Sunday, 31 October 2021

حضرت محمدﷺ خاتم النبیین اور رحمت اللعالمین ہیں، ختم نبوت کی حفاظت اورآپکی اطاعت ہماری ذمہ داری ہے!

 


حضرت محمدﷺ خاتم النبیین اور رحمت اللعالمین ہیں، ختم نبوت کی حفاظت اورآپکی اطاعت ہماری ذمہ داری ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس سے مفتی راشد گورکھپوری اور مولانا مقصود عمران رشادی کا خطاب!


 بنگلور، 30؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان دس روزہ آن لائن سیرت النبیؐ کانفرنس کی ساتویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے شعبہ تحفظ ختم نبوت کے صدر و استاذ حضرت مولانا مفتی محمد راشد گورکھپوری صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی بھلائی، ہدایت و راہنمائی کیلئے وقتاً فوقتاً ایک لاکھ چوپوہزار کم و بیش انبیاء اور رسول دنیا میں مبعوث فرمائے اور یہ سلسلہ نبوت خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تشریف آوری پر ختم ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کو آپ ؐپر ختم کر دیا ہے۔ آپ ؐاللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپ کی نبوت کے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ ہمیش کیلئے بند کر دیا گیا ہے، اب آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔ جو شخص آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہ سمجھے، وہ بلا شبہ کافر ہے اور جو شخص آپؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے، وہ بلا شبہ کافر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر مسلمان پر آپؐ کے آخری نبی ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے، جو بھی آپؐ کو آخری نبی نہیں مانتا یا اس میں ذرہ بھر بھی شک کرے گا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں آپؐ کو خاتم النبیین قرار دے کر واضح کر دیا ہے کہ حضور ؐ کی بعثت سے رسالت و نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے، آپؐ قیامت تک کیلئے نبی ہیں۔ مولانا گورکھپوری نے فرمایا کہ آپؐ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد سے نہ آج تک کوئی نبی یا رسول آیا اور نہ آئے گا۔ آپؐ کے تشریف لے جانے کے بعد جو بھی دعویٰ کرے گا، وہ جھوٹا، فریبی، مکار اور دجال ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ دور حاضر میں قادیانی اور شکیلی لوگوں کو دھوکہ دیکر انہیں مرتد کرتے ہیں۔ یہ بات ہم سب کو ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ قادیانیت اور شکیلیت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ ایمان کی تکمیل کے لیے جس طرح اللہ تعالیٰ کو معبود ماننے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اُس کے علاوہ کسی کو حقیقی معبود نہ مانے، اسی طرح حضرت محمدؐ کو نبی و رسول ماننے کے ساتھ ساتھ یہ ماننا بھی ضروری ہے کہ آپؐ اللہ کے آخری رسول و نبی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہم لوگ عہد کریں کہ ہم کسی بھی قیمت پر عقیدہ ختم نبوت کے دفاع وتحفظ اور اس کی ترویج واشاعت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس عقیدے کے خلاف کی جانے والی بڑی سے بڑی کوشش کو ناکام بنانے میں اپنا ایمانی کردار ادا کریں گے۔


  مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس کی نویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ رسول اللہؐ تمام دنیا کے انسانوں کے لیے مینارہ نور ہیں۔ کائنات میں بسنے والے ہر ہر فرد کی کامل رہبری کے لیے اللہ رب العزت کی طرف سے رحمۃ للعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا۔ سب سے آخر میں بھیج کر قیامت تک کے لیے آنجناب کے سر پر تمام جہانوں کی سرداری ونبوت کا تاج رکھ کر اعلان کر دیا گیا کہ اے دنیا بھر میں بسنے والے انسانو! اپنی زندگی کو بہتر سے بہتر اور پُرسکون بنانا چاہتے ہو تو تمہارے لیے رسول اللہؐ کی مبارک ہستی میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ ان سے رہنمائی حاصل کرو اور دنیا وآخرت کی ابدی خوشیوں اور نعمتوں کو اپنا مقدر بناو۔ گویا کہ اس اعلان میں دنیا میں بسنے والے ہر ہر انسان کو دعوت عام دی گئی ہے کہ جہاں ہو، جس شعبے میں ہو، جس قسم کی رہنمائی چاہتے ہو، جس وقت چاہتے ہو، تمہیں مایوسی نہ ہو گی، تمہیں تمہاری مطلوبہ چیز سے متعلق مکمل رہنمائی ملے گی۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ یہی وجہ ہیکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ؐکو کامل نمونہ اور اسوہ حسنہ قرار دیا ہے۔ آپؐ کی سیرت تمام انسانوں کی رہنمائی اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی اکرمؐ جس وقت دنیا میں مبعوث ہوئے وہ دور انسانیت کی تباہی کا نہایت سنگین دور تھا۔ نبی اکرمؐ نے اپنی نرالی اور پیاری تعلیمات کے ذریعہ انسانوں کو تباہی کے دلدل سے نکالا اور قعر مذمت سے نکال اوج ثریا پر پہنچایا اور دنیا کے سامنے ایک ایسا پاکیزہ اور پیارا معاشرہ پیش فرمایا جس کی نظیر قیامت تک نہیں پیش کی جاسکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ہمارے لئے کامیابی کی کلید اور ہمارے سارے مسائل کا حل صرف اسوہ حسنہ کی پیروی ہی میں مضمر ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اور ہمارا معاشرہ اصلاح پذیر ہو تو ہمارے لئے آنحضرتؐ کی تعلیمات پر عمل کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔ کیونکہ آپؐ کی سیرت طیبہ حیات انسانی کے ہر گوشہ کا کامل احاطہ کرتی ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر دونوں اکابرین نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Friday, 29 October 2021

سیرت النبیؐ کی روشنی میں ہر دور میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے!



 سیرت النبیؐ کی روشنی میں ہر دور میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا ولولہ انگیز خطاب!


 بنگلور، 29؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی آٹھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی مدظلہ (مہتمم جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن بنگلور) نے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تک جتنے بھی نبی یا رسول اس جہاں فانی میں مبعوث ہوئے ان سب کی بعثت کا بنیادی مقصد ایک اللہ کی عبادت کی دعوت تھی، انسانوں کو انسانوں کی عبادت اور غلامی سے نجات دلا کر اللہ وحدہ لا شریک کی وحدانیت اور کبریائی سے آشنا کرکے اُن کی جبینوں کو خالق و مالک حقیقی کے در پر جھکانا تھا۔اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے اس سنہری کڑی کو خاتم النبیین حضرت حضرت محمد رسول اللہﷺ پر ختم کیا،اور آپؐ کی بعثت کا مقصد بھی دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح دعوت توحید تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ جب انسانیت پستی کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، ہر طرف سماجی ومعاشرتی بدنظمی اور معاشی واقتصادی بے چینی تھی، اخلاقی گراوٹ روز افزوں تھی، مزید برآں بت پرستی عروج پر تھی، شدید ترین نفرتوں، انتقامی جذبات، انتہا پسندانہ خیالات، لاقانونیت، سودخوری، شراب نوشی، خدا فراموشی، عیش پرستی وعیاشی، مال وزر کی ہوس، سنگ دلی اور سفاکی وبے رحمی سے پورا عالم متاثر تھا، اور ہر طرف ظلم و ستم کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ ایسے دور جاہلیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو رحمت العالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ مولانا نے فرمایا کہ آپؐ نے قرآنی تعلیمات ونبوی ہدایات کے ذریعہ دنیا کو بدلا، عرب وعجم میں انقلاب برپا کیا، عدل وانصاف کو پروان چڑھایا، حقوق کی ادائیگی کے جذبوں کو ابھارا، احترام انسانیت کی تعلیم دی، قتل وغارت گری سے انسانوں کو روکا، عورتوں کو مقام ومرتبہ عطا کیا، غلاموں کو عزت سے نوازا، رب سے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو جوڑا اور معاشرہ کو سدھار۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ نبی اکرمؐ نے یہ حیرت انگیز کارنامہ صرف 23؍ سالہ مختصر مدت میں انجام دیا۔ تئیس سالہ دور میں آپ ؐنے ساری انسانیت کی فلاح وصلاح اور کامیابی کا ایک ایسا نقشہ دنیا کے سامنے پیش کیا کہ اس کی روشنی میں ہر دور میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے اور اصلاح وتربیت کا کام انجام دیا جاسکتا ہے۔ یہی سیرت النبیؐ کا انقلابی پیغام ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اللہ آپؐ ہمارے لئے کامل نمونہ ہیں لہٰذا ہماری کامیابی اور کامرانی آپ ؐکی سیرت طیبہ کو عملی طور پر اپنانے میں ہی ہے۔انہوں نے فرمایا کہ یقیناً ہر مسلمان آپؐ سے محبت کرتا ہے لیکن ہم آپ ؐکے لائے ہوئے دین اور آپؐ کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق ساری زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں گے تو ہمارا دعویٰ محبت سچا ثابت ہوگا۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے اور دعاؤں سے نوازتے ہوئے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند ہر سلگتے مسائل کے پیش نظر امت کی رہبری و رہنمائی کیلئے مختلف پروگرامات منعقد کرتے رہتا ہے، جس سے معاشرے پر کافی اچھے نتائج پڑتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس ادارے کی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور اسکے کارکنان کو جزائے خیر عطاء فرمائے۔

Thursday, 28 October 2021

سیرت النبیؐ کو عملی طور پر اپنی زندگیوں میں رائج کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!


 سیرت النبیؐ کو عملی طور پر اپنی زندگیوں میں رائج کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس سے مفتی شفیق احمد قاسمی اور مولانا بلال حسنی ندوی کا خطاب!


 بنگلور، 28؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مولانا مفتی محمد شفیق احمد صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ تاریخ عالم پر نظر دوڑائیں تو ہمیں عظیم شخصیتوں کی ایک کہکشاں دکھائی دیتی ہے لیکن کوئی شخصیت بھی جملہ صفات و کمالات کی جامع اور ہر لحاظ سے کامل نظر نہیں آتی۔ انسانیت اپنے جملہ صفات و کمالات کی تکمیل کے لئے ایک ایسی جامع و کامل شخصیت کی محتاج رہی ہے جو انفرادی و اجتماعی لحاظ سے انسان کے ظاہر و باطن میں انقلاب برپا کرسکے اور زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کرسکے۔ایسی ذات گرامی صرف اور صرف حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت ہے۔ اسی لئے آپؐ کی ذات کو پروردگار عالم نے تمام انسانوں کے لئے نمونہ حیات قرار دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ رحمت دوعالمؐ کی رسالت عالم گیر ہے، آپؐ پوری دُنیا کے لیے چراغِ راہ بن کر تشریف لائے تھے، آپؐ ایک ایسے نظام حیات کے داعی تھے جو ازل سے ابد تک انسانیت کیلئے رہنما و معلم ہے۔ آپؐ نے زندگی کے کسی بھی گوشہ کو تشنہ نہیں چھوڑا بلکہ کامل و مکمل طریقہ سے تمام شعبوں میں زبانی و عملی ہر طرح سے اور ہر سطح سے رہبری فرمائی۔ خواہ ان اُمور کا تعلق عبادت سے ہو یا معاملات سے یا معاشرت واخلاقیات سے، زندگی کا ہر مرحلہ اس آفتابِ نبوت کی پاکیزہ و مقدس روشنی سے منور اور روشن ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ آپ ؐ ہی کی سیرت و سنت کو سامنے رکھ کر دُنیا راہ یاب ہوسکتی ہے، ہر طرح کے مسائل کا حل آپؐ ہی کی اتباع میں مضمر ہے، جملہ خرافات و مصائب سے نجات کا نسخہ آپکی زندگی میں ہی مل سکتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی آخرا لزماں ؐ کی حیات طیبہ ہر ایک کے لیے ایسا روشن نمونہ ہے کہ جس پر چل کر اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل ہو سکتی اور انسان دونوں جہانوں کی کامیابیوں سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم سیرت النبیؐ کو عملی طور پر اپنائیں۔


 مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس کی چھٹی نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظر عام حضرت مولانا سید بلال عبد الحئ حسنی ندوی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ آج سے چودہ سو سال قبل جب دنیا ایک ظلمت کدہ بنی ہوئی تھی، تہذیب و تمدن عنقاء تھا، پوری انسانیت ضلالت وگمراہی کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، ہرطرف کفر وشرک کے سیاہ بادل چھائے ہوئے تھے، جہالت وبربریت کا دور دور تھا، چار سو قتل وغارت گری کی حکومت قائم تھی، ظلم وستم کا بازار گرم تھا، نہ کوئی یتیم کا پرسان حال تھا، نہ بیوہ کا یار و مددگار، غریبوں و لاچاروں کو زور و زبردستی کی چکی میں پیسا جاتا تھا، عورت کے وجود کو منحوس گردانا جاتا تھا، ظلم کی آخری انتہا یہ تھی کہ جزیرۃ العرب میں بچیاں زندہ درگور کر دی جاتی تھیں۔ ایسے زمانہ جاہلیت میں اللہ تعالیٰ نے تمام کائنات کیلئے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو رحمت بنا کر بھیجا۔مولانا نے فرمایا کہ آپ ؐ کی تشریف آوری سے ظلمت کدہ عالم میں روشنی پھیلی، خزاں رخصت ہوگئی، بہار کی ہوائیں چلنے لگیں اور مختصر وقت میں وہ عظیم انقلاب برپا ہوا کس کی تاریخ مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔مولانا ندوی نے فرمایا کہ نبی ؐکی سیرت نہایت جامع اور کامل ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر اعتبار سے آپؐ کی زندگی کو انسانیت کے لیے نمونہ اور اسوہ بنایا ہے، زندگی کا کوئی پہلو اور شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں آ پکی تعلیمات نہ ہوں، ہر موقع اور مرحلہ کے لیے آپؐ نے انسانوں کو مستقل تعلیمات سے نوازا ہے۔ انسانیت کی کامیابی اور ابدی نجات آپ ؐکی سیرت پر عمل آوری ہی میں پوشیدہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی کریمؐ نے جن تعلیمات کے ذریعہ دنیا میں انقلاب برپا کیا اور انسانوں کی کایا پلٹی وہ تعلیمات ہمارے لیے مسلسل پیغام دیتے ہیں کہ ہر دور اور ہر زمانے میں ہم انہی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہم اپنے آپ کو سنت و شریعت کا پابند بنائیں اور اسی کے مطابق زندگی گزاریں اور سیرت النبی ؐکو عملی طور پر اپنی زندگیوں میں رائج کریں، یہی سیرت النبی ؐکا اصل پیغام ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر دنوں اکابرین نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Wednesday, 27 October 2021

حضرت محمد رسول اللہﷺ کی اطاعت میں ہی دنوں جہاں کی کامیابی کا راز مضمر ہے!



 حضرت محمد رسول اللہﷺ کی اطاعت میں ہی دنوں جہاں کی کامیابی کا راز مضمر ہے! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس سے حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی کا خطاب!


بنگلور، 27؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی پانچویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند سرپرست اور دارالعلوم دیوبند و ندوۃ العلماء لکھنؤکے رکن شوریٰ جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک انسان کی عظیم ترین سعادت ہے اور اس روئے زمین پر کسی بھی ہستی کا تذکرہ اتنا باعث اجر و ثواب اتنا باعث خیر و برکت نہیں ہوسکتا جتنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہوسکتا ہے۔ لیکن صرف سیرت النبی ؐکے بیانات سن لینا کافی نہیں ہے بلکہ اسے سن کر اپنی زندگی کو سیرت النبیؐ کے مطابق گزارنا ضروری ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ سرور کائناتؐ کی حیات طیبہ ہمارے لیے ایک نمونہ ہے جس پر عمل کر کے ہم اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں۔ قرآن کریم نے آنحضرتؐ کی حیات مبارکہ کو ہمارے لیے اسوہ حسنہ قرار دیا ہے اور اس کا معنٰی یہی ہے کہ ہم زندگی کے ہر لمحے اور ہر سانس میں حضورؐ کو یاد کرنے اور آپؐ کی سنت و اسوہ کے مطابق ہر کام کرنے کے پابند رہیں۔ اسی میں ہماری کامیابی اور کامرانی ہے۔ مولانا فاروقی نے فرمایا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنی زندگیاں عشق رسول ؐ سے سرشار ہوکر جس انداز میں گزاریں وہ اپنی مثال آپ ہے۔ صحابہ کرامؓ میں سنتوں پر عمل کی کامل علامت موجود تھی، وہ ہر ہر سنت پر عمل کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ مولانا نے فرمایا کہ اصل محبت تو یہی ہے کہ ہم آپ ؐکی پیروی کریں، آپؐ کی پسند ناپسند کو اپنی پسند ناپسند بنالیں اور آپؐ کی حیات طیبہ کو اپنی زندگی کا شعار بنا لیں۔ مولانا نے فرمایا کہ رسول اللہؐ سے سچی محبت کا تقاضہ ہی یہ ہیکہ آپؐ کی سنت و شریعت پر عمل ہماری اولین ترجیح ہو اور امت مسلمہ پر لازم ہے کہ رسول اللہؐ کی سیرت کو اپنائیں، اسے اپنے لئے اسوۂ ونمونہ بنائیں اور اپنی زندگی اسی کے مطابق استوار کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ رسول اللہؐ کی امت ہونے اور مسلمان ہونے کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہؐ سے دل وجان سے محبت کریں اور اس محبت کا ثبوت اپنے قول، اپنے عمل، اپنے اعتقاد اوراپنے ہرگفتار وکردار سے دیں، محض دعوۂ محبت کافی نہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جبکہ ہم رسول اللہؐ کے ہر حکم کو مانیں اور مکمل پیروی کریں۔ مولانا فاروقی نے فرمایا کہ اگر ہم اپنی زندگی کے ہر موڑ اور ہر شعبہ میں رسول اللہؐ کی سیرت کو داخل کرلیں، اپنا کردار آپؐ کے جیسا بنالیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو اپنی زندگی بنالیں تو اسی سے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی ملے گی اور فتح و نصرت ہماری قدم چومے گی۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Tuesday, 26 October 2021

عشق رسول کا تقاضا اطاعت رسول ہے اور اطاعت رسول درحقیقت اطاعت الٰہی ہے!



 عشق رسول کا تقاضا اطاعت رسول ہے اور اطاعت رسول درحقیقت اطاعت الٰہی ہے! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس سے مفتی حذیفہ قاسمی اور مولانا احمد ومیض ندوی کا خطاب!


 بنگلور، 26؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے ناظم حضرت مولانا مفتی سید محمد حذیفہ صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر جناب محمد رسول اللہﷺ تک جتنے بھی نبی یا رسول اس جہاں فانی میں مبعوث ہوئے ان سب کی بعثت کا مقصد ایک اللہ کی عبادت کی دعوت رہا، اور اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے سنہری کڑی کو جناب محمدؐپر ختم کیا، اور آپؐ کی بعثت کا مقصد بھی دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح دعوت توحید ہی رہا۔ آپ ؐنے انسانوں کو انسانوں کی عبادت و غلامی سے نجات دلا کر اللہ واحد و قہار کی واحدانیت اور کبریائی سے آشنا کرکے اُن کی جبینوں کو خالق و مالک حقیقی کے در پر جھکایا، لوگوں کے سامنے ان کے حقیقی رب کا تصور پیش کیا اور ان کو اس بات سے آگاہ کیا کہ ایک اللہ کے عبادت میں ہی ان کی دنیا و آخرت کی کامیابی مضمر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ دعوت دین کی وجہ سے نبی اکرم ؐ کو ان کی جائے پیدائش سے نکالا گیا، اڑھائی برس تک شعب ابی طالب میں محصور رکھا گیا، اُن کی ایسی آزمائش کی گئی کہ چشمِ فلک کے بھی آنسو نکل آئے۔ غیراللہ کی نفی اور صنم پرستی کے خلاف اعلان ِ بغاوت کرنے اور دعوتِ الی الحق دینے کی وجہ سے آپؐ کے اعزہ اور رفقائے کار کو وحشت ناک مصائب کی بھٹی میں جھونکا گیا۔ لیکن آپؐ جس مقصد کے لئے کائنات میں نبی و رسول بنا کر بھیجے گئے آپ نے اس فریضہ نبوت کو کما حقہ ادا کیا۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ آپ ؐ کی بعثت کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہیکہ ہر مسلمان اپنی زندگی کے تمام تر مراحل میں آپ کو اپنے لئے اسوہ و نمونہ سمجھے اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر آپ کی سیرت طیبہ کی روشنی میں عمل پیرا ہو، کیونکہ آپ کی اتباع میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی مضمر ہے، کیونکہ آپ کی اتباع و تابعداری در حقیقت اللہ کی اتباع و تابع داری ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو اس بات کا عمل ہونا چاہئے کہ اس کائنات کے اندر اگر کوئی ذات ہمارے لئے اسوہ و نمونہ ہو سکتی ہے اور کسی کی اتباع و تابعداری کی جاسکتی ہے تو وہ صرف اور صرف اللہ کے رسولﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔


 سیرت النبی ؐکانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی مدظلہ نے فرمایا کہ ہم دنیا میں رہتے ہوئے والدین، رشتہ دار، اعزہ واقارب، دوست احباب، ہمسایوں اور اولاد کے حقوق کی بات کرتے اور سنتے رہتے ہیں لیکن بالعموم نبی کریم ؐکے ان حقوق جو اُمت کے ذمہ واجب الادا ہیں کے حوالے سے کم ہی گفتگو کی جاتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اپنے اُمتیوں پر نبی کریمؐ کے بہت سے حقوق ہیں جن کی ادائیگی کے لئے اُمت کو ہمہ وقت کوشاں رہنا چاہئے۔ کیونکہ حقوق کی ادائیگی جتنا بہتر اور زیادہ ہوگی تعلقات اور قرب اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ رسول اللہؐ پر اللہ تعالیٰ نے جو ذمہ داریاں عائد کی تھی، اللہ کے رسولؐ نے اسکا مکمل حق ادا کیا لیکن افسوس کہ امت مسلمہ پر جو ذمہ داری ہے اسے ہم نے بھلا دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ پیارے نبی ؐ کو امت سے اس قدرمحبت و پیار کا تعلق اور ہم مسلمانوں کا سنت نبوی سے اعراض یقیناً یہ انتہائی تشویشناک اور تکلیف دہ ہے۔مولانا نقشبندی نے فرمایا کہ جس نبی کو اسوہ بنا کر مبعوث کیا گیا، اس نبی رحمت نے زندگی کے کسی بھی گوشہ کو تشنہ نہیں چھوڑا بلکہ کامل و مکمل طریقہ سے تمام شعبوں میں زبانی عملی ہر طرح سے اور ہر سطح سے رہبری فرمائی۔ خواہ ان اُمور کا تعلق عبادت سے ہو یا معاملات سے یا معاشرت واخلاقیات سے، زندگی کا ہر مرحلہ اس آفتابِ نبوت کی پاکیزہ و مقدس روشنی سے منور اور روشن ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم لاعلمی کا شکار ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی کریم ؐکی عظمت کا اعتراف کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ اور آپؐ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ والہانہ محبت کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے، اور محبت کا تقاضا یہ ہیکہ آپؐ کی اطاعت اور پیروی کی جائے اور اپنی تمام زندگی کو آپؐ کی سیرت کے سانچے میں ڈھال لیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ جو شخص نبی کریم ؐ کے احکام کو مانتا ہے وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو اختیار کرتا ہے۔


 قابل ذکر ہیکہ یہ دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی نشستیں مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمدفرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر دونوں اکابرین نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرات اکابر اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور دونوں نشستیں متعلقہ اکابر کی دعا سے اختتام پذیر ہوا۔