Monday, May 31, 2021

بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب ہے، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!


بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب ہے، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے مولانا عبد العلیم فاروقی اور مولانا ابو طالب رحمانی کا خطاب!


بنگلور، 31؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب نے فرمایا کہ گذشتہ دنوں غزہ اور فلسطین میں اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم کے بعد قبلۂ اول بیت المقدس اور فلسطین ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کی نظروں کے سامنے آگئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطینی مسلمان اب تقریباً ایک صدی سے تکلیف اور آزمائش کی چکی میں پس رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں نے نہایت چالاکی اور سفاکی سے فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری کا بندوبست کر کے ارض مقدس کے باسیوں سے انکی اپنی ہی زمین چھین لی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہودی وہ قوم ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی مسلسل نافرمانی بلکہ سرکشی اور انبیائے کرام علیہ السلام کی حکم عدولی بلکہ ان کے ساتھ گستاخی کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی جانب سے لعنت اور غضب کے مستحق ہوئے اور ہدایت اور خیر سے محروم کردیئے گئے، پھر مکمل طور پر شیطان کے آلۂ کار بن گئے اور دنیا میں بے حیائی اور سود وقمار کو بطور نظام اور مشن کے عام کرنے میں مصروف ومنہمک ہوگئے جس کی وجہ سے ایمان، خیر، حیا کے یہ دشمن ہوگئے۔ اسلام چونکہ ان چیزوں کا علمبردار ہے اور مسلمان کسی نہ کسی درجہ میں اس کے حامل ہیں، اس لیے یہ یہودیوں کی جماعت اسلام اور مسلمانوں کی دشمن ہوگئی۔ مولانا نے فرمایا کہ یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کھل کردشمنی نہ کرسکے تو نفاق کا راستہ اختیار کیا، بعد میں کبھی کھل کر کبھی چھپ کر اضرار فساد پھیلانے میں مصروف ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے ہمدرد نہیں ہوسکتے۔ جس قوم نے اپنے نبیوں کی بات نہیں مانی وہ ہماری بات کہاں سے مانے گی۔ مولانا نے فرمایا کہ مسلمانوں کے نزدیک مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد تیسرا سب سے زیادہ قابل احترام مقام بیت المقدس اور مسجد اقصٰی ہے۔ آج اس مقام مقدس پر یہودی قابض ہیں اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ ہر ایک فلسطینی شہید کا حساب لے گا۔ لیکن ایک جانب اللہ کے دین برحق کے دشمن اتنے منظم ہیں اور دوسرے جانب ہم مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں کے ان اقدامات کے خلاف کوئی قدم اٹھانا یا متحد ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔ ہماری اکثریت ابھی تک اپنے اصل دشمن اور اسکے نظریات کو پہچانتی تک نہیں ہے۔ مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ اگر ان حادثات سے ہمارے دل نہ تڑپیں تو ہمیں اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہم فلسطینی مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں، انکا ساتھ دیں اور تعاون کریں یا کم از کم انکو اپنے دعاؤں میں یاد رکھیں۔ ورنہ اگر آج بھی ہم بیدار نہیں ہوئے اور اسی طرح کی بے حسی رہی تو ہم مکہ اور مدینہ کی بھی حفاظت نہیں کرسکیں گے!


تحفظ القدس کانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے فرمایا کہ اس وقت پوری دنیا میں جو آواز گونج رہی ہے وہ مظلوم فلسطینی کی چیخ اور ظالم اسرائیل کے بم دھماکے کی آواز گونج رہی ہے۔ ارض فلسطین کے مظلوم مسلمان گزشتہ ایک صدی سے جبر و تسلط کی چکیوں میں پس رہے ہیں۔ یہ دنیا کی وہ واحد قوم ہے جو خود اپنے ہی علاقے اور اپنے وطن میں مہاجروں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ یہ سب جرائم اقوام متحدہ کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے فلسطین پر غیر قانونی قبضہ کیا ہے۔ فلسطینی اور غزہ کے مسلمان اسرائیلی محاصرے میں ہیں اور ان سے قیدیوں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ اس کی کھلی جارحیت کیخلاف جدوجہد کرنا یقیناً فلسطینیوں کا بنیادی حق ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ موجودہ صورتحال انتہائی کرب ناک ہے۔ اسرائیل کی نہایت مضبوط اور جدید ہتھیاروں سے لیس فوج معصوم فلسطینی شہریوں، بچوں اور خواتین پر ظلم و ستم کا بازار گرم کیے ہوئے ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ اس تنازعے کا اصل شکار کون رہا، مگر بد قسمتی سے جب اسرائیل اور فلسطین کی بات آتی ہے تو عالمی برادری دوہرے معیارات اختیار کرتی ہے۔ ایک نرالی منطق یہ پیش کی جاتی ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک طرف ایف سولہ طیارے عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تو دوسری جانب ہاتھ سے بنے ہوئے راکٹ اسرائیل کی جانب پھینکے جا رہے ہیں۔ تو سوچیے کون ظالم ہے اور کون اہنا دفاع کررہا ہے؟ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ سلام ہو ان فلسطینی بہادروں کو کہ انکے ایک ایک بچے سے بھی آج اسرائیل خوف کھارہا ہے۔ یہ زندہ اور سچی قوم ہونے کی دلیل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اقوام متحدہ کے پاس کوئی انصاف نہیں ہے وہ یہود و نصاری کے اشاروں پر ناچتی ہے۔ بیت المقدس پہلے بھی آزاد ہوا تھا اور ان شا اللہ وہ وقت قریب ہے جب بیت المقدس دوبارہ آزاد ہوکر رہے گا۔ قابل ذکر ہیکہ حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب اور حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے مرکزتحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Sunday, May 30, 2021

مرکز تحفظ اسلام ہند کے دس روزہ تحفظ القدس کانفرنس کا آج اختتامی اجلاس!



 مرکز تحفظ اسلام ہند کے دس روزہ تحفظ القدس کانفرنس کا آج اختتامی اجلاس!

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوگا یہ پروگرام!


بنگلور، 30؍ مئی (پریس ریلیز) : مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ دس دنوں سے سلسلہ القدس پورے زور و شور کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ ہزاروں لوگ اس سلسلے سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ اس سلسلے کی سب سے اہم کڑی دس روزہ عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس ہے۔ جو روزانہ رات 9:30 بجے منعقد ہوتی ہے۔ اس کانفرنس سے اب تک ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرما چکے ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کانفرنس کا اختتامی پروگرام آج بروز اتوار بتاریخ 30؍ مئی 2021ء رات 9:30 بجے منعقد ہونے جارہا ہے۔   انہوں تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اختتامی پروگرام کی صدارت عالم اسلام کی مایہ ناز شخصیت، بقیۃ السلف، نمونۂ اسلاف، فخر دیوبند، امیر ملت حضرت اقدس مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم (مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند) فرمائیں گے اور انہیں کے خطاب و دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگا۔ انہوں نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ تحفظ القدس کانفرنس کی اس اختتامی نشست میں کثیر تعداد میں شرکت فرماکر حضرت والا کے خطاب سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ قابلِ ذکر ہیکہ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا!

Thursday, May 27, 2021

ہم بیت المقدس اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!





 ہم بیت المقدس اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!

کرناٹک کے مؤقر علماء اور تمام تنظیموں کے ذمہ داران کا اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نمائندہ و احتجاجی پروگرام!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے ریاست کرناٹک کے علماء کا ولولہ انگیز خطاب، امیر شریعت کرناٹک کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!


بنگلور، 26؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور تمام ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا اہل فلسطین کی حمایت اور اسرائیل دہشت گردی کے خلاف ایک نمائندہ اور احتجاجی پروگرام بعنوان ”آن لائن تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد ہوا۔ جس میں تقریباً پچاس ہزار سے زائد لوگ شریک ہوئے۔ اس عظیم الشان کانفرنس کی صدارت امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب نے فرمائی۔ 

اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں امیر شریعت کرناٹک نے فرمایا کہ ساری دنیا کے مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں، جب انسان کے کسی عضو میں تکلیف ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے جسم کے تمام اعضاء تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح اگر دنیا کے کسی کونے میں اپنے مسلمان بھائیوں پر کوئی تکلیف آئے تو یوں سمجھیں کہ گویا ہم پر تکلیف آگئی ہے۔ ہمارے ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں ان کی تکلیف کا احساس ہونا چاہیے۔ آج اہل فلسطین پر ظلم و ستم اور درندگی کے جو پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں اسے دیکھ کر ہمارے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ہم ان کے غم میں برابر شریک ہیں۔ اسرائیلی دہشت گردی ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔ افسوس کا مقام ہیکہ نام نہاد مسلم ممالک اپنی ذاتی حقیر مفادات اور اپنی چند روزہ شان و شوکت اور عارضی کرسی کی بقا کی خاطر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری ملت اسلامیہ متحدہ ہوکر اس ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں، انکے مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اہل فلسطین کی حفاظت فرمائے اور مسجد اقصٰی کو ظالموں کے ہاتھ سے آزاد فرمائے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمدصاحب قاسمی نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کا مسئلہ فقط اہل فلسطین کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مسلمانوں کو بیت المقدس کے فضائل و مناقب سے واقف کروائیں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، عالمی اداروں کو مجبور کریں کہ وہ اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیں، اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کونسل کو اسکے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کیا جائے۔

اس موقع پر دارالعلوم شاہ ولی اللہ کے مہتمم مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری نے فرمایا کہ اہل فلسطین پر جو ظلم و بربریت ہورہی ہے وہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ ہم جب تک اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرتے اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ نہیں کرتے تب تک ہم بھی اس ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔ 

اس موقع پر جامعہ مسیح العلوم بنگلور کے مہتمم مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی نے فرمایا کہ فلسطینی مسلمانوں کا جو قتل عام کیا جارہا ہے وہ انسانیت کا قتل عام ہے۔ لہٰذا اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ اسکے خلاف آواز بلند کریں اور عالمی حقوق انسانی کو مجبور کریں کہ وہ اسرائیل کی دہشت گردی پر روک لگائے۔ 

اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے فرمایا کہ اسرائیل اہل فلسطین پر جو ظلم و بربریت کررہا ہے وہ نہ صرف اہل فلسطین پر ظلم ہے بلکہ پورے عالم اسلام پر ظلم ہے۔ حکومت کرناٹک اور حکومت ہند کو چاہیے کہ اس بات کی نوٹس لیں اور اپنا احتجاج درج کروائیں۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کرناٹک کے صدر ڈاکٹر سعد بلگامی نے فرمایا کہ اسرائیل کو کمزور کرنے کیلئے اہل اسلام اور مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور اسرائیل کی دہشت گردی سے پوری دنیا کو واقف کروائیں۔ 

اس موقع پر جماعت اہل سنت کرناٹک کے صدر مولانا سید تنویر ہاشمی نے فرمایا کہ اس وقت پوری دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد ملک اسرائیل ہے۔ ہم اہل فلسطین پر اسرائیلی دہشت گردی اور ظلم و بربریت کی مذمت کرتے ہیں اور صاف الفاظوں میں کہتے ہیں کہ مسلمان مسجد اقصٰی کی حفاظت کیلئے ہر طرح کی قربانی دینگے۔ 

اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کی حفاظت کے خاطر کم از کم ہمیں اسرائیل مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہیے۔ 

اس موقع پر مرکزی مسجد اہلحدیث چارمنار بنگلور کے امام و خطیب شیخ اعجاز احمد ندوی نے فرمایا کہ ہم اہل فلسطین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عالمی اداروں سے مطالبہ کریں کہ انسانیت کے قتل عام کے خلاف قانون بنائے۔ 

اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا محمد الیاس بھٹکلی نے فرمایا کہ اس وقت مسجد اقصٰی کے تعلق سے مسلمانوں بالخصوص جدید تعلیم یافتہ لوگوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے- نیز اہل فلسطین اور غزہ، حماس اور اخوان کے تعلق سے جو غلطی فہمی عوام کے پھیلائی گئی ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے نائب صدر مولانا شمیم سالک مظاہری نے فرمایا کہ ہم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہیں وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ نیز مسلمان کو چاہئے کہ حکومت کو میمورنڈم دے کر اور دیگر ذرائع سے اس ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں۔ 

اس موقع پر جامعہ حضرت بلال بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد ذوالفقار رضا نوری نے فرمایا کہ اہل فلسطین پر جو ظلم و بربریت ہورہی ہے اس سے پورا عالم اسلام پریشان ہے لیکن افسوس ہیکہ اسلامی ممالک طاقتور ہونے کے باوجود خاموش ہیں، انہیں چاہیے کہ اس ظلم کے خلاف کارروائی کریں- 

اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک کے صدر مفتی سید باقر ارشد قاسمی نے فرمایا کہ ہم اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے پرزو اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے انہیں وہاں سے نکالیں اور ان پر پابندیاں عائد کریں کیونکہ اسرائیل کھلے عام دہشت گردی کررہا ہے۔


قابل ذکر ہیکہ اس عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس کی نگرانی تحفظ القدس کمیٹی کے کنوینر اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان صاحب کاشفی فرمارہے تھے۔ اجلاس کا آغاز قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی تلاوت سے ہوا۔ جبکہ اسٹیج پرمسجد رحمانیہ منہاج نگر بنگلورکے سابق امام و خطیب مولانا محمد ریاض مظاہری، جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے نائب صدر حافظ محمد آصف، مرکز تحفظ اسلام ہند کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی، مفتی محمد جلال الدین قاسمی، مولانا محمد نظام الدین مظاہری وغیرہ بطور خاص موجود تھے۔ اپنے خطاب میں تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور تحفظ القدس کانفرنس کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔حضرت امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس اختتام پذیر ہوا!



Sunday, May 23, 2021

بیت المقدس کی حفاظت اور اپنے ملی وجود و اسلامی تشخص کی خاطر فلسطینی مسلمانوں کا مالی تعاون کریں!



 بیت المقدس کی حفاظت اور اپنے ملی وجود و اسلامی تشخص کی خاطر فلسطینی مسلمانوں کا مالی تعاون کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی کا ولولہ انگیز خطاب!


 بنگلور، 22؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد دس روزہ عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی افتتاحی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اعلیٰ اور مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدرشیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحب نے فرمایا کہ بیت المقدس وہ مقدس مقام ہے جہاں سے خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کا سفر کرایا گیا اور پیغمبر اسلامﷺ نے نبوت کے بعد سولہ یا سترہ ماہ تک اسی طرف رخ کر کے نماز ادا فرمائی، اس لئے یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ قائد الاحرار نے فرمایا کہ بیت المقدس سے مسلمانوں کا رشتہ ایمانی اور مذہبی ہے اور مسلمان بیت المقدس کو عقیدت و محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اسکی حفاظت کیلئے ہزاروں جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج یہودیوں نے مسجد اقصٰی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ہزاروں فلسطینی اور غزہ کے مسلمان جو اپنی آنکھوں میں بیت المقدس کی آزادی سجائے ہوئے ہیں، وہ تنہ تنہا اسرائیلی اور یہودی دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور جام شہادت پی کر بیت المقدس کی حفاظت کررہے ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران بیت المقدس میں فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی افواج کی جانب سے جو ظلم و بربریت کی گئی وہ ناقابل برداشت ہے۔ مولانا لدھیانوی نے فرمایا کہ فلسطین کے مائیں، بہنیں، بچے، بوڑھے اور نوجوان سب نے اپنی قربانی پیش کرکے قبلہ اول بیت المقدس کی حفاظت کی ہے لیکن افسوس کا مقام ہیکہ نام نہاد مسلم ممالک اپنی ذاتی حقیر مفادات اور اپنی چند روزہ شان و شوکت اور عارضی کرسی کی بقا کی خاطر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری ملت اسلامیہ فلسطینوں کے حقوق اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت و بقاء کیلئے بیک زبان اٹھ کھڑی ہو اور اپنے ملی وجود اور اسلامی تشخص کی خاطر غزہ اور فلسطینی مسلمانوں کا مالی اعتبار سے تعاون کرتے ہوئے اپنا فریضہ ادا کرے۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم انکی مدد کرسکتے ہیں اور بیت المقدس کی حفاظت میں اپنا نام درج کرواسکتے ہیں۔قابل از کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کے اراکین شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے مسجد اقصٰی کے فضائل پر روشنی ڈالی، مفتی محمد ناصر ایوب ندوی نے مسجد اقصٰی کی بازیابی اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں اور مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے بیت المقدس اور موجودہ حالات کے عنوان پر مختصراً روشنی ڈالی۔ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی مجلس احرار اسلام ہریانہ کے صدر قاری سعید الزماں خضرآبادی شریک تھے۔ کانفرنس کی نگرانی مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی فرما رہے تھے جبکہ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کے تلاوت سے ہوئی اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا سید ایوب مظہر قاسمی بطور خاص موجود رہے۔ قابل ذکر ہیکہ قائد الاحرار مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا!

Wednesday, May 19, 2021

فلسطین اور بیت المقدس کے موجودہ حالات پر ریاست کرناٹک کے علماء کرام کا امیر شریعت کی صدارت میں آج احتجاجی پروگرام!





فلسطین اور بیت المقدس کے موجودہ حالات پر ریاست کرناٹک کے علماء کرام کا امیر شریعت کی صدارت میں آج احتجاجی پروگرام!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس!


 بنگلور، 18؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند شروع دن سے ہی حالات کے اعتبار سے کام کرتا آرہا ہے، جس وقت امت کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، اس وقت امت کو وہ چیز دینے کی مکمل کوشش کرتا ہے۔ اس وقت مسجد اقصٰی اور فلسطین کے کتنے نازک حالات ہیں اور اسرائیلی بدبخت اور ظالم یہود کی طرف سے کس قدر فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہے۔ اور کتنے ہی لوگوں کو اب تک شہید کردیا گیا ہے۔ ایسے وقت میں ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟ انہی ساری چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس شروع کررہا ہے۔ جسکا پہلا پروگرام ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کے احتجاجی پروگرام کے طور پر منعقد ہوگا۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ احتجاجی پروگرام امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں 19؍ مئی 2021ء بروز چہارشنبہ، رات 8:30 بجے سے منعقد ہوگا۔ اس کانفرنس میں مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری صاحب (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب (مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا تنویر ہاشمی صاحب (صدر جماعت اہل سنت کرناٹک)، مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا اعجاز احمد ندوی صاحب (امام و خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث، بنگلور)، مولانا محمد الیاس بھٹکلی صاحب (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، مولانا شمیم سالک مظاہری صاحب (نائب صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا ذوالفقار نوری صاحب (امام و خطیب جامعہ حضرت بلال، بنگلور) اور مفتی باقر ارشد قاسمی صاحب (صدر ملی کونسل کرناٹک) بطور خاص شریک رہیں گے اور اپنے گرانقدر خیالات کا اظہار فرمائیں گے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کا آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست لائیو نشر کیا جائے گا۔ انہوں نے پوری امت مسلمہ بالخصوص مسلمانان کرناٹک سے درخواست کی کہ وہ اس عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس میں کثیر تعداد میں شرکت کریں۔



Tuesday, May 18, 2021

بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!




 بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ تحفظ القدس کا آغاز، 19 ؍مئی کو ریاست کرناٹک کے مؤقرعلماء کا احتجاجی پروگرام!


بنگلور، 18؍ مئی (پریس ریلیز): اس وقت عالم اسلام بڑی بے چینی کا شکار ہے، فلسطین، غزہ اور بیت المقدس میں جو حالات در پیش ہیں اس سے دیکھ اور سن کر دل دہک جاتا ہے۔مسجد اقصٰی جو ہمارا قبلہ اول ہے، آج وہ خاک اور خون میں لت پت ہے، ہلا دینے والے مصائب سے گزر رہی ہے، جس کو یہودیوں نے بے حال کرکے رکھ دیا، جس پر کوئی بھی غیرت مند مسلمان خاموش نہیں رہ سکتا۔ تاریخی حیثیت سے مسجد اقصٰی ہی وہ ایک مسئلہ ہے جس سے ہمارے شرعی ثوابت، تاریخی حقوق اور ہمارے تہذیب و تمدن کے بڑے کارنامے متعلق ہیں۔ عالم کفر کی طرف سے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں کہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا جائے، اس کی اسلامی حیثیت کو ختم کر کے اس کو محض ایک محدود قومی مسئلہ بنادیا جائے، اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے دوغلی پالیسی اور دھوکے اور فریب کے سارے ہتھکنڈے استعمال کیے یہاں تک کے نام نہاد مسلم ممالک بھی انکی جال میں پھنس گئے۔ آج یہودیوں نے مسجد اقصٰی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ہزاروں فلسطینی مسلمان جو اپنی آنکھوں میں بیت المقدس کی آزادی سجائے ہوئے ہیں، وہ تنے تنہا اسرائیلی اور یہودی دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور جام شہادت پی کر بیت المقدس کی حفاظت کررہے ہیں۔ ان حالات میں امت مسلمہ بالخصوص مسلمانان ہند کی کیا ذمہ داریاں اور فریضہ ہے اس طرف توجہ دلانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند 19؍ مئی 2021ء بروز بدھ سے”دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس“ کا آغاز کرنے جارہی ہے۔ان خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا سب سے پہلے 19؍ مئی بروز چہارشنبہ کو ٹھیک رات 8:30 بجے سے امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا احتجاجی پروگرام بعنوان عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس منعقد کیا جائے گا۔اسکے اگلے دن سے روزانہ رانہ 9:30 بجے دس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“منعقد ہوگی، جس میں ملک کے مختلف علماء کرام کے خطابات ہونگے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند شروع دن سے ہی حالات کے اعتبار سے کام کرتا آرہا ہے، جس وقت امت کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، اس وقت امت کو وہ چیز دینے کی مکمل کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصٰی اور فلسطین کے اس وقت کتنے نازک حالات ہیں اور اسرائیل بدبخت، ظالم کی طرف سے کس قدر فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہے۔ اور کتنے ہی لوگوں کو اب تک شہید کردیا گیا ہے۔ ایسے وقت میں ہمیں کیا کرنا ہے؟ اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہیں؟ انہی ساری چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یومیہ نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ روزانہ صبح دس بجے فضائل بیت المقدس پر ایک حدیث بھیجی جائے گی، دوپہر 2 بجے بیت المقدس اور فلسطین کے سلسلے میں ایک اسٹیٹس ویڈیو بھیجا جائے گا اور روزانہ رات 9:30 بجے ملک کے اکابر علماء کرام میں سے کسی ایک کا لائیو بیان ہوگا۔ جسکے ذریعے وہ موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے امت کی رہبری و رہنمائی فرمائیں گے۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے فرمایا کہ ارض مقدس فلسطین اور مسجد اقصٰی جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ آج اسکی بے حرمتی و بے ادبی کی جارہی ہے۔ نمازیوں پر، عبادت کرنے والوں پر گولیاں چلائی جارہی ہیں، بم دھماکے کیے جارہے ہیں۔ اور نہتے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ ہم اسکی مرکز تحفظ اسلام ہند کی طرف سے شدید مذمت کرتے ہیں۔ اور فلسطینی مسلمانوں کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ انکی مدد و نصرت فرمائے۔ مرکز کے رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے اس موقع پر فرمایا کہ اہل اسلام کے لئے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا سب سے مقدس ترین مقام مسجد اقصٰی ہے۔جو بدقسمتی سے اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے۔مسجد اقصی کے اسی تقدس کو برقرار رکھنے اور اس کی بازیابی کے لئے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونکنے اور احساس ذمہ داری و بیداری پیدا کرنے اور تمام مساجد کے تقدس کو پامال ہونے سے بچانے اور اپنے بھولے ہوئے ماضی کو پھر سے یاد دلانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس شروع کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند نے دس روزہ سلسلہ تحفظ القدس کیلئے ”تحفظ القدس کمیٹی“ کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے- جس کے کنوینر محمد فرقان، معاون کنوینر مولانا محمد رضوان حسامی اور اراکین حافظ محمد حیات خان، مولانا محمد طاہر قاسمی، مفتی محمد جلال الدین قاسمی، قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری رہیں گے۔ یہ کمیٹی اس پورے سلسلہ کا نظام اور پروگرامات طے کرے گی نیز اسکی مکمل نگرانی کرے گی۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان نے تمام صحافی حضرات، ناظرین، اراکین مرکز تحفظ اسلام ہند بالخصوص تحفظ القدس کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد نظام الدین مظاہری بطور خاص شریک تھے۔

Thursday, May 13, 2021

اختتام رمضان سے قبل اسکی قدر کریں، ناموس رسالت کی حفاظت، مسجد اقصٰی اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے امت کو کھڑا ہونا ہوگا!






اختتام رمضان سے قبل اسکی قدر کریں، ناموس رسالت کی حفاظت، مسجد اقصٰی اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے امت کو کھڑا ہونا ہوگا!


مرکز تحفظ اسلام ہند کے اجلاس عام سے مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مولانا سجاد نعمانی، مفتی شعیب اللہ خان، مولانا عمرین محفوظ رحمانی، مفتی یوسف تاؤلی اور مولانا سلمان بجنوری کا خطاب!


 بنگلور، 12؍ اپریل (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے رمضان المبارک کے بابرکت ایام میں جاری مختلف پروگرامات مثلاًسلسلہ ”فضائل رمضان“، سلسلہ”مسائل رمضان“،سلسلہ”تفسیر قرآن“، سلسلہ ”پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و سلم نامور غیر مسلم محققین و مفکرین کی نظر میں!“ کے اختتام پر ایک عظیم الشان آن لائن اجلاس عام مرکز کے سرپرست اعلیٰ قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی صاحب کی سرپرستی اورفقیہ العصر مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ جس میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب، مفتی یوسف تاؤلی صاحب اور مولانا محمد سلمان بجنوری صاحب بطور مہمانان و مقررین خصوصی شریک ہوئے۔ جبکہ اجلاس کی نگرانی مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی نے فرمائی۔


 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اعلیٰ اور مجلس احرار اسلام ہند کے صدر حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اپنے آخری مرحلے میں جاری ہے۔ رمضان المبارک اور روزہ کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ ہمیں رمضان المبارک کے بقیہ ایام میں رجوع الی اللہ اور عبادت و ریاضت کے ذریعے تقویٰ حاصل کرتے ہوئے اپنی مغفرت کروالینا چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ کرونا وائرس کی لہر سے پوری دنیا پھر ایک بار بڑی پریشانی کا سامنا کررہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس موقع پر ہم غریبوں، مسکینوں اور ضرورتمندوں کی خوب مدد کریں بالخصوص کرونا کے مریضوں کی خدمت کیلئے مالی تعاون کریں۔ قائد الاحرار نے فرمایا کہ آج پوری دنیا بالخصوص اس ملک میں فرقہ پرست طاقتوں قرآن مجید پر تنقید اور حضرت محمد رسول اللہ ؐکی شان میں گستاخی کرتے رہتے ہیں انکو سمجھ لینا چاہیے کہ مسلمان اسے قطعاً برداشت نہیں کرسکتا، ہم خون کے آخری خطرے تک ناموس رسالت کی حفاظت کرتے رہیں گے۔


 اس موقع پر مفکر اسلام حضرت مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اسکو قرآن کی روشنی میں جاننا بہت ضروری ہے۔ قرآن و حدیث میں مسجد اقصٰی میں جو کچھ ہورہا ہے اور جو آگے ہوگا وہ پہلے ہی بتایا جاچکا ہے۔اس وقت شدید ضرورت ہے کہ امت کو بہادری، شجاعت اور ہمت کا پیغام دیا جائے، اسلئے کہ اس وقت بالخصوص مسلمانانِ ہند ڈر و خوف میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ نبی ؐنے ارشاد فرمادیا کہ مشرکین اور یہود آخری زمانے میں اہل اسلام پر بدترین ظلم کریں گے اور درمیان میں کئی امتحانات سے گزرنے کے بعد ایک وقت وہ آئیگا کہ یہود اور مشرکین کے تکبر کا نشہ اتارا جائے گا۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں کچھ نہیں کرنا ہے بلکہ اللہ کا دستور ہے کہ گزشتہ انبیاء کے دشمنوں کو اللہ نے آسمان سے عذاب بھیج کر تباہ و برباد کیا لیکن اس امت مسلمہ کے دشمنوں کو اللہ تعالیٰ امت کے جیالوں کے ہاتھوں سے عذاب دے گا۔ مولانا سجاد نعمانی نے فرمایا کہ امت مسلمہ اور انسانیت اب فیصلہ کن دور میں داخل ہو چکی ہے۔ مولانا نعمانی نے بیت المقدس کے حالیہ دردناک واقعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمت، جرأت، شجاعت، غیرت اور شوق شہادت جسے کہتے ہیں وہ ساری چیزیں فلسطینی مسلمانوں کے اندر نظر آتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ نمازیوں کی صفیں لگی ہوئی ہیں گولیاں اور بم برس رہے ہیں ایک نمازی بھی نیت توڑ کر بھاگ نہیں رہا ہے، مرنے کے ارادے سے اور جام شہادت پینے کے شوق میں آئے ہیں، انکی عورتوں لڑکیوں اور بچوں میں وہ ہمت ہے کہ ہم جیسے بڑے بڑے بزرگ سمجھے جانے والے لوگوں کے اندر اسکا عشرے عشیر بھی نہیں ہے۔ مولانا نعمانی نے ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ تم دنیا کے کسی کونے میں بھی رہو مسجد اقصٰی سے وابستہ اور جڑے رہو۔ مولانا نے قرآن و حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایک گروہ میری امت میں ہوگا، جو ہر قیمت پر ظلم کے مقابلے میں جما رہے گا، وہ ہر طرح کی قربانیاں دے گا لیکن کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا اور اللہ کی مدد انکے ساتھ ہوگی۔ اسکی علامت یہ ہوگی کہ وہ گروہ کہیں اور نہیں بلکہ بیت المقدس میں اور اسکے اطراف میں ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ مجھے تو اس بات پر ایک فیصد شبہ کی بھی گنجائش نہیں ہے کہ وہ گروہ یہی فلسطینی مسلمانوں کا ہے جو کسی بھی قیمت پر مسجد اقصٰی کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ مولانا سجاد صاحب نے انکے ایمان کی مضبوطی کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں اپنے بارے میں کہتا ہوں کہ مجھے صاف لگتا ہے انکے ایمان کے مقابلہ میں ہم صرف منافق ہیں، ہم ہر چیز میں شکست تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ہم سے تم جو مشرکانہ نعرہ لگوانا چاہو لگوالو، ہمارے بچوں کو اسکولوں میں جو کفرو شرک پڑھانا چاہو پڑھا لو، ہم تو سب کچھ گوارا کیے ہوئے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ رمضان کے مبارک مہینہ میں جہاں ہمیں بہت سارے گناہوں سے توبہ کرنا ہے وہیں اجتماعی طور پر بزدلی کے گناہ سے بھی توبہ کرنا ہوگا۔ مولانا نے فرمایا جس قرآن نے ہمیں نماز کا حکم دیا روزے کا حکم دیا تقویٰ کا حکم دیا اسی قرآن نے ہمیں بہادری و شجاعت اور مقابلے، ہمت و استقامت اور حوصلہ کا بھی حکم دیا ہے۔ لہٰذا بزدلی سے توبہ کریں اور مسجد اقصٰی کی حفاظت کے لیے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔


 اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں اس لیے عطاء کیا گیا تاکہ ہم اپنے اندر تقویٰ و طہارت، مجاہدانہ کردار، صبر و تحمل، اللہ سے تعلق اور اللہ کی معارفت پیدا کرسکیں۔ تقویٰ کے معنیٰ لحاظ کے ہیں کہ ہمیں اللہ و رسول کا لحاظ کرتے ہوئے زندگی گزارنا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی تقویٰ کے حصول کیلئے رمضان المبارک کا مہینہ بطور ٹریننگ ہمیں عطاء کیا گیا تھا۔اب اختتام رمضان پر یہ ٹریننگ ختم ہوتی ہے اور اصل میدان عمل میں ہم داخل ہوتے ہیں۔ جس طرح ہم سب رمضان المبارک میں احکامات الٰہی کی پیروی کرتے ہیں اور محرمات سے بچتے رہتے ہیں اور ہم نے رمضان میں جو کچھ سیکھا ہے اس پر پوری زندگی عمل کرنا ہوگا۔ گویا کہ اب ہماری ٹریننگ مکمل ہوکر امتحان شروع ہوگا۔


 اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہیکہ رمضان المبارک کی سعادتیں ہمیں حاصل ہوئیں۔ رمضان المبارک عبادت کے ساتھ ساتھ تربیت کا مہینہ ہے۔ ہم نے رمضان سے یہ ترتیب حاصل کی ہیکہ ہم آئندہ کی زندگی تقویٰ و طہارت، اخلاص و للہیت، پاکدامنی اور اللہ و رسول کی مکمل فرمانبرداری کے ساتھ گزاریں گے۔ اختتام رمضان میں بس کچھ لمحات باقی ہیں لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ان بقیہ ایام میں نیکیوں سے اپنی جھولیاں بھرلیں، دعا و مناجات سے اپنے رب کو منالیں اور توبہ و استغفار سے اپنے آپ کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سے آزاد کرلیں۔ نیز کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے امسال عید الفطر سادگی سے منائیں اور ضرورتمندوں کا تعاون کریں!


 اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مفتی یوسف تاؤلی صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو دوسرے مہینہ کے مقابلے میں زیادہ فضیلت عطاء فرمائی ہے۔ اور اس ماہ صیام میں فرض کا ثواب ستر گنا اور نوافل کا ثواب فرض کے برابر عطا کرتا ہے۔ یہ رحمت، مغفرت اور جہنم سے خلاصی کا مہینہ ہے۔ اس میں لیلۃ القدر کی ایسی رات آتی ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


 اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا محمد سلمان بجنوری نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ آج رمضان آخری مرحلے میں ہے، رمضان میں جس طرح ہم احکام الٰہی کے پابند تھے اور گناہوں سے بچتے تھے اسی طرح اب ہمیں پورا سال گزارنا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات سے لوگ خوفزدہ ہیں لیکن ہمیں اس سے قطعاً ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ موت برحق ہے اور موت پہلے سے ہی متعین ہے لہٰذا ہمیں اپنے رب اور اپنے گناہوں سے ڈرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بیماری اور شفاء اسی کے ہاتھ میں ہے۔


  قابل ذکر ہیکہ اجلاس کا آغاز حافظ حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ اسٹیج پر مولانا محمد ریاض مظاہری اور مولانا نور الدین فاروقی بطور خاص موجود تھے۔ اپنے خطاب میں تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!



#فضائل_رمضان #مسائل_رمضان #تفسیر_قرآن 

#MasaileRamzanSeries #MasaileRamzan #TafseerQuran #TafseerQuranSeries #BaitulMaqdis #MasjidAqsa #JalsaFazaileRamzan #FazaileRamzan #RamzanSeries #RamzanSpecial #TIMS #MTIH #Press_Release #News

Tuesday, May 11, 2021

رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کریں، قہر خداوندی سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کی کثرت کریں!





 رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کریں، قہر خداوندی سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کی کثرت کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کےجلسۂ فضائل رمضان سے مولانا سید ازہر مدنی و دیگر علماء کا خطاب!


 بنگلور، 10؍ مئی (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ بس اس ماہ مبارک کے مکمل ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں۔ اس موقع پر گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سےنبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی نظامت میں جلسۂ فضائل رمضان کی پانچوں نشست منعقد ہوئی۔ جس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے، وہ لوگ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اس مبارک و مقدس مہینے میں روزہ اور عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کیا۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جس طرح ہم سب رمضان المبارک میں احکامات الٰہی کی پیروی کرتے ہیں اور محرمات سے بچتے رہتے ہیں اور اپنا وقت عبادت و ریاضت میں گزاتے ہیں اسی طرح اگر رمضان کے بعد بھی پورا سال ہم سب اسی جذبے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے والے اور ہر نافرمانی سے بچنے والے بن جائیں۔ تب ہی اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کیلئے یعنی متقی اور پرہیزگار بننے کیلئے ہم پر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں وہ پورا ہوگا۔ اور اگر ایسا واقعتاً ہوجائے تو سمجھ لیں کہ ہمارے رمضان کی عبادتیں قبول ہوگئی ہیں۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ پیشنگوئی یاد آتی ہیکہ حضور نے فرمایا کہ عنقریب لوگوں پر وہ زمانہ آئے گا، جب اسلام کا صرف نام رہ جائے گا، قرآن موجود ہوگا لیکن اسکی تعلیمات پر عمل کرنے والا نہیں ہوگا وہ صرف رسم و رواج ہی رہ جائے گا، عالی شان مسجدیں تو ہونگی مگر ہدایت سے خالی ہونگے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہیکہ واقعی حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اب اسلام کا تو صرف نام ہی نام رہ گیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہی وجہ ہیکہ آج اللہ کا قہر اور عذاب ہم سب پر مسلط ہے، کرونا کی وجہ سے پوری دنیا پریشان ہے اور یہ ہمارے گناہوں اور بداعمالی کا ہی نتیجہ ہے۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ اگر اس پیشنگوئی سے بچنا چاہتے ہیں تو ضرورت ہیکہ ہم رجوع الی اللہ اور توبہ و استغفار کی کثرت سے اللہ تعالیٰ کو راضی کریں اور ہمیشہ قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے والے بن جائیں، یہی ہمارا اور مرکز تحفظ اسلام ہند کا پیغام ہے۔ مولانا ازہر مدنی نے اخیر میں فرمایا کہ ماہ رمضان اب چند دنوں کا مہمان ہے، وہ ہم سے رخصت ہو رہا ہے، پھر کسی کو یہ مبارک مہینہ اور اس کی بابرکت گھڑیاں نصیب ہوں یا نہ ہوں اس لئے آئیے ہم عہد کریں کہ ان بقیہ چند دنوں میں نیکیوں سے اپنی جھولیاں بھرلیں گے، دعا و مناجات سے اپنے رب کو منالیں گے اور توبہ و استغفار سے اپنے آپ کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سے آزاد کرالیں گے۔ اس موقع پر صدقۂ فطرکی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب رشیدی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمانوں کو گناہوں، خطاؤں سے بچنے کی تاکید کی اور کئی حلال چیزوں کو بھی حرام کردیا جو رمضان سے پہلے یا روزوں سے پہلے حلال تھیں جیسے کھانا پینا وغیرہ۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جائز چیزوں سے اس لیے روکا کہ جائز چیزوں سے رکنے کی وجہ سے ناجائز چیزوں سے رکنا آسان ہو جائے۔ مولانا رشیدی نے فرمایا کہ بہت سارے بندے اللہ و رسول کے احکامات کے مطابق رمضان کا مہینہ گزارتے ہیں جو قابل مبارک باد ہیں، اور بہت سارے بندے ایسے ہوتے ہیں جو اللہ و رسول کے احکامات کی مکمل پاسداری نہیں کر پاتے کچھ نا کچھ کوتاہیاں، خامیاں ضرور ہو جاتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی بہت ساری غلطیاں ہو جاتی ہیں تو اُن کمیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانی ہمیں عید کی نماز سے پہلے صدقۂ فطرادا کرنے کا حکم دیا۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ صدقہئ فطر کے خاص طور پر دو فائدے ہیں ایک فائدہ رمضان میں ہوئی کمیوں کوتاہیوں کو دور کرکے روزوں کو قبول کرنا اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ بہت سارے غریب غربت کی وجہ سے دیگر لوگوں کے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک نہیں ہو پاتے ویسے غرباء بھی صدقۂ فطر ملنے کی وجہ سے سب کے ساتھ خوشیوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا تمام صاحب نصاب اور صاحب ثروت لوگوں کو صدقۂ فطر ادا کرنا چاہیے۔ اس موقع پر داعی اسلام مولانا سراج احمد ندوی صاحب نے فرمایا کہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک رات آتی ہے جسکو شب قدر کہا جاتا ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے، اللہ تعالیٰ نے اس رات کے بارے میں قرآن میں فرمایا کہ بلا شبہ ہم نے قرآن پاک کو لیلۃ القدر میں اتارا اور لیلۃ القدر کیا ہے تمہیں معلوم ہے؟ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔یعنی کوئی بندہ ایک شب قدر میں عبادت کرلے تو ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملے گا، اور حدیث پاک میں اللہ کے نبی نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ لیلۃ القدر میں اللہ کے سامنے کھڑا ہو، اللہ کی عبادت کرے تو اسکے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ ہم میں سے کئی لوگ ساٹھ ستر سال عبادت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر کسی کو ایک رات بھی عبادت کے لیے نصیب ہوگئی تو علماء کے قول کے مطابق تراسی سال کی عبادت کا ثواب مل جائے گا۔ مولانا سراج نے فرمایا کہ جمہور علماء کے قول کے مطابق یہ رات آخری طاق راتوں میں آتی ہے اسے پانے کا سب سے بہترین طریقہ اعتکاف ہے آدمی دس دن کا اعتکاف کرے اور ہر رات عبادت کرے یا کم از کم طاق راتوں میں عبادت کرلے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ شبِ قدر مل جائے گی۔ اور شب قدر کی کوئی مخصوص عبادت نہیں ہے جتنی عبادتیں ہیں سب کرلیں اور خصوصاً فرائض کا اہتمام کریں۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے اراکین احمد خطیب خان، مولانا ذیشان وصی ندوی، انعامدار خضر علی، محمد شبلی اور مولانا محمد بلال وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

Monday, May 10, 2021

رمضان المبارک ختم ہونے سے پہلے مسلمان رجوع الی اللہ اور توبہ کے ذریعے اپنی مغفرت کروالیں!



 

 رمضان المبارک ختم ہونے سے پہلے مسلمان رجوع الی اللہ اور توبہ کے ذریعے اپنی مغفرت کروالیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے قاری احمد علی فلاحی کا ولولہ انگیز خطاب!


 بنگلور، 09؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن جلسۂ فضائل رمضان سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ جامعہ فیض سلیمانی کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا قاری احمد علی فلاحی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تر برکتوں، رحمتوں اور اللہ کی بے شمار انعامات کے ساتھ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔ رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ ہم سے جدا ہوکر تیسرا عشرہ شروع ہوچکا ہے۔ بس اس ماہ مبارک کے مکمل ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں۔ عشرہ اخیرہ کو دیگر عشروں پر خصوصی فضیلت حاصل ہے۔ مولانا نے اس عشرے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخیر عشرہ میں اتنی کوشش کرتے یعنی عبادت کرتے جتنی کوشش دیگر ایام میں نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس عشرے میں غفلت کی چادر ہٹا کر اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت کے ذریعے ہم خدا کا قرب حاصل کریں اور اپنے گناہوں سے تائب ہوکر جہنم کی آگ سے چھٹکارے کی دعا مانگیں اور اپنی مغفرت کروائیں۔ کیونکہ حضرت جبریل علیہ السلام نے ان لوگوں کے بارے میں بدعا کی ہے کہ ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی اور اس پر ہمارے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے آمین کہا ہے۔ ایک حضرت جبریل علیہ السلام کی بدعا اور دوسرے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا اس پر آمین کہنا، تو سوچئے کہ ایسے لوگوں کا کیا حشر ہوگا؟ قاری صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک بڑی تیزی کے ساتھ گزرتا جارہا ہے۔ اسکے دو عشرے گزر چکے ہیں اور تیسرا عشرہ بھی بس چند ایام کے بعد ختم ہوجائے گا۔ اس اخیر عشرہ میں ہمیں اللہ کی طرف رجوع کرنا اور وقت گزر جانے سے پہلے تمام گناہوں سے توبہ کرلینا چاہئے، رمضان میں بھی اگر ہمیں توبہ و استغفار کی توفیق نہیں ہوسکی تو پھر کب اس کی توفیق ہوسکتی ہے۔ مولانا فلاحی نے فرمایا کہ نماز کی پابندی اور توبہ کی کثرت ہی وہ دو چیزیں ہیں جس کے ذریعے ہم رمضان کی ناقدری اور حضرت جبریل علیہ السلام کی بدعا سے بچ کر اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہمیں چاہیے کہ پورے عالم میں پھیلی وبائی بیماری کورونا وائرس سے پوری انسانیت کی حفاظت اور اسکے خاتمے کیلئے خوب دعائیں کریں، کیونکہ بیماری اور شفاء دونوں کا مالک اللہ ہے۔ قابل ذکر ہیکہ قاری احمد علی فلاحی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اس موقع مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اراکین مرکز کی جانب سے قاری احمد علی فلاحی صاحب کی خدمت میں ہدیہ تشکر پیش کیا اور قاری صاحب کی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا!

Saturday, May 8, 2021

رمضان المبارک کا آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا پیام: مفتی افتخار احمد قاسمی



 رمضان المبارک کا آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا پیام: مفتی افتخار احمد قاسمی

لاک ڈاؤن کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن سلسلہ خطاب جمعہ سے علماء کرام کے خطابات!


 بنگلور، 07؍ مئی (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مہینہ اپنے آخری مرحلے میں ہے، اس وقت ہم آخری عشرہ میں داخل ہیں۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور فرمایا کہ پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اورآخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ پہلے دو عشرے کے مقابلے میں رمضان المبارک کا آخری عشرہ کئی اعتبار سے دیگر اور عشروں سے ممتاز ہے۔ اسی عشرہ کی طاق راتوں میں اللہ تبارک وتعالی نے ”شب قدر“ کو پوشیدہ رکھا ہے، جس میں ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اسی عشرہ میں اعتکاف جیسی عظیم سنت کو ادا کیا جاتا ہے او شب قدر کی تلاش کا آسان طریقہ یہ ہیکہ آدمی اعتکاف میں بیٹھ جائے اور طاق راتوں کو عبادتوں میں گزاریں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے منعقد آن لائن سلسلہ خطاب جمعہ سے بیان کرتے ہوئے جامعہ تعلیم القرآن بنگلور کے مہتمم اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ طاق راتوں کی جو جتنا قدر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اتنا ہی نوازیں گے۔ لیکن افسوس کی بات ہیکہ آج ہم طاق راتوں کو بیکار اور فضول کاموں میں ضائع کررہے ہیں۔ اسکی ایک وجہ یہ ہیکہ ہم نے طاق راتوں کی عبادت کے بجائے جاگنے کی رات سمجھ لیا۔ مفتی صاحب نے صدقۂ فطر پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ صدقۂ فطر روزوں کی زکوٰۃ ہے یعنی صدقۂ فطر کا مقصد روزے کی حالت میں سرزد ہونے والے گناہوں اور کمیوں کوتاہیوں سے خود کو پاک کرنا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صدقۂ فطر ہر صاحب نصاب پر واجب ہے اور اسے اپنی استطاعت کے مطابق ادا کرنا چاہیے۔ آجکل یہ دیکھا گیا کہ مالدار طبقہ بھی گیہوں کی مقدار میں صدقۂ فطر ادا کرتا ہے جس کی قیمت بہت کم ہے، لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق اسے ادا کریں بالخصوص مالدار طبقہ کھجور اور کشمش کی مقدار میں ادا کریں۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ رمضان المبارک ختم ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں، لہٰذا ان ایام کو غنیمت جانتے ہوئے ایک ایک لمحہ عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ قابل ذکر ہیکہ ماہ صیام کا تیسرا جمعہ ١٧؍ رمضان المبارک یوم بدر کو مرکز تحفظ اسلام ہند کے سلسلہ خطاب جمعہ سے بیان کرتے ہوئے مجلس احرار اسلام ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی صاحب نے فرمایا کہ یوم بدر کا ایک پیغام یہ ہے کہ مسلمان اللہ کی اطاعت کرنے، ظلم فتنہ و فساد کو ختم کرنے کے لیے، اللہ کی راہ میں اللہ کے دین کو قائم کرنے کے لیے، کفار و مشرکین کی حکومت میں مظلوم و کمزور طبقوں بالخصوص مسلمانوں کی حمایت و نصرت میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ اور بڑے سے بڑے فرعون وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اعلان کرتا ہیکہ تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ میرا جینا اور میرا مرنا سب معبود حقیقی ذات واحد لا شریک کے لیے ہے۔ اسی طرح ۱۰؍رمضان المبارک کو اس سلسلے سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا پیغام یہ ہیکہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے ذریعے اپنے بندوں کو متقی اور پرہیزگار بنانا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اپنی عبادت و ریاضت کے ذریعے تقویٰ حاصل کرنا چاہئے۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا!

Thursday, May 6, 2021

عشرۂ اخیرہ رمضان ختم ہونے کی گھنٹی ہے، رمضان ختم ہونے سے پہلے مسلمان اسکی قدر کرلیں: مولانا محمد سلمان بجنوری




 عشرۂ اخیرہ رمضان ختم ہونے کی گھنٹی ہے، رمضان ختم ہونے سے پہلے مسلمان اسکی قدر کرلیں: مولانا محمد سلمان بجنوری

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے مولانا سلمان بجنوری، مفتی اسعد سنبھلی اور حافظ ارشد احمد حنفی کا خطاب!


 بنگلور، 06؍ مئی (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے۔ رمضان المبارک کے بابرکت ایام میں لاک ڈاؤن کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے مختلف آن لائن پروگرامات منعقد کئے جارہے ہیں تاکہ امت مسلمہ اکابر علماء سے بھر پور رہنمائی حاصل کرسکے۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ دنوں ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز استاذ حضرت مولانا محمد سلمان بجنوری نقشبندی صاحب کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی نظامت میں مرکز تحفظ اسلام ہند نے آن لائن جلسۂ فضائل رمضان کی تیسری نشست منعقد کی۔ جس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا محمد سلمان بجنوری صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ ماہ صیام کا دوسرا عشرہ ہم سے جدا ہوکر تیسرا اور آخری عشرہ جو جہنم سے نجات پانے کا عشرہ ہے، وہ شروع ہوچکا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یوں تو رمضان المبارک کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان المبارک کے آخری دس دنوں یعنی آخری عشرہ کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت وریاضت، شب بیداری اور ذکر و فکر میں اور زیادہ منہمک ہوجاتے تھے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی ایک اہم خصوصیت اعتکاف ہے۔ آپؐ کا مبارک معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے۔ اعتکاف خاص طور پر لیلۃ القدر کی تلاش اور اس کی برکات پانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اور لیلۃ القدر ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔ مولانا بجنوری نے فرمایا کہ اس ماہ مبارک کے مکمل ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں۔ گویا کہ عشرہ اخیرہ رمضان المبارک ختم ہونے کی گھنٹی ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم رمضان المبارک کے ان قیمتی ایام کے ایک ایک لمحے کی قدر کریں اور اپنا سارا وقت عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ مولانا سلمان بجنوری نے یوم بدر پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ یوم بدر سے ہمیں یہ سبق ملتا ہیکہ ہم اپنی تمام تدبیریں اور اسباب کو اختیار کرنے کے بعد اللہ کی مدد پر بھروسہ کریں۔ یعنی پہلے ہم کوشش کریں تب ہماری دعا قبول ہوگی اور مدد آئے گی۔ یوم بدر کا دوسرا سبق یہ ہیکہ غزۂ بدر کے موقع پر رسول اللہ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! اگر یہ مسلمانوں کی جماعت آج ہلاک کر دی گئی تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ اس کے بعد فتح کے ظاہری اسباب نہ ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح عطا کی۔ جس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اس زمین پر اپنی عبادت کروانا چاہتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی کے اصل مقصد کو سمجھتے ہوئے اسے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں گزاریں۔ اس موقع پر جامعہ شاہ ولی اللہ مرادآباد کے مہتمم حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے زکوٰۃ کی فضیلت و اہمیت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ زکوٰۃ ان پانچ بنیادوں میں سے ہے جس پر پوری اسلام کی عمارت کھڑی ہے۔ زکوۃ کی ادائیگی میں بہت سارے لوگ تساہل سے کام لیتے ہیں اور اسے شرعی طریقے سے ادا نہیں کرتے، حالانکہ زکوۃ کی ادائیگی ارکان اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے اور ہر صاحب نصاب پہ فرض ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مسلمانوں پر زکوۃ کا فرض ہونا محاسن اسلام میں سے ہے کہ غریب مسلمانوں کی مدد ہو سکے اور وہ اچھی زندگی گزار سکیں۔ زکوٰۃ کا ایک فائدہ اپنے نفس کو کنجوسی اور بخیلی جیسے رذائل اخلاق سے بچانا اور اس کا تزکیہ کرنا بھی ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ زکوٰۃ کی معاشرتی حیثیت ایک مکمل اور جامع نظام کی ہے۔ اگر ہر صاحبِ نصاب زکوٰۃ دینا شروع کر دے تو مسلمان معاشی طور پر خوشحال ہو سکتے ہیں اور اس قابل ہو سکتے ہیں کہ کسی غیر سے قرض کی بھیک نہ مانگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وجہ سے بحیثیت مجموعی مسلمان سود کی لعنت سے بچ سکتے ہیں۔ مفتی اسعد سنبھلی نے فرمایا کہ انفاق فی سبیل اللہ میں بخل کرنے والے اور زکوۃ کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سخت وعید فرمائی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام میں زکوٰۃ کا اہتمام نظام اجتماعیت کے ساتھ مطلوب و پسندیدہ ہے، جس طرح نماز اجتماعی طور پر ادا کی جاتی ہے اسی طرح زکوٰۃ کے لئے بھی اجتماعی نظم قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ زکوٰۃ کی وصولی اور تقسیم کا بہتر انتظام ہو سکے۔ زکوٰۃ کا اجتماعی عمل نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دور سے اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے زمانے سے رائج ہے۔ لیکن افسوس کہ آج کڑوڑوں صاحبِ نصاب کی موجودگی کے باوجود اجتماعی زکوٰۃ کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ کو انفرادی طور پر صرف کرنے کا رواج عام ہوچکا ہے۔ اسکی وجہ سے آج مسلم معاشرہ میں کوئی خیر و برکت نہیں نظر آتی۔ لہٰذا زکوٰۃ کے اجتماعی نظام پر ازسرِنو مستقل و مستحکم عمل کرنے کی اشد ضرورت ہیں۔ ملت کے کئی افراد ہماری امداد کے منتظر ہیں۔ حاصل یہ کہ زکوٰۃ کا یہ اجتماعی عمل ایک خوشحال و خوشگوار معاشرہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء میسور کے جنرل سکریٹری قاری ارشد احمد حنفی صاحب نے یوم بدر کا پیغام کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جنگ بدر اسلام کی سب سے پہلی جنگ ہے جو بغیر کسی ارادے و تیاری کے ہوئی۔ ہمارے بہت سارے مسلمان خصوصاً نوجوانوں کا طبقہ جنگ بدر کے نام سے تو واقف ہے لیکن پیغام بدر سے واقف نہیں۔ انہوں نے اجمالی طور پر جنگ بدر کا پس منظر اور جنگ بدر کا واقعہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بدر سے ہمیں بہت سارے پیغامات ملتے ہیں، انہیں میں سے ایک پیغام یہ ہے کہ یہ جنگ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی طاقت و قوت کے بھروسے پر ہوئی اس لیے کہ مسلمانوں کے پاس نہ صحیح سے ہتھیار تھے نہ صحیح سے سواریاں موجود تھیں اور نہ ہی مستقل کوئی اہتمام و انتظام، اللہ کے نبیؐ نے ایک چھپر میں رات بھر دعائیں کی جہاں آج مسجد عریش بنی ہوئی ہے کہ ائے اللہ اگر آج تونے یہ مٹھی بھر مسلمانوں کی مدد نہ کی تو روئے زمین پر تیرا نام لینے والا کوئی موجود نہیں رہیگا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے حضراتِ صحابہ کی مدد کے لیے پانچ ہزار فرشتوں کو بھیج دیا جسکی بدولت مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔قاری ارشد احمد حنفی نے فرمایا کہ اس سے ہمیں یہ پیغام مل رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تڑپ کر گڑگڑا کر پکارا جائے، اللہ سے مدد مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور مدد کرے گا۔ قابل ذکر ہیکہ تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور مرکز کی جانب سے جاری پروگرامات کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی، اراکین مرکز حافظ محمد یعقوب شمشیر، حافظ محمد نور اللہ، شیخ عدنان احمد، محمد لیاقت وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مولانا محمد سلمان بجنوری صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

Tuesday, May 4, 2021

حکومت گستاخ رسول نرسنگھانند سرسوتی کو فوراً گرفتار کریں!





 حکومت گستاخ رسول نرسنگھانند سرسوتی کو فوراً گرفتار کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ ”پیغمبر اسلام محمدﷺ نامور غیر مسلم محققین و مفکرین کی نظر میں!“ کا آغاز!


 بنگلور، 4؍مئی (پریس ریلیز): مسلمانوں کے نزدیک حضرت محمدؐ کی شخصیت سب سے محترم اور عزیز ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن حضور اکرم ؐکی شان اقدس میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ ملعون یتی نرسنگھا نند سرسوتی نے توہین رسالت کر کے جو ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا ہے یہ ملک کی فرقہ وارانہ خیر سگالی کو متاثر کرنے والا ہے۔ نبی ؐ کی شان میں نرسنگھا نند سرسوتی کے ذریعہ گستاخی کرکے جو مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے وہ دستور ہند کی سخت خلاف ورزی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ فوراً ایسے شخص کو گرفتار کریں اور اسکے خلاف جو ملک کے امن و امان کے لیے خطرہ ہے سخت قانونی کارروائی کرے۔ ان خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے تحفظ ناموس رسالت ؐکے عنوان پر منعقد ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نبیؐ نے پوری دنیا کو جو انسانیت کا درس دیا ہے اسکا نہ صرف مسلمان بلکہ دنیا کے سبھی مذاہب کے ماننے والے احترام کرتے ہیں۔ بلکہ عظمت مصطفیٰؐ پر غیر مسلم پیشواؤں کے سینکڑوں کتب اور بے شمار اقوال موجود ہیں۔ نرسنگھانند سرسوتی اور پشپیندر جیسے ملعون لوگ بھولے بھالے غیر مسلم بالخصوص ہمارے ہندو بھائیوں کے ذہنوں میں اپنے مکر و فریب اور جھوٹ سے مسلمانوں اور پیغمبر اسلامؐ کے خلاف غلط فہمی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے وقت میں جہاں احتجاجی و قانونی کارروائی کی ضرورت ہے وہیں ضرورت ہیکہ ہم حضورؐ کی شان اقدس میں غیر مسلم مفکرین و محققین کے خیالات کو عام کریں تاکہ ہمارے غیر مسلموں کے ذہنوں میں جو غلط فہمی پیدا کی گئی ہے وہ ختم ہو۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند عظمت مصطفیؐ کا چھ روزہ آن لائن سلسلہ بنام ”پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و سلم نامور غیر مسلم محققین و مفکرین کی نظر میں!“ شروع کرنے جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی ترتیب وار خطاب فرمائیں گے اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی انکی معاونت کریں گے۔ اس سلسلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے فرمایا کہ آئے دن یتی نرسنگھا نند سرسوتی اور پشپیندر اور ان جیسے فرقہ پرست اور آتنکی لوگوں کی جانب سے مذہب اسلام، مقدس قرآن اور پیغمبر اسلام ؐکی شان میں گستاخی اور بے جا اعتراضات و الزامات کی بوچھار ہوتی رہتی ہے، انکا رد مثبت انداز میں کرنے اور حقیقت حال سے تمام لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے یہ سلسلہ شروع کیا جارہا ہے، جس میں تمام غیر مسلم مذاہب کے پیشواؤں، رہنماؤں، محققوں اور مفکروں کے آپؐ سے متعلق اقوال ذکر کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ہندو، دوسرے مرحلے میں سکھ اور بدھ اور تیسرے مرحلے میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے مبلغین، اور مفکرین و محققین کے اقوال بیان کیے جائیں گے۔ یہ سلسلہ بروز چہارشنبہ بتاریخ 5؍ مئی2021ء سے آئندہ چھ دنوں تک روزانہ رات 10:45 بجے مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کے رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے فرمایا کہ شان رسالت ؐمیں زبان درازی کرنا اپنی موت آپ مرنے کے مترادف ہے۔ پچھلے چند سالوں سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو خراب کرنے اور یہاں کے امن و امان کو نیست و نابود کرنے کیلئے ایک سازش کے تحت شان رسالت مآب میں گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ جبکہ ہمارے ملک کے آئین کی دفعہ 295 اے اور 153 اے کے مطابق کوئی شخص کسی کی توہین نہیں کرسکتا لیکن افسوس کی بات ہے کہ ملعون نرسنگھانند سرسوتی ہمارے آقا ؐ کی شان اقدس میں مسلسل گستاخیاں کرتا جارہا ہے لیکن ملک کے سیاسی و سرکاری حلقوں میں ایسی دل آزری کا نوٹس نہیں لیا جارہا ہے، بلکہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ حد تو یہ ہیکہ ملی و سماجی تنظیموں کی جانب سے جب ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی جارہی ہے تو محکمہ اسے درج کرنے سے انکار کررہا ہے۔ اسکا واضح مطلب یہ ہیکہ اس ملک میں اب عدل و انصاف ختم ہوتا جارہا ہے اور قانون بطور نام رہ گیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز کے رکن شوریٰ مولانا سید ایوب مظہر قاسمی نے فرمایا کہ نرسنگھانند سرسوتی نے ملک میں امن وامان کو نیست و نابود کرنے، یہاں افراتفری، عدم رواداری اور عدم تحمل میں اضافہ کرنے، لوگوں میں نفرت اور عداوت پیدا کرنے اور ہندو مسلم کے درمیان دشمنی اور فساد پربا کرنے کیلئے شان رسالت مآبؐ میں گستاخی کی ہے۔ لیکن مسلمانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے قانونی طور پر کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے ذمہ داران نے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایا کہ حکومت ملعون نرسنگھانند سرسوتی اور ان جیسے بدبختوں کو فوراً گرفتار کریں اور انہیں سخت سے سخت سزا دیں تاکہ وہ دوسروں کیلئے نشان عبرت ثابت ہوں اور ملک میں گنگا جمنی تہذیب اور امن و امان باقی رہے۔ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان نے تمام مذاہب کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مرکز کی جانب سے شروع ہونے والے عظمت مصطفیٰؐ کا چھ روزہ آن لائن سلسلہ ”پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و سلم نامور غیر مسلم محققین و مفکرین کی نظر میں!“ میں ضرور شرکت کریں اور اسے زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں۔ قابل ذکر ہیکہ پریس کانفرنس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے اراکین شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی اور مولانا محمد نظام الدین مظاہری وغیرہ بھی بطور خاص شریک تھے۔