے- ان شاء اللہ وہ دن قریب ہے جب اللہ کی مدد آئی گی اور اسلام کا پرچم پوری دنیا میں لہرائے گا....!_____


🎁پیشکش : شعبہ تحفظ اسلام میڈیا سروس، مرکز تحفظ اسلام ہند


(مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشل واٹساپ گروپ سے جڑنے کیلئے اس لنک پر کریں👇🏻)

https://chat.whatsapp.com/FPLiE3pajoI0VH9sj0r9aN

یا اس پر مسیج کریں👇🏻

https://wa.me/917019554109

📲+91 70195 54109


#AkabirKaPaigham #Muslim #MuslimLivesMatter #MTIH #TIMS