Wednesday, April 28, 2021

رمضان المبارک حصول تقویٰ اور نیکیوں کا موسم بہار ہے: مفتی افتخار احمد قاسمی


 رمضان المبارک حصول تقویٰ اور نیکیوں کا موسم بہار ہے: مفتی افتخار احمد قاسمی


مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے علماء کرام کا خطاب!


 بنگلور، 28؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔ چونکہ کرونا وائرس کے پیش نظر ملک کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن نافذ ہے جسکی وجہ سے اکابر علماء کے پیغامات امت مسلمہ تک پہنچانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند مسلسل آن لائن پروگرامات کا انعقاد کررہا ہے۔ لہٰذا گزشتہ دنوں جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی محمد افتخار احمد قاسمی صاحب کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی نظامت میں مرکز تحفظ اسلام ہند نے آن لائن جلسۂ فضائل رمضان کی دوسری نشست منعقد کی۔ جس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہیکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ عطاء فرمایا۔ یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے خصوصی انعام ہے، جس میں ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کے بے شمار انوار و تجلیات کا ظہور ہوتا رہتا ہے اور انعام و اکرام کی خاص بارش اللہ کے نیک بندوں پر ہوتی ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اور روزہ کے دو مقاصد ہیں، پہلا مقصد حصول تقویٰ ہے۔ اس مقصد کی حصول یابی کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس پورے مہینے میں روزوں کو فرض قرار دیا ہے تاکہ ایک مسلمان متقی و پرہیزگار بن جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ جنت میں جانے کیلئے بنیادی چیز تقویٰ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو رمضان المبارک کا مقدس مہینہ عطاء کرتا ہے تاکہ وہ تقویٰ حاصل کریں اور جنت کے حقدار بنیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رمضان کا دوسرا مقصد یہ ہیکہ ہم اس مہینہ میں نیکیوں کا زیادہ سے زیادہ ذخیرہ جمع کر سکیں، تاکہ ہمارے نامۂ اعمال میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں ہوں، کیوں قیامت کے روز وہی لوگ کامیاب ہوں گے جن کی نیکیاں زیادہ ہوں گی۔ چنانچہ پچھلی امتوں کی عمر کے مقابلے میں امت محمدیہ کی عمر کم ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اس مہینے میں خصوصی رعایتوں کا اعلان ہے تاکہ امت محمدیہ اپنی کم عمر میں بھی زیادہ ثواب کما سکے۔ لہٰذا اس ماہ میں نفل عبادتوں کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھادیا جاتا ہے اور اسکی ایک مقدس رات لیلۃ القدر کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کی بات ہیکہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی کرونا کی ظاہری وجہ اور ہماری ناقدری کی اصل وجہ سے مساجد بند ہیں۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ کو خوب عبادت و ریاضت، تلاوت قرآن، استغفار و دعا سے راضی کریں اور دونوں جہاں کی کامیابی حاصل کریں۔جلسۂ فضائل رمضان سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ مظہر العلوم شیموگہ کے مہتمم حضرت مولانا مفتی سید مجیب اللہ قاسمی و رشادی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک خیر و اصلاح اور نزول قرآن کا مہینہ ہے، تقویٰ، پرہیزگاری، ہمدردی، غم گساری، محبت و خیرخواہی اور اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا لو لگانے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ وہ لوگ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اس مبارک مہینے میں روزہ اور عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کیا۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔ یہ ماہ صیام تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اس ماہ مبارک میں ہمیں چاہیے کہ ہم متقی و پرہیزگار بنیں، اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کریں اور اپنی بخشش کرواتے ہوئے مغفرت کا پروانہ حاصل کریں اور جنت کے حقدار بنیں۔ اس موقع پر جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے سابق مدرس حضرت مولانا محمد خالد خان قاسمی صاحب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک عبادت کے ساتھ مواسات کا مہینہ بھی ہے، مواسات کے معنی ہیں، غم گساری، ہم دردی، جان و مال سے کسی کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو اس ماہ مبارک میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے گا یہ اس کے گناہوں کی مغفرت اور دوزخ سے آزادی کا سبب ہوگا، اس کو روزہ دار کے برابر ثواب بھی ملے گا۔ روزے کی حالت میں بھوک پیاس پر صبر سے بھوکے پیاسے انسان کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے اور اخوت و غم گساری کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ مواسات و غم گساری ہی کا تقاضا ہے کہ غریبوں، مسکینوں اور حاجت مندوں کو تلاش کر کے اس ماہ مبارک میں اس کی کفالت کی جائے، ان کو احساس کمتری کے گڑھے سے نکالا جائے۔ ان کے چہروں سے افسردگی دور کی جائے، رشتہ داری، پڑوس اور اسلامی بھائی چارہ کا لحاظ کرتے ہوئے اپنی نجی رقموں سے جس قدر ہو سکے اس کی غم گساری کی جائے۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور مرکز کی جانب سے جاری پروگرامات کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد نظام الدین مظاہری، اراکین مرکز شبیر احمد، سید توصیف، عمیر الدین، محمد عاصم پاشاہ وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

Thursday, April 22, 2021

تقویٰ کے حصول کا سب سے موثر ذریعہ ”ماہ رمضان“ ہے!



 تقویٰ کے حصول کا سب سے موثر ذریعہ ”ماہ رمضان“ ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے علماء کرام کا خطاب!


 بنگلور، 22؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کی بابرکت اور باسعادت ایام میں مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے شب و روز مسلسل پروگرامات کا انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ امت مسلمہ علماء کرام کے خطبات سے مستفید ہوتے ہوئے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند نے مرکز کے ناظم حضرت مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں ایک عظیم الشان آن لائن”جلسہ فضائل رمضان“ منعقد کیا۔ جس سے مختلف علماء و مفتیان کرام نے خطاب فرمایا۔ اجلاس کا آغاز حافظ محمد عمران کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد محمد حسان نے شان رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر دارالعلوم محمودیہ گنٹور کے بانی و مہتمم اور جمعیۃ علماء و مجلس العلماء گنٹور آندھراپردیش کے صدر حضرت مولانا مفتی عبد الباسط صاحب قاسمی نے رمضان المبارک اور عشرہئ رحمت کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی جانب سے امت مسلمہ کے لیے عظیم نعمتوں میں سے ایک گراں قدر نعمت ہے۔ اس مہینے کی آمد سے پہلے رسول اللہؐ نے اپنے صحابہ کو بشارت دی تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا ہے اور اللہ کی رحمت ہی وہ بنیادی دولت ہے کہ جو کسی کو مل جائے تو اسے اور کیا چاہیے۔ اللہ نے اپنی رحمت کو امت محمدیہﷺ پر رمضان کے پہلے عشرے میں خاص کردیا، اب جو اللہ کی رحمت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اس میں خوب محنت کرے اور اللہ کے انعام کو حاصل کرے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے اکابرین علماء دیوبند کا یہ معمول رہا ہیکہ وہ رمضان المبارک میں دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ ذکر اور استغفار کی کثرت کیا کرتے تھے، جس سے اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور بندوں کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رحمت کا نزول جاری ہے اور ہم اس کے محتاج ہیں، لہٰذا ان قیمتی ساعتوں کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدر کریں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کو سمیٹیں۔اس کے بعد جامع مسجد گوری پالیہ، بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا حفظ الرحمن قاسمی بستوی صاحب نے رمضان المبارک کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن و حدیث میں رمضان المبارک کے بے شمار فضائل بیان فرمائیں ہیں۔ اس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا ہے تاکہ بندہ اپنے گناہوں سے پاک ہوکر متقی و پرہیزگار بنے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک قرب الٰہی اور ریہرسل کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے روزہ کے بارے میں فرمایا کہ میں خود اسکا بدلہ ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں مل جائے تو دنیا و آخرت کی کامیابی ہمارے قدم چومیں گی۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ رمضان کو غنیمت جانتے ہوئے اسکے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت کے ساتھ گزاریں۔ اس موقع پر نورانی مسجد، پادرائن پورہ، بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا مفتی محمد اصغر علی قاسمی صاحب نے روزہ کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ روزہ فرض عبادت ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے ”اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جس طرح تم سے پہلی امّتوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقّی اور پرہیزگار بن جاؤ۔“ یعنی روزے کا اصل مقصد متقّی اور پرہیزگار بننا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ روزہ کے چار آداب ہیں، پہلا زبان کی حفاظت، دوسرا آنکھوں کی حفاظت، تیسرا کانوں کی حفاظت، چوتھا دیگر اعضاء کی حفاظت کرنا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ روزہ رسمی طور پر نہیں بلکہ حقیقی طور پر رکھیں تبھی روزہ کامیاب ہوگا اسکے ثواب کے حق دار بنیں گے۔ قبل از جلسۂ فضائل رمضان سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کی عظمت کیلئے فقط یہی بات کافی ہیکہ قرآن مجید سمیت تمام آسمانی کتابیں رمضان المبارک میں ہی نازل ہوئیں ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے آتے ہی جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ کر قید کر دیا جاتا ہے تاکہ مومن شیطان کے وسوسوں سے دور ہوکر یکسوئی کے ساتھ پورا مہینہ اللہ تعالیٰ کے حکم مطابق عبادت و ریاضت میں گزاتے ہوئے متقی و پرہیزگار بنیں۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور مرکز کی جانب سے جاری پروگرامات کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اورآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آسان اور مسنون نکاح مہم میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمدحیات خان، اراکین مرکز عمران خان، حارث شوکت علی پٹیل وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مفتی عبد الباسط قاسمی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

لاک ڈاؤن میں رمضان کا مقدس مہینہ کیسے گزاریں؟



 لاک ڈاؤن میں رمضان کا مقدس مہینہ کیسے گزاریں؟


✍️(مولانا) محمد رضوان حسامی و کاشفی

(ناظم اعلیٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)


محترم قارئین! کورونا وائرس کووڈ 19 کی وجہ سے پوری دنیا کے اکثر ممالک پریشان ہیں اور اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر لاک ڈاؤن وغیرہ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح ہمارے ملک بھارت میں بھی کئی دنوں سے لاک ڈاؤن ہے جسکی وجہ سے بطورِ احتیاط ساری مذہبی عبادت گاہیں خصوصاً مسجدیں وغیرہ بند ہیں صرف مسجد کا عملہ امام صاحب، مؤذن صاحب وغیرہ نمازیں ادا کررہے ہیں.اور اکثر لوگ اکابر علماء و عمائدین کی ہدایات کے مطابق گھروں پر ہی عبادات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ہماری بد قسمتی یہ ہےکہ اس سال رمضان المبارک کا آغاز بھی لاک ڈاؤن ہی میں ہو رہا ہے جسکی وجہ سے کئی مسلمان کشمکش میں مبتلا ہیں کہ کیا کریں رمضان کا مقدس مہینہ کیسے گزاریں؟


لیکن ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہمارا مذہبِ اسلام اتنا پیارا مذہب ہے کہ قدم قدم پر ہماری رہبری و رہنمائی کرتا ہے. لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں اعمالِ رمضان کو ہرگز ترک کرنا نہیں ہے یہ جو گھروں میں رہنے کا موقع ہم کو ملا ہے یہ الله سے قریب ہونے کے لئے سب سے بہترین موقع ہے شاید کہ ایسا موقع ہم کو زندگی میں کبھی ملا ہو اسلیے کہ ہم دوسرے رمضانوں میں اپنے کاروبار اور دوسری مصروفیات میں لگے رہنے کی وجہ سے اتنی عبادت نہیں کرپاتے تھے لیکن اس رمضان میں ہمارے لئے نیکیاں کمانے الله کو راضی کرنےاور خود اپنے ساتھ اپنے گھر کے ماحول کو دیندار بناکر سب کو جنت کا مستحق بنانے کے لئے سب سے زریں موقع ہےلہذا ہم کو ان قیمتی لمحوں کو لا یعنی (بیکار) کاموں اور لغو باتوں میں مشغول ہوکر وقت کو ضائع نہیں کرنا ہے بلکہ مزید ذوق و شوق کے ساتھ گھروں میں ہی رہکر عبادات ادا کرنا ہے. تاکہ ہماری عبادتوں، ریاضتوں، دعاؤں اور آنکھوں سے نکلنے والے آنسوؤں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کو رحم آجائے اور وہ اس وبائی بیماری کا خاتمہ فرمادے، اور حالات پھر سے خوشگوار بنادے۔ لہٰذا اکابر علماء کرام کی ہدایات اور حکومت کی پالیسیوں کو سامنے رکھتے ہوئے شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں ترتیب وار رمضان المبارک کے خصوصی اعمال مع فضائل ذکر کیے جارہے ہیں ضرور با الضرور ان پر عمل کریں۔

__________________________

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=751263345406038&id=392898787909164

__________________________

نوٹ: بروز جمعہ 24 اپریل کو شعبان کی 29 ویں تاریخ ہے؛ لہٰذا ہر علاقے کے لوگ اپنے اپنے گھروں پر چاند دیکھنے کا اہتمام کریں،اور اگر کہیں چاند نظر آجائے تو مقامی علماء و مفتیان کرام کے ذریعہ ملک کی مرکزی ہلال کمیٹیوں سے رابطہ کریں۔اور پھر جب چاند کا فیصلہ ہوجائے تو عشاء میں تراویح کا اہتمام کریں۔ چاند کے مسئلے کو لیکر اپنے گھروں سے نہ نکلیں اور پٹاخے وغیرہ نہ پھوڑیں۔


1۔ روزانہ رات کے آخری حصے میں تہجد کا اہتمام کریں۔اسلیے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اپنے اوپر تہجد کی نماز لازم کرلو،تم سے قبل بھی نیک لوگوں کا یہی معمول تھا۔(ترمذی:٥/ ٥١٦)

2۔ نماز تہجد کے بعد دعاء و استغفار کا اہتمام کریں۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: رات کے اخیر حصے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسکی مغفرت کروں؟(مسلم: ١/ ٥٣٧)

3۔ روزہ رکھنے کے لیے سحری کھائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سحری کھایا کرو، اس میں بہت برکت ہے۔(بخاری:٣ / ٧٣) نوٹ: سحری وقت پر ختم کردیں یا وقت سے پہلے فارغ ہو جائیں اذان کا انتظار نہ کریں جیسا کہ پہلے سے ہمارے یہاں یہ عادت چلی آرہی ہے ایسا ہرگز نہ کریں۔ورنہ روزے میں خلل آجائے گا۔

4۔ جب فجر کی اذان ہوجائے تو فجر کی دو رکعت سنتِ مؤکدہ ادا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فجر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔(مسلم:١ / ٥١٠)

5۔ پھر فجر کی نماز گھر کے افراد کے ساتھ باجماعت ادا کریں۔حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز پڑھ لی وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ و حفاظت میں ہے۔(صحیح مسلم)

6۔ بعد نماز فجر اشراق تک مع سورۂ یٰسین قرآن پاک کی تلاوت اور ذکر میں مشغول رہیں۔نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ جب فجر کی نماز سے فارغ ہوجاتے تو سورج اچھی طرح روشن ہونے تک اسی جگہ چار زانو بیٹھے رہتے۔(مسلم:١ / ٤٨٠)

7۔ دو یا چار رکعت اشراق کی نماز ادا کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص فجر کے بعد سورج نکلنے تک ذکر میں مشغول رہے، پھر دو رکعت نفل نماز پڑھ لے تو اسکو ایک کامل حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔(ترمذی:٣ / ٤٨٠) 

8۔ بعد نماز اشراق چند گھنٹے آرام فرمالیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: تمہاری ذات کا بھی تم پر حق ہے(کہ اسے آرام پہنچاؤ) (بخاری:٣ / ٩٠)

9۔ گیارہ بجے سے پہلے آرام سے فارغ ہوجائیں تو چاشت کی چار رکعت نماز پڑھ لیں۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ چاشت کی چار رکعت پڑھتے اور اللہ تعالیٰ جس قدر زیادہ چاہتا اتنی پڑھ لیتے۔(مسلم:١ / ٤٩٧)

10۔ نماز چاشت کے بعد نمازِ ظہر تک جو خالی وقت ہے اسمیں تعلیمی یا کاروباری مشغولیت میں مشغول رہیں جنکی حکومت نے اجازت دی ہے.نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنی محنت کی کمائی سے زیادہ پاکیزہ روزی نہیں کھاتا۔(بخاری:٤ / ٣٠٣)

11۔ خالی اوقات میں ذکرِ الہی کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ کے ذکر سے تر و تازہ رکھو۔(ابن ماجہ:٢ / ٢٤٦)

12۔ مستورات اپنے گھر کے کام کاج اور بچوں کی خدمت و تربیت میں اس نیت سے لگی رہیں کہ مخلوق کی خدمت افضل ترین عبادت ہے۔

13۔ ظہر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا اہتمام کریں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ظہر سے پہلے چار رکعتیں سحر یعنی تہجد کی نماز کے قائم مقام ہو جاتی ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ،رقم الحدیث: ٥٩٩١)

14۔ پھر باجماعت ظہر کی نماز کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جماعت کے ساتھ پڑھی گئ نماز تنہا پڑھی جانے والی نماز سے ستائیس گنا افضل ہے۔(بخاری:٢ / ١٣١)

15۔ بعد نماز ظہر سنتوں کا اہتمام کریں۔ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام فرما دیں گے۔(ترمذی،ابن ماجہ،حاکم)

16۔ نماز عصر تک اپنی اپنی مصلحت کے حساب سے کام میں مشغولیت یا آرام کریں،عورتیں اگر پاک ہوں تو تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں، ورنہ ذکر اللہ،درودِ شریف وغیرہ پڑھنے میں مصروف رہیں۔

17۔ عصر کی اذان کے بعد چار رکعت سنت پڑھیں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ اپنے اس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت کا اہتمام کرتا ہے۔(ترمذی:١ / ٤٣٨)

18۔ پھر باجماعت نماز عصر کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے دو ٹھنڈی نمازیں پڑھیں یعنی فجر اور عصر تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔(بخاری و مسلم) 

19۔ بعد نماز عصر ہوسکے تو اپنے گھر والوں کے ساتھ مختصر کتابی تعلیم(جیسے فضائل اعمال یا کوئی دوسری مستند دینی کتاب) کا اہتمام کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کا اکرام کرو اور انکی اچھی تعلیم و تربیت کرو۔(ابن ماجہ:١ / ٢١٤)

20۔ اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر افطاری کا انتظام کریں۔ نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ خانگی کاموں میں اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔(بخاری:٣ / ٨٥)

21۔ افطار سے پہلے دعا کا اہتمام کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔(ترمذی:٥ / ٥٣٩)

22۔ بر وقت افطاری کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میری امت خیر پر قائم رہیگی جب تک افطار میں تاخیر نہ کرے۔(بخاری:٣ / ٨٥)

23۔ افطاری کے فوراً بعد باجماعت مغرب کی نماز ادا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میری امت خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ نمازِ مغرب میں تاخیر نہ کرے۔(ابوداؤد:١ / ٢٩١)

24۔ بعد نماز مغرب اوابین کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد فضول بات کیے بغیر چھ رکعت نفل پڑھے گا تو اسکو بارہ سال عبادت کا اجر ملے گا۔(ابن ماجہ:١ / ٤٣٧)اور سورۃ الواقعہ کی تلاوت کریں۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہتے ہوئے سنا: جس شخص نے ہر رات سورۃ الواقعہ کی تلاوت کی اسے فاقہ کبھی بھی نہیں پہنچے گا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اسے ہر رات تلاوت کریں۔(شعب الایمان للبیھقی)

25۔ اپنی اپنی سہولت کے حساب سے عشائیہ(رات کا کھانا)کھالیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: رات کا کھانا کھاؤ گرچہ ایک مٹھی ردی کجھور ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ رات کا کھانا چھوڑنا بڑھاپے کا سبب ہے۔(سنن ترمذی،اسنادہ ضعیف جداً)

26۔ عشاء کی اذان کے بعد چار رکعت سنتیں پڑھ کر باجماعت نماز عشاء کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز عشاء باجماعت ادا کرے اسکو نصف شب عبادت کا ثواب ملتا ہے۔(ترمذی:١ / ٢٦٠)

27۔ بعد نماز عشاء دو رکعت سنت پڑھ کر 20 رکعت نماز تراویح کا اہتمام کریں، اسلیے کہ یہ رمضان المبارک کی خاص عبادت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص رمضان کی راتوں میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے اسکے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔(بخاری:٣ / ١٠٠)

28۔ تراویح مکمل ہونے کے بعد تین رکعت واجب الوتر نماز باجماعت ادا کریں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے مسلمانو! وتر پڑھو؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ بھی وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔(ابوداؤد،نسائی،ابن ماجہ)

29۔ تراویح وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد جلد از جلد آرام کرلیں۔ نبی کریم ﷺ عشاء سے پہلے سونے اور عشاء کے بعد بلا ضرورت مجلس جمع کرنے سے منع فرماتے تھے۔(بخاری:١ / ٢٩٥)

30۔ اور مستورات اپنے گھروں کے خصوصی کمروں میں آخری عشرے کا اعتکاف کریں۔ اور مسجد میں صرف مسجد کے عملے میں سے کوئی ایک فرد اعتکاف کرلے یا مسجد کی انتظامیہ جسکو طئے کردے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے رمضان المبارک کے دس دنوں کا اعتکاف کیا اسکو دو حج اور دو عمروں کا ثواب عطا کیا جائے گا۔(الترغیب والترھیب:٢ / ٩٦)


نوٹ: ان امور کی پابندی کے علاوہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ زکوٰۃ فرض ہے تو اسکی ادائیگی حساب کتاب کے ساتھ کرے، ورنہ نفلی صدقہ و خیرات کرتا رہے، جسکی اب بہت ضرورت ہےلاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی غریبوں کوسحری وافطاری کا انتظام کرنے میں پریشانیوں کا سامنا ہے لہٰذا ان پر رحم کریں ان کا خاص خیال رکھیں۔

رشتہ داروں اور غرباء و مساکین کے حقوق ادا کرنے کا اہتمام کریں۔

جمعہ کے دن سورۂ کھف، صلوٰۃ التسبیح، اور درود شریف کا کثرت سے اہتمام کریں اور امام کے علاوہ تین یا چار گھر کے افراد ہوں تو جمعہ کی دو رکعت نماز مختصر عربی خطبہ کے ساتھ ادا کریں یا پھر ظہر کی نماز تنہاء تنہاء ادا کرلیں۔

طاق راتوں میں زائد عبادات کے ذریعہ شبِ قدر کو پانے کی کوشش کریں۔

فضول کاموں بالخصوص گھروں سے باہر وقت گزارنے سے سختی سے پرہیز کریں، ماں باپ خصوصی طور پر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور اخلاق پر توجہ دیں،زبان، آنکھ،کان اور تمام اعضاء کو گناہوں سے محفوظ رکھیے۔

اور عیدالفطر کے دن صدقۂ فطر ادا کرنا نہ بھولیں۔

اللہ تعالیٰ ہم تمام کو مذکورہ بالا امور کی پابندی کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین 


فقط والسلام

(مولانا) محمد رضوان حسامی و کاشفی

(ناظم اعلیٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)

+91 8951269345

mdrizwanrr85@gmail.com

Saturday, April 17, 2021

رمضان المبارک بڑی فضیلت کا حامل اور نزول قرآن کا مہینہ ہے!



 رمضان المبارک بڑی فضیلت کا حامل اور نزول قرآن کا مہینہ ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے”سلسلہ تفسیر قرآن“ اور”جلسہ فضائل رمضان“کا آغاز!


 بنگلور، 16؍اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تر برکتوں، رحمتوں اور اللہ کے بے شمار انعامات کے ساتھ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہیکہ ہمیں اس ماہ مبارک کی رحمتیں، برکتیں اور سعادتیں حاصل ہورہی ہیں۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا ہے۔ جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمتیں کرتے ہوئے انہیں بخشتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں رمضان المبارک کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔اس مہینے کا قرآن مجید سے خاص تعلق ہے، جس کی سب سے بڑی دلیل قرآن مجید کا ماہ رمضان میں نازل ہونا ہے۔ اس مبارک ماہ کی ایک بابرکت رات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے لوح محفوظ سے سماء دنیا پر قرآن کریم نازل فرمایا اور اس کے بعد حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا حضور اکرم ؐپر نازل ہوتا رہا۔ رسول اللہﷺ، اصحاب رسول اور ہمارے اسلاف رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کا شغل نسبتاً زیادہ رکھتے تھے۔اور ہمارے اکابر و اسلاف کا یہ معمول رہا ہیکہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جہاں فضائل و مسائل رمضان بیان فرماتے تھے وہیں درس قرآن و حدیث بالخصوص تفسیر قرآن کا اہتمام کیا کرتے تھے۔اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے آن لائن ”سلسلہ مسائل رمضان“ کے کامیاب آغاز کے بعد اب آن لائن”جلسہ فضائل رمضان“ اور آن لائن”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے ان پروگرامات کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ الحمدللہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب روزانہ دوپہر سوا دو بجے مسائل رمضان کا سلسلہ یکم رمضان المبارک سے جاری ہے، اسی کے ساتھ اب آنے والی اتوار 18؍ اپریل 2021ء سے روزانہ بعد نماز تراویح ٹھیک ساڑھے دس بجے سے”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز کیا جارہا ہے، جس میں جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی مدظلہ عام فہم انداز میں قرآن مجید کی چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تفسیر بیان فرمائیں گے۔ اسی کے ساتھ ہر ہفتہ بروز سنیچر بعد نماز تراویح ٹھیک ساڑھے دس بجے سے ”جلسہ فضائل رمضان“بھی منعقد کی جائے گی، جس سے مختلف علماء و اکابرین خطاب فرمائیں گے۔ اس سنیچر بتاریخ 17؍اپریل کو ان شا اللہ یہ جلسہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی صدارت اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوگا، جس میں دارالعلوم محمودیہ گنٹور کے مہتمم حضرت مولانا عبد الباسط قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء و مجلس العلماء گنٹور، آندھرا پردیش)، حضرت مولانا حفظ الرحمن قاسمی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد،گوری پالیہ، بنگلور) اور حضرت مولانا مفتی محمد اصغر علی قاسمی صاحب (امام و خطیب مسجد نورانی، پادرائن پورہ، بنگلور) کے خطابات ہونگے۔اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ مرکز کی جانب سے ہونے والے پروگرامات میں شرکت کرکے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات کو عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے ہونے والے تمام پروگرامات مرکز کی سوشل میڈیا ڈیسک تحفظ اسلام میڈیا سروس کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کئے جائیں گے!

Wednesday, April 14, 2021

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ ”مسائل رمضان“ کا آغاز! مختلف علماء و مفتیان کرام رمضان المبارک کے اہم مسائل پر کریں گے خطاب!

 



مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ ”مسائل رمضان“ کا آغاز!
مختلف علماء و مفتیان کرام رمضان المبارک کے اہم مسائل پر کریں گے خطاب!

بنگلور، 14؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہم سب پر سایہ فگن ہے۔ یہ بہت ہی برکت، رحمت، اہمیت و افادیت والا مہینہ ہے۔ اس میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے بہت ساری رحمتوں، نعمتوں، برکتوں اور رفعتوں کا نزول ہوتا ہے۔ ہمیں اس مقدس مہینے کی مکمل قدردانی کرتے ہوئے ہمیں اسکے قیمتی اوقات کو عبادت و ریاضت میں گزارنا چاہیے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے سلسلہ”مسائل رمضان“ کے افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے فرمایا چونکہ عام طور پر لوگوں کو رمضان المبارک، روزہ، تراویح، زکوٰۃ، اعتکاف وغیرہ کے مسائل معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت ساری کوتاہیاں، خامیاں اور غلطیاں کرجاتے ہیں، جس کی وجہ رمضان المبارک جیسے مقدس اور متبرک مہینے کو اور اپنے اعمال کو ناچاہتے ہوئے بھی ضائع کردیتے ہیں۔ انہیں ساری چیزیں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے”مسائل رمضان“ کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ لوگوں کو رمضان المبارک کے اہم مسائل کا علم ہوجائے۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اس سلسلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلہ میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے مختلف علماء و مفتیان کرام کے مختلف عناوین پر خطابات ہونگے، جو روزانہ ٹھیک دوپہر 02:15 بجے تحفظ اسلام میڈیا سروس کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ انہوں نے پروگرام کی ترتیب بتاتے ہوئے فرمایا کہ یکم تا 4؍ رمضان روزہ کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مسجد عمر فاروق ؓ، ولسن گارڈن، بنگلور کے امام و خطیب مفتی محمد جلال الدین قاسمی کا خطاب ہوگا، 5 تا 8؍ رمضان تراویح کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مکہ مسجد، کاویری نگر، بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد طاہر قاسمی کا خطاب ہوگا، 9 تا 12؍ رمضان منکرات رمضان کے عنوان پر مرکز کے ناظم اعلیٰ اور جامع مسجد کنکاپورہ کے امام و خطیب مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کا خطاب ہوگا، 13 تا 16؍ رمضان زکوٰۃ کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور  نبیرۂ جانشین امام اہل سنت مولانا ابو الحسن علی فاروقی کا خطاب ہوگا، 17 تا 20؍ رمضان اعتکاف و لیلتہ القدر کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مدرسہ جامعۃ الخلیل، شیموگہ کے مہتمم مولانا سید ایوب مظہر قاسمی کا خطاب ہوگا، 21 تا 24؍ رمضان صدقۂ فطر و فدیہ کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور فیض العلوم، خانقاہ بوڑیہ کے رفیق مفتی محمد ناصر ایوب ندوی کا خطاب ہوگا اور 25 تا 28؍ رمضان عیدین کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مسجد حوا منگلور کے خطیب مولانا محمد نظام الدین مظاہری کا خطاب ہوگا۔ اسی کے ساتھ محمد فرقان نے بتایا کہ ہر ہفتہ بروز سنیچر اور اتوار کو بعد نماز تراویح فضائل رمضان پر اجلاس عام بھی منعقد کیا جائے گا، اس اجلاس میں بھی مختلف علماء و اکابرین کے خطابات ہونگے۔ انہوں نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ ان پروگرامات سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات کو ضائع کئے بغیر سنت و شریعت کے مطابق عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ قابل ذکر ہیکہ سلسلہ ”مسائل رمضان“ کی افتتاحی نشست کا آغاز مرکز کے رکن حافظ محمد شعیب اللہ خان کاشفی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، بعدازاں مرکز کے رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے روزہ کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انہیں کی دعا سے یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی، رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی، رکن حافظ محمد شعیب اللہ خان کے علاوہ مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن قاسمی بستوی، رکن احمد خطیب خان اور حافظ محمد نور اللہ وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔

Monday, April 12, 2021

رمضان المبارک کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے، رمضان کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں!






رمضان المبارک کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے، رمضان کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ استقبال رمضان سے علماء کرام کا خطاب!


بنگلور، 12؍ اپریل (پریس ریلیز): اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و عنایات اور رحم و کرم کا موسم بہار رمضان المبارک اللہ کے دربار سے ہمارا مہمان بن کے بس کچھ ہی لمحوں میں پہنچنے والا ہے۔ اسی کے استقبال کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے گزشتہ رات ایک عظیم الشان آن لائن جلسۂ استقبال رمضان منعقد کیا گیا تھا۔ جسکی صدارت مرکز کے ناظم اعلیٰ اور جامع مسجد کنکاپورہ کے امام و خطیب مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے انجام دئے۔جلسے کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ حیات خان کی تلاوت سے ہوا جس میں مرکز کے رکن عمیر الدین خصوصی طور پر شریک تھے۔اس موقع پر مرکز کے ناظم اعلیٰ نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ رمضان المبارک کا موسم بہار ہم سب پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ جس کا پہلا عشرہ رحمتوں والا، دوسرا عشرہ مغفرتوں والا اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا پروانہ دلانے والا ہے۔ اللہ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کیلئے رمضان المبارک جیسے عظیم مہینہ کا تحفہ دیا۔ جس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا۔ تاکہ روزہ سے مسلمانوں میں تقویٰ پیدا ہو۔ رمضان المبارک کی غرض و غایت اور اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مسجد عمر فاروق، ولسن گارڈن کے امام و خطیب مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک تمام مہینوں میں سب سے افضل مہینہ ہے۔ یہ برکتوں، رحمتوں اور نعمتوں والا مہینہ ہے۔ حضور اکرم ﷺنے اس مہینے کی بہت ساری فضیلتیں بیان فرمائی ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدردانی کریں اور اپنی تمام مشغولیات کو بالائے طاق رکھ کر رحمت، مغفرت اور جہنم سے چھٹکارے کا پروانہ حاصل کریں۔مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مکہ مسجد کاویری نگر، بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد طاہر قاسمی نے اعمال رمضان پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ پورا سال عبادت مقصود ہے لیکن رمضان المبارک میں زیادہ عبادت کا مطالبہ ہے۔ رمضان المبارک میں جو خاص عبادتیں ہیں وہ روزہ اور تراویح ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں روزہ، نماز، فرائض و نوافل، تلاوت قرآن کی کثرت، کلمہ طیبہ کا ورد، صدقہ و خیرات، استغفار اور دعاؤں کا خاص اہتمام کیا جانا چاہیے۔ نیز طاق راتوں میں عبادت اور آخری عشرہ کا اعتکاف بھی کرنا چاہیے، کیونکہ قرآن و حدیث میں اسکے بے شمار فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک تین عشرے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا پروانہ لیکر ہمارے پاس آرہا ہے لہٰذا ہمیں اسکی قدر عبادت و ریاضت کے ساتھ کرنا چاہئے۔مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مدرسہ جامعۃ الخلیل، شیموگہ کے مہتمم مولانا سید ایوب مظہر قاسمی نے روزے کے مقاصد اور اسکے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ رمضان کے روزے رکھنا ہر مسلمان بالغ صحت مند مرد و عورت پر فرض ہیں۔ اور روزے کی اہمیت کا اندازہ فقط اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ روزے کا بدلہ میں خود ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے روزہ اس لئے فرض کیا ہیکہ بندے کے اندر تقویٰ اور پرہیز گاری کی صفت پیدا ہوجائے یعنی وہ گناہوں سے بچ سکے اور نیک اعمال کی ادائیگی ذوق اور شوق سے کرے۔ روزے کی روح یا ہر عبادت کی روح تقویٰ ہے۔ تقویٰ انسان کو بریک لگاتا ہے، اسے قابو میں رکھتا ہے، اس کی غلط خواہشوں پر روک لگاتا ہے، خواہش نفس سے بچاتا ہے۔ اور تقویٰ ہی انسانی کامیابی کا معیار ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین اور سامعین اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی دعا سے استقبال رمضان کا یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

Saturday, April 10, 2021

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی”آسان اور مسنون نکاح مہم“ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!




آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی”آسان اور مسنون نکاح مہم“ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مسلمان غیر شرعی رسموں اور جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!

علماء کرام کے ولولہ انگیز خطابات سے مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس اختتام پذیر!


بنگلور، 10؍ اپریل (پریس ریلیز): اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے تمام معاملات کو مکمل واضح ترین انداز میں بیان کر دیا ہے نیز زندگی اور معاشرے کا کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جس کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات نہ ہوں مگر افسوس کا مقام ہے کہ آج ان تعلیمات سے دور ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں بہت سے پہلو اور گوشے ایسے ہیں جن میں ہم جاہلانہ رسوم و رواج پر عمل کرتے ہیں، نتیجتاً ہم بہت سی خرابیوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور بسا اوقات تو یہ خرابیاں روگ اور ناسور کی شکل اختیار کر جاتی ہیں،جس کی ایک کڑی جہیز کی رسم ہے۔ جہیز ایک ناسور ہے جو ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔ اس لعنت نے لاکھوں بیٹیوں اور بہنوں کی زندگی کو جہنم بنا رکھا ہے۔ انکی آرزوؤں، تمناؤں اور حسین زندگی کے سپنوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ کتنی لڑکیاں ایسی ہیں کہ جہیز کے پورے ہونے کے انتظار میں اپنے والدین کے گھر بیٹھی رہتی ہیں اور کتنی ایسی لڑکیاں ہیں جو اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے غلط راہوں پر چل پڑتی ہیں اور ارتداد کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں آئے دن غیرت کے نام پر کبھی ماں بہن اور بیٹیوں کو قتل کیا جاتا ہے اور بعض اوقات تو یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ جہیز کی آگ شادی کے بعد بھی بجھنے کا نام نہیں لیتی، لڑکی والے شادی کے بعد بھی طرح طرح کے مطالبے کرتے ہیں اور اگر ان کو پورا نہ کیا جائے تو لڑکی کو بار بار لعن طعن اور آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہاں تک من مرضی کے مطابق جہیز نہ دینے کی صورت میں لڑکی کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے، انہیں یا تو زندہ جلا دیا جاتا ہے یا خودکشی کرنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہیز کی رسم کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں جہیز کا چلن ہندوانہ رسوم و رواج کو گلے لگا لینے کا نتیجہ ہے، جس کا اسلامی تعلیمات کے مقاصد سے ادنیٰ سا بھی تعلق نہیں، ہندو معاشرے میں چونکہ وراثت اور جائیداد کے بٹوارے کی کوئی مذہبی یا قانونی حیثیت نہیں ہے لہٰذا لڑکی کے والدین لڑکی کو جہیز دے کر اسے وراثت سے محروم کر دیتے ہیں، اسلام کی رو سے یہ عمل لڑکی کا حق غصب کرنے کے مترادف ہے، افسوس کہ ہمارا معاشرہ بھی اسی راستے پر چل نکلا ہے۔ شریعت نے جس نکاح کو بہت آسان بنایا تھا موجودہ زمانہ میں ہم نے خود ہی نکاح جیسی سنت کو حرام رسم و رواج، ناجائز پابندیوں اور فضول خرچیوں سے مشکل بنا دیا ہے۔ ان تمام تر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی نے بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی قیادت میں 27؍مارچ 2021ء سے ملکی سطح پر دس روزہ آسان اور مسنون نکاح مہم کا اعلان کیا تھا۔ تاکہ بیجا رسوم و رواج بالخصوص جہیز کے لین دین کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنایا جائے۔اسی مہم کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند نے امت مسلمہ تک اکابر علماء کا پیغام پہنچانے کیلئے دس روزہ آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس سے حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب (استاذ حدیث دارالعلوم حیدرآباد)، حضرت مفتی حامد ظفر ملی رحمانی صاحب (استاذ حدیث مدرسہ معہد ملت مالیگاؤں)، خادم القرآن حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا محمد صلاح الدین ایوبی قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء بنگلور)، نبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب (سکریٹری جمعیۃ علماء اترپردیش)، معلم الحجاج حضرت مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری صاحب (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ، بنگلور)، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب (بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب (مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور) مدظلہم نے پرمغز خطابات کئے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کی سوشل میڈیا ڈیسک تحفظ اسلام میڈیا سروس کے یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جارہا تھا، جسے دیکھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ تمام حضرات علماء کرام نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ سب سے بابرکت والانکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو اور فضول خرچی کرنے والا تو شیطان کابھائی ہے۔ نکاح کو سادگی کے ساتھ سنت و شریعت کے مطابق مسنون طریقہ پر انجام دینا چاہیے۔ کیونکہ اسلام میں خلاف شرع رسموں اور جہیز کی قطعاً اجازت نہیں۔ لہٰذا بیجا رسوم و رواج کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔انہوں نے غیر شرعی رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔اسی کے ساتھ تمام حضرات علماء کرام نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتاتے ہوئے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور ہر ممکن تعاون پیش کرنے کی امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی کوششوں اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام 27؍مارچ 2021ء سے جاری اصلاح معاشرہ کانفرنس کا اختتام 05؍اپریل 2021ء کو امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کے خطاب و دعا سے ہوا۔ جس میں خاص طور پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری حضرت امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمہ اللہ کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔

جہیز کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، خلاف شرع رسموں کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!







جہیز کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، خلاف شرع رسموں کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس کی اختتامی نشست سے امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی کا خطاب!


بنگلور، 09؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی دسویں و اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد صاحب رشادی، مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ملکی سطح پر آسان اور مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے وہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اسکے بہترین نتائج بھی رونما ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے معاشرے نے نکاح میں طرح طرح کے رسم و رواج کو ایجاد کردیا ہے جسے دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہیکہ لوگ حد سے تجاوز کرچکے ہیں۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ نکاح کو آسان کرو کیونکہ نکاح میں جتنا کم خرچ ہوگا اس میں اتنی ہی برکت ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت نے نکاح کو بہت آسان بنایا ہے لیکن موجودہ زمانہ میں ہم نے خود ہی نکاح جیسی سنت کو حرام رسم و رواج، ناجائز پابندیوں اور فضول خرچیوں سے مشکل بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جہیز کوئی لازمی چیز نہیں ہے بلکہ یہ ایک غیر اسلامی رسم ہے جسکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ شریعت نے کبھی بھی عورت پر نکاح کے سلسلے میں کوئی مالی ذمہ داری نہیں رکھی ہے بلکہ ساری مالی ذمہ داریاں لڑکے پر رکھی ہیں کہ وہ مہر ادا کرے گا اور اپنی استطاعت کے مطابق ولیمۂ مسنونہ کرے گا۔لیکن افسوس کہ آج لوگوں نے نکاح کی ساری مالی ذمہ داریاں لڑکی والوں پر ڈل دی اور طرح طرح کے مطالبات خصوصاً جوڑے جہیز کی مانگ تو عروج پر جا پہنچی ہے۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں بیٹیاں بن بیاہی اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں کیونکہ انکے ذمہ داران لڑکے والوں کے مطالبات پورا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ جہیز کے لین دین کے متعلق اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہیکہ اس میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جو یقیناً ایک غریب اور متوسط طبقے کے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ اور بعض اوقات تو یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ جہیز کی آگ شادی کے بعد بھی بجھنے کا نام نہیں لیتی، لڑکے والے شادی کے بعد بھی طرح طرح کے مطالبے کرتے ہیں اور اگر ان کو پورا نہ کیا جائے تو لڑکی کو بار بار لعن طعن اور آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ جس کے نتیجے میں لڑکی خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں، ایسے کئی واقعات ہمارے سامنے موجود ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ بیجا رسوم و رواج بالخصوص جہیز کی لعنت کو معاشرے سے ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں۔ امیر شریعت نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ فضول خرچی سے بھی احتراز کرنا چاہئے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ فضول خرچی کرنے والا شیطان کا بھائی ہے۔ لہٰذا ولیمہ بھی مسنون طریقہ پر سادگی سے انجام دینا چاہیے، اس میں کسی طرح کے غیر شرعی رسوم و رواج اور فضول خرچی و نمائش کی اسلام میں قطعاً اجازت نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر کوئی یہ چاہتا ہیکہ نکاح اپنی مرضی کے مطابق کرے تو یاد رکھو کہ یہ سب چیزیں ناجائز اور اسلامی مزاج کے خلاف ہیں۔ لہٰذا شادی بیاہ کو اللہ و رسول کے بتائے ہوئے طریقے اور سنت و شریعت کے مطابق سادگی سے انجام دینا چاہیے۔ امیر شریعت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں اہلیان اسلام کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے، اس مہم سے بھر پور فائدہ اٹھانے اور اپنے نکاح کو شریعت و سنت کے مطابق انجام دینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ اس مہم کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند نے دس روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس کے ذریعہ امت مسلمہ تک علماء کرام کا پیغام پہنچانے کی جو کوششیں کی ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ قابل ذکر ہیکہ27؍ مارچ 2021ء سے جاری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کی دس روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس 05؍ اپریل 2021ء کی شب حضرت امیر شریعت کے خطاب و دعا سے اختتام پذیر ہوئی۔

Thursday, April 8, 2021

جہیز اور فضول رسموں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!







جہیز اور فضول رسموں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی کا خطاب!


بنگلور، 8؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی نویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے اسکا مقصد نکاح میں ہونے والی بے اعتدالی سے امت کو بچا کر اسے اسلامی طریقہ کے مطابق انجام دینے کی کوشش کرنا ہے۔ اس وقت اس مہم کی ضرورت ہر آدمی محسوس کررہا ہے کیونکہ ہر ایک آدمی نکاح میں پائے جانے والی خرافات سے پریشان ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام نے نکاح کا جو ڈھانچہ ہمیں عطاء کیا تھا آج ہم نے اسے بالکل بدل دیا ہے، نکاح جیسی آسان عبادت میں ہم نے مختلف خرافات کو داخل کرکے مشکل بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح ایک ضرورت ہے اور معاشرے کی بنیاد نکاح پر ہی منحصر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام نے رشتوں کا انتخاب دینداری کی بنیاد پر کرنے کی تلقین کی لیکن آج کل رشتوں کا انتخاب حسن و جمال، حسب و نسب، مال و دولت کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ جسکے نتیجے میں کئی لڑکیاں بن بیاہی گھروں میں بیٹھی ہیں تو کئی لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں۔ آج نکاح کے مشکل ہونے کی وجہ سے زنا آسان اور عام ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ اسلام نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی نے فرمایا کہ رشتہ طے ہونے کے بعد ایسے مختلف رسوم و رواج اور لین دین کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جنکا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جہیز اور جوڑے کی باتیں تو ذلت و رسوائی کا سبب ہیں لیکن آج یہ نادان مسلمان اسے فخر سمجھتے ہیں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ جہیز کی رسم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ ہندوؤں کی رسم ہے، انکے یہاں لڑکی کو وراثت نہیں دی جاتی اور مسلمانوں میں لڑکی کو وراثت دی جاتی ہے- انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہندوؤں کے اس رسم کو مسلم معاشرے نے قبول کرلیا۔ اور شادی بیاہ میں طرح طرح کے پکوان، شادی کیلئے مہنگے شادی کارڈز اور شادی محل، جہیز کے لین دین نے نکاح کو مشکل سے مشکل بنا دیا ہے۔ اور ان سب چیزوں نے اسلامی نکاح کو ایسا رنگ دیا ہیکہ وہ اسلامیات سے نکل گیا ہے اور معاشرے کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے اور برکت والے نکاح کو منحوس بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ ہم سب بالخصوص نوجوان یہ عہد کریں کہ جوڑے اور جہیز کے لین دین کے بغیر سنت و شریعت کے مطابق نکاح کریں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے فرمایا کہ لڑکے کو چاہیے کہ وہ حسب استطاعت مہر ادا کریں اور ولیمہ کو بھی خلاف شرع امور اور رسم و رواج سے احتراز کرتے ہوئے انجام دے۔ انہوں نے مسلمانوں سے گزارش کی کہ وہ جہیز اور خلاف شرع امور اور رسوم و رواج والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہوگا ملت کے اندر شعور پیدا نہیں ہوگا۔ قابل ذکر ہیکہ مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں امت مسلمہ سے بھر پور تعاون کرنے کی اپیل کرتے تھے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہا اور خوب دعاؤں سے نوازا۔

مسلمان خلاف شرع رسم و رواج کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!





مسلمان خلاف شرع رسم و رواج کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا محمد صلاح الدین ایوبی قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 7؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی چھٹویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء بنگلور کے صدر حضرت مولانا محمد صلاح الدین ایوبی قاسمی صاحب نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چل رہی ہے یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف تنظیموں اور جماعتوں نے ایسی تحریکیں چلائی ہیں۔ لیکن ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہیکہ اکثر خیر کے کاموں میں ہمارا معاشرہ تعاون نہیں کرتا اور کرتا بھی ہے تو نا کے برابر کرتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج جو کچھ ہمارے نکاح میں ہورہا ہے بظاہر ہم اسے اپنی عزت سمجھتے ہیں جبکہ اس میں کوئی عزت نہیں ملتی کیونکہ عزت و ذلت کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور اللہ تعالیٰ نے شریعت و سنت کے پابند لوگوں کیلئے ہی عزت رکھی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کا نکاح سادگی اور مسنون طریقہ سے ہوا اور دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ نے انہیں کتنی عزت سے نوازا اس سے ہر کوئی واقف ہے۔ مولانا ایوبی نے فرمایا کہ نکاح ایک عبادت ہے اور کوئی بھی عمل تبھی عبادت کہلاتا ہے جب اسے عبادت کے طریقے پر انجام دیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کل تو ہمارے معاشرے کی حالت ایسی ہوچکی ہیکہ نکاح کے مختلف رسوم و رواج تو یاد رہتے ہیں لیکن نکاح میں جو اصل فرائض، واجب اور سنتیں ہیں اس کے بارے میں کسی کو کوئی علم نہیں ہوتا۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح میں دو فرائض ہیں ایک ایجاب و قبول کرنا اور دوسرا دو گواہوں کا موجود ہونا، اسی کے ساتھ مہر دینا واجب ہے، اور خطبہ نکاح، نکاح کے بعد چھوارے تقسیم کرنا اور اپنی حیثیت کی مطابق ولیمہ کرنا یہ تین سنتیں ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کی بات ہیکہ آج لڑکا مہر تو لکھوادیتا ہے لیکن وہ کاغذ اور دفتر تک ہی محدود ہوجاتا ہے، اسے ادا کرنے کا کوئی احساس بھی نہیں رہتا۔ اسی کے ساتھ ولیمہ میں بھی ایسی فضول خرچی، خلاف شرع رسم و رواج ناچ گانا اور بے حیائی ہوتی ہے لیکن دعوت "ولیمہ مسنونہ" کے نام سے دی جاتی ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ لوگ اپنے آپ کو دولت میں تولنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں عزت ملے لیکن وہ لوگ یاد رکھیں عزت متقی اور پرہیزگار لوگوں کو ہی ملتی ہے۔ کاش کہ شادی بیاہ میں لاکھوں روپیہ خرچ کرنے کے بدلے کسی غریب، یتیم، مسکین اور بیوہ کی مدد کرتے تو ہماری زندگیوں میں رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوتیں اور ازدواجی زندگی خوشگوار ہوتی۔ یہ نہ کرنے کی وجہ سے ہی آج ہم دنیا میں ذلیل و رسوا ہورہے ہیں۔ مولانا نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ اب ان سب چیزوں کو ختم کرو اور نکاح کو آسان و مسنون طریقہ پر انجام دو، اگر خرچ کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو اپنے بچوں کے ساتھ غریبوں کی اجتماعی شادیاں کرواؤ تاکہ تمہیں انکی دعائیں ملیں۔ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد صلاح الدین ایوبی قاسمی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Wednesday, April 7, 2021

ناچ گانا، فضول خرچی، لین دین اور دیگر رسومات والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!





ناچ گانا، فضول خرچی، لین دین اور دیگر رسومات والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری کا خطاب!


بنگلور، 7؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی آٹھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم شاہ ولی اللہ، بنگلور کے مہتمم اور رابطہ مدراس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند شاخ کرناٹک کے صدر معلم الحجاج حضرت مولانا محمد زین العابدین صاحب رشادی مظاہری نے فرمایا کہ کائنات میں بسنے والے ہر ہر فرد کی کامل رہبری کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے زندگی کے ہر شعبے میں پوری کائنات کی رہبری فرمائی۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ آج اسی نبی کا ماننے والا مسلمان نبی کے طور طریقوں کو چھوڑ کر اغیار اور مغربی تہذیب کو اپناتا جارہا ہے۔ بالخصوص آج کل کی شادی بیاہ کی تقاریب تو صد فی صد غیر اسلامی بن چکی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جو لوگ دین و شریعت کو چھوڑ کر شادی بیاہ اور دیگر شعبوں میں غیروں کا طریقہ اپنا رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ انکا حشر انہیں کے ساتھ ہوگا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہیں میں سے ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ شادی میں ہونے والے غیر شرعی رسوم و رواج، جہیز کی لین دین، بےپردگی اور ناچ گانا، دعوت کے نام پر دسیوں قسم کے پکوان اور فضول خرچی و دیگر رسومات کا اسلام سے قطعاً کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اسلام اسکی اجازت دیتا ہے۔ کیونکہ اسلام نے نکاح کو آسان بنایا ہے اور سادگی کے ساتھ اسے انجام دینے کی تلقین کی ہے۔ اور برکت والا نکاح بھی وہی ہے جس میں کم خرچ اور کم بوجھ ہو۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ اگر اپنے گھر کیلئے پھل یا مٹھائی لیکر جاؤ تو اسے ڈھک لیا کرو تاکہ کسی یتیم کی اس پر نظر نہ پڑے اور وہ غمگین نہ ہو، انہوں نے اس حوالے سے فرمایا کہ جس نکاح میں فضول خرچی ہوتی ہے، لاکھوں روپیوں کا ڈیکوریشن اور شادی محل لیا جاتا ہے تو یاد رکھو بیوہ اور یتیم کی نظر اس پر پڑتی ہے اور انکی آہ نکلتی ہے، جسکی وجہ سے تمہاری زندگیوں سے خوشیاں ختم ہوجایا کرتی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ تم سمجھتے ہو کہ یہ مال و دولت ہماری ہے، ہم جو چاہے کرسکتے ہیں جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے، مال و دولت اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ ہے اور کل قیامت میں ایک ایک پیسے کا حساب دینا ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج عہد کریں کہ ہم نکاح کو آسان اور مسنون طریقہ سے انجام دینگے اور ایسی شادیاں جن میں غیر شرعی رسوم و رواج پائے جاتے ہیں انکا مکمل بائیکاٹ کریں گے، کیونکہ گناہ کی محفل میں شرکت کرنا بھی گناہ کرنے کے مانند ہے۔ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں امت مسلمہ بالخصوص نوجوانان ملت کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور نکاح کو سادہ اور مسنون طریقہ سے انجام دینے کی اپیل کی۔ علاوہ ازیں انہوں نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہا اور دس روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ قابل ذکر ہیکہ آخیر میں مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری نے بورڈ کے جنرل سیکرٹری، امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمہ اللہ کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے انکی مغفرت کیلئے دعا فرمائی۔

نکاح کاروبار نہیں بلکہ عبادت ہے، جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!





نکاح کاروبار نہیں بلکہ عبادت ہے، جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا سید ازہر مدنی کا خطاب!



بنگلور، 7؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی ساتویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء اترپردیش کے سکریٹری نبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب نے فرمایا کہ اسلام میں نکاح ایک اہم اور بڑی عبادت ہے اور تمام انبیاء کی سنت ہے۔ شریعت اسلامیہ نے نکاح کو بہت آسان بنایا ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ آج ہمارے معاشرے نے نکاح کو بہت ہی مشکل بنا دیا ہے۔ یہاں تک کے معاشرے نے نکاح کو ایک کاروبار بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح ایک کاروبار نہیں بلکہ ایک اہم عبادت اور پیار و محبت کا ایک مضبوط رشتہ ہے۔ شریعت نے ہمیں نکاح کے بارے میں بھی رہبری فرماتے ہوئے فرمایا کہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کے بجائے دینداری کی بنیاد پر کیا جائے اور اسی میں کامیابی ہے۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ آج کل نکاح میں دن بہ دن غیر شرعی رسوم و رواج بڑھتے ہی جارہے ہیں اور بالخصوص جہیز کا لین دین تو آسمان چھو رہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جہیز ایک ناسور ہے جو ہمارے معاشرے کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے، اس لعنت نے لاکھوں بیٹیوں اور بہنوں کی زندگی کو جہنم بنا رکھا ہے۔ انکی آرزوؤں، تمناؤں اور حسین زندگی کے سپنوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ اس رسم کی وجہ سے ہزاروں بیٹیاں بن بیاہی گھروں میں بیٹھی ہیں اور ہزاروں جانیں اس جہیز کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ نکاح میں بارات کی رسم اور فضول خرچی بھی اپنے عروج پر ہے، جس کی وجہ سے لڑکی والے اپنی زندگی کو داؤ پر لگانے پر مجبور ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ مسلم معاشرہ ان غیر شرعی رسوم و رواج کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے نت نئے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور مسلم معاشرہ پریشانی کا شکار رہتا ہے۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ نکاح جتنی سادگی کے ساتھ ہوگا اس میں اتنی ہی برکت ہوگی۔ ہم جس شریعت کو مانتے ہیں اس کے مطابق نکاح کیا جانا چاہیے، اسی میں کامیابی حاصل ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ آج ہم سب عہد کریں کہ ہم غیر شرعی رسوم و رواج کو چھوڑ کر نکاح کو دین و شریعت کے مطابق آسان و مسنون طریقہ پر انجام دینگے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ ہر محلہ میں کمیٹیاں بنائی جائیں اور وہ فیصلہ کرے کہ غیر شرعی رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں گے، اس سے بھی نکاح آسان ہوگا۔ اسی کے ساتھ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آسان و مسنون نکاح مہم میں سب کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور اکابرین بورڈ کی ہدایات پر مکمل عمل کرنے کی اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ مولانا سید ازہر مدنی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی کوششوں اور کاوشوں کو خوب سراہتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔

امیر شریعت کے انتقال پر مرکز تحفظ اسلام ہند کی تعزیتی و دعائیہ نشست!



مفکر اسلام مولانا محمد ولی رحمانیؒ کی وفات ملت اسلامیہ کیلئے عظیم خسارہ اور ایک عہد کا خاتمہ ہے!

امیر شریعت کے انتقال پر مرکز تحفظ اسلام ہند کی تعزیتی و دعائیہ نشست!


بنگلور، 07؍ اپریل (پریس ریلیز): عالم اسلام کی مایہ ناز اور عظیم شخصیت، مسلمانانِ ہند کے قدآور اور عظیم رہنما، مفکر اسلام، امیر شریعت حضرت اقدس مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ 03؍ اپریل 2021ء بروز سنیچر کو اس دارفانی سے دارالبقاء کی طرف کوچ کرگئے۔انکے انتقال کی خبر پھیلتے ہی عالم اسلام بالخصوص مسلمانانِ ہند پر غم و افسوس کا بادل چھا گیا۔ ہنگامی طور پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے اراکین نے اسی رات ایک آن لائن زوم پر تعزیتی و دعائیہ نشست منعقد کی۔ جس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی، آرگنائزر حافظ حیات خان، اراکین شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی، قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، مولانا محمد نظام الدین، مفتی جلال الدین قاسمی، مولانا ایوب مظہر قاسمی، اراکین احمد خطیب خان، شبیر احمد، سید توصیف، عمیر الدین، حافظ شعیب اللہ خان، حافظ نور اللہ، شیخ عدنان احمد، محمد عاصم، حارث پٹیل، عمران خان اور جمعیۃ الحفاظ فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری حافظ محمد ادریس مصباحی وغیرہ نے شرکت کی۔اس موقع پر حضرت امیر شریعت کے ایصال ثواب کیلئے مرکز کے اراکین نے دو قرآن مجید کی تلاوت کی۔ مرکز کے ڈائریکٹر، ناظم اعلیٰ و دیگر اراکین نے حضرت کی شخصیت پر مختصر روشنی ڈالی بعد ازاں ایک تعزیتی مکتوب میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ حضرتؒ کی شخصیت ہمہ جہت تھی۔ انکی پوری زندگی ملت کی خدمت سے عبارت تھی۔ وہ ایک جید عالم دین، ماہر تعلیمات، لاکھوں علماء کے استاذ، لاکھوں مریدین کے کامل شیخ طریقت، خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشین، جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست، بہار، اڑیسہ اور جھارکھنڈ کے امیر شریعت، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری، درجنوں مدارس عربیہ کے سرپرست اور درجنوں کتابوں کے مصنف تھے۔انہوں نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کیلئے وقف کردی تھی۔ انکا شمار ان بزرگ ترین ہستیوں میں ہوتا ہے جن کے علمی و دینی خدمات سے تاریخ کے نے شمار باب روشن ہیں۔ آپکی شخصیت تواضع و انکساری، خوش مزاجی و سادگی، تقویٰ و پرہیزگاری، شستہ و شگفتہ اخلاق کی حامل تھی۔ آپکی ذات عالیہ مسلمانان ہند کے لئے قدرت کا عظیم عطیہ تھی، جو انقلابی فکر اور صحیح سمت میں صحیح اور فوری اقدام کی جرأت رکھتے تھے۔ استقلال، استقامت، عزم بالجزم، اعتدال و توازن اور ملت کے مسائل کیلئے شب و روز متفکر اور رسرگرداں رہنا حضرت امیر شریعت کی خاص صفت تھی۔انکی بے باکی اور حق گوئی ہر خاص و عام میں مشہور تھی۔ انہوں نے فرمایا کہ حضرت امیر شریعت ؒکا اس طرح اچانک پردہ فرما جانے سے ملت اسلامیہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، بلکہ علمی و عملی میدان میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ انکا انتقال ایک عظیم خسارہ ہے بلکہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس رنج و ملال کے موقع پر ہر ایک تعزیت کا مستحق ہے۔ لہٰذا وہ عموماً پوری ملت اسلامیہ اور خصوصاً تمام محبین، متعلقین، تلامذہ و مریدین بالخصوص حضرت والا کے فرزندان جانشین مفکر اسلام مولانا احمد فیصل رحمانی صاحب، محترم حامد فہد رحمانی صاحب، مولانا نے خلیفہ اجل حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صاحب، و جمیع اراکین بورڈ، امارت شرعیہ، خانقاہ رحمانی و جامعہ رحمانی، و جملہ پسماندگان کے غم و افسوس میں برابر کے شریک ہیں اوروہ اپنی اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے اراکین کی جانب سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں۔ اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت والا کی مغفرت فرماتے ہوئے انکی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور انکے نہ رہنے سے جو کمی ہوئی ہے اسکی تلافی فرمائے، اسکا نعم البدل عطاء فرمائے۔نیز مرحوم کو جوار رحمت اور اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ تعزیتی و دعائیہ نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی دعا سے اختتام پذیر ہوئی۔


Tuesday, April 6, 2021

معاشرے کو جہیز کی زنجیروں سے آزاد کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!





معاشرے کو جہیز کی زنجیروں سے آزاد کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا محمد مقصود عمران رشادی کا خطاب!


بنگلور، 6؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی پانچوں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ اسلام نے نکاح کو جتنا آسان بنایا تھا آج معاشرے نے اسے اتنا ہی مشکل بنا دیا ہے۔ شادی بیاہ میں بیجا رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین نے امت کے ہزاروں گھرانوں کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ بالخصوص مالداروں کی شادیوں میں ہونے والی فضول خرچی اور لین دین کی وجہ سے امت کے غریب گھرانوں کی ہزاروں بیٹیاں جہیز کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج امت کی حالت ایسی ہوچکی ہیکہ وہ فضول خرچی اور غیر شرعی رسوم و رواج کو گناہ ہی نہیں سمجھتی، جس کی وجہ سے یہ لوگ بےتحاشا ان گناہوں میں پڑ کر عیاشی کررہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ مالدار ہونا بری بات نہیں ہے بلکہ مال و دولت کو غلط جگہوں پر استعمال کرنا اور فضول خرچی کرنا بری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکاح ایک عبادت ہے اور عبادت میں نمائش نہیں کی جاتی اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ شخص سب سے زیادہ محترم ہے جو تقویٰ والا ہو۔ مولانا نے فرمایا کہ ہماری کامیابی و کامرانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عمل کرنے میں ہی ہے اور دین و شریعت سے علاحدہ ہوکر نکاح کرنے سے کامیابی اور سکون کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جہیز کے مطالبات بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہیکہ لڑکیوں کو وراثت سے بےدخل کردیا جارہا ہے۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ نکاح کو آسان بنانے کا طریقہ یہ ہیکہ نکاح کو سنت و شریعت کے مطابق انجام دیں اور جہیز کی لعنت سے اس امت کو بچائیں۔ مولانا نے فرمایا کہ معاشرہ کے نوجوان کھڑے ہوکر جہیز کی ان زنجیروں کو توڑکر معاشرے سے اس لعنت کو ختم کریں اور کسی کے دباؤ میں نہ آکر نکاح کو نبوی طریقہ کے مطابق انجام دیں، اس سے نکاح بھی آسان ہوگا، ازدواجی زندگی بھی خوشگوار ہوگی اور ایک بہترین معاشرہ بھی بنے گا۔ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے ملکی سطح پر جاری آسان و مسنون نکاح مہم میں بھر پور تعاون کرنے کیلئے امت مسلمہ بالخصوص نوجوانان ملت سے اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

نکاح کے مشکل ہونے سے ہزاروں لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں!





نکاح کے مشکل ہونے سے ہزاروں لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 6؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اسلام میں نکاح ایک عبادت ہے۔ نکاح انسانی فطرت کا وہ تقاضا ہے جس کے ذریعے آدمی انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کرتا ہے۔ اور یہی نکاح کا پہلا مقصد ہے۔ انسان کو نکاح کے ذریعہ صرف جنسی سکون ہی حاصل نہیں ہوتا بلکہ قلبی سکون ذہنی اطمینان غرضیکہ ہرطرح کا سکون میسر ہوتا ہے۔ اور یہ سکون اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جب نکاح کو دین و شریعت کے مطابق انجام دیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق نکاح کا آغاز رشتوں کے انتخاب سے ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے دینداری کی بنیاد پر رشتوں کے انتخاب کرنے میں کامیابی رکھی ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اولاد کا طلب کرنا نکاح کا دوسرا مقصد ہے، نسل انسانی کی بقا بھی اسی سے ممکن ہے۔ اور صالح اولاد تبھی ملے گی جب بیوی دیندار ہوگی۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ اللہ تعالیٰ نے جس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور اسوہ حسنہ کو پوری کائنات کیلئے نمونہ بنایا آج خود مسلمان اسے چھوڑ کر اغیار کے طور طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی کو تباہ و برباد کررہا ہے، یہی وجہ ہیکہ آج زندگی سے چین و سکون ختم ہوچکا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ جس نکاح کو اسلام نے آسان بنایا اور آج ہم نے اسے مشکل سے مشکل ترین بنا دیا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برکت والا نکاح وہ ہے جس میں خرچ کم ہو۔ لیکن غیر شرعی رسوم و رواج، فضول خرچی اور جہیز کے لین دین نے تو معاشرے کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس نکاح کی ذمہ داریاں مرد پر رکھی تھیں، آج ہم لوگوں نے وہ ساری ذمہ داریاں لڑکی والوں پر ڈال دی۔ یہی وجہ ہیکہ ایک طرف جہاں ہزاروں بیٹیاں بن بیاہی اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں۔ وہیں نکاح کے مشکل ہونے کی وجہ سے دوسری طرف ہزاروں بیٹیاں ارتداد کا شکار ہوچکی ہیں۔ جس کے ذمہ دار امت کا وہ نوجوان طبقہ ہے جنکے مطالبات آسمان چھو رہے ہیں۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ نکاح سے غیر شرعی رسوم و رواج بالخصوص جہیز کے لین دین کو ختم کرتے ہو اسے آسان و مسنون طریقہ پر انجام دیں، اسی میں خیر و خوبی، بھلائی اور کامیابی ہے۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ملکی سطح پر جو دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم چلائی جارہی ہے یہ انتہائی مفید اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ نیز اسی مہم کو تقویت پہنچانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے جو آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس منعقد کیا وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔


نکاح سے غیر شرعی رسم و رواج خصوصاً جہیز کو ختم کرتے ہوئے آسان بنائیں!





نکاح سے غیر شرعی رسم و رواج خصوصاً جہیز کو ختم کرتے ہوئے آسان بنائیں! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مفتی حامد ظفر ملی رحمانی کا خطاب!


بنگلور، 5؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ معہد ملت، مالیگاؤں کے استاذ حدیث مفتی حامد ظفر ملی رحمانی صاحب نے فرمایا کہ نکاح ایک دینی و ایمانی فریضہ، انسانی ضرورت اور تمام انبیاء کی سنت ہے۔ نکاح کا مقصد سکون حاصل کرنا ہے۔ اور یہ سکون تب تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک نکاح کے تمام مراحل کو سنت و شریعت کے مطابق نہ کیا جائے۔ اور جب سنت و شریعت کی پاسداری کے ساتھ نکاح کیا جاتا ہے تو ازدواجی زندگی خوشگوار ہوتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت نے رشتوں کا انتخاب دینداری کی بنیاد پر کرنے کی تلقین کی ہے اور اسی میں ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ اور مجلس نکاح کے سلسلے میں شریعت نے مسجد میں کرنے کی تلقین کی اور فرمایا کہ برکت والا نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ کیا جائے۔ اور نکاح میں دو چیزیں حق مہر اور ولیمہ کے علاوہ کوئی خرچ نہیں ہے اور یہ دونوں بھی لڑکے والوں کے ذمہ ہے۔ اسی کے ساتھ شریعت نے یہ بھی تلقین کی ہیکہ ولیمہ بطور نمائش نہ ہو بلکہ بہترین ولیمہ وہ ہے جس میں غریبوں اور مسکینوں کا خیال رکھا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت نے بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ بیوی کا نان نفقہ شوہر کے ذمہ ہے اور بیوی کی بھی ذمہ داری ہیکہ نکاح کے بعد ہر ایک قدم شوہر کی اجازت سے رکھیں اور شوہر کی فرمانبرداری کرے۔ مولانا ظفر ملی نے فرمایا کہ شریعت نے نکاح کو سادہ اور آسان رکھا ہے جسے ہم نے غیر شرعی رسوم و رواج خصوصاً جہیز کے لین دین کے ذریعے اسے مشکل بنا دیا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ معاشرے سے بیجا رسم و رواج خصوصاً جہیز کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں۔ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں تمام مسلمانوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور نکاح کو سادہ اور مسنون طریقہ سے انجام دینے کی اپیل کی تاکہ اللہ و رسول کی رضامندی میسر ہو۔ قابل ذکر ہیکہ مفتی حامد ظفر ملی رحمانی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

غیر شرعی اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں!





 غیر شرعی اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا احمد ومیض ندوی کا خطاب!


بنگلور، 5؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ نکاح کے تعلق سے ہمارے معاشرے میں جتنی خرابیاں اور خرافات پائی جاتی ہیں اسکی بنیادی وجہ یہ ہیکہ امت مسلمہ نکاح کو عبادت نہیں سمجھتی۔ اور کوئی بھی عمل اس وقت تک عبادت نہیں بنتا جب تک وہ عمل نبی کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق انجام نہیں دیا جاتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جس دن امت کے ذہن میں نکاح کے عبادت ہونے کا تصور بیٹھ جائے گا ان شا اللہ اسی دن نکاح کے سارے خرافات ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے فرمایا کہ مومن نکاح کے تعلق سے آزاد نہیں ہے بلکہ ایک مومن کو نکاح بھی نبوی طریقہ سے انجام دینا لازم ہے۔


مولانا ندوی نے فرمایا کہ آج کے دور میں نکاح مہنگے ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا سب سے پہلا اصول یہ ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کے بجائے دینداری کی بنیاد پر کیا جائے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ نکاح کا دوسرا اصول یہ ہیکہ نکاح سادہ سیدہ ہونا چاہئے۔ اور شریعت نے بھی نکاح میں مہر اور ولیمہ کے علاوہ کوئی مالی اخراجات نہیں رکھا ہے اور یہ بھی اپنی استطاعت کے مطابق انجام دینے کا حکم دیا ہے۔ لیکن آج کل نکاح میں بہت ہی زیادہ فضول خرچی کی جاتی ہے جبکہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو۔ لہٰذا اس طرف توجہ دینے اور نکاح کو آسان کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا احمد ومیض ندوی نے فرمایا کہ گجرات کی عائشہ نے اسی جہیز اور دیگر مطالبات کے نتیجے میں خودکشی کرلی، گرچہ یہ عمل شریعت کے خلاف ہے کیونکہ اسلام میں خودکشی حرام ہے، لیکن خودکشی کی جو وجہ بنی اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی ہزاروں عائشائیں جہیز کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں۔ کیا اب بھی ہمیں خواب غفلت سے جاگنے کی ضرورت نہیں ہے؟ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا تیسرا اصول یہ ہیکہ شریعت نے نکاح کی ساری مالی ذمہ داریاں لڑکے والوں پر ڈالی ہیں لیکن افسوس کا مقام ہیکہ ہم نے شریعت کے اس اصول کو ہی پلٹ دیا اور لڑکی والوں پر ساری ذمہ داریاں ڈال دیں۔ جبکہ دیکھا جائے تو جہیز مانگنا بھی ایک طرح کا بھیک ہے اور ایک مرد کے شان کے خلاف ہے۔ لہٰذا نکاح کو آسان کرنے کیلئے شریعت کے ان اصولوں پر غور کرنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جس معاشرے میں نکاح مشکل ہے وہاں زنا آسان ہے اور جہاں زنا مشکل ہے وہاں نکاح آسان ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب سے نکاح مشکل ہوا ہے تب سے اس میں دن بہ دن غیر شرعی رسومات کا اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ نکاح کو آسان بنانے کیلئے ہر علاقے میں کمیٹی بنائی جائے اور جس نکاح میں فضول خرچی اور جہیز کا لین دین ہو اسکا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے وہ بڑی بابرکت مہم ہے، اس میں ہمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے اور اکابرین بورڈ کی ہدایات پر عمل کرنا اور انکے پیغامات کو عام کرنا چاہئے۔ انہوں نے خاص طور پر نوجوانوں کو آگے آکر اس مہم میں بھر پور حصہ لینے کی اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ شیخ طریقت مولانا سید احمد ومیض ندوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Sunday, April 4, 2021

لاکھوں اشکبار آنکھوں کے درمیان سرکاری اعزاز کے ساتھ امیرشریعتؒ سپردخاک پانچ لاکھ سے زائد افراد کا ہجوم





لاکھوں اشکبار آنکھوں کے درمیان سرکاری اعزاز کے ساتھ امیرشریعتؒ سپردخاک

پانچ لاکھ سے زائد افراد کا ہجوم، مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے نماز جنازہ پڑھائی

والد بزرگوار اور جدامجد کے پہلو میں تدفین، سرکردہ شخصیات کے اظہارتعزیت کاسلسلہ جاری


مونگیر، 4 اپریل

عالم اسلام کی عظیم شخصیت مفکراسلام امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سپردخاک ہوئے۔ آپ ؒ،اپنے والد امیرشریعت مولانا منت اللہ رحمانی ؒاور داداقطب عالم مولانا محمد علی مونگیریؒ کے پہلو میں خانقاہ رحمانی کے احاطے میں ابدی نیند سوگئے۔ نماز جنازہ امیرشریعت ؒ کے خلیفہ ارشد مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ نے پڑھائی۔نماز جنازہ خانقاہ رحمانی کے وسیع میدان میں ہوئی ۔ہجوم کا عالم یہ تھاکہ وسیع میدان، مکمل خانقاہ اورخانقاہ سے باہر دور دراز تک تاحد نگاہ سرہی سرتھے۔ خانقاہ رحمانی کے ذرائع کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ہرفرد انتہائی مغموم تھا۔ اس موقعہ پرسرکاری اعزازات بھی پیش کیے گئے جیساکہ کل بہارحکومت نے اعلان کیا تھا۔ آپ بائیس برس ایم ایل سی بھی رہے ہیں اور دوبار بہار قانون ساز کونسل کی ذمے داری بھی سنبھالی ہے۔ رات سے ہی خانقاہ میں جوق درجوق افراد کی آمد تھی، ہر آنکھ اشکبار تھی، ہر طرف غم کی فضا چھائی تھی۔ آپ کے مریدین و متوسلین کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ امیرشریعت سابعؒ کے انتقال پر پوری دنیا سے اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔مولانا مفتی تقی عثمانی، مولانا الیاس گھمن سمیت ملک سے بھی سبھی سرکردہ علماء نے اظہار تعزیت کیا۔ مسلم پرسنل لاءبورڈ، جمعیۃ علماء ہند، مسلم مجلس مشاورت، جماعت اسلامی ہند، تنظیم علمائے حق، دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف، ندوة العلماءکے ذمہ داروں اور اکابر علماء و مشائخ اور دانشوروں نے انتہائی رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے فرزندوں، عقیدت مندوں، اداروں سے وابستہ افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ ان کے علاوہ سیاسی شخصیات میں پرینکاگاندھی، اکھلیش یادو، لالویادو، تیجسوی یادو، نتیش کمار، پپویادو،پرکاش امبیڈکر، بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھرآزاد، دگ وجے سنگھ نے گہرے غم کا اظہار کیا ہے۔ آپؒ کی شخصیت ہرطبقے میں مقبول تھی۔آپ مسلم پرسنل لا بورڈ سے اول دن سے وابستہ تھے۔ بعد میں 2015 میں بورڈ کے جنرل سکریٹری بنے، 29نومبر2015 کو امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ کے امیر شریعت بنائے گئے۔ 1996میں سماجی اور تعلیمی خدمات کے لیے رحمانی فاﺅنڈیشن کاقیام کیا، 2008 میں رحمانی تھرٹی قائم کرکے ملت میں نئی تعلیمی بیداری کی روح دوڑادی۔عزم وحوصلہ اور ہمت کے پہاڑ شخص تھے۔ آپ کے دو فرزند مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اورجناب مولانا حامد ولی فہد رحمانی ہیں۔ بڑے فرزند سجادہ نشیں ہوں گے اور چھوٹے فرزندان کی معاونت کریں گے اور رحمانی فاﺅنڈیشن اور رحمانی تھرٹی کے انتظامات دیکھیں گے جن کی وصیت آپ نے اپنی حیات میں کردی تھی۔ ان کے علاوہ علالت سے عین قبل آپ نے اپنے اہم فیصلے میں مولانا شمشاد رحمانی کو نائب امیرشریعت اور مولانا انظار قاسمی کو قاضی شریعت نامزد کیا تھا۔